... loading ...
اس وقت جبکہ پاکستان میں پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف حزب اختلاف کا ہدف بنے ہوئے ہیں، اور اس حوالے سے وہ اپنی جان بچانے اور اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے جو بھی قدم اٹھاتے ہیں وہ الٹا ان ہی کے گلے پڑجاتاہے اور پھر ان کی کابینہ اور خاص طورپر بعض وزرا کوبار بار پریس کانفرنسیں کرکے وضاحتیں پیش کرنا پڑتی ہیں۔اسی طرحبھارت میں بھی وزیر اعظم نریندرا مودی کے خلاف کرپشن کے الزامات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ،جس سے وزیر اعظم نریندرا مودی سمیت ان کی پوری کابینہ بوکھلا کر رہ گئی ہے، صورتحال کی سنگینی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ بھارت میں کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس کچھ ایسی معلومات ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خود وزیراعظم نریندر مودی بدعنوانی میں ملوث ہیں۔راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ ان معلومات کو لوک سبھا میں پیش کریں گے لیکن حکومت ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دے رہی۔حکمراں بی جے پی کے ترجمان سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ بدعنوانی کا الزام بالکل بے بنیاد ہے اور راہول گاندھی اپنا الزام ثابت کریں۔راہول گاندھی کے مطابق اس انکشاف سے نریندر مودی کا غبارہ پھٹ جائے گا۔وزیر اعظم ڈرے ہوئے ہیں، وہ بحث سے بھاگ رہے ہیں، انھیں بہانے بنانا بند کرنا چاہیے۔اس کے بعد دیش یہ فیصلہ کرے گا کہ کون سچ بول رہا ہے اور کون جھوٹ۔
بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس کے ایک سینئر رہنما کی طرف سے یہ غیرمعمولی بیان ہے۔ راہول گاندھی نے گزشتہ ہفتے بھی کہا تھا کہ اگر انھیں پارلیمان میں بولنے دیا گیا تو زلزلہ آ جائے گا لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اگر ان کے پاس کوئی مستند معلومات ہے تو وہ اس کا انکشاف پارلیمان میں ہی کیوں کرنا چاہتے ہیں۔راہول گاندھی کے دعوے کو حکومت نے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان کی کارروائی حزب اختلاف نے روک رکھی ہے اور حکومت بحث کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
دوسری جانب اصل صورت حال یہ ہے کہ پارلیمان کے پورے سرمائی اجلاس میں کوئی کام کاج نہیں ہو سکا ہے۔ ملک میں 8 نومبر کو بڑے کرنسی نوٹ بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس پر سیاسی جنگ اب پارلیمان میں لڑی جا رہی ہے۔ پارلیمان کا رواں اجلاس جمعہ کو ختم ہو ا۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس مبینہ معلومات کا تعلق کرنسی نوٹ بند کرنے کے فیصلے سے ہے، راہول گاندھی نے کوئی واضح جواب نہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس وزیراعظم کے بارے میں بدعنوانی کی ذاتی معلومات ہیں جو ہم لوک سبھا میں رکھنا چاہتے ہیں، اس سے وزیر اعظم خوفزدہ ہیں۔اگر راہول گاندھی کا یہ دعویٰ سچ ثابت ہوتا ہے تو حکومت کے لیے سنگین مضمرات ہوں گے اور اگر نہیں تو راہول گاندھی کی معتبریت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ ان تمام واقعات سے ظاہر ہوتاہے کہ بھارت میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے اور بھارت کے اندر بھی ایک جنگ چل رہی ہے۔جس کا اندازہ اس سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں بر سر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام لگا رہی ہیں کہ وہ کنٹرول لائن پر مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف فوج کے مبینہ سرجیکل آپریشن سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اتر پردیش اور پنجاب کے کئی قصبوں اور شہروں میں گزشتہ دنوں بی جے پی کے مقامی رہنمائوں اور اس کے حامیوں کے ذریعے بڑے بڑے بینر لگائے گئے ہیں۔ اس میں سرجیکل آپریشن کے لیے وزیر اعظم مودی کی جرأت کی تعریف کی گئی ہے۔کئی بینرز میں انھیں ہندوئوں کے دیوتا رام کے طور پر دکھایا گیا ہے جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کورامائن کے برائی کے کردار راون کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ ان پوسٹروں اور بینروں میں وزیر اعظم کو اس آپریشن کے لیے مبارکباد دی گئی ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں آئندہ چند مہینوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور یہ انتخابات مودی کی جماعت کے مستقبل کے انتخابی منصوبوں اور کامیابیوںکیلیے انتہائی اہم ہیں۔
ادھرکانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ اوڑی میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی موت پر سیاست کررہے ہیں۔ سرجیکل آپریشن پر تنازع وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس بیان سے شروع ہوا کہ مودی کی حکومت کے جرأت مندانہ فیصلے سے یہ آپریشن ممکن ہو سکا۔ اس کے جواب میں کانگریس نے یہ بتانے کی کوشش کی کہ ماضی میں کانگریس کی حکومتوں کے دوران اس طرح کے سرجیکل آپریشن کئی بار ہو چکے ہیں لیکن اس وقت کی حکومتوں نے ان کارروائیوں کا کو عام نہیں کیا کیوں کہ بقول ان کے یہ آپریشن سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے نہیں کیے گئے تھے۔
پاکستان کے خلاف مبینہ سرجیکل آپریشن پر پورے بھارت کے اندر مچی اس سیاسی جنگ میں میڈیا خاص طور سے ٹی وی چینلز سب سے آگے ہیں۔ ایک چینل نے گزشتہ دنوں سابق وزیر داخلہ پی چدامبرم کا انٹرویو نشر ہونے سے روک دیا۔ اس چینل نے اعلان کیا کہ وہ ایسا کوئی سیاسی بیان نہیں نشر کرے گا جس سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچتا ہو۔ چدامبرم نے اس انٹرویو میں کشمیر کے حوالے سے حکومت کی ہینڈلنگ پر تنقید کی تھی۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اسی چینل نے چند گھنٹے بعد بی جے پی کے صدر کی پریس کانفرنس براہ راست نشر کی جس میں بنیادی طور پر انھوں نے سرجیکل آپریشن کے حوالے سے مخالفین کو ہدف بنایا تھا۔بعض چینل کے اینکر اور پیشکار حب الوطنی کے جذبے میں پروگرام کی ابتدا اور اختتام پر جے ہند کا نعرہ بلند کرنے لگے۔ ایک اینکر نے اسٹوڈیو میں باقاعدہ وار روم بنا کر فوجی وری جیسے کپڑے پہن کر پروگرام پیش کیا۔ ان پروگراموں میں جو بھی حکومت کے تصورات سے اتفاق نہیں کرتا انھیں اینٹی نیشنل یعنی ملک دشمن قرار دے دیا جاتا ہے۔ بھارتی چینلوں اور سوشل میڈیا پر جارحانہ قوم پرستی کی ایک لہر چلی ہوئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس سرجیکل آپریشن نے یک لخت سارے مسئلے حل کر دیے ہوں۔قوم پرستی کی اس بحث میں اس پہلو پر کوئی بات نہیں ہو رہی کہ سرجیکل آپریشن سے کیا مقصد حاصل ہوا ہے۔ کیا پاکستان اس آپریشن سے ڈر گیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو آخر جوابی کارروائی کے اندیشے سے سرحدی علاقے خالی کیوں کرائے گئے اور جوابی کارروائی کا جواب دینے کے لیے چوکسی کیوں ہے؟
یہ تو واضح ہوچکاہے کہ بھارت کی مودی حکومت پاکستان کے خلاف مبینہ سرجیکل آپریشن کا شور آئندہ چند مہینوں تک یعنی کم از کم بعض ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات تک جاری رکھنا چاہتی ہے تاکہ اس کی بنیاد پرپاکستان کے خلاف لوگوں کے جذبات بھڑکا کر اور یہ ظاہر کرکے کہ پاکستان کامقابلہ کرنے کے لیے مودی حکومت ہی سب سے زیادہ موزوں ہے انتخابات جیتے جاسکیں،حقیقت یہ ہے پاکستان سیتعلقات اب مزید خراب ہو چکے ہیں۔ اور بات چیت کے سارے راستے بند ہیں۔ یہ تنازع جہاں سے شروع ہوا تھا وہاں کی صورتحال اب بھی جوں کی توں ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر اب بھی کشیدگی اور ٹکرائو کی گرفت میں ہے۔ وادی میں گزشتہ دنوں بھی کئی نوجوان شہید کیے گئے اور جنازے کے ساتھ مظاہرہ ہوا اور لائن آف کنٹرول سے بھارتی فورسز کی جانب سے نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے جس کی زد میں ایک بار پھر اسکول بس آئی اور ڈرائیور شہید جبکہ بچے لہولہان ہوگئے۔ بھارت میں ان حقائق پر بھلے ہی بحث نہ ہو لیکن ان زمینی حقیقتوں کو فراموش تو نہیں کیا جا سکتا۔
تہمینہ حیات
سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...
ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...
کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...
عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...
تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...
پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...