وجود

... loading ...

وجود
وجود

نئے گورنر سندھ کی تلاش۔۔۔ جسٹس(ر) سعید الزماں چل بسے

جمعرات 12 جنوری 2017 نئے گورنر سندھ کی تلاش۔۔۔ جسٹس(ر) سعید الزماں چل بسے

گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی علالت کے باعث بدھ کی شام ایک نجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سندھ کے 31ویں گورنر تھے۔گورنر ہاؤس کے ترجمان کے مطابق انہوں نے 11 نومبر 2016 کو گورنر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھااور 11جنوری 2017کو چل بسے اس طرح وہ محض دو ماہ گورنر کے عہدے پر فائز رہ سکے تاہم اس دوران میں بھی وہ بستر علالت پر رہے ، اس طرح جسٹس (ر)سعید الزماں مرحوم وہ پہلے گورنر گزرے جو ایک دن بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے فعال نہ ہوسکے۔وہ خرابی صحت کی وجہ سے حلف اٹھانے کے بعد قائداعظم کے مزار پر حاضری دینے بھی نہیں جاسکے کیونکہ صحت کے متعدد مسائل سامنے آنے کے بعد انہیں نجی ہسپتال منتقل کردیا گیاتھا۔
3ہفتوں کے علاج کے بعد ڈاکٹرزنے بتایا تھاکہ گورنر سندھ کی حالت اب ’اطمینان بخش‘ ہے، تاہم وہ اس سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے کہ گورنر سندھ کو ہسپتال سے کب فارغ کیا جائے گا اور وہ کب تک اپنا دفتر سنبھال سکیں گے تاہم حکام کا کہنا تھا کہ 79 سالہ گورنر کو اہم معاملات سے آگاہ کیا جارہا ہے اور وہ ضروری ہدایات بھی فراہم کررہے ہیں۔تاہم ذرائع نے انکشاف کیا کہ عملے کو ہدایات انکے ایک بیٹے اورایک بیگم کی جانب سے ملا کرتی تھیں اور ہائوس مکمل طور پر انکے نرغے میں تھا۔
گورنر ہائوس ترجمان کا کہنا تھا کہ انہیں سینے میں تکلیف اور سانس لینے میں دشواری پر گزشتہ روز نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھاتاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے سعید الزماں صدیقی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔وزیر اعظم کا اپنے تعزیتی پیغام میں میں کہنا تھا کہ قانون وانصاف کے لیے سعیدالزماں صدیقی کی گراں قدر خدمات ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سعیدالزماں صدیقی کے انتقال کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی قائم مقام گورنر بن گئے، وہ نئے گورنر کی نامزدگی اور حلف برداری تک قائم مقام گورنر کے فرائض انجام دیں گے۔
دو ہفتوں قبل کی خبروں کے مطابق وفاقی حکومت نے بیمار گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کے متبادل کی تلاش کا آغاز کردیاتھا تاکہ آئندہ ماہ سے ان کے دفتر میں موجود خلاء کو پُر کیا جاسکے۔
اسلام آباد میں موجود اعلی حکام کے مطابق ان کی طبیعت میں خاص بہتری سامنے نہیں آرہی تھی اس لیے گورنر سندھ کے عہدے کے لیے کسی ٹیکنوکریٹ یا سابق جج کی تلاش شروع کردی گئی تھی۔
یاد رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ سعیدالزماں صدیقی نے طویل عرصے تک گورنر کے عہدے پر فائز رہنے والے ڈاکٹر عشرت العباد خان کے جانے کے بعد گزشتہ سال نومبرکے دوسرے ہفتے میں سندھ کے گورنر کا دفتر سنبھالا تھا، تاہم وہ زیادہ عرصے گورنر ہاؤس میں نہ رہ سکے اورانہیں سینے میں تکلیف اور پرانی بیماری کی وجہ سے حلف کے بعد ہی علاج کے لیے ہسپتال منتقل ہونا پڑا۔ہسپتال سے فراغت کے بعد گورنر سعید الزماں صدیقی کو گورنر ہاوس جانے کی اجازت دے دی گئی تھی، تاہم وہ مسلسل میڈیکل ٹیم کی زیر نگرانی رہے جبکہ ذرائع کے مطابق اس دوران گورنری امور انکے ایک بیٹے اور ایک بیگم کے ہاتھوں میں آگئے۔مذکورہ شخصیات نے علالت کے آخری ایام میں گزشتہ 10 روز سے گورنر ہائوس کا عملہ بالکل غیر مؤثر کردیا تھا اور اسٹاف کے افراد ملازمین اور خانساماں تک کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہیں گورنر کے معاملات سے لاتعلق رہنے کے احکامات دیے گئے تھے جبکہ ذرائع نے مزید حیرت انگیز اور دلچسپ دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بحالیٔ صحت کے لیے گورنر ہائوس میں تعویز گنڈے کرائے جارہے تھے جبکہ کالے بکرے بھی ذبح کیے گئے ،اہل خانہ کا خیال تھا کہ ان پر کالا عمل کیا گیا ہے ۔یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انکی دوبیگمات میں سے ایک بیگم جو گورنر ہائوس میں یہ سب عمل کروا رہی تھیں انہیں کس کی جانب سے کالے عمل کرائے جانے کا شبہ تھا کیونکہ ان سے قبل اس نشست پر براجمان سابق گورنر عشرت العباد اس گورنر ہائوس میں سب سے طویل عرصہ گزار چکے ہیں اور انہیں اس منصب سے سبکدوش کرانے کے لیے ان کے مخالفین یہی عمل کرتے رہے مرحوم گورنر سعید الزماں صدیقی سب سے قلیل عرصے کے لیے اس منصب پر فائز رہے ۔انکے 2ماہ کے عرصہ گورنری کے دوران میں بھی انہیں گورنری امور انجام دینے کی مہلت نہ ملی اور بوجہ علالت وہ پہلے دن سے ہی فعال نہ ہوسکے۔
مرحوم گورنر سعید الزمان صدیقی کو2008 میں مسلم لیگ نوازاور جماعت اسلامی نے انھیں سابق صدر آصف علی زرداری کے مقابلے میں اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی کی پیدائش یکم دسمبر 1937 کو کلکتہ میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے لکھنو، حیدرآباد دکن اور ڈھاکا میں حاصل کی، یونیورسٹی آف ڈھاکا سے انٹرمیڈیٹ کرکے وہ کراچی منتقل ہوگئے جہاں کراچی یونیورسٹی سے1954ء میں فلسفے میں بی اے کیا اور1958ء میں کراچی یونیورسٹی سے ہی ایل ایل بی کیا۔
1960ء میں قانون میں ڈاکٹریٹ کیا، جسٹس ریٹائرڈسعید الزماں صدیقی 1963ء میں ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور 1969ء میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان بنے۔
1970 کی دہائی میں وہ بار کی سیاست میں سرگرم رہے ،مئی 1980ء کوسندھ ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے اور 5نومبر 1990کوسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے منصب پر فائز ہوئے۔لیکن یہ عرصہ صرف ایک ماہ پر محیط تھا ،اس کے بعد انھیں 23مئی1992ء کوسپریم کورٹ میں جج تعینات کیا گیا۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ اور اس وقت کی میاں نواز شریف حکومت میں اختلافات سامنے آئے تو سعید الزمان صدیقی کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے سجاد علی شاہ کو معطل کر دیا، جس کے بعد جسٹس اجمل میاں چیف جسٹس بنے اور بعد میں جسٹس سعید الزمان صدیقی نے یہ جگہ لی۔ یکم جولائی1999ء کو چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھایااوریکم دسمبر2005ء تک اس منصب پر فائز رہے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ کے اہم اصغر خان کیس کی سماعت بھی جسٹس سعید الزمان صدیقی نے کی تھی لیکن فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا، یہ درخواست اسلامی جمہوری اتحاد بنا کر سیاستدانوں کو پیسے تقسیم کرنے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔
میاں نواز شریف کی حکومت کی برطرفی کے بعد جنرل مشرف کی جانب سے جاری کیے گئے عبوری آئینی حکم (پی سی او) کے تحت جسٹس سعید الزمان صدیقی نے حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا جس کے بعد انھیں فارغ کردیا گیا۔جسٹس صدیقی کو چیف جسٹس کے عہدے سے استعفے کے بعد آسٹریلیا اور کینیڈا کے جوڈیشل بارکی اعزازی رکنیت سے نوازا گیا ہے کہ انہوں نے پی سی او (غیرآئینی حکم) کے تحت حلف لینے سے انکار کر دیا تھا ۔
ایک انٹرویو میں جسٹس سعید الزمان نے جنرل پرویز مشرف سے اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جب شریعت کورٹ نے سود کے خلاف فیصلہ دیا تو جنرل مشرف نے انھیں کہا تھا کہ وہ انھیں غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں لیکن انھوں نے واضح کیا تھا کہ یہ درخواست 1999 سے دائر تھی فیصلہ اب آیا ہے۔وہ سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کانفلیکٹ ریزولیوشن سینٹر نامی قانونی ادارہ چلانے کے علاوہ ڈیفنس ریزیڈنس ایسو سی ایشن میں سرگرم تھے۔
25 اگست 2008،کو نواز شریف نے اعلان کیا کہ سعید الزماں صدیقی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کے امیدوار برائے صدر ِپاکستان نامزد کیا گیا ہے جو صدر پرویز مشرف کی جگہ انتخابات میں ہمارے امیدوار ہونگے۔تاہم ان کے مقابلے میں آصف علی زرداری 153 ووٹوں سے صدر منتخب ہوگئے
دوبارہ پاکستان کے صدارتی انتخابات2013 میں صدارتی انتخاب کے لئے جسٹس (ر) سعید الزماں کو امیدوار کے طور پرمنتخب کیا گیا تھا تاہم آخری لمحے میں ان کا نام ممنون حسین کے ساتھ تبدیل کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں سندھ کے طویل عرصے تک گورنر رہنے والے ڈاکٹر عشرت العبادکو برطرف کرکے سعید الزماں صدیقی کو گورنر سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا لیکن انکی خرابی صحت اور بزرگی کے باعث مختلف حلقوں میں وہ نشانۂ تنقید بنے رہے ۔ناقدین کا خیال تھا کہ سندھ کو چلانے کے لیے وفاق کے نمائندے کے طور پر کسی فعال شخصیت کی ضرورت ہوگی جبکہ جسٹس سعید الزماں عمر کے جس حصے میں ہیں ،انکے بس کی بات نہیں کہ وہ سندھ جیسے صوبے کے معاملات کو سنبھال سکیں ۔آخر کار ناقدین کی رائے درست ثابت ہوئی اور جسٹس(ر) سعید الزماں اپنی بیماری اور سن رسیدگی کے باعث گورنر بننے کے بعد ایک دن بھی فعال ذمے دار کی حیثیت سے کام نہ کرسکے اور بدھ کو قضائے الہیٰ سے راہی ملک عدم ہوئے۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر