وجود

... loading ...

وجود

کراچی میں ٹریفک جام معمول بن گیا

پیر 09 جنوری 2017 کراچی میں ٹریفک جام معمول بن گیا

ملک کے سب سے بڑے تجارتی شہر کراچی میں آئے روز ٹریفک جام معمول بن گیا، ٹریفک جام نے عذاب کی شکل اختیار کر کے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔شہر قائد کی معروف ترین ایم اے جناح روڈ ہو، کاروباری مرکز صدر ہو یا شارع فیصل ہو، دن ہو یا رات بدترین ٹریفک جام معمول بن گیا ہے اور گاڑیوں، بسوں، ویگنوں کی میلوں لمبی قطاروں میں پھنسے شہری بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئے ہیں۔شہر کی اس صورتحال میں ٹریفک پولیس کا کردار بے معنی ہو کر رہ گیا ہے، اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام کے دوران ٹریفک پولیس اہلکاروں کا دور دور تک نشان نظر نہیں آتا اور شہری کسی نہ کسی طرح گاڑیاں آڑی ترچھی کر کے راستے بنا کر گھروں کو پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ٹریفک جام کے باعث مریض بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ ایمبولینس کے سائرن شور مچاتے ہیں لیکن دور تک پھیلے ہوئے گاڑیوں کے ہجوم میں ایمبولینس کو گزرنے کا راستہ نہیں ملتا۔شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک کے ان مسائل کے حل کیلئے حکومتی سطح پر کوئی منصوبہ سازی نظر نہیں آتی۔ ٹریفک جام میں منٹوں کا سفر گھنٹوں میں تبدیل ہو جاتا ہے مگر شہری خون کے گھونٹ پینے کے علاوہ کچھ نہیں کر پاتے،ٹریفک جام میں لوٹ مار کی وارداتوں کی شکایات بھی عام طور پر سامنے آتی ہیں۔کراچی میں صبح وشام کے اوقات میں بڑھتے ہوئے ٹریفک جام نے شہریوں کو شدیدذہنی اذیت سے دوچار کررکھا ہے جبکہ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے بعض بڑے منصوبے تعمیر کے بعد بھی عوام کو خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچارہے، کراچی کے علاقے سائٹ میں قدیم منگھوپیر روڈ پر حبیب بینک چورنگی کے مقام پر پل تعمیر کیاگیا متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے اس فلائی اوور کے نیچے غنی چورنگی اور ناظم آباد سے آنے والی ٹریفک کو کو ڈائیورژن(متبادل روٹ)دیا تھا تاہم ذرائع کے مطابق اس چورنگی پر بعض بااثرصنعتی اداروں کے مالکان، ڈی سی آفس اور دیگر وجوہ کی بنا پر یہاں موجود رکاوٹیں غیرقانونی طور پر ہٹادی گئیں جس کی وجہ سے فلائی اوور کی افادیت ختم ہوگئی اور علاقے میں اکثر ٹریفک جام رہتا ہے۔ دوسری جانب گرین لائن بس منصوبے کی وجہ سے ناظم آباد چورنگی اور گلبہار کے علاقے میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کا دباؤمنگھوپیر روڈ پر دگناہوگیاہے، ہرروز صبح اور شام کے معروف اوقات میں حبیب بینک چورنگی، نورس چورنگی، بڑا بورڈ ، پراناگولیمار اور ریکسر کے مقامات پر مسافروں کو گھنٹوں صبرآزما ٹریفک جام کا سامنا کرناپڑتا ہے او ر اس دوران لڑائی جھگڑے بھی روز کا معمول بن گئے ہیں
ٹریفک جام سے بچنے کے لیئے سینسر ایجاد ہوگیا
آج کل کے مصروف ایام میں ہر شخص کو منزل پر بروقت پہنچنے کی فکر لاحق رہتی ہے۔ ان حالات میں شہروں کی مصروف شاہراہوں پر عموما گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوں تو انسان نہ صرف اکتاہٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور ٹریفک جام میں پھنسنے کے سبب بروقت گھر، دفتر یا کسی میٹنگ میں پہنچنے سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال کے تدارک کے لئے حال ہی میں یورپ میں گاڑیوں کے لئے خاص طور پر ایک ایسا سینسر تیار کیا گیا ہے جو لوگوں کو بروقت شاہراہوں پر ٹریفک کی صورتحال سے آگاہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور آپکو فوری طور پر متبادل راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دیگا۔ پاکستان میں بھی اس سینسر کی آمد جلد متوقع ہے ،اس سینسر کی موجودگی کارسوار حضرات ٹریفک جام کی کوفت سے محفوظ رہ سکیں گے۔یورپ میں اس سینسر کو تیار کرنے والی کمپنی تین بڑے کارساز اداروں جن میں اوڈی، بی ایم ڈبلیو اور Daimler شامل ہیں کی مشترکہ ملکیت ہے۔ اس کمپنی نے حال ہی میں ان تینوں کمپنیوں کی شاہراہوں پر موجود ہزاروں گاڑیوں کا ڈیٹا حاصل کیا ہے جلد ہی دیگر کارساز اداروں سے بھی انکی شاہراہوں پر موجود گاڑیوں کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لئے رابطہ کیا جائیگا۔ اس طرح شاہراہوں پر چلنے والی گاڑیوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی مدد سے سڑکوں کی صورتحال کا اندازہ لگایا جائیگا اور اس ڈیٹا کو دیگر گاڑیوں کے ساتھ شئیر کیا جائیگا تاکہ وہ شاہراہوں پر ٹریفک کی صورتحال سے آگاہ ہو سکیں اور منزل تک پہنچنے کیلئے مصروف شاہراہوں پر ٹریفک جام سے محفوظ رہ سکیں۔ سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لئے پہلے بھی چند ادارے کام کر رہے ہیں جن میں گوگل بھی شامل ہے۔ گوگل کی ایک کمپنی Waze سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال کا ڈیٹا جمع کرتی ہے اور اسے ایک ایپ کے ذریعے صارفین تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ وہ صورتحال سے آگاہ ہو سکیں۔ اسی طرح ایک اور کمپنی Urban Engines یہ بھی گوگل کی ملکیت ہے شہر کی مصروف شاہراہوں پر ٹریفک کی صورتحال سے صارفین کو آگاہ رکھتی ہے۔ تاہم متذکرہ سینسر وہ پہلی ڈیوائس ہے جسے گاڑیوں میں براہ راست نصب کیا جا سکے گا اور یہ شاہراہوں کی صورتحال سے آگاہ کرے گا۔ گاڑی کی ونڈ سکرین پر موجود وائپر جیسے ہی چلنا شروع ہونگے تو اس کا مطلب یہ تصور کیا جائیگا کہ سڑک پر آگے چل کر ٹریفک کی رفتار ہلکی ہو چکی ہے جبکہ کار میں نصب کیمرے سڑکوں پر موجود ٹریفک سائنز سے سڑک پر جاری تعمیراتی کام سے کار سوار کو آگاہ کرینگے۔ اس طرح حاصل ہونے والی معلومات فوری طور پر کلاؤڈ پر اپ لوڈ کر دی جائیں گی جو فوری طور پر ان تمام گاڑیوں کو میسر ہونگی جو اس نیٹ ورک سے منسلک ہوں گے۔ اگرچہ یہ اس حوالے سے پہلا قدم نہیں تاہم بہت اہم ضرور ہے۔
ٹریفک جام سے کینسر کا خطرہ بڑھ گیا
سڑکوں پر گاڑیوں کی زیادتی کے سبب ٹریفک جام ہونا اب تقریبا ہرجگہ ہی عام ہو گیا ہے۔ حالیہ ہونے والی طبی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق طویل ٹریفک جام میں پھنسنے سے صحت کومتعدد خطرات، بالخصوص کینسر کے خطرات لاحق ہو سکتے۔ٹریفک جام میں پھنسنے سے صرف وقت کا زیاں نہیں بلکہ صحت کیلئے سنجیدہ نوعیت کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق بیرونی فضائی آلودگی انسانی صحت کو لاحق دس بڑے خطرات میں سے ہے، خصوصا شہری علاقوں میں۔ اکتوبر 2013میں ڈبلیو ایچ اونے بیرونی فضائی آلودگی کو انسانوں کیلئے کینسر کا سبب قرار دیا تھا۔تحقیق میں معلوم ہوا کہ جب گاڑیا ں سرخ بتی پر رکتی ہیں تو مختلف عمل سے گزرتی ہیں جیسے کہ آئیڈلنگ، ایکسلریشن اور ڈیسلریشن اور تیزابی بخارات کا نکلنا۔یہ بخارات ہوا میں منتشر ہونے میں وقت لگاتے ہیں۔اس لیے محققین کے مطابق وہ لوگ جو گاڑی کے اندر کھڑکیاں بند کر کے بیٹھتے ہیں لیکن گاڑی کے پنکھے چلائے رکھتے ہیں ، وہ باہر کی متعفن فضا کے خطرے کی زد میں آجاتے ہیں۔چلتا ہوا گاڑی کا پنکھا باہر سے گاڑی کے اندر فضائی گند پھینک کر گاڑی کو آلودہ کر دیتاہے۔تاہم ، تحقیق کے مطابق گاڑی کاپنکھا ری سرکولیٹ موڈ پر لگانا محفوظ ہے کیوں کہ اس طرح وہ باہر کی الودہ ہوا اندر نہیں کھینچتا
اینٹی انکروچمنٹ کی کاروائی پر ٹریفک جام رہا
3جنوری کوکراچی سہراب گوٹھ کے قریب اینٹی انکروچمنٹ کی کارروائی کے خلاف اندرون ملک چلنے والی بسوں کے مالکان نے احتجاج کیا۔سپر ہائی وے کے قریب سہراب گوٹھ پر محکمہ اینٹی انکروچمنٹ نے تجاوزات کے خلاف کارروائی کی جس میں سہراب گوٹھ پر قائم اندرون ملک چلنے والی بسوں کے اڈے کے تجاوازات کو مسمار کیا گیا جس کے بعد بس مالکان اور ٹرانسپورٹرز نے سہراب گوٹھ پر احتجاج کیا اور سہراب گوٹھ کی دونوں سڑکوں کو بند کردیا۔احتجاج کے باعث سہراب گوٹھ، سپرہائی وے، شاہراہ پاکستان اور اطراف کے علاقوں میں ٹریفک جام ہوگیا،جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تاہم پولیس اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد احتجاج ختم کرکے سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا، احتجاج ختم ہونے کے باجود بھی ان سڑکوں پر شدید ٹریفک جام رہا اور لوگ دیر تک پریشان رہے


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر