وجود

... loading ...

وجود

دنیا کا تیسرا بڑا جہازوں کا قبرستان،گڈانی۔ ۔۔ مزدوروں کے لیے جان لیوا بن گیا

بدھ 11 جنوری 2017 دنیا کا تیسرا بڑا جہازوں کا قبرستان،گڈانی۔ ۔۔ مزدوروں کے لیے جان لیوا بن گیا

صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی میں ناکارہ بحری جہازوں کو توڑنے والے 130سے زیادہ پلاٹس پر مشتمل شپ بریکنگ یارڈ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا بڑا اور کارکردگی کے حساب سے دنیا کا پہلا سب سے بڑا شپ بریکنگ یارڈ ہے۔ 1980کی دہائی میں اس کا شمار تیس ہزار ملازمین کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے شپ یارڈز میں کیا جاتا تھا۔ تاہم حکومت کی عدم توجہی اور ایشیائی خطے میں بنگلادیش اور بھارت کی جانب سے شپ بریکنگ یارڈز کے قیام کی وجہ سے پاکستان کو خطیر زرِمبادلہ فراہم کرنے والی یہ صنعت زبوں حالی کا شکار ہوتی جارہی ہے۔ آج یہ صنعت 80 کے عشرے میں پیدا ہونے والے اسکریپ کے مقابلے میں محض ایک چوتھائی اسکریپ پیدا کر رہی ہے اور اس میں کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد بھی دس ہزار سے کم ہوچکی ہے۔
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں کھڑے ایک ناکارہ جہاز میں پیر کے روزبھی آگ بھڑک اٹھی۔پولیس ذرائع کے مطابق شب بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 60میں کھڑے ایل پی جی کے ناکارہ جہاز پر کام جاری تھا کہ اس میں آگ لگ گئی۔پولیس نے بتایا کہ حادثے کے وقت جہاز میں 50سے زائد مزدور کام کررہے تھے۔بعدازاں لسبیلہ کے اسسٹنٹ کمشنر نعیم گچکی نے بتایا کہ فائر فائٹرز نے جہاز میں لگی آگ کو بجھا دیا ہے۔اور اس واقعے میں5مزدور ہلاک اور 4زخمی ہوئے تھے ۔جہاز مالک سمیت لاپرواہی اور غفلت کے الزام میں4ملزمان گرفتارکرلیے گئے جبکہ15دن کے لیے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر دفعہ 144نافذ کرکے کام بندکردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جہاز توڑنے کی اس صنعت سے ہر سال دس لاکھ ٹن سے زائد اسٹیل حاصل ہوتا ہے جسے مقامی خریدار ہی خرید لیتے ہیں، جب کہ پلاسٹک، لکڑی اور دیگر سامان بھی پاکستان میں ہی فروخت ہوجاتا ہے۔ گڈانی شپ یارڈ میں اس وقت سالانہ ہر جسامت کے بشمول سپر ٹینکرز125جہازوں کو سالانہ اسکریپ میں بدلنے کی گنجائش ہے۔ پاکستان کے پس ماندہ صوبے بلوچستان میں قائم یہ صنعت کار کردگی کے لحاظ سے دنیا بھر کے شپ بریکنگ یارڈز میں پہلے نمبر پر ہے جس کا سہرا اس صنعت کی اپنے خون پسینے سے آب یاری کرنے والے غریب مزدوروں کے سر جاتا ہے جو حفاظتی اقدامات اور امن و امان کی مخدوش صورت حال کے باوجود یہاں آنے والے ہزاروں ٹن وزنی جہاز کو دو سے ڈھائی ماہ کے عرصے میں اسکریپ بنا دیتے ہیں۔گڈانی شپ بریکنگ یارڈ جسے عرف عام میں جہازوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے، آہستہ آہستہ سمندری حیات اور وہاں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے موت کا سامان بنتا جا رہا ہے۔ دنیا کے اِس تیسرے بڑے شپ بریکنگ یارڈ میں داخل ہوتے ہی دیو ہیکل کرینیں دکھائی دیتی ہیں، ہوا کے ساتھ اڑتے گلاس وول(مقامی زبان میں کھجلی)کے ذرات ہیں، کیمیکلز کی مخصوص بو ہے جو ناک میں چبھتی ہے۔ یہاں پر کام کرنے والے مزدور انتہائی کسمپرسی کی حالت میں اور خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ کچھ مزدور یونینز کی بدولت ان کی اجرت میں برائے نام اضافہ تو ہوا ہے، لیکن دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ ان مزدوروں کو نہ تو پینے کے لیے صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی سر چھپانے کے لیے مناسب جگہ، کچھ مزدوروں نے اپنی مدد آپ کے تحت جہازوں سے نکلنے والے ناقابل فروخت سامان کی مدد سے اپنی جھگیاں بنالی ہیں جن میں وہ موسم کی شدت سے محفوظ نہیں رہ پاتے،کارکردگی کے لحاظ سے دنیا کے پہلے بڑے شپ یارڈ میں کام کرنے والے مزدوروں کی فلاح بہبود اور جان و مال کے تحفظ کے لیے کسی قسم کے موثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ یہاں کام کرنے والے کم عمر اور بوڑھے، دونوں طرح کے مزدور حفاظتی جوتوں، دستانوں، فیس ماسک، یونیفارم اور حفاظتی آلات کے بغیر رزِق حلال کے لیے کوشاں ہیں۔ ناکارہ جہازوں میں موجود کینسر اور سانس کی مہلک بیماریوں کا سبب بننے والا آلودہ تیل ان کے لیے خطرناک ہے۔ ان کے ساتھ کئی کیمیکلز (ایسبیسٹوس، گلاس وول، پولی کلورینیٹڈ بائی فنائل، بلج اور ڈسٹ واٹر)ان مزدوروں کو دمے اور کینسر سمیت کئی مہلک بیماریوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔ تاہم ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ حادثے سے بچیں، کیوں کہ ایسے میں مناسب طبی امداد میں تاخیر انہیں موت سے ہم کنار کردیتی ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ زخمی اسپتال پہنچنے سے قبل ہی زیادہ خون بہنے کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلا گیا۔ ہاتھ پیر میں فریکچر کی وجہ سے بھی مزدور کام سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اس پورے علاقے میں حکومتِ بلوچستان کی جانب سے صرف ایک ایمبولینس فراہم کی گئی ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے۔ سرکاری ڈسپنری کے بارے میں مزدوروں کا کہنا ہے کہ یہاں صرف نزلہ، کھانسی وغیرہ کا علاج ہوتا ہے یا پھر معمولی زخموں کی مرہم پٹی کی جاتی ہے۔ اس ڈسپنسری کی بوسیدہ عمارت کے خستہ حال دروازے پر تالا لگا ہوتا ہے۔ کھڑکیاں بھی ٹوٹی ہوئی ہیں، جن کی وجہ سے اندر موجود تھوڑے بہت طبی آلات بھی سمندری ہوا اور گردوغبار کی وجہ سے غیرمحفوظ ہوچکے ہیں۔ ایک بوسیدہ اور زنگ آلود ایکس رے مشین دروازے کے باہر رکھی ہوئی ہے۔ وہ خطرناک کیمیکل جن پر دنیا کے بیش تر ممالک میں پابندی عائد ہوچکی ہے، ریت پر جا بجا ان کے ڈھیر لگے ہیں۔ پرانے جہازوں سے نکلنے والا مضر میٹیریل ایسبسٹوس (Asbestos) ایک ریشے دار مادہ ہے، جسے زیادہ درجہ حرارت بر داشت کرنے کی وجہ سے بریک لائننگ، انسو لیٹنگ اور آگ سے تحفظ فراہم کرنے والے کپڑوں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سفید، بھورے اور نیلے رنگ کا یہ مادہ پھیپھڑوں، حلق، معدے اور آنتوں کے کینسر سمیت نظام تنفس اور دل کی متعدد بیماریوں کا باعث ہے۔ انہی نقصان دہ اثرات کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک میں اس کے استعمال پر پابندی ہے۔ ۔ گلاس وول (جسے مزدور اپنی زبان میں کھجلی کا نام دیتے ہیں)کے ڈھیر کچرے کی صورت میں جا بجا پھیلے ہوئے ہیں، چوں کہ یہ ہوا کے رخ پر تھے، اس لیے ان کے ذرات سے فضا آلودہ ہے۔ مزدور گلاس وول، ایسبیسٹوس اور دیگر ہلاکت خیزکیمیائی مادوں کی ہلاکت خیزی سے بے خبر ان کے درمیان اپنے شب و روز بسر کر رہے ہیں اور انجانے میں کھانسی، دمے اور جلد کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔
پیر کو ایک بار پھر گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں کھڑے ایک ناکارہ جہاز میں آگ بھڑک اٹھی۔پولیس ذرائع کے مطابق شب بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 60میں کھڑے ایل پی جی کے ناکارہ جہاز پر کام جاری تھا کہ اس میں آگ لگ گئی۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کا عملہ متاثرہ مقام کی طرف روانہ ہوگیا۔پولیس نے بتایا کہ حادثے کے وقت جہاز میں 50سے زائد مزدور کام کررہے تھے۔بعدازاں لسبیلہ کے اسسٹنٹ کمشنر نعیم گچکی نے بتایا کہ فائر فائٹرز نے جہاز میں لگی آگ کو بجھا دیا ہے۔اور اس واقعے میں5مزدور ہلاک اور 4زخمی ہوئے تھے ۔گڈانی لیبر ایسوسی ایشن کے صدر بشیر محمود دانی نے 8مزدوروں کے لاپتہ ہونے کا دعوی کیاہے ۔پولیس کے مطابق مذکورہ جہاز شپ بریکنگ یارڈ ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین رضوان دیوان فاروقی کی ملکیت تھا، جنھوں نے گزشتہ برس نومبر میں اپنے عہدے سے استعفا دیا تھا۔اس سے قبل گزشتہ ماہ 22دسمبر کو بھی شپ بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 60کے ایک ناکارہ جہاز میں آگ بھڑک اٹھی تھی، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں آتشزدگی کا بدترین واقعہ گزشتہ برس نومبر میں پیش آیا تھا، جب ناکارہ آئل ٹینکر میں ہونے والے دھماکوں اور آگ لگنے کے نتیجے میں 27مزدور ہلاک جبکہ 58زخمی ہوگئے تھے۔پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں آتشزدگی اور دیگر واقعات میں مزدوروں کی ہلاکت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں فیکٹریوں اور دیگر تجارتی مراکز میں کام کرنے والے مزدوروں کی حفاظت کے انتظامات ناکافی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہیں۔مزدوروں کی حفاظت کے لیے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کے باعث اکثر اس قسم کے حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں،گڈانی شپ بریکنگ میں ڈھائی ماہ سے بھی کم عر صے میں تیسر ی مر تبہ جہاز توڑنے کے دوران آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جبکہ لاپتا افراد کو تلاش کیاجارہا ہے۔ڈی سی لسبیلہ ذوالفقار شاہ نے بتایا کہ پیر کو تقر یبا 60 سے زائد مزدور ایل پی جی لے جانے والے سمندری جہاز کو توڑنے کیلیے جہاز پر کام کر رہے تھے۔ کام کے دوران اچانک جہاز کے ایک حصے میں آگ لگ گئی، اس دوران جہاز پر کام کر نے والے بیشتر مزدوروں نے جہاز سے سمندر میں چھلانگ لگا کر اپنی جانیں بچائیں جبکہ نچلے حصے میں کام کرنے والے پانچ مزدور آگ کے شعلوں میں پھنس گئے تھے۔ڈی سی اولسبیلہ ذوالفقارشاہ کے بقول جہاز پر آگ لگنے کے واقعہ کے بعد ٹھیکدار سمیت دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔گڈانی شپ بر یکنگ ایسوسی ایشن کے رہنما بشیر احمد محمود دانی نے جہاز توڑنے کے لیے کیے گئے حفاظتی انتظامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مناسب انتظامات کے بغیر کام شروع کرنے کی اجازت دینے والے متعلقہ محکمے کے افسران کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دو دنوں میں چھ اور اس سے پہلے 30لاشیںاٹھانی پڑی ہیں، ایسی صورتحال میں مزدور کیسے کام کر سکتے ہیں۔ جاں بحق ہونے والے چارمزدوروں کی شناخت الف خان، سعید، صابراور نعمت کے نام سے ہوئی ہے۔تین گھنٹے بعد آگ تو بجھادی گئی لیکن جھلس کر زخمی ہونے والے مزدور زندگی کی بازی ہار گئے۔ ایک ہفتے قبل بھی اسی جہاز میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آچکا ہے لیکن خوش قسمتی سے اس حادثے میں کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا تھا۔واقعے کے بعد جہاز کے مالک رضوان دیوان سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یہ وہی رضوان دیوان ہیں جن کے ناکارہ آئل ٹینکر میں دو ماہ قبل لگی آگ نے27مزدوروں کی جان لے لی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس گڈانی میں لنگر انداز ہونے والے جہازوں میں آگ لگنے کے دو بڑے واقعات ہوچکے ہیں جن میں کئی افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔یکم نومبر 2016کو ایک جہاز کے آئل ٹینک میں صفائی کے دوران آگ بھڑک اٹھی تھی۔ حادثے میں آئل ٹینک کے اندر کام کرنے والے 27مزدور جاں بحق ہوگئے تھے۔بائیس دسمبر کو بھی اچانک شپ بریکنگ یارڈ میں ایک اور جہاز میں شعلے بھڑک اٹھے جس پر بڑی مشکل سے قابو پالیا گیاتھا،گڈانی شپ بریکنگ یارڈ آتشزدگی کا مقدمہ جہاز مالک سمیت 4ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کے مطابق آتشزدگی واقعہ کے بعد گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں 15دن کیلیے دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت گڈانی کے تمام پلاٹس میں جہاز توڑنے کی تمام سرگرمیاں معطل رہیں گی ۔ ایس ایچ او گڈانی عبدالجبار رونجہ کی مدعیت میں تھانہ گڈانی میں واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ۔مقدمے میں جہاز مالک رضوان دیوان سمیت 4افراد کو نامزد کیا گیا ہے ۔مقدمے میں دفعہ 304، 322، 287اور 34قتل بالسبب غفلت لاپروائی، اقدام قتل کے دفعات شامل ہیں۔ گڈانی کے پلاٹ نمبر ساٹھ میں آتشزگی کے دوران 5 مزدور جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد پولیس نے چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیاہے۔ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں آگ سے جاں بحق افراد کی میتیں کراچی سے پشاور روانہ کردی گئیں، میتیں پشاور سے سوات انکے آبائی گاؤں منتقل کی گئیں،جہاں ان کی تدفین کردی گئی ہے۔گڈانی میں پرانے سمندر ی جہازوں کو توڑنے کی جنوبی ایشیا کی سب سے صنعت ہے جہاں گزشتہ سال نومبر میں جہاز توڑنے کے دوان ایک آئل ٹینکر میں آگ لگ گئی تھی جس میں 27مزدور جان کی بازی ہار گئے تھے اور چار تاحال لاپتہ ہیں، اس سانحہ کے بعد حکومت نے دفعہ 144نافذ کر کے جہاز توڑنے پر پابندی عائد کر دی تھی تاہم بعد میں جہاز توڑنے کی صنعت سے وابستہ بعض ٹھیکداروں نے مناسب حفاظتی انتظامات کر نے کی یقین دہانی پر بلوچستان ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کیا اور کام دوبارہ شروع کر دیا تھا۔ اس کے بعد بھی جہاز توڑ نے کے دوران ایک جہاز میں آگ لگ گئی تھی تاہم جانی نقصان نہیں ہوا، پیر کو اسی جہاز کو توڑنے کے کام کے آغاز کے تھوڑی دیر بعد آگ لگ گئی،جس کے نتیجے میں5محنت کش ہلاک،چار زخمی اور8لاپتہ ہوگئے تھے۔

محمد وحید ملک


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر