وجود

... loading ...

وجود

روشن امریکا کی 50فیصد آبادی غربت کی تاریکی کا شکار

بدھ 21 دسمبر 2016 روشن امریکا کی 50فیصد آبادی غربت کی تاریکی کا شکار

نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب حاضر کی
امریکا کے حالیہ انتخابات سے دنیا کو پتا چلا کہ اب تک کیتمام صدارتی امیدوارنہ صرف یہ کہ اپنی صدارتی مہم کے دوران امریکا میں غربت کو نظر انداز کرتے رہے ہیں بلکہ انھوں نے کامیاب ہونے کے بعد یعنی صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد بھی امریکا سے غربت کا خاتمہ کرنے اور غربت کے شکار امریکی شہریوں کی اشک شوئی کے لیے کچھ نہیں کیا۔حالیہ صدارتی الیکشن میں بھی منتخب صدر اور امریکی سیاستدانوں نے غربت کے عنصر کو نظر انداز کئے رکھا اور کسی نے کھل کر اس بات کااعتراف نہیں کیا کہ غربت امریکا کی سماجی اور اقتصادی زندگی کی ایک حقیقت ہے۔
امریکا کے نومنتخب صدر نے اپنی کابینہ کے لیے اب تک جن لوگوں کاانتخاب کیاہے یعنی مختلف وزارتوں اورمحکموں کے لیے جن لوگوں کے نام سامنے آئے ان سب کاہی تعلق امریکا کے امیر ترین طبقے سے ہے اس لیے ان سے توقع کرنا کہ وہ امریکا سے غربت کے خاتمے یا غربت کے شکار لوگوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے کچھ کریں گے یا اس حوالے سے پالیسی سازی کے لیے سوچیں گے عبث معلوم ہوتاہے کیونکہ وہ ذہنی طورپر غربت کے مفہوم ہی سے نا آشنا ہیں اور جنھیں یہ معلوم ہی نہ ہو کہ غربت ہوتی کیاہے ان سے کسی اصلاح کی امید رکھنا لاحاصل ہے۔
غربت دراصل محرومی کی ایک شکل ہوتی ہے جس میں انسان کے پاس وقار اور عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کاکوئی وسیلہ نہیں ہوتاہے نہ ان کے پاس اتنی رقم ہوتی ہے کہ وہ آسانی اور عزت ووقار کے ساتھ زندگی گزارسکیں اور نہ ہی کوئی ایسی چیز جس کے ذریعہ وہ اپنی ضروریات کی تکمیل کرسکیں۔غربت کی اس تعریف کی بنیاد پر 2015 میں کئے گئے ایک سروے کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہواتھا کہ 4 کروڑ 31 لاکھ امریکی غربت سے دوچار ہیں یعنی امریکا کی 13.5 فیصد آبادی ایسی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے کہ ان کے پاس نہ تو کھانے کے لیے روٹی ہے اور نہ تن ڈھانپنے کے لیے مناسب لباس اورنہ ہی خود کو سخت سردی سے محفوظ رکھنے کاکوئی سامان۔
امریکا کی آبادی میں بچوں کا تناسب23.1 فیصد ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں 33.3 فیصد بچے یعنی ہر تیسرا بچہ غربت کے ماحول میں زندگی گزار رہاہے جہاں اسے زندگی گزارنے کے لیے نہ تو مناسب خوراک میسر ہے اور نہ لباس اور نہ ہی تعلیم اور علاج معالجے کی مناسب سہولتیں ۔
2013 میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے امریکا میں بچوں کی صورتحال پر ایک سروے کے بعد جو رپورٹ شائع کی تھی اس میں انکشاف کیاگیاتھا کہ امریکا کے بچوں میں غربت کی شرح پوری ترقیاتی دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔2013 میں امریکا میں کئے گئے ایک سروے رپورٹ سے ظاہرہواتھا کہ امریکا میں ایک کروڑ67لاکھ بچے ایسے گھرانوں میں پرورش پارہے ہیں جن کے پاس خوراک کی فراہمی کا کوئی معقول اور مناسب ذریعہ موجود نہیں ہے اوران بچوں کو وہ غذائیت میسر نہیں ہے جو ایک صحت مند بچے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
واشنگٹن ڈی سی کی ایک ریسرچ سے متعلق ادارے نے رواں سال یعنی 2016 کے دوران ہی ایک سروے کیاتھا جس میں اس بات کاتجزیہ کیاگیاتھا کہ امریکا کی پالیسیوں میں اصلاحات سے امریکی عوام کس طرح متاثر ہوتے ہیں یاان پر اس کے کیااثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیاتھا کہ غربت پر قابو پانے کی موثر اور جامع پالیسیاں نہ ہونے کے سبب کم عمر بچے اور نوعمر نوجوان دووقت کی روٹی اور دیگر ضروریات زندگی کی تکمیل کے لیے مناسب ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور وہ اسٹریٹ کرائمز ، چھین جھپٹ ، منشیات کی فروخت یہاں تک کہ دوسروں کی جنسی ضروریات کی تکمیل کے ذریعے اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے کی جستجو کرتے ہیں اور اسی جستجو کے دوران عام طورپر جیل پہنچ جاتے ہیں جہاں پہلے سے موجود جرائم پیشہ گروہوں کے ارکان ان کو اپنے گروہوں میں شامل کرلیتے ہیں اس طرح امریکا میں جرائم کی دنیا مضبوط سے مضبوط ہوتی چلی جاتی ہے۔
ایک دوسرے سروے رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ بے گھری یعنی سرچھپانے کی جگہ نہ ہونے کی وجہ سے غربت کی شدت میں اور زیادہ اضافہ ہوتاہے،2014 میں امریکا میں بے گھر لوگوں کے حوالے سے کئے گئے ایک سروے رپورٹ کے مطابق امریکا میں25 لاکھ بچے سرچھپانے کی کسی معقول جگہ سے محروم ہیں اور سڑکوں ، فٹ پاتھوں ،پارکوں اور ایسے ہی دیگر مقامات پر زندگی کے دن گزارنے پر مجبور تھے ۔رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ قابل برداشت کرائے کے مکانوں کی عدم دستیابی اور گھریلو تشدد بچوں کی اس بے گھری کا اصل سبب ہے۔
امریکا میں مردم شماری کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ امریکا کی 50 فیصد آبادی کا تعلق غریبوںا ورکم آمدنی والے طبقے سے ہے۔یعنی امریکا کا ہر دوسرا فرد کسی نہ کسی حد تک غربت اور کم مائیگی کا شکار ہے۔امریکا میں غربت کے حوالے سے رائو ڈیج ہینڈ بک کی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ امریکا کے نیو لبرل ایڈجسٹمنٹ اور عالمگیریت پر مبنی پالیسیوں کے نتیجے میں غربت کی ایک نئی شکل ابھر کر سامنے آئی ہے۔
رواں سال یعنی جون 2016 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے امریکی حکام کو متنبہ کیاتھا کہ اسے امریکا میں بڑھتی ہوئی غربت پر قابو پانے کے لیے لوگوں کی کم از کم اجرتوں میں اضافہ کرنا چاہئے اور خواتین کے لیے تنخواہ کے ساتھ زچگی کی چھٹیوں کا انتظام کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین لیبر فورس میں شامل ہوسکیں اور اس طرح خاندانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو اور غربت کی شرح کم ہوسکے۔آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ مناسب پالیسیاں نہ ہونے کے سبب عام طورپر خواتین کم عمری ہی میں حاملہ ہوجاتی ہیں اور پھر اپنے بچوں کی اچھی طرح دیکھ بھال نہیں کرپاتیں اور غربت کی وجہ سے ان کی پرورش کے لیے ان کو مناسب غذائیت اور دوسری سہولتوں کی فراہمی سے قاصر رہتی ہیںجس کی وجہ سے ان کے بچے یاتو اسکول جاہی نہیں پاتے یا درمیان ہی میں اسکول چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ غربت کی وجہ سے بچے معیاری تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں۔کیونکہ امریکا میں تعلیمی نظام کا خرچ کمیونٹیز کو اٹھانا پڑتاہے جس کی وجہ سے معیاری تعلیم متمول طبقے کی میراث بن کر رہ گئی ہے۔نامناسب تعلیم کی وجہ سے بچوں کی ذہنی نشوونما نہیں ہوپاتی، انھیں ان کی صلاحیتوں کے مطابق ملازمتیں نہیں مل پاتیں جس سے عدم مساوات کی شرح میں اضافہ ہوتاہے۔
امریکا میں غربت کے حوالے سے ان اعدادوشمار کی موجودگی کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکا کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک غربت کے خاتمے یا اس میں کمی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک غربت کے خاتمے اوراس پر موثر کنٹرول کے لیے اقدامات نہیں کئے جاتے امریکا حقیقی معنوں میں دنیا کی عظیم طاقت کہلانے کے قابل نہیں بن سکتا۔لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر حقائق کاادراک کرتے ہوئے امریکا سے غربت کے خاتمے کے لیے موثر اور قابل عمل پالیسیوں کااعلان کریں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے قابل عمل حکمت عملی وضع کریں ۔ کیا نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ایسا کریں گے اس کا جواب بہت جلدی سامنے آجائے گا۔


متعلقہ خبریں


پوری قوم ہماری بہادر مسلح افواج کے پیچھے کھڑی ہے ،وزیراعظم وجود - بدھ 07 مئی 2025

  پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کو روکنے اور فیصلہ کن جواب دینے کے لیے قومی نگرانی میں اضافے ، بلا تعطل بین الایجنسی کوآرڈی نیشن ، آپریشنل تیاریوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور روایتی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں پر خصوصی توجہ مرکوز، سلامتی کی موجو...

پوری قوم ہماری بہادر مسلح افواج کے پیچھے کھڑی ہے ،وزیراعظم

سلامتی کونسل اجلاس، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تحفظات، مسئلہ کشمیر کے حل پر زور وجود - بدھ 07 مئی 2025

  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت، پاکستان کشیدگی پر بند کمرہ اجلاس میں خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال، بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال سلامتی کونسل کے ارکان کا پاکستان بھارت پر کشیدگی کو کم کرنے ، فوجی محاذ آر...

سلامتی کونسل اجلاس، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تحفظات، مسئلہ کشمیر کے حل پر زور

بھارتی ریاستوں کو شہری دفاع کی مشقیں شروع کرنے کا حکم وجود - بدھ 07 مئی 2025

مشقوں میں فضائی حملے کی وارننگ، سگنلز، کریش بلیک آٹ اقدامات کے منصوبے شامل شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں آج شروع ہونگیں،پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پر بھارت میں شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں بدھ کو شروع ہوں گی ۔ بھارتی کی وزارتِ داخلہ نے...

بھارتی ریاستوں کو شہری دفاع کی مشقیں شروع کرنے کا حکم

خود کش حملہ آور برائے فروخت، دہشت گردبیچنے کا انکشاف وجود - بدھ 07 مئی 2025

افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو تربیت دے کر دہشت گرد تنظیموں کو بیچا جاتا ہے ہر جگہ طالبان ہیں، وہ ہتھیار رکھتے ہیں اور ابھی جنگ سے نہیں تھکے ، معاون خصوصی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربی...

خود کش حملہ آور برائے فروخت، دہشت گردبیچنے کا انکشاف

مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستیں سماعت کیلئے منظور وجود - بدھ 07 مئی 2025

  توہین عدالت کی درخواست بھی اس کیس کے ساتھ ہی سنی جائے گی ، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلاف ،نظر ثانی درخواستیں ناقابل سماعت قرار سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے...

مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستیں سماعت کیلئے منظور

بھارت اور بنگلادیش کی ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں وجود - بدھ 07 مئی 2025

بھارت کی بنگلادیشی برآمدات دیگر ممالک پہنچانے کے لیے ٹرانزٹ سہولت پر پابندی بنگلادیش نے جواباً بھارت سے روڈ کے ذریعے سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی لگا دی بھارت اور بنگلادیش نے ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں عائد کردیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت نے بنگلادیش کیلیے ٹرانز...

بھارت اور بنگلادیش کی ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں

سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف جرم ہے ،بلاول زرداری وجود - بدھ 07 مئی 2025

بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے ، پاکستان قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا ،خود دہشت گردی کا شکار ہے ، ، قومی اسمبلی میں خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے...

سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف جرم ہے ،بلاول زرداری

قومی خود مختاری پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف وجود - منگل 06 مئی 2025

  بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں،دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، سید جنرل عاصم منیر غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم ن...

قومی خود مختاری پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف

پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی فوج ،ایجنسیاں متحرک، سہولت کاری کے شواہد بے نقاب وجود - منگل 06 مئی 2025

  دہشت گرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا، موبائل فون اور ڈرون فرانزک سے ثابت بھارتی فوجی افسران میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت کے دہشت گرد سے رابطے،’’ دھماکے...

پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی فوج ،ایجنسیاں متحرک، سہولت کاری کے شواہد بے نقاب

پاک بھارت کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے،انتونیو گوتریس وجود - منگل 06 مئی 2025

  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کردی۔پاکستان اور بھارت سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی...

پاک بھارت کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے،انتونیو گوتریس

بھارتی طیارے کا سراغ پاک بحریہ لگانے میں کامیاب وجود - منگل 06 مئی 2025

  بھارتی جاسوس اور نگراں طیارے P8I کو پاک بحریہ نے مسلسل نگرانی میںرکھا پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے P8Iکا سراغ لگایا، پاک بحریہ بھارت کے کسی جارحیت کا موثر جواب دین...

بھارتی طیارے کا سراغ پاک بحریہ لگانے میں کامیاب

پاک بھارت کشیدگی ، فوجی تیاریوں پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ وجود - پیر 05 مئی 2025

  افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ذرا...

پاک بھارت کشیدگی ، فوجی تیاریوں پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ

مضامین
بھارتی آبی جارحیت۔۔ خطرے کی گھنٹی وجود بدھ 07 مئی 2025
بھارتی آبی جارحیت۔۔ خطرے کی گھنٹی

مودی اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں! وجود بدھ 07 مئی 2025
مودی اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں!

مودی مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنارہا ہے! وجود بدھ 07 مئی 2025
مودی مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنارہا ہے!

سیاحوں کی ہلاکت:پولرائزیشن کے ہتھیار اور کشمیریوں کی بے بسی وجود منگل 06 مئی 2025
سیاحوں کی ہلاکت:پولرائزیشن کے ہتھیار اور کشمیریوں کی بے بسی

پہلگام فالس فلیگ، حقائق چھپانے کی بھارتی کوشش ناکام وجود منگل 06 مئی 2025
پہلگام فالس فلیگ، حقائق چھپانے کی بھارتی کوشش ناکام

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر