وجود

... loading ...

وجود

کبھی تو ظلمت کی شام ہوگی ..’’مشترکہ پاکستان‘‘ کے خواہاں آج بھی سزاوار

جمعه 16 دسمبر 2016 کبھی تو ظلمت کی شام ہوگی ..’’مشترکہ پاکستان‘‘ کے خواہاں آج بھی سزاوار

آج 16دسمبر ہے ،برسوں پہلے 1971کے ایک یخ بستہ دن پاکستان دولخت ہوگیا تھا ۔اپنوں کی ریشہ دوانیوں اور غیر وں کی سازشوں کی وجہ سے اسلام کے نام پر حاصل وطن عزیز کے ٹکڑے کردیے گئے۔اگرچہ یہ دکھ بذات خود ہی بڑا گہرا ہے لیکن مرے پر سو درّے کے مصداق سقوط ڈھاکا کے وقت مشترکہ پاکستان کی خواہش رکھنے والے جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو آج بھی پھانسی اور عمرقید کی سزائیں دی جارہی ہیں۔ملا عبدالقادر ہوں یا قمرالزماں شہید،میر قاسم علی ہوں یا علی احسن مجاہدیا پھر سابق امیر جماعت اسلامی بنگلا دیش پروفیسر غلام اعظم ہوں یا امیر جماعت اسلامی مطیع الرحمن نظامی ۔ ۔ ۔ ایک طویل فہرست ہے جنہیں گزشتہ برسوں میں پاکستان سے محبت کے جرم میں بنگلا دیش حکومت نے سزائے موت دی اور سلام ہے ان شہیدان ِ راہ وفا کو ، کہ کس عظیم جذبے سے انہوں نے پھانسی کے پھندے کو چوما ۔
مجھے اپنے بزرگ شہید عبدالقادر ملا کی و ہ سطریں یاد آرہی ہیں جو انہوں نے جیل سے اپنے خاندان اور ساتھیوں کے لیے رقم کیں۔اس خط کو پڑھتا ہوں تورب کریم کا وعدہ یاد آجاتا ہے کہ ’’کامیاب تو دراصل وہ ہیں جوآتش دوزخ سے بچ جائیں اور جنت میں داخل کردیئے جائیں ‘‘۔خط کے الفاظ پرغور کیجئے!!
میں عبد القادر ملا
سکنہ –کا ل کوٹھری
سنٹرل جیل –ڈھاکہ
السلام ورحمۃ اللہ
’’مجھے کپڑے فراہم کردیے گئے ہیں — نہانے کا پانی بالٹی میں موجود ہے … سپاہی کا آرڈر ہے کہ جلد از جلد غسل کر لوں —-
کال کو ٹھری میں بہت زیادہ آنا جانا لگا ہوا ہے، ہر سپاہی جھانک جھانک کر جارہا ہے، کچھ کے چہرے افسردہ اور کچھ چہروں پر خوشی نمایاں ہے۔ ان کا بار بار آنا جانا میری تلاوت میں خلل ڈ ا ل رہا ہے۔ میرے سامنے سید مودودی کی تفہیم القرآن ہے،اور یہ ترجمہ میرے سامنے ہے ” غم نہ کرو ، افسردہ نہ ہو – تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو “سبحان اللہ، کتنا اطمینان ہے ان کلمات میں! میری پوری زندگی کا حاصل مجھے ان آیات میں مل گیا ہے۔ زندگی اور موت کے درمیان کتنی سانسیں ہیں یہ رب کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ مجھے اگر فکر ہے تو اپنی تحریک اور کارکنان کی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان سب پر اپنا فضل اور کرم قائم رکھے. آمین
پاکستان کے مسلمانوں اور میرے بنگلا دیش کے مسلمانوں پر آسانی فرماے۔ دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنا دے (آمین)
عشا کی نماز کی تیاری کرنی ہے، پھر شاید وقت ملے نہ ملے؟ میری آپ سے گزارش ہے کہ ہم سب نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے اس پر ڈٹے رہیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ راستہ سیدھا جنت کی طرف جاتا ہے۔‘‘
آپ کا مسلمان بھائی … عبدالقادر ملا
کیا خوب لوگ ہیں جو اپنے رب کے سامنے سرخرو ہونے جارہے ہیں یقینا ان کے لیے نفع کا سودا ہے ۔
لیکن اگر ہم اس خطے کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیں تو حسینہ واجد نے بھارت کی ایماء پر بنگلا دیش کو تختہ مشق بنایا ہوا ہے، نہ صرف جماعت اسلامی بلکہ دیگر جمہوری قوتوں کو بھی دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے اور نام نہاد انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے ذریعے حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے قائدین کوپھانسیاں دی جارہی ہیں ۔ 9 اپریل 1974 ء کو ہونے والے سہ فریقی معاہدے کی دھجیاں بکھیر دی گئیں ہیں۔اس تمام صورتحال میں یواین او ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ، سزائے موت کے خلاف مہم چلانے والی این جی اوزکے بیانات و احتجاج کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے، نہ ہی اقوام متحدہ نوٹس لے رہی ہے ۔حد تو یہ ہے حکومت ِپاکستان بھی خاموش ہے ،نہ اقوام متحدہ میں کوئی قرار داد لائی جاتی ہے نہ بنگلا دیش کو سہ فریقی معاہدہ یاد دلایا جاتا ہے، ظالم حکومت نے پھانسیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ،حالات کٹھن سے کٹھن ہوتے جارہے ہیں ۔ ان جنگی جرائم کا جو مسئلہ اس وقت اٹھایا جا رہا ہے، اسے خود شیخ مجیب الرحمن نے حل کر دیا تھا۔ شیخ مجیب حکومت نے کڑی تفتیش کے بعد پاکستانی فوج کے افسروں اور دیگر فوجی عہدے داروں کو جنگی مجرم قرار دیا تھا۔ ان لوگوں پر مقدمہ چلانے کے لیے19جولائی 1973ء کو پارلیمنٹ میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل ایکٹ پاس کروایا گیا۔ لیکن 9اپریل 1974ء کو دہلی میں بنگلا دیش، بھارت اور پاکستان کے وزراے خارجہ کے سہ فریقی مذاکرات ہوئے جن کے نتیجے میں ان591مجرم قرار دیے جانے والے افراد کو معاف کردیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ شیخ مجیب نے کبھی بھی کسی سویلین کو جنگی مجرم قرار نہیں دیا۔ جو لوگ بنگلا دیش بنانے کی مہم میں شامل نہ تھے، بلکہ اس کے مخالف تھے اور پاکستانی فوج کے ساتھ تھے، مجیب حکومت نے ان لوگوں کو Collaborator یعنی تعاون کرنے والا قرار دیا تھا۔ یہاں میں اس بات کا ذکرکرنا ضروری سمجھتاہوں کہ1971 میں پاکستان آرمی نے اپنی مدد کے لیے مقامی لوگوں پر مشتمل کئی تنظیمیں تشکیل دیں، ان عسکری تنظیموں میں البدر، الشمس اور رضاکار کے نام شامل ہیں۔ ان کی تشکیل رضاکارانہ اور اس وقت کی حکومت کی رضامندی سے ہوئی تھی۔ ان تنظیموں کے افراد کو بھی شیخ مجیب حکومت نے Collaborator قرار دیا اور ان پر مقدمہ چلانے کے لیے 24 جنوری1972ء کو Collaborator’s Order جاری کیا گیا۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ1980ء کے عشرے میں جمہوریت کی بحالی کے لیے جنرل حسین محمد ارشاد کی حکومت کے خلاف، جماعت اسلامی اور عوامی لیگ نے مل کر جدوجہد کی۔
اس کے بعد 1994ء سے1996ء تک خالدہ ضیا کی جماعت بی این پی کی حکومت کے خلاف جماعت اسلامی نے عوامی لیگ کے ساتھ مل کر عبوری حکومت کی تشکیل کے لیے جدوجہد کی جس کا مقصد بنگلا دیش میں شفاف انتخابات کی راہ ہموار کرنا تھا۔ اس وقت جماعت اسلامی اور عوامی لیگ کی اس جدوجہد میں چھوٹی بڑی دیگر پارٹیاں بھی شامل تھیں۔ ان تمام جماعتوں کے سربراہان پر مشتمل ایک مشاورتی کمیٹی بنائی گئی تھی، جو اس پوری تحریک کے پروگرامات کا شیڈول طے کرتی تھی۔ جماعت اسلامی اور عوامی لیگ کی قیادت اکٹھے بیٹھ کر اجلاس کرتی تھیں۔ اس دوران کبھی کسی نے نہیں کہا کہ ہمارے درمیان کوئی جنگی مجرم بھی بیٹھے ہیں۔
فروری 1991ء میں بنگلا دیش میں جو عام انتخابات ہوئے تھے، ان میں بی این پی اور عوامی لیگ میں سے کسی کو بھی اتنی سیٹیں نہیں ملی تھیں کہ وہ تنہا اپنے بل بوتے پر حکومت تشکیل دے لیں۔ عوامی لیگ کی قیادت حکومت قائم کرنے کی غرض سے جماعت اسلامی کے ووٹوں کے لیے جماعت کی قیادت کے پاس آئی۔ عوامی لیگ کے ایک سینئر مرکزی رہنما امیرحسین عامو نے جماعت اسلامی کے سیکرٹر ی جنرل علی احسن مجاہد کو پیغام دیا کہ ہم لوگ پروفیسر غلام اعظم کو وزیر بنانے کے لیے تیار ہیں۔ کیا اس وقت عوامی لیگ کی نظر میں غلام اعظم صاحب جنگی مجرم نہیں تھے؟ اس کے بعد عوامی لیگ کی طرف سے بنگلا دیش کی صدارت کے امیدوار جسٹس بدرالحیدر چودھری، جماعت اسلامی کا تعاون حاصل کرنے کے لیے آئے تھے۔ اس وقت بھی کسی نے نہیں کہاکہ یہ لوگ جنگی مجرم ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر اب ایسا کون سا واقعہ ہوگیا کہ راتوں رات یہ لوگ جنگی مجرم بن گئے؟ان سے کس بات کا انتقام لیا جارہا ہے ؟

فہیم ناز


متعلقہ خبریں


26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

مضامین
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر