وجود

... loading ...

وجود
وجود

روشن امریکا کی 50فیصد آبادی غربت کی تاریکی کا شکار

بدھ 21 دسمبر 2016 روشن امریکا کی 50فیصد آبادی غربت کی تاریکی کا شکار

نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب حاضر کی
امریکا کے حالیہ انتخابات سے دنیا کو پتا چلا کہ اب تک کیتمام صدارتی امیدوارنہ صرف یہ کہ اپنی صدارتی مہم کے دوران امریکا میں غربت کو نظر انداز کرتے رہے ہیں بلکہ انھوں نے کامیاب ہونے کے بعد یعنی صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد بھی امریکا سے غربت کا خاتمہ کرنے اور غربت کے شکار امریکی شہریوں کی اشک شوئی کے لیے کچھ نہیں کیا۔حالیہ صدارتی الیکشن میں بھی منتخب صدر اور امریکی سیاستدانوں نے غربت کے عنصر کو نظر انداز کئے رکھا اور کسی نے کھل کر اس بات کااعتراف نہیں کیا کہ غربت امریکا کی سماجی اور اقتصادی زندگی کی ایک حقیقت ہے۔
امریکا کے نومنتخب صدر نے اپنی کابینہ کے لیے اب تک جن لوگوں کاانتخاب کیاہے یعنی مختلف وزارتوں اورمحکموں کے لیے جن لوگوں کے نام سامنے آئے ان سب کاہی تعلق امریکا کے امیر ترین طبقے سے ہے اس لیے ان سے توقع کرنا کہ وہ امریکا سے غربت کے خاتمے یا غربت کے شکار لوگوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے کچھ کریں گے یا اس حوالے سے پالیسی سازی کے لیے سوچیں گے عبث معلوم ہوتاہے کیونکہ وہ ذہنی طورپر غربت کے مفہوم ہی سے نا آشنا ہیں اور جنھیں یہ معلوم ہی نہ ہو کہ غربت ہوتی کیاہے ان سے کسی اصلاح کی امید رکھنا لاحاصل ہے۔
غربت دراصل محرومی کی ایک شکل ہوتی ہے جس میں انسان کے پاس وقار اور عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کاکوئی وسیلہ نہیں ہوتاہے نہ ان کے پاس اتنی رقم ہوتی ہے کہ وہ آسانی اور عزت ووقار کے ساتھ زندگی گزارسکیں اور نہ ہی کوئی ایسی چیز جس کے ذریعہ وہ اپنی ضروریات کی تکمیل کرسکیں۔غربت کی اس تعریف کی بنیاد پر 2015 میں کئے گئے ایک سروے کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہواتھا کہ 4 کروڑ 31 لاکھ امریکی غربت سے دوچار ہیں یعنی امریکا کی 13.5 فیصد آبادی ایسی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے کہ ان کے پاس نہ تو کھانے کے لیے روٹی ہے اور نہ تن ڈھانپنے کے لیے مناسب لباس اورنہ ہی خود کو سخت سردی سے محفوظ رکھنے کاکوئی سامان۔
امریکا کی آبادی میں بچوں کا تناسب23.1 فیصد ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں 33.3 فیصد بچے یعنی ہر تیسرا بچہ غربت کے ماحول میں زندگی گزار رہاہے جہاں اسے زندگی گزارنے کے لیے نہ تو مناسب خوراک میسر ہے اور نہ لباس اور نہ ہی تعلیم اور علاج معالجے کی مناسب سہولتیں ۔
2013 میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے امریکا میں بچوں کی صورتحال پر ایک سروے کے بعد جو رپورٹ شائع کی تھی اس میں انکشاف کیاگیاتھا کہ امریکا کے بچوں میں غربت کی شرح پوری ترقیاتی دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔2013 میں امریکا میں کئے گئے ایک سروے رپورٹ سے ظاہرہواتھا کہ امریکا میں ایک کروڑ67لاکھ بچے ایسے گھرانوں میں پرورش پارہے ہیں جن کے پاس خوراک کی فراہمی کا کوئی معقول اور مناسب ذریعہ موجود نہیں ہے اوران بچوں کو وہ غذائیت میسر نہیں ہے جو ایک صحت مند بچے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
واشنگٹن ڈی سی کی ایک ریسرچ سے متعلق ادارے نے رواں سال یعنی 2016 کے دوران ہی ایک سروے کیاتھا جس میں اس بات کاتجزیہ کیاگیاتھا کہ امریکا کی پالیسیوں میں اصلاحات سے امریکی عوام کس طرح متاثر ہوتے ہیں یاان پر اس کے کیااثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیاتھا کہ غربت پر قابو پانے کی موثر اور جامع پالیسیاں نہ ہونے کے سبب کم عمر بچے اور نوعمر نوجوان دووقت کی روٹی اور دیگر ضروریات زندگی کی تکمیل کے لیے مناسب ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور وہ اسٹریٹ کرائمز ، چھین جھپٹ ، منشیات کی فروخت یہاں تک کہ دوسروں کی جنسی ضروریات کی تکمیل کے ذریعے اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے کی جستجو کرتے ہیں اور اسی جستجو کے دوران عام طورپر جیل پہنچ جاتے ہیں جہاں پہلے سے موجود جرائم پیشہ گروہوں کے ارکان ان کو اپنے گروہوں میں شامل کرلیتے ہیں اس طرح امریکا میں جرائم کی دنیا مضبوط سے مضبوط ہوتی چلی جاتی ہے۔
ایک دوسرے سروے رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ بے گھری یعنی سرچھپانے کی جگہ نہ ہونے کی وجہ سے غربت کی شدت میں اور زیادہ اضافہ ہوتاہے،2014 میں امریکا میں بے گھر لوگوں کے حوالے سے کئے گئے ایک سروے رپورٹ کے مطابق امریکا میں25 لاکھ بچے سرچھپانے کی کسی معقول جگہ سے محروم ہیں اور سڑکوں ، فٹ پاتھوں ،پارکوں اور ایسے ہی دیگر مقامات پر زندگی کے دن گزارنے پر مجبور تھے ۔رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ قابل برداشت کرائے کے مکانوں کی عدم دستیابی اور گھریلو تشدد بچوں کی اس بے گھری کا اصل سبب ہے۔
امریکا میں مردم شماری کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ امریکا کی 50 فیصد آبادی کا تعلق غریبوںا ورکم آمدنی والے طبقے سے ہے۔یعنی امریکا کا ہر دوسرا فرد کسی نہ کسی حد تک غربت اور کم مائیگی کا شکار ہے۔امریکا میں غربت کے حوالے سے رائو ڈیج ہینڈ بک کی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ امریکا کے نیو لبرل ایڈجسٹمنٹ اور عالمگیریت پر مبنی پالیسیوں کے نتیجے میں غربت کی ایک نئی شکل ابھر کر سامنے آئی ہے۔
رواں سال یعنی جون 2016 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے امریکی حکام کو متنبہ کیاتھا کہ اسے امریکا میں بڑھتی ہوئی غربت پر قابو پانے کے لیے لوگوں کی کم از کم اجرتوں میں اضافہ کرنا چاہئے اور خواتین کے لیے تنخواہ کے ساتھ زچگی کی چھٹیوں کا انتظام کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین لیبر فورس میں شامل ہوسکیں اور اس طرح خاندانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو اور غربت کی شرح کم ہوسکے۔آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ مناسب پالیسیاں نہ ہونے کے سبب عام طورپر خواتین کم عمری ہی میں حاملہ ہوجاتی ہیں اور پھر اپنے بچوں کی اچھی طرح دیکھ بھال نہیں کرپاتیں اور غربت کی وجہ سے ان کی پرورش کے لیے ان کو مناسب غذائیت اور دوسری سہولتوں کی فراہمی سے قاصر رہتی ہیںجس کی وجہ سے ان کے بچے یاتو اسکول جاہی نہیں پاتے یا درمیان ہی میں اسکول چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ غربت کی وجہ سے بچے معیاری تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں۔کیونکہ امریکا میں تعلیمی نظام کا خرچ کمیونٹیز کو اٹھانا پڑتاہے جس کی وجہ سے معیاری تعلیم متمول طبقے کی میراث بن کر رہ گئی ہے۔نامناسب تعلیم کی وجہ سے بچوں کی ذہنی نشوونما نہیں ہوپاتی، انھیں ان کی صلاحیتوں کے مطابق ملازمتیں نہیں مل پاتیں جس سے عدم مساوات کی شرح میں اضافہ ہوتاہے۔
امریکا میں غربت کے حوالے سے ان اعدادوشمار کی موجودگی کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکا کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک غربت کے خاتمے یا اس میں کمی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک غربت کے خاتمے اوراس پر موثر کنٹرول کے لیے اقدامات نہیں کئے جاتے امریکا حقیقی معنوں میں دنیا کی عظیم طاقت کہلانے کے قابل نہیں بن سکتا۔لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر حقائق کاادراک کرتے ہوئے امریکا سے غربت کے خاتمے کے لیے موثر اور قابل عمل پالیسیوں کااعلان کریں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے قابل عمل حکمت عملی وضع کریں ۔ کیا نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ایسا کریں گے اس کا جواب بہت جلدی سامنے آجائے گا۔


متعلقہ خبریں


آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی وجود - اتوار 12 مئی 2024

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے بلدیاتی نمائندوں کو اپنی بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، کیونکہ کراچی میں کئی ٹاؤنز کی چیئرمین شپ دیگر جماعتوں کے پاس ہے ۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا رحجان ر...

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں وجود - اتوار 12 مئی 2024

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ترقی پانے والے تین تھری اسٹار جنرلز کی تعیناتی کر دی۔لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری کو کمانڈر الیون کور (پشاور) تعینات کردیا گیا۔ ان سے قبل لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات خان کور کمانڈر پشاور کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے جن کا تبادلہ کردیا گیا۔لیفٹیننٹ جنر...

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد وجود - هفته 11 مئی 2024

متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی میں منشیات فروشی اور گداگر نیٹ ورک کیخلاف قرارداد جمع کرا ئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ کراچی میں ، گداگر مافیا جرائم پیشہ افراد کے لیے جاسوسی کررہاہے،شہر میں بھیک مانگنے کا منظم کاروبار چلا یاجارہا ہے۔ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی ریحان اکرم،ارسلان پرو...

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار وجود - هفته 11 مئی 2024

حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لیے نئے قواعد و ضوابط تیار کرلیے ، جس کے مطابق آئندہ کسی بھی سیاستدان کی براہ راست گرفتاری ممکن نہیں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی کے مطابق اسپیکر نے نیب چیئرمین کو نئے ایس...

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار

نیا قرض پروگرام ، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی وجود - هفته 11 مئی 2024

پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کیلئے پہلے مرحلے میں اورآئی ایم ایف کی تکنیکی ماہرین کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کا آغاز15مئی سے شیڈول ہے ، آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر وفد کی قیادت کریں گے ۔ذرائع کے مطابق ماہرین کی ...

نیا قرض پروگرام ، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

آئی کیوب قمرمشن، پاکستانی سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر موصول وجود - هفته 11 مئی 2024

چین نے چاند کے گرد مدار میں چھوڑے گئے پاکستانی سیٹلائیٹ آئی کیوب قمر کا ڈیٹا جمعہ کو پاکستان کے حوالے کر دیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان چاند بارے تحقیق میں تعاون مزید گہرا ہوا ہے ۔یہ سیٹلائٹ چین کے خلائی مشن چینگ 6کے ذریعے چاند کے گرد مدار میں چھوڑا گیا ہے ۔چائنا نیشنل سپیس ایڈم...

آئی کیوب قمرمشن، پاکستانی سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر موصول

گورنر سندھ پر مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول وجود - هفته 11 مئی 2024

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کے معاملے پر ہم نے مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، اس معاملے میں کارکردگی اگر معیار بنی تو پھر فیصلے اسی حساب سے ہوں گے۔خالد مقبول نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر سے متعلق جو تبدیلی کی بات ہو رہ...

گورنر سندھ پر مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول

سندھ کا محکمہ خوراک، افسران نے بوریوں میں مٹی بھردی، سواتین ارب کا نقصان وجود - هفته 11 مئی 2024

سندھ میں 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانہ کو 3 ارب 22 کروڑروپے کا نقصان پہنچایا، وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں ذمے داران افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش۔ گندم کے خراب ہونے سے متعلق وزیراعلیٰ کی ...

سندھ کا محکمہ خوراک، افسران نے بوریوں میں مٹی بھردی، سواتین ارب کا نقصان

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، سب پہلے سے طے شدہ تھا۔جیل سے اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ 9مئی 2023ء کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے ، بتایا جائے کس کے حکم پر حساس مقامات کی سیکیورٹی ہٹائی گئی۔بانی پ...

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان

مضامین
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

عمران خان کا مستقبل وجود هفته 11 مئی 2024
عمران خان کا مستقبل

شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر