وجود

... loading ...

وجود

سیارہ پلوٹو پر گلیشیرز، اور برف پوش پہاڑیوں کے سلسلے

هفته 14 جنوری 2017 سیارہ پلوٹو پر گلیشیرز، اور برف پوش پہاڑیوں کے سلسلے

امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے پلوٹو کے چاند کی نئی تصاویر جاری کردی گئی ہیں ،ماہرین کے مطابق رواں ہفتے جاری ہونے والی تصاویر اب تک حاصل ہونے والی سب سے معیاری اور بہترین تصاویر ہیں۔ ناسا کے خلائی جہاز نیو ہورائزنز سے لی جانے والی تازہ تصاویر پلوٹو کے سب سے بڑے چاند کیرن کی ہیں۔ناسا کے مطابق یہ تصاویر پلوٹو کی 80 لاکھ کلومیٹر دور سے لی گئی ہیں،ماہرین نے ناسا کی بھیجی ہوئی تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد رائے ظاہر کی ہے کہ رواں ہفتے جاری ہونے والی تصاویر اب تک حاصل ہونے والی سب سے معیاری اور بہترین تصاویر ہیں۔
ناسا کے مطابق ’پلوٹو کا حجم ماضی کے اندازوں سے زیادہ ہے‘ اور اس کی سطح دھند میں لپٹی ہوئی ہے۔امریکی خلائی ادارہ وہ تمام مواد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو خلائی جہاز نیو ہورائزنز نے گزشتہ سال پلوٹو کے پاس سے گزرتے ہوئے اکٹھا کیا تھا۔یہ خلائی جہاز ہمارے نظام شمسی کے دور دراز حصوں میں سفر کر رہا ہے اور پلوٹو سے10 کروڑ کلومیٹر آگے سفر کر چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کازمین سے فاصلہ تقریبا 5 ارب کلومیٹر ہے۔ جوں جوں سست روی سے معلوماتی مواد حاصل ہورہا ہے سائنسدانوں کے لیے یہ خاصا حیران کن ہے۔تاہم یہ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ رواں سال کے دوران اب تک حاصل کی گئی تمام معلومات اکٹھی کر لی جائیں گی۔
پلوٹو کے چاند کی تازہ ترین تصاویر کے ساتھ جاری کردہ تفصیلات سے ظاہر ہوتاہے کہ پلوٹو کے چاند کی چوڑائی 1,214 کلومیٹر ہے اور یہ پلوٹو کے قطر کے تقریباً نصف حصے پر مشتمل ہے۔ محققین کوخدشہ تھا کہ اس کی تصاویر پلوٹو سے بھی بری ہوں گی لیکن اس کے برعکس انھیں متنوع سطح دکھائی دی جہاں پہاڑ، آتش فشانی کٹائو اور میدان دکھائی دیے۔سائنسدانوں کے لیے حیران کن امر کیرن چاندکی درمیانی سطح پر دکھائی دینے والے کھائیوں کے سلسلے ہیں۔جن کے بارے میںنیو ہورائزنز ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ ماضی میں چاند پر ہونے والی بھاری بھرکم جغرافیائی تبدیلیوں کا ثبوت ہیں۔کولوراڈو میں ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جان اسپنسر کے سینئر سائنسدان جان اسپینسر کہتے ہیں: ’ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کیرن کی تمام سطح کھلی ہوئی ہے۔‘’کیرن کے حجم سے مطابقت رکھتے ہوئے یہ وضع مریخ پر ویلس میرنیرس سے مماثلت رکھتی ہے۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ پلوٹو کی سطح کے ‘دل کہلانے والے ایک نمایاں خطے کے نیچے ایک سمندر کروٹیں لے رہا ہے۔اس سے یہ وضاحت بھی ہو جاتی ہے کہ اس دل نما خطے کا ایک حصہ، جسے اسپوتنک پلانیشیا کہا جاتا ہے، پلوٹو کے سب سے بڑے چاند کیرن کے ساتھ کششِ ثقل کے ذریعے منسلک ہے۔پلوٹو کی برفیلی،یخ بستہ سطح کے نیچے ایک گاڑھا، پلپلا سمندر ایک ایسے بے ترتیب مادے کا کردار ادا کر رہا ہے جو پلوٹو کو ایسے زاویے پر لڑھکا دیتا ہے کہ اسپوتنک پلانیشیا کا رخ کیرن کی جانب رہے۔یہ دریافت ناسا کے نیو ہورائزنز نامی خلائی جہاز سے ملنے والے ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے۔یہ خلائی جہاز جولائی 2015 میں بونے سیارے کے قریب سے گزرا تھا اور اب وہ کائپر پٹی کی جانب رواں دواں ہے۔ یہ نظامِ شمسی کا برفانی خطہ ہے جہاں لاتعداد چھوٹے بڑے سیارچے پائے جاتے ہیں۔
اسپوتنک پلانیشیا ‘پلوٹو کے دل کے دائیں جانب ایک گول علاقہ ہے جس کا رخ براہِ راست کیرن کی جانب ہے۔ پلوٹو اور کیرن مدوجزر کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں، جس کے باعث دونوں اجرامِ فلکی کا ہمیشہ ایک ہی رخ ہمیشہ ایک دوسرے کی طرف رہتا ہے۔یونیورسٹی آف ایریزونا سے وابستہ سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنف جیمز کین نے کہا: ‘اگر آپ پلوٹو کے چاند کیرن کے مرکز سے ایک خط کھینچ کر اسے پلوٹو کے اندر سے گزاریں تو یہ سیدھا سپوتنک پلانیشیا سے نکل آئے گا۔
ماہرین اس خط کو موجوی محور (tidal axis) کہتے ہیں۔یہ امر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پلوٹو ایک خاص ارتقائی عمل سے گزرا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اسپوتنک پلانیشیا پلوٹو میں کسی اور جگہ بنا اور پھر تمام بونے سیارے کو محور پر 60 درجے کے قریب ساتھ گھسیٹتا ہوا لے گیا۔جیمز کین وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: ‘اگر کوئی سیارہ بالکل گول ہو اور آپ اس کے ایک حصے پر فالتو وزن لگا کر اسے گھمانا شروع کریں تو سیارہ اس فالتو وزن کو اپنے خطِ استوا کے قریب لانے کی کوشش کرے گا۔ پلوٹو کی مانند اجسام، جو موجوی طور پر جامد ہو، تو یہ فالتو وزن اس کے موجوی محور کی جانب حرکت کرے گا۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر فرانسس نیمو نے بی بی سی کو بتایا کہ اسپوتنک پلانیشیا آس پاس کے علاقوں کے مقابلے پر زیادہ بھاری ہے۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ خطہ ماضی میں پلوٹو سے کسی سیارچے کے ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔پروفیسر نیمو نے بتایا: ‘اسپوتنک پلانیشیا زمین میں ایک گڑھے کی مانند ہے۔ اس کا وزن کم ہونا چاہیے۔ اگر یہ بات درست ہے تو پھر کوئی ایسا طریقہ ہونا چاہیے کہ یہ فالتو وزن اسپوتنک پلانیشیا کی سطح کے نیچے ذخیرہ کیا جا سکے۔اگر آپ اسپوتنک پلانیشیا کی برف ہٹا کر اس کے نیچے پانی رکھ دیں، پانی جو برف سے زیادہ کثیف ہوتا ہے، تو آپ کو زیادہ وزن مل جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ سپوتنک پلانیشیا کا وزن زیادہ ہو جائے گا۔اگر ٹکرائو کے نتیجے میں گڑھا بنا ہے تو اس کی وجہ سے سطح کے نیچے موجود گاڑھے سمندر نے پلوٹو کی پتلی اوپری تہہ کو باہر کی جانب دھکیلنا شروع کر دے گا۔ اس سے بونا سیارہ ایک جانب لڑھکنا شروع کر دے گا۔
امپیریل کالج آف لندن کے پروفیسر مارٹن سائگرٹ اس دریافت کو ‘مسحور کن قرار دیتے ہیں۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ‘یہ سمندر انتہائی یخ ہو گا اور بیحد نمکین۔ اس لیے یہ پانی زمین یا یوروپا سے بالکل مختلف ہو گا۔یہ انتہائی شدید ماحول ہو گا، شاید نظامِ شمسی میں سب سے زیادہ شدید۔نیو ہورائزنز خلائی جہاز کی جانب سے بھیجی جانے والی تازہ تصاویر سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سیارہ پلوٹو پر بظاہر نائٹروجن برف کے گلیشیئر ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھیں پلوٹو کی سطح پر ایسے مادوں کے شواہد نظر آئے ہیں جو پہاڑوں سے گزرے ہیں اور شگافوں میں داخل ہوئے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ یہ یقیناً حالیہ واقعہ ہے اور ایسا امکان بھی ہے کہ یہ ابھی بھی جاری ہو۔تاہم نیو ہورائزنز کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھیں اس بونے سیارے سے جو اعداد و شمار ملے ہیں وہ صرف چار سے پانچ فی صد ہیں اور یہ اس سیارے کے قریب سے 14 جولائی کو گزرنے کے دوران حاصل ہوئے ہیں۔ انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر کی جانے والی کسی بھی تشریح میں احتیاط ضروری ہے۔نیو ہورائزنز کے سربراہ جانچ کرنے والے ایلن سٹرن نے بتایا: ’پلوٹو کی کہانی بہت پیچیدہ ہے۔ پلوٹو کی کہانی بہت دلچسپ ہے اور ہمیں اس پیچیدہ جگہ کو جاننے اور سمجھنے کے لیے بہت سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘اطلاعات کے مطابق آئندہ سال کے اخیر سے قبل پلوٹو اور اس کے پانچوں چاند کے مشاہدے کا پورا عمل مکمل نہیں ہو سکے گا۔انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ امریکی خلائی ایجنسی کے ہیڈکوارٹر واشنگٹن ڈی سی میں محدود اعدادوشمار کی بنیاد پر کئی باتیں بتائیں۔ انھوں نے بتایا کہ پہلے کی پیش گوئی کے مقابلے میںپلوٹو پر بہت ہی لطیف فضا ہے۔’جب نیو ہورائزنز پلوٹو کے انتہائی قریب سے گزر رہا تھا تو پتاچلا کہ وہاں ہوا سے سورج کی روشنی اور ریڈیائی شعاؤں کے گزرنے کا دباؤ صرف 10 مائکرو بار تھا (جبکہ ایک مائکروبار زمین پر ہوا کے دبائو کا دس لاکھواں حصہ ہوتا ہے)۔’اس میں یہ بھی پتہ چلا کہ وہاں کی فضا میں دھندھلا پن ہے۔ اس کی وجہ عین ممکن ہے کہ سورج کی روشنی سے اونچائی میں میتھین کا سادہ ہائیڈروکاربن، ایتھلین اور ایسٹائلین میں ٹوٹنا اور پھر گرنا ہو جو بعد میں ٹھنڈا اور کثیف ہوکر برفیلے ذرات کا دھند بناتا ہے۔’ان کے بعض مادوں کی پیچیدہ کیمائی ترکیبات پر مزید روشنی سے یہ بات سامنے آ سکتی ہے کہ پلوٹو کی سطح پر جو ذرات کی بارش ہوتی ہے وہ اس سیارے کو سرخ رنگ کس طرح عطا کرتی ہے۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ پلوٹو کی سطح پر گلیشیئر کے شواہد ملے ہیںلیکن پلوٹو کی سطح پر ہونے والے گلیشیریائی عمل کی جانب لوگوں کی توجہ زیادہ ہوگی۔یہ عمل اسپتنک پلانیشنیا کے کناروں پر ہوا ہوگاجو کہ خط استوا کے شمال میں پلوٹو کے چمکدار مغربی نصف حصے میں دل کی شکل کا ایک خطہ ہے۔نیوہورائزن کے لوری کیمرے سے لی جانے والی ہائی ریزولیوشن والی تصاویر میں لہروں کی ترتیب کو ریکارڈ کیا گیا جو کہ زمین کے سیٹیلائٹ سے دیکھے جانے پر بہتے ہوئے برفیلے گلیشیئر جیسا نظر آتا ہے۔اس تحقیق کے معاون تفتیش کار بل میکینن نے کہا کہ ’اگر پلوٹو کے اندرونی حصے سے ابھی بھی گرمی نکل رہی ہے تو اس سے برف کو پگھلنے اور ڈھلان کی جانب جانے میں مدد ملے گی۔‘انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’پلوٹو کے درجہ حرارت میں برفیلا پانی کسی جانب حرکت نہیں کرتا۔ یہ غیر حرکت پذیر اور سخت لیکن نازک ہے۔خلائی جہاز نیو ہورائزنز گزشتہ سال 14 جولائی کو پلوٹو سیارے سے قریب ترین فاصلے سے گزرا تھا۔’ماہرین نے خیال ظاہر کیاہے کہ پلوٹو پر جو برف پلینم بناتے ہیں وہ نرم اور ورق پذیر ہوتے ہیں اور وہ اسی طرح بہتے ہیں جس طرح زمین پر گلیشیئر بہتے ہیں۔ ان کے مطابق ’حالیہ‘ کا مطلب چند کروڑ سال ہیں اور ’نائٹروجن برف کے بارے میں ہم جو جانتے ہیں اور پلوٹو کے اندر سے نکلنے والی گرمی کے تخمینے کے تحت یہ عین ممکن ہے کہ یہ عمل اب بھی جاری ہو۔‘نیو ہورائزنز اب بھی پلوٹو پر نظر رکھے ہوئے ہے حالانکہ وہ ایک کروڑ 20 لاکھ کلو میٹر دور جا چکا ہے۔یہ جانچ پلوٹو کی دنیا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ پلوٹو کی گردش کی رفتار سست ہے اور اسی سبب زمین پر چھ اعشاریہ چار دن کا وہاں ایک دن ہوتا ہے۔کیمیائی مرکبات پر مزید تحقیقات سے پلوٹو کے سرخ رنگ کا سبب سامنے آسکتا ہے۔ایک ہفتے میں یہ مشاہدہ بند ہو جائے گا اور نیو ہورائزنز خلائی طیارہ وہاں سے چلا جائے گا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلائی جہاز نیوہوریزونز سے حاصل ہونے والی پلوٹو کی تازہ ترین تصاویر میں ایک اور برفیلے پہاڑی سلسلے کابھی انکشاف ہوا ہے۔ان برفیلی چوٹیوں کی بلندی ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر ہے۔یہ چوٹیاں برفیلی اور ہموار سطح کے درمیان واقع ہیں جسے سپٹنک پلنم کا نام دیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان کی عمر ایک کروڑ سال سے کم ہے، جبکہ تصاویر میں دکھائی دینے والے سیاہ حصے اربوں سال پرانے ہیں۔ارضیات، ارضی طبیعات اور تصاویرکشی کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے جیف مور کا کہنا ہے: ’مشرق کی جانب اور سیاہ دکھائی دینے والے برفیلے میدانوں اور مغرب میں پہاڑی سطح کی بناوٹ میں نمایاں فرق ہے۔‘’روشن اور سیاہ کے عناصر کے درمیان ایک پیچیدہ تعلق ہے اور ہم ابھی تک اسے سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘نئے ظاہر ہونے والے پہاڑ ایک اور پہاڑی سلسلے سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں جنھیں نورگے مونٹس کا نام دیا گیا ہے۔یہ چوٹیاں زیادہ بلند ہیں اور ان کی بلندی تین اعشاریہ تین کلومیٹر ہے، اس کا موازنہ روکی مائونٹینز سے کیا جاسکتا ہے۔سائنسدانوں کی ٹیم نے اس کی سطح پر ایک سرخ نشان دیکھا ہے جو آتش فشاں ہوسکتا ہے۔نیوہوریزنز نے پلوٹو کے پانچ میں سے دو چاند کی تصاویر بھی لی ہیں۔ ایک ہائی ریزولوشن کیمرے لوری سے ایک چاند ہائڈرا کی تصویر لی گئی ہے جو 55 کلومیٹر لمبا اور 40 کلومیٹر چوڑا ہے۔دوسرے چاند نکس کی رنگین تصویر رالف کے ذریعے بنائی گئی ہے، جس میں اس کے رنگوں کو گہرا کیا گیا ہے، یہ ایک ایسی تکنیک ہے جس سے سائنسدانوں کو سطح کی ساخت سمجھنے میں مدد ملتی ہے جو دوسری صورت میں ممکن نہیں ہوتی۔ ستمبر میں انجینئرز نیو ہورائزنز کو باقی تمام اعدادوشمار بھیجنے کا حکم دیں گے جو اس نے پلوٹو سے قریب ترین ہونے کے درمیان حاصل کیے تھے۔پہلے ان اعدادوشمار کو کمپریسڈ شکل میں حاصل کیا جائے گا پھر غیر کمپریسڈ شکل میں۔اطلاعات کے مطابق آئندہ سال کے اخیر سے قبل پلوٹو اور اس کے پانچوں چاند کے مشاہدے کا پورا عمل مکمل نہیں ہو سکے گا۔بہر حال اس ٹیم کے ارکان کا کہنا ہے کہ وہ اس مدت میں دریافت کے بارے میں معلومات فراہم کرتے رہیں گے۔


متعلقہ خبریں


ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج وجود - هفته 06 دسمبر 2025

تم کیا سمجھتے ہو خود کو؟ وہ سمجھتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں،آپ کو جو سیاست کرنی ہے کریں فوج کو اس سے دور رکھیں،پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف بھڑکانے نہیں دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا،اپنے بیٹوں کو تو تم نے باہر...

ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج

بلاول بھٹو کا وفاق سے صوبوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ وجود - هفته 06 دسمبر 2025

سندھ کو جی ایس ٹی کی ذمہ داری دے تو ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرسکتے ہیں،جب ہم ہدف سے زیادہ پیسے جمع کریں گے تو پھر اضافے کی رقم کو سندھ کے عوام پر خرچ کریں گے،چیئرمین کی پیشکش وفاقی ادارے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکے،بحران اور مشکلات سے ہم سب کو ملکر لڑنا ہوگا،وفاق کے بحران کو بنی...

بلاول بھٹو کا وفاق سے صوبوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ

اجرک ڈے کا احترام، ملک دشمن نعرے قبول نہیں، آفاق احمد وجود - هفته 06 دسمبر 2025

سندھی ہمارے بھائی اور ہم پاکستان میں آباد تمام قومتوں اور انکی ثقافت کا احترام کرتے ہیں ضرورت پڑی تو ثابت کرینگے یہ شہر بانیانِ پاکستان کا ہے، چیئرمین کی وکلاء وفدسے ملاقات مہاجر قومی موومنٹ(پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد سے خرم ایڈووکیٹ کی قیادت میں وکلاء کے ایک وفد نے ملاق...

اجرک ڈے کا احترام، ملک دشمن نعرے قبول نہیں، آفاق احمد

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند وجود - هفته 06 دسمبر 2025

قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی حکومت نے سیاسی بیان بازی پر بانی سے بہنوں کی ملاقاتیں بند کردیں، قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست۔ قا...

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند

سہیل آفریدی مشکل میں،پی ٹی آئی کیلئے بری خبر وجود - جمعه 05 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پختونخوا کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع مینا آفریدی اور ڈاکٹر امجدبھی شامل ، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت کی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارر...

سہیل آفریدی مشکل میں،پی ٹی آئی کیلئے بری خبر

امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید وجود - جمعه 05 دسمبر 2025

المواسی کیمپ میںمتعدد زخمی ، اسرائیلی فوج کا رفح کراسنگ جزوی طور پر کھولنے کا اعلان جنوبی رفح کے علاقے میں صیہونیوں نے بارود برسا دیا،متعدد خیموں میں آگ بھڑک اُٹھی امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری، گزشتہ 24 گھنٹے میں غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید اور متعدد زخ...

امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید

آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ، ذمہ داربچ نکلے، سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم وجود - جمعرات 04 دسمبر 2025

اراکین کی ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید، وزارت خزانہ، ایف بی آر افسران کی رشوت پر لڑائی ہوتی ہے، سینیٹر دلاور رپورٹ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری ، وزات خزانہ کیا حکومت رپورٹ اور 5300 ارب کی کرپشن کو تسلیم کرتی ہے؟ متعلق...

آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ، ذمہ داربچ نکلے، سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی وجود - جمعرات 04 دسمبر 2025

صوبے میں ہرحال میں امن بحال کریں گے، بند کمروں کے فیصلے اب مزید قبول نہیں،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، ان کیلئے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے، خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں ہے، و...

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مضامین
بھوپال گیس سانحہ کی 41 برسی وجود هفته 06 دسمبر 2025
بھوپال گیس سانحہ کی 41 برسی

مہنگائی کی آگ اور غریب کا بجھتا ہوا چولہا وجود جمعه 05 دسمبر 2025
مہنگائی کی آگ اور غریب کا بجھتا ہوا چولہا

پاکستان میں عدلیہ :کامیابیوں اور ناکامیوں کا ملا جلا سفر وجود جمعه 05 دسمبر 2025
پاکستان میں عدلیہ :کامیابیوں اور ناکامیوں کا ملا جلا سفر

آسام میں نیلی کا قتل عام اور کشمیر کی سیاست وجود جمعه 05 دسمبر 2025
آسام میں نیلی کا قتل عام اور کشمیر کی سیاست

صرف رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال کریں! وجود جمعه 05 دسمبر 2025
صرف رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال کریں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر