وجود

... loading ...

وجود

نمل شہر علم کی کہانی… عمران خان کی زبانی

هفته 17 دسمبر 2016 نمل شہر علم کی کہانی… عمران خان کی زبانی

’’نمل شہر علم ‘‘ پنجاب کے ایک دور اُفتادہ علاقے میانوالی میں کوہستان نمک کے طویل پہاڑی سلسلہ کے سب سے اُونچے پہاڑ’’ڈھک‘‘ کی ڈھلوان اور ایک خوبصورت جھیل نمل کے کنارے عمران خان نے آج سے پانچ سال پہلے آباد کیا تھا ۔ اس عظیم الشان منصوبے کے پہلے پڑاؤکے طور پر یہاں نمل کالج قائم کیا گیاتھا ۔ جس کا الحاق برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ کے ساتھ ہے ۔ ایک پسماندہ علاقے میں قائم اس جامعہ میں ملک کے ترقی یافتہ علاقوں سے طالب علموں کی بڑی تعداد حصولِ علم کے لیے آتی ہے ۔ عمران خان نے اس منصوبے کو کیسے شروع کیا ۔ تعمیر کے مراحل میں کن مشکلات کا انہیں سامنا کرنا پڑا اور اس منصوبے کے مستقبل کے بارے میں وہ کیا خیالات رکھتے ہیں یہ جاننے کے لیے ان سے ہونے والی گفتگو نذرِ قارئین کی جارہی ہے ۔
جرأت :۔آپ کا نام کبھی کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا ،آپ نے کرکٹ کھیلی ، بامِ عروج تک پہنچے، سماجی خدمت میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال جیسا منصوبہ آپ کے کریڈٹ پر ہے ۔ شوکت خانم ہسپتال پشاور بھی فنکشنل ہو چُکا ہے ۔ کراچی میں بھی اس منصوبے پر کام جاری ہے لیکن ساتھ ہی آپ نے نمل یونیورسٹی جیسا عظیم تعلیمی منصوبہ بھی شروع کر دیا ہے ۔۔۔ تعلیم کے شعبے میں اپنے مشن کے بارے میں ہمارے قارئین کو کچھ بتایئے گا ۔
عمران خان :۔ تعلیم مسلمانوں کا زیور ہے ۔ علم کا حصول مسلمان مرد و عورت پر فرض قرار دیا گیا ہے ۔ ہمارے ہاں اب تعلیمی پسماندگی بہت زیادہ ہے ۔ ہمارا نظام ِ تعلیم دنیا بھر میں بد ترین بن چُکا ہے ۔ انگریز جب یہاں سے گیا تو وہ بہترین تعلیمی ادارے چھوڑ کر گیا تھا ۔ جن دنوں میں زیر تعلیم تھا تو میں دیکھتا تھا کہ ہماری یونیورسٹیوں میں دور دور سے طالب علم پڑھنے کے لیے آتے تھے ۔ ایچی سن کالج میں ملائیشیاء کے شہزادے پڑھا کرتے تھے ۔ پھر ہمارے ہاں تعلیمی اداروں کی تباہی کا دور شروع ہو گیا ۔ سرکاری تعلیمی ادارے تباہ کر دیے گئے ۔ ایک وقت میں ہمارے ہاں تین قسم کے نظام ہائے تعلیم رائج ہیں ۔ اردو میڈیم ۔ انگلش میڈیم اور مدرسے ۔۔۔سرکاری تعلیمی اداروں کی تباہی کے نتیجے میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا قیام ایک پُر کشش کاروبار بن چُکا ہے ۔ ہمارے تعلیمی نظام کی خامیاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہیں اس صورتحال کے بھیانک نتائج سے نبر د آزما ہونے کے لیے ہمیں ٹھوس منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے لیکن ہمارے ہاں اس جانب کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔
اس صورتحال پر ملک کے دیگر دردمندوں کی طرح مجھے بھی پریشانی تھی ۔ میں جب 2002 ء کے عام انتخابات میں میانوالی سے قومی اسمبلی کا رکن بنا تو میں دیکھا کہ پسماندہ علاقوں میں تعلیمی سہولتوں کا کتنا فقدان ہے ۔ لہذا اسی وقت میں نے اس بارے میں کچھ کرنے کے لیے سوچنا شروع کیا ۔

جرأت :۔ نمل یونیورسٹی کے قیام کے ابتدائی مراحل آپ نے کیسے طے کیے ، روشنی کے اس سفر میں دوسروں کے لیے کیا انسپائریشن موجود ہے؟
عمران خان :۔ پہلے پہلے میں اپنے حلقہ انتخاب( میانوالی ) میں شدید بے روزگاری سے پریشان ہوا ۔ دیہی علاقوں میں بے روزگاری کے مسئلے کی نوعیت اس وجہ سے بھی سنگین ہو جاتی تھی کہ نوجوان جرائم اور منشیات کی جانب مائل ہو رہے تھے ۔ شروع میں میں نے فیصلہ کیا کہ میں ایک ٹیکنیکل کالج قائم کروں ۔انہی دنوں کی بات ہے کہ برطانیا کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی نے مجھے چانسلر کے منصب کی پیش کش کی ۔ اس موقع سے میں نے فائدہ اُٹھانے کا سوچا ۔ ساتھ ہی میں نے فیصلہ کیا کہ کالج کے ساتھ ساتھ ایک یونیورسٹی بنادوں ۔ میں نے اور میرے ساتھیوں نے جب علاقے کے لوگوں سے بات کی تو انہوں نے انتہائی فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زمین مفت فراہم کرنے کی پیشکش کی۔ اس صورتحال نے میرے جذبے کے لیے مہمیز کا کام دیا ۔ میں نے کالج کے منصوبے کو وسیع ترکرنے کا ارادہ کیا ۔۔۔۔ صرف ایک کالج ہی کیوں ؟؟؟؟ ایک سرسبز و شاداب اور خود انحصار شہرِ علم ہی کیوں نہیں ۔۔۔؟
اللہ پاک کا نام لے کر ہم نے تعمیر کا آغاز کر دیا ۔ ابتداء میں خاصی مشکلات تھیں ۔ شوکت خانم کے منصوبے بھی ساتھ ساتھ چل رہے تھے، میں نے اپنی جدوجہد کو مزید تیز اور ان تھک بنایا ، نمل شہرعلم ِ کے لیے فنڈ زیزنگ شروع کر دی ۔ لوگوں نے دل کھول کر تعاون کیا ۔ 2007ء میں طلبہ کی پہلی کھیپ اس ادارے میں داخل ہوئی ۔2012 ء میں ان کی تعلیم مکمل ہوئی میرے لیے خوشی کی انتہاء نہ تھی کہ میانوالی جیسے پسماندہ علاقے میں طالبعلموں کے ہاتھوں میں بریڈ فورڈ کی ڈگریاں تھیں ۔ یہ سلسلہ دن بدن آگے بڑھ رہا ہے ۔ نمل یونیورسٹی کا چوتھا سالانہ کانووکیشن منعقد ہو رہا ہے ۔۔۔ماہرین اور کاریگروں کی کمی کی وجہ سے نمل کے فارغ التحصیل طلبہ کو فوراً ملازمت مل جاتی ہے ۔
جرأت:۔ نمل شہر علم کے خواب کو آپ کی زندگی میں خاصی اہمیت حاصل ہے، آپ سیاست بھی کر رہے ہیں ۔ شوکت خانم کے منصوبے بھی کمال کامیابی سے چل رہے ہیں اور نمل یونیورسٹی کا سفر بھی جاری ہے ۔ سب میں توازن کیسے قائم رکھتے ہیں ؟
عمران خان :۔دیکھے سیاست میرا مشن ہے جبکہ تعلیم میرا جنون ہے ۔ میں میانوالی میں نمل کے مقام پر ایک ’’شہر علم ‘‘ قائم کرنا چاہتا ہوں ۔ ابتدائی طور پر یہ ایک ارب روپے کی لاگت کا منصوبہ ہے ۔ جہاں پر ایک پرائمری سکو ل سے لے کر یونیورسٹی تک ہر قسم کے تعلیمی ادارے ہوں گے ۔ ٹیکنیکل کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہاں پر گزشتہ سال بزنس کالج کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے ۔
ساتھ ساتھ میں نمل جھیل کے کنارے ایک خوبصورت ٹیکنالوجی پارک کا خواب بھی دیکھتا ہوں ۔ پہاڑوں کے پیچھے سکیسر کے مقام پر انگریزوں نے ایک سیر گاہ بنائی تھی ۔ میری آرزو ہے کہ نمل یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے میں موسم گرما کا ایک صحت افزاء مقام تعمیر کروں ۔
جرأت:۔ نمل یونیورسٹی کے قیام کے سلسلہ میں آپ کو کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟؟
عمران خان :۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ مشکلات تو ہر کام میں ہوتی ہیں، مقصد جتنا بڑا ہوگا مشکلات اور آزمائشیں بھی اُسی قدر ہوں گی ۔ نیکی کے کام میں، انسانیت کے فلاح کے منصوبوں میں سب سے بڑی مدد اللہ پاک کی طرف سے آتی ہے ۔ جب اُس کی مخلوق کی بھلائی کا کام کیا جائے تو اُس کی خاص رحمت شاملِ حال ہو جاتی ہے ۔ شوکت خانم جیسا ادارہ قائم کرنا مشکل ہی نہیں بظاہر نا ممکن نظر آتا تھا لیکن اللہ پاک کے کرم سے ممکن ہوا ۔ نمل نالج سٹی کا پہلا قدم ہم نے اللہ پاک کا نام لے کر اُٹھا یا تھا تب بہت مشکلات تھیں، مخیر اور اہلِ دل کی جانب سے تعاون کا آغاز نہیں ہوا تھا ۔پھر دردِ دل رکھنے والوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ۔
ایک بات جس کی وجہ سے مجھے اپنی قوم پر ہمیشہ فخر رہا ہے کہ پاکستانی قوم دنیا میں سب زیادہ دل کھول کر عطیات دیتی ہے ۔ ملک اور اندرونِ ملک سے مجھے ہمیشہ بھر پور عطیات ملے ہیں ۔ مجھے پاکستان کے لوگوں نے کبھی مایوس نہیں کیا جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی جیسے بڑے منصوبے کامیابی سے چل رہے ہیں ۔
لیکن مقامی سیاستدانوں کی جانب سے اس منصوبے کی مزاحمت اور مخالفت بھی ہوئی ہے ۔ جتنی رُکاوٹیں وہ کھڑی کر سکتے تھے انہوں نے کی۔ جیسے ہی میں نے یہ منصوبہ اپنے لوگوں کے سامنے رکھا،10 کلومیٹر دور صوبائی حکومت نے ایک کالج کی تعمیر شروع کر دی جو خطیر سرمائے کی لاگت سے بھی اپنے کام کا آغاز نہیں کر سکا ۔ محکمہ ریونیو نے تین سال تک یونیورسٹی کے لیے خریدی جانے والی اراضی کا انتقال نہیں کیا جس کی وجہ سے ہاسٹل سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر میں غیر ضروری تاخیر ہوئی ۔
جرأت :۔نمل یونیورسٹی کی کارکردگی سے آپ کہاں تک مطمئن ہیں ؟؟
عمران خان :۔ آپ اطمینان کی بات کر رہے ہیں ،مجھے اس عظیم الشان ادارے اور اس سے وابستہ تمام افراد پر فخر ہے، ان خواتین و حضرات کے لیے میں ہمیشہ سپاس گزار رہوں گا جنہوں نے اپنی کمائی اور دولت کا حصہ اس نیک کام میں صرف کیا ہے ۔
اس وقت اس ادارے میں 90 فی صد طلبہ مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں جس میں سے 75 فی صد کا تعلق ملک کے پسماندہ و درماندہ علاقوں سے ہوتا ہے ۔ نمل یونیورسٹی کے تیسرے کانووکیشن میں بریڈ فورڈ کی ڈگریاں حاصل کرنے والے طلباء میں وزیرستان جیسے پسماندہ ،رزمک جیسے دوردراز ، لاہور اور فیصل آباد جیسے ترقی یافتہ علاقوں کے طالب علم بھی شامل تھے ۔ ابھی 17 دسمبر 2016 ء کو کامیاب طلبہ کا نیا بیچ سامنے آئے گا ۔ میرے لیے انتہائی خوشی کی بات ہے کہ پہلے میرے ضلع میانوالی سے لوگ پڑھنے کے لیے لاہور اور دیگر ترقی یافتہ علاقوں کا رُخ کیا کرتے تھے اور اب ترقی یافتہ علاقوں سے لوگ حصولِ علم کے لیے میانوالی کا رُخ کر رہے ہیں ۔
اس دارے کی فیکلٹی میں زیادہ تر تعداد پی ایچ ڈی ہے ۔ نمل شہر علم میرا جنون ہے، میرے پاکستانی بھائی اس مقصد کے لیے مجھے دل کھول کر امداد دے رہے ہیں ۔ اس ادارے کی کامیابی نیک نیتی خلوص اور اعتماد کی مرہونِ منت ہے ۔ مجھے اپنے اللہ کی رحمت پر پورا یقین اور بھروسہ ہے۔ ان شاء اللہ میری اور میرے ساتھیوں کی کاوشیں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی اور نمل شہر علم (Namal Knowlodge City ) کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا


متعلقہ خبریں


قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی) وجود - بدھ 12 نومبر 2025

مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی)

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے وجود - بدھ 12 نومبر 2025

  آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم وجود - بدھ 12 نومبر 2025

بھارتی پراکسیز کے پاکستان کے معصوم شہریوں پر دہشتگرد حملے قابل مذمت ہیں،شہباز شریف اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے او...

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک وجود - بدھ 12 نومبر 2025

دونوں رہنماؤں کے پاسپورٹ بلاک کر کے رپورٹ پیش کی جائے،تمام فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی اے ٹی سی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص کے وارنٹ جاری...

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا وجود - بدھ 12 نومبر 2025

کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال د...

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 11 نومبر 2025

تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیر...

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ

ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں(حافظ نعیم ) وجود - منگل 11 نومبر 2025

اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی کسی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے،امیر جماعت اسلامی کااسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے...

ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں(حافظ نعیم )

سینیٹ میں اپوزیشن کا احتجاج،چیئرمین ڈائس گا گھیراؤ وجود - منگل 11 نومبر 2025

بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء میں لہرائیں، اپوزیشن کے نعرے،گرماگرم بحث چھڑ گئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر احمد خان نے پارٹی کی پالیسی کیخلاف بل کی حمایت کی سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم پیش، اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور چیٔرمین ڈائس گا گھیراؤ کیا بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء...

سینیٹ میں اپوزیشن کا احتجاج،چیئرمین ڈائس گا گھیراؤ

استثنیٰ شرمناک، اراکین پارلیمنٹ یہ گناہ اپنے سر نہ لیں، مفتی تقی عثمانی وجود - منگل 11 نومبر 2025

اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہوعدالتی کارروائی سے بالاتر نہیں ہوسکتا اب تاحیات کسی کو یہ تحفظ دینا شریعت اور آئین کی روح کے بالکل خلاف ہے،معروف عالم دین معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہو کسی بھی وقت عد...

استثنیٰ شرمناک، اراکین پارلیمنٹ یہ گناہ اپنے سر نہ لیں، مفتی تقی عثمانی

مضامین
راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی وجود جمعرات 13 نومبر 2025
راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی

کشمیری اپنے ہی وطن میں بے روزگار وجود جمعرات 13 نومبر 2025
کشمیری اپنے ہی وطن میں بے روزگار

ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ وجود بدھ 12 نومبر 2025
ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ

27ویں ترمیم اور افواہیں وجود بدھ 12 نومبر 2025
27ویں ترمیم اور افواہیں

مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل وجود بدھ 12 نومبر 2025
مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر