وجود

... loading ...

وجود

جا بجاپولیس ناکے: جرائم پیشہ عناصرنشانا یا معزز شہری!!

پیر 26 دسمبر 2016 جا بجاپولیس ناکے: جرائم پیشہ عناصرنشانا یا معزز شہری!!

مہذب معاشروں میں پولیس کو کرمنل جسٹس سسٹم کاچوکیدار تصور کیاجاتاہے اورپولیس کی بنائی ہوئی تحقیقاتی رپورٹوں کی بنیاد پر اہم ملزمان جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ تقریباً تمام ہی ممالک کی پولیس کوکچھ صوابدیدی اختیارات بھی دئے جاتے ہیں جن میں سے ایک اختیار اس بات کابھی ہے کہ کوئی بھی پولیس افسر یااہلکار کسی بھی شخص کو روک کر پوچھ گچھ کرسکتاہے اور اگر ضروری ہوتو اس کی تلاشی بھی لے سکتاہے ،لیکن کسی بھی شخص کو روک کر پوچھ گچھ کرنے اور تلاشی لینے کا یہ اختیار اس بات سے مشروط ہے کہ متعلقہ شخص کی نقل وحرکت مشکوک ہو اور پولیس اہلکار کو یقین کی حد تک اس بات کا شبہ ہو کہ وہ جس شخص کو تلاشی اور پوچھ گچھ کے لیے روک رہاہے وہ جرائم پیشہ فرد یا ان کاآلہ کار ہوسکتاہے۔دیگر ممالک کی طرح ہمارے ملک میں بھی پولیس کو یہ صوابدیدی اختیار حاصل ہے لیکن ہمارے ملک کے گلی کوچوں ، بازاروں اور چوراہوں میں پولیس اہلکار اپنے ان اختیارات کا جس بہیمانہ طریقے سے استعمال کرتے ہیں اور ان اختیارات کو غریب شہریوں کی جیبیں خالی کرانے کے لیے استعمال کرتے ہیں اس نے پورے پولیس کے نظام ہی کو مشکوک اور پوری پولیس فورس کو بدنام کرکے رکھ دیاہے۔
دنیا بھر کے مہذب معاشروں میں پولیس اہلکار عام طورپر تنہا ہی ڈیوٹی دیتے ہیں اور اس ڈیوٹی کے دوران میں بعض اوقات ایسے حالات پیداہوجاتے ہیں کہ پولیس اہلکار کو اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرنے کی ضرورت پیش آجاتی ہے ،اس لیے پولیس اہلکار ایسی صورتحال پیش آنے کی صورت میں اپنے یہ اختیارات استعمال کرتاہے،اب ایسی صورت حال میں پولیس افسر کی اپنی صوابدید ہوتی ہے کہ وہ کسی کی صرف تلاشی لے، یا اپنا اسلحہ اٹھا کر اسے تلاشی دینے پر مجبور کرے یا اسے گرفتار کرے یا اسے فرار سے روکنے کے لیے گولی چلائے یا کسی اور کو اپنی مدد کے لیے طلب کرے یا اگر معاملہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا ہے تو اسے جرمانے کاچالان جاری کردے ۔دنیا کے بیشتر ممالک میں اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے پولیس یہی اختیارات استعمال کرتی ہے اور عام طورپر کامیاب رہتی ہے ۔
پولیس اہلکاروں اورافسران کو یہ صوابدیدی اختیارات دینے کے بہت سے فوائد بھی ہیں، اول یہ کہ ان اختیارات کے ہوتے ہوئے پولیس اہلکاروں اورافسران میں خوداعتمادی پیداہوتی ہے اور وہ موقع کی مناسبت سے کارروائی کرتے ہیں، اس کے لیے انھیں اپنے اعلیٰ افسران یا عدلیہ سے فوری کسی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ اس طرح کے اختیارات نہ ہونے کی صورت میں پولیس اپنے افسران اور عدلیہ کے چکر میں ہی پھنس کر رہ جائے جس سے نہ صرف یہ کہ پولیس فورس پر دبائو اور اخراجات بڑھیں گے بلکہ عدلیہ پر بھی کام کا دبائو بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔
کسی کو روک کر پوچھ گچھ کرنے کے لیے جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا یہ ضروری ہے کہ پولیس اہلکار یا افسرکو متعلقہ شخص کی نقل وحرکت ،چال ڈھال یا کسی اور وجہ سے اس کے جرائم پیشہ ہونے کا قوی شبہہ ہو جبکہ اس اختیار کو بلاسوچے سمجھے محض اپنے اختیارات اور قو ت کے اظہار یا شریف اور معصوم شہریوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال کرنے کے انتہائی منفی اور بعض اوقات تباہ کن نتائج برآمد ہوتے ہیں، اور چند پولیس اہلکاروں یا افسران کی جانب سے ان اختیارات کے استعمال میں لاپرواہی کی سزا پوری پولیس فورس کو شدید بدنامی اور عوام کی نظروں میں وقعت کھودینے کی صورت میں بھگتناپڑتی ہے۔ اس کانتیجہ یہ نکلتاہے کہ کسی جائز اور قانونی کام میں بھی عام آدمی پولیس کی مدد کو سامنے نہیں آتا، ملزموں کی گرفتاری کے حوالے سے پولیس کو عام شہریوں کی مدد اور اعانت حاصل نہیں ہوتی اور گرفتار کئے جانے والے شخص کو معاشرے میں بدنامی کا خوف نہیں رہتا کیونکہ وہ پولیس کی حراست سے واپس آنے کے بعد تمام الزام پولیس اہلکاروں پر لگا کر اور پولیس کو رشوت دے کر رہائی حاصل کرنے کی کہانیاں سنا کر الٹا لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
پاکستان کے ہر شہر میں گلی کوچوں، بازاروں اورشاپنگ مالز کے قریب ہمیں پولیس اہلکار ناکے لگائے نظر آتے ہیں بظاہر ان ناکوں کا مقصد جرائم پیشہ عناصر کو روکنا اور عام شہریوں کو جان ومال کے تحفظ کے احساس کے ساتھ معمولات زندگی جاری رکھنے کی سہولت فراہم کرنا ہے لیکن پولیس ان ناکوں کے ذریعے کیاکارنامے انجام دے رہی ہے اور تلاشی اورپوچھ گچھ کی آڑ میں معصوم شہریوں کی جیبیں کس طرح خالی کرائی جارہی ہیں، اس کی تفصیل میں جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس ملک کا ہر شہری یہاں تک کہ بچہ بچہ اس سے اچھی طرح واقف ہے۔اس سے نہ صرف یہ کہ عام آدمی کے حقوق متاثر ہوتے ہیں بلکہ عام آدمی کیاجرائم پیشہ عناصرکے دلوں سے بھی پولیس کاخوف ختم ہوکر رہ گیاہے اور یہ عام تاثر تقویت پکڑ گیاہے کہ ہر ایک اپنے جرم کی نوعیت کے اعتبار سے رقم پولیس کو ادا کرکے دوبارہ ایسے ہی جرم کرنے کے لیے آزاد ہوسکتاہے۔
اس صورتحال کے بظاہر دو بڑے اسباب ہیں۔ اول یہ کہ ہمارے شہروںمیںپولیس لوگوں کو روک کر ان سے پوچھ گچھ اور تلاشی کاکام کسی انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر بہت کم ہی کرتی ہے بلکہ عام تاثر یہ ہے کہ تھانے میں موجود اہلکار اپنی جیبیں بھرنے کے لیے اپنے تھانے کی حدود میں مختلف مقامات کا خود ہی انتخاب کرکے ناکے لگالیتے ہیں اور ہدف کے مطابق رقم جمع کرنے کے بعد واپس تھانوں یا گھروں کو چلے جاتے ہیں، دوسرے یہ کہ سڑکوں، بازاروں اور شاپنگ مالز پر لوگوں کی حفاظت کے نام پر لگائے جانے والے ان ناکوں پر موجود پولیس اہلکاروں کے احتساب اور ان سے پوچھ گچھ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، کوئی ان سے یہ پوچھنے والا نہیں کہ انھوں نے ڈیوٹی کے دوران کتنے لوگوں کو روکا اور ان میں سے کتنے جرائم پیشہ ان کے ہاتھ آئے،یہاںتک کہ کوئی ان سے یہ بھی پوچھنے والا نہیں کہ ڈیوٹی پر خالی ہاتھ آنے کے باوجود وہ سیکڑوں بلکہ ہزاروں روپے لے کر گھر کیسے جارہے ہیں یعنی یہ رقم ان کے پاس کہاں سے آئی؟ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہمارے شہروں ،بازاروں اور شاپنگ مالز میں پولیس جو ناکے لگاتی ہے تو ان کے ساتھ کہیں بھی کوئی لیڈی سرچر نہیں ہوتی جو خواتین کی باعزت طریقے سے تلاشی لے سکے ،اس لیے بعض شاطرجرائم پیشہ عناصر عام طورپر کسی بھی خاتون کو ساتھ لے کر چلتے ہیں اور اپنا اسلحہ وغیرہ اس کے پاس رکھوادیتے ہیں کیونکہ انھیں معلوم ہوتاہے کہ پولیس کے ناکوں پران کی تلاشی کاکوئی انتظام نہیں ہوتا۔
جہاں تک لوگوں کو روک کر پوچھ گچھ کرنے اور تلاشی لینے کا تعلق ہے تو یہ بات پوری دنیا میں ثابت ہوچکی ہے کہ اس طریقے سے جرائم پر قابو پانے میں کوئی خاص مدد نہیں ملتی، برطانیا جیسے ترقی یافتہ ملک میں جہاں پولیس نہ صرف تربیت یافتہ ہے بلکہ اس میں وہ خرابیاں نہ ہونے کے برابر ہیں جو ہماری پولیس میں عام ہوچکی ہیں،وہاں بھی ناکے پر روک کر لوگوں سے پوچھ گچھ کرنے اور تلاشی لینے کا طریقہ قطعی ناکام ثابت ہواہے جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2006کے بعد سے پورے برطانیا میں سالانہ کم وبیش 10 لاکھ افراد کو روک کر پوچھ گچھ کرنے اور تلاشی لیے جانے کاریکارڈ موجود ہے لیکن اس کے نتیجے میں 2011-12 کے ریکارڈ کے مطابق صرف 9 فیصد مشکوک افراد گرفتار کئے جاسکے،جبکہ پاکستان میں کسی کو روک کر پوچھ گچھ کرنے یاتلاشی لینے کے حوالے سے کوئی اعدادوشمار ہی دستیاب نہیں جس سے یہ پتہ چل سکے کہ پولیس کے یہ ناکے جو بعض اوقات عام شہریوں کے لیے وبال جان ثابت ہوتے ہیں جرائم کی بیخ کنی میں کس حد تک موثر ثابت ہورہے ہیں۔ حالانکہ یہ ایک عام فہم بات ہے کہ اگر پولیس کو ناکے سے واپس آکر اپنی کارکردگی رپورٹ جمع کرانے کا پابند بنادیاجائے تو یہ اندازہ ہوسکتاہے کہ اپنی ڈیوٹی کا ایک بڑا وقت ان ناکوں پر موجود رہنے کے باوجود ان کو جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کتنی کامیابی حاصل ہوئی اور اگر کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہورہی ہے تو اس کے اسباب پر غور کے ساتھ ہی ان ناکوں کی نوعیت تبدیل کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کی جاسکتی ہے۔
پولیس کے اس طرح کے ناکوں اور پوچھ گچھ کے طریقہ کار سے چھوٹے موٹے جرائم سے نمٹنے میں تو کسی حد تک مدد مل سکتی ہے اور وہ بھی اس وقت جب پولیس اہلکار ان ناکوں کو اپنی ذاتی آمدنی کا ذریعہ بنانے کے بجائے حقیقی معنوں میں اپنے فرائض کی ادائیگی پر توجہ دیں لیکن ان سے بڑے پیمانے پر قتل وغارتگری اور ہولناک جرائم پر کنٹرول میں کوئی مدد ملنے کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ آج تک ایسا کوئی ریکارڈ سامنے نہیں آیا ہے۔ مختلف شہروں میں اسلحہ سے بھری گاڑیوںیا جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی فراہم کردہ اطلاعات پر ہی ممکن ہوسکی ہے، اس طرح کی اچانک ناکا بندی کے ذریعے کسی بڑے جرائم پیشہ فرد کی گرفتاری کاکوئی ریکارڈ نہیں ہے۔بلکہ جیسا کہ میں نے اوپر لکھاہے کہ اس سے لوگوں میں پولیس کے حوالے سے منفی تاثرات پیداہوتے ہیں اور اس طرح کے ناکے عام لوگوں میں پولیس کی ساکھ خراب کرنے کا باعث ثابت ہورہے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ پولیس عوام میںاپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے اشتہارات کاسہارا لینے کے بجائے اپنے قول وعمل سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے کہ وہ واقعی عوام کی دوست اور جرائم پیشہ عناصر کی دشمن ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہلا حیات


متعلقہ خبریں


(ایران کے حملے جاری)حیفہ ریفائنری بند، موساد کا ہیڈ کوارٹر تباہ وجود - بدھ 18 جون 2025

ایران نے چوتھی بار درجنوںیلسٹک میزائل و ڈرون داغ دیے،کئی عمارتیں کھنڈر بن گئیں ،تل ابیب میں دھوئیں کے بادل چھا گئے، اسرائیل میں سائرن بج اٹھے ،8اسرائیلی ہلاک اور 300زخمی ہم دشمن کو ایک لمحہ کیلئے امن میسر نہیں ہونے دیں گے، اسرائیل کو رات کے وقت دن کا منظر دکھائے دے گا( ترجمان جن...

(ایران کے حملے جاری)حیفہ ریفائنری بند، موساد کا ہیڈ کوارٹر تباہ

( ایران اسرائیل کشیدگی)عمران خان نے احتجاجی تحریک 2 ہفتوں کیلئے مؤخر کردی وجود - بدھ 18 جون 2025

پاکستان کو اس وقت متحد ہونا چاہیے، احتجاجی تحریک عالمی حالات کی وجہ سے مؤخر کی، اسرائیل کے بارے میںہمارا کیا مؤقف ہے یہ ساری دنیا جانتی ہے، پیٹرن انچیف اس وقت ہم 17 سیٹوں والے، فارم 47 کے حکمرانوں صدر، وزیراعظم، فیلڈ مارشل کے اسرائیل کے حوالے سے بیان کا انتظار کررہے ہیں، ہمشیر...

( ایران اسرائیل کشیدگی)عمران خان نے احتجاجی تحریک 2 ہفتوں کیلئے مؤخر کردی

بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد بلوچستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے(ترجمان پاک فوج) وجود - بدھ 18 جون 2025

آپریشن بنیان مرصوص میں طلبہ نے کلیدی کردار ادا کیا، بھارتی اسٹریٹجک مفروضوں کو ہمیشہ کیلئے زمین بوس کر دیا ڈی جیلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کراچی یونیورسٹی کا دورہ، انتظامیہ اور طالبات نے پرجوش استقبال کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل (...

بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد بلوچستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے(ترجمان پاک فوج)

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی وجود - منگل 17 جون 2025

اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان وجود - منگل 17 جون 2025

پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ) وجود - منگل 17 جون 2025

پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ)

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

مضامین
اسرائیلی جارحیت ایک مخصوص سو چ کی عکاس وجود بدھ 18 جون 2025
اسرائیلی جارحیت ایک مخصوص سو چ کی عکاس

مسلمانوں کی حب الوطنی پرسوال وجود بدھ 18 جون 2025
مسلمانوں کی حب الوطنی پرسوال

مذاکرات کے درمیان ایران پر اسرائیلی حملہ کیوں؟ وجود بدھ 18 جون 2025
مذاکرات کے درمیان ایران پر اسرائیلی حملہ کیوں؟

کوئی فرق نہیں وجود منگل 17 جون 2025
کوئی فرق نہیں

علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر وجود منگل 17 جون 2025
علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر