وجود

... loading ...

وجود

مودی پربھی کرپشن کے الزامات بھارتی حزب اختلاف نے نیاپنڈورا بکس کھولنے کااعلان کردیا

اتوار 18 دسمبر 2016 مودی پربھی کرپشن کے الزامات بھارتی حزب اختلاف نے نیاپنڈورا بکس کھولنے کااعلان کردیا

اس وقت جبکہ پاکستان میں پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف حزب اختلاف کا ہدف بنے ہوئے ہیں، اور اس حوالے سے وہ اپنی جان بچانے اور اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے جو بھی قدم اٹھاتے ہیں وہ الٹا ان ہی کے گلے پڑجاتاہے اور پھر ان کی کابینہ اور خاص طورپر بعض وزرا کوبار بار پریس کانفرنسیں کرکے وضاحتیں پیش کرنا پڑتی ہیں۔اسی طرحبھارت میں بھی وزیر اعظم نریندرا مودی کے خلاف کرپشن کے الزامات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ،جس سے وزیر اعظم نریندرا مودی سمیت ان کی پوری کابینہ بوکھلا کر رہ گئی ہے، صورتحال کی سنگینی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ بھارت میں کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس کچھ ایسی معلومات ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خود وزیراعظم نریندر مودی بدعنوانی میں ملوث ہیں۔راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ ان معلومات کو لوک سبھا میں پیش کریں گے لیکن حکومت ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دے رہی۔حکمراں بی جے پی کے ترجمان سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ بدعنوانی کا الزام بالکل بے بنیاد ہے اور راہول گاندھی اپنا الزام ثابت کریں۔راہول گاندھی کے مطابق اس انکشاف سے نریندر مودی کا غبارہ پھٹ جائے گا۔وزیر اعظم ڈرے ہوئے ہیں، وہ بحث سے بھاگ رہے ہیں، انھیں بہانے بنانا بند کرنا چاہیے۔اس کے بعد دیش یہ فیصلہ کرے گا کہ کون سچ بول رہا ہے اور کون جھوٹ۔
بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس کے ایک سینئر رہنما کی طرف سے یہ غیرمعمولی بیان ہے۔ راہول گاندھی نے گزشتہ ہفتے بھی کہا تھا کہ اگر انھیں پارلیمان میں بولنے دیا گیا تو زلزلہ آ جائے گا لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اگر ان کے پاس کوئی مستند معلومات ہے تو وہ اس کا انکشاف پارلیمان میں ہی کیوں کرنا چاہتے ہیں۔راہول گاندھی کے دعوے کو حکومت نے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان کی کارروائی حزب اختلاف نے روک رکھی ہے اور حکومت بحث کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
دوسری جانب اصل صورت حال یہ ہے کہ پارلیمان کے پورے سرمائی اجلاس میں کوئی کام کاج نہیں ہو سکا ہے۔ ملک میں 8 نومبر کو بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس پر سیاسی جنگ اب پارلیمان میں لڑی جا رہی ہے۔ پارلیمان کا رواں اجلاس جمعہ کو ختم ہو ا۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس مبینہ معلومات کا تعلق کرنسی نوٹ بند کرنے کے فیصلے سے ہے، راہول گاندھی نے کوئی واضح جواب نہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس وزیراعظم کے بارے میں بدعنوانی کی ذاتی معلومات ہیں جو ہم لوک سبھا میں رکھنا چاہتے ہیں، اس سے وزیر اعظم خوفزدہ ہیں۔اگر راہول گاندھی کا یہ دعویٰ سچ ثابت ہوتا ہے تو حکومت کے لیے سنگین مضمرات ہوں گے اور اگر نہیں تو راہول گاندھی کی معتبریت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ ان تمام واقعات سے ظاہر ہوتاہے کہ بھارت میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے اور بھارت کے اندر بھی ایک جنگ چل رہی ہے۔جس کا اندازہ اس سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں بر سر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام لگا رہی ہیں کہ وہ کنٹرول لائن پر مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف فوج کے مبینہ سرجیکل آپریشن سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اتر پردیش اور پنجاب کے کئی قصبوں اور شہروں میں گزشتہ دنوں بی جے پی کے مقامی رہنمائوں اور اس کے حامیوں کے ذریعے بڑے بڑے بینر لگائے گئے ہیں۔ اس میں سرجیکل آپریشن کے لیے وزیر اعظم مودی کی جرأت کی تعریف کی گئی ہے۔کئی بینرز میں انھیں ہندوئوں کے دیوتا رام کے طور پر دکھایا گیا ہے جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کورامائن کے برائی کے کردار راون کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ ان پوسٹروں اور بینروں میں وزیر اعظم کو اس آپریشن کے لیے مبارکباد دی گئی ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں آئندہ چند مہینوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور یہ انتخابات مودی کی جماعت کے مستقبل کے انتخابی منصوبوں اور کامیابیوںکیلیے انتہائی اہم ہیں۔
ادھرکانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ اوڑی میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی موت پر سیاست کررہے ہیں۔ سرجیکل آپریشن پر تنازع وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس بیان سے شروع ہوا کہ مودی کی حکومت کے جرأت مندانہ فیصلے سے یہ آپریشن ممکن ہو سکا۔ اس کے جواب میں کانگریس نے یہ بتانے کی کوشش کی کہ ماضی میں کانگریس کی حکومتوں کے دوران اس طرح کے سرجیکل آپریشن کئی بار ہو چکے ہیں لیکن اس وقت کی حکومتوں نے ان کارروائیوں کا کو عام نہیں کیا کیوں کہ بقول ان کے یہ آپریشن سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے نہیں کیے گئے تھے۔
پاکستان کے خلاف مبینہ سرجیکل آپریشن پر پورے بھارت کے اندر مچی اس سیاسی جنگ میں میڈیا خاص طور سے ٹی وی چینلز سب سے آگے ہیں۔ ایک چینل نے گزشتہ دنوں سابق وزیر داخلہ پی چدامبرم کا انٹرویو نشر ہونے سے روک دیا۔ اس چینل نے اعلان کیا کہ وہ ایسا کوئی سیاسی بیان نہیں نشر کرے گا جس سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچتا ہو۔ چدامبرم نے اس انٹرویو میں کشمیر کے حوالے سے حکومت کی ہینڈلنگ پر تنقید کی تھی۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اسی چینل نے چند گھنٹے بعد بی جے پی کے صدر کی پریس کانفرنس براہ راست نشر کی جس میں بنیادی طور پر انھوں نے سرجیکل آپریشن کے حوالے سے مخالفین کو ہدف بنایا تھا۔بعض چینل کے اینکر اور پیشکار حب الوطنی کے جذبے میں پروگرام کی ابتدا اور اختتام پر جے ہند کا نعرہ بلند کرنے لگے۔ ایک اینکر نے اسٹوڈیو میں باقاعدہ وار روم بنا کر فوجی وری جیسے کپڑے پہن کر پروگرام پیش کیا۔ ان پروگراموں میں جو بھی حکومت کے تصورات سے اتفاق نہیں کرتا انھیں اینٹی نیشنل یعنی ملک دشمن قرار دے دیا جاتا ہے۔ بھارتی چینلوں اور سوشل میڈیا پر جارحانہ قوم پرستی کی ایک لہر چلی ہوئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس سرجیکل آپریشن نے یک لخت سارے مسئلے حل کر دیے ہوں۔قوم پرستی کی اس بحث میں اس پہلو پر کوئی بات نہیں ہو رہی کہ سرجیکل آپریشن سے کیا مقصد حاصل ہوا ہے۔ کیا پاکستان اس آپریشن سے ڈر گیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو آخر جوابی کارروائی کے اندیشے سے سرحدی علاقے خالی کیوں کرائے گئے اور جوابی کارروائی کا جواب دینے کے لیے چوکسی کیوں ہے؟
یہ تو واضح ہوچکاہے کہ بھارت کی مودی حکومت پاکستان کے خلاف مبینہ سرجیکل آپریشن کا شور آئندہ چند مہینوں تک یعنی کم از کم بعض ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات تک جاری رکھنا چاہتی ہے تاکہ اس کی بنیاد پرپاکستان کے خلاف لوگوں کے جذبات بھڑکا کر اور یہ ظاہر کرکے کہ پاکستان کامقابلہ کرنے کے لیے مودی حکومت ہی سب سے زیادہ موزوں ہے انتخابات جیتے جاسکیں،حقیقت یہ ہے پاکستان سیتعلقات اب مزید خراب ہو چکے ہیں۔ اور بات چیت کے سارے راستے بند ہیں۔ یہ تنازع جہاں سے شروع ہوا تھا وہاں کی صورتحال اب بھی جوں کی توں ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر اب بھی کشیدگی اور ٹکرائو کی گرفت میں ہے۔ وادی میں گزشتہ دنوں بھی کئی نوجوان شہید کیے گئے اور جنازے کے ساتھ مظاہرہ ہوا اور لائن آف کنٹرول سے بھارتی فورسز کی جانب سے نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے جس کی زد میں ایک بار پھر اسکول بس آئی اور ڈرائیور شہید جبکہ بچے لہولہان ہوگئے۔ بھارت میں ان حقائق پر بھلے ہی بحث نہ ہو لیکن ان زمینی حقیقتوں کو فراموش تو نہیں کیا جا سکتا۔

تہمینہ حیات


متعلقہ خبریں


بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر