... loading ...
نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب حاضر کی
امریکا کے حالیہ انتخابات سے دنیا کو پتا چلا کہ اب تک کیتمام صدارتی امیدوارنہ صرف یہ کہ اپنی صدارتی مہم کے دوران امریکا میں غربت کو نظر انداز کرتے رہے ہیں بلکہ انھوں نے کامیاب ہونے کے بعد یعنی صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد بھی امریکا سے غربت کا خاتمہ کرنے اور غربت کے شکار امریکی شہریوں کی اشک شوئی کے لیے کچھ نہیں کیا۔حالیہ صدارتی الیکشن میں بھی منتخب صدر اور امریکی سیاستدانوں نے غربت کے عنصر کو نظر انداز کئے رکھا اور کسی نے کھل کر اس بات کااعتراف نہیں کیا کہ غربت امریکا کی سماجی اور اقتصادی زندگی کی ایک حقیقت ہے۔
امریکا کے نومنتخب صدر نے اپنی کابینہ کے لیے اب تک جن لوگوں کاانتخاب کیاہے یعنی مختلف وزارتوں اورمحکموں کے لیے جن لوگوں کے نام سامنے آئے ان سب کاہی تعلق امریکا کے امیر ترین طبقے سے ہے اس لیے ان سے توقع کرنا کہ وہ امریکا سے غربت کے خاتمے یا غربت کے شکار لوگوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے کچھ کریں گے یا اس حوالے سے پالیسی سازی کے لیے سوچیں گے عبث معلوم ہوتاہے کیونکہ وہ ذہنی طورپر غربت کے مفہوم ہی سے نا آشنا ہیں اور جنھیں یہ معلوم ہی نہ ہو کہ غربت ہوتی کیاہے ان سے کسی اصلاح کی امید رکھنا لاحاصل ہے۔
غربت دراصل محرومی کی ایک شکل ہوتی ہے جس میں انسان کے پاس وقار اور عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کاکوئی وسیلہ نہیں ہوتاہے نہ ان کے پاس اتنی رقم ہوتی ہے کہ وہ آسانی اور عزت ووقار کے ساتھ زندگی گزارسکیں اور نہ ہی کوئی ایسی چیز جس کے ذریعہ وہ اپنی ضروریات کی تکمیل کرسکیں۔غربت کی اس تعریف کی بنیاد پر 2015 میں کئے گئے ایک سروے کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہواتھا کہ 4 کروڑ 31 لاکھ امریکی غربت سے دوچار ہیں یعنی امریکا کی 13.5 فیصد آبادی ایسی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے کہ ان کے پاس نہ تو کھانے کے لیے روٹی ہے اور نہ تن ڈھانپنے کے لیے مناسب لباس اورنہ ہی خود کو سخت سردی سے محفوظ رکھنے کاکوئی سامان۔
امریکا کی آبادی میں بچوں کا تناسب23.1 فیصد ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں 33.3 فیصد بچے یعنی ہر تیسرا بچہ غربت کے ماحول میں زندگی گزار رہاہے جہاں اسے زندگی گزارنے کے لیے نہ تو مناسب خوراک میسر ہے اور نہ لباس اور نہ ہی تعلیم اور علاج معالجے کی مناسب سہولتیں ۔
2013 میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے امریکا میں بچوں کی صورتحال پر ایک سروے کے بعد جو رپورٹ شائع کی تھی اس میں انکشاف کیاگیاتھا کہ امریکا کے بچوں میں غربت کی شرح پوری ترقیاتی دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔2013 میں امریکا میں کئے گئے ایک سروے رپورٹ سے ظاہرہواتھا کہ امریکا میں ایک کروڑ67لاکھ بچے ایسے گھرانوں میں پرورش پارہے ہیں جن کے پاس خوراک کی فراہمی کا کوئی معقول اور مناسب ذریعہ موجود نہیں ہے اوران بچوں کو وہ غذائیت میسر نہیں ہے جو ایک صحت مند بچے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
واشنگٹن ڈی سی کی ایک ریسرچ سے متعلق ادارے نے رواں سال یعنی 2016 کے دوران ہی ایک سروے کیاتھا جس میں اس بات کاتجزیہ کیاگیاتھا کہ امریکا کی پالیسیوں میں اصلاحات سے امریکی عوام کس طرح متاثر ہوتے ہیں یاان پر اس کے کیااثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیاتھا کہ غربت پر قابو پانے کی موثر اور جامع پالیسیاں نہ ہونے کے سبب کم عمر بچے اور نوعمر نوجوان دووقت کی روٹی اور دیگر ضروریات زندگی کی تکمیل کے لیے مناسب ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور وہ اسٹریٹ کرائمز ، چھین جھپٹ ، منشیات کی فروخت یہاں تک کہ دوسروں کی جنسی ضروریات کی تکمیل کے ذریعے اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے کی جستجو کرتے ہیں اور اسی جستجو کے دوران عام طورپر جیل پہنچ جاتے ہیں جہاں پہلے سے موجود جرائم پیشہ گروہوں کے ارکان ان کو اپنے گروہوں میں شامل کرلیتے ہیں اس طرح امریکا میں جرائم کی دنیا مضبوط سے مضبوط ہوتی چلی جاتی ہے۔
ایک دوسرے سروے رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ بے گھری یعنی سرچھپانے کی جگہ نہ ہونے کی وجہ سے غربت کی شدت میں اور زیادہ اضافہ ہوتاہے،2014 میں امریکا میں بے گھر لوگوں کے حوالے سے کئے گئے ایک سروے رپورٹ کے مطابق امریکا میں25 لاکھ بچے سرچھپانے کی کسی معقول جگہ سے محروم ہیں اور سڑکوں ، فٹ پاتھوں ،پارکوں اور ایسے ہی دیگر مقامات پر زندگی کے دن گزارنے پر مجبور تھے ۔رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ قابل برداشت کرائے کے مکانوں کی عدم دستیابی اور گھریلو تشدد بچوں کی اس بے گھری کا اصل سبب ہے۔
امریکا میں مردم شماری کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ امریکا کی 50 فیصد آبادی کا تعلق غریبوںا ورکم آمدنی والے طبقے سے ہے۔یعنی امریکا کا ہر دوسرا فرد کسی نہ کسی حد تک غربت اور کم مائیگی کا شکار ہے۔امریکا میں غربت کے حوالے سے رائو ڈیج ہینڈ بک کی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ امریکا کے نیو لبرل ایڈجسٹمنٹ اور عالمگیریت پر مبنی پالیسیوں کے نتیجے میں غربت کی ایک نئی شکل ابھر کر سامنے آئی ہے۔
رواں سال یعنی جون 2016 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے امریکی حکام کو متنبہ کیاتھا کہ اسے امریکا میں بڑھتی ہوئی غربت پر قابو پانے کے لیے لوگوں کی کم از کم اجرتوں میں اضافہ کرنا چاہئے اور خواتین کے لیے تنخواہ کے ساتھ زچگی کی چھٹیوں کا انتظام کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین لیبر فورس میں شامل ہوسکیں اور اس طرح خاندانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو اور غربت کی شرح کم ہوسکے۔آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ مناسب پالیسیاں نہ ہونے کے سبب عام طورپر خواتین کم عمری ہی میں حاملہ ہوجاتی ہیں اور پھر اپنے بچوں کی اچھی طرح دیکھ بھال نہیں کرپاتیں اور غربت کی وجہ سے ان کی پرورش کے لیے ان کو مناسب غذائیت اور دوسری سہولتوں کی فراہمی سے قاصر رہتی ہیںجس کی وجہ سے ان کے بچے یاتو اسکول جاہی نہیں پاتے یا درمیان ہی میں اسکول چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ غربت کی وجہ سے بچے معیاری تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں۔کیونکہ امریکا میں تعلیمی نظام کا خرچ کمیونٹیز کو اٹھانا پڑتاہے جس کی وجہ سے معیاری تعلیم متمول طبقے کی میراث بن کر رہ گئی ہے۔نامناسب تعلیم کی وجہ سے بچوں کی ذہنی نشوونما نہیں ہوپاتی، انھیں ان کی صلاحیتوں کے مطابق ملازمتیں نہیں مل پاتیں جس سے عدم مساوات کی شرح میں اضافہ ہوتاہے۔
امریکا میں غربت کے حوالے سے ان اعدادوشمار کی موجودگی کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکا کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک غربت کے خاتمے یا اس میں کمی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک غربت کے خاتمے اوراس پر موثر کنٹرول کے لیے اقدامات نہیں کئے جاتے امریکا حقیقی معنوں میں دنیا کی عظیم طاقت کہلانے کے قابل نہیں بن سکتا۔لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر حقائق کاادراک کرتے ہوئے امریکا سے غربت کے خاتمے کے لیے موثر اور قابل عمل پالیسیوں کااعلان کریں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے قابل عمل حکمت عملی وضع کریں ۔ کیا نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ایسا کریں گے اس کا جواب بہت جلدی سامنے آجائے گا۔
24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...
چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...
موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...
بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...
فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...
آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...
افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...
بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...
پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...
ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...
فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...
کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...