وجود

... loading ...

وجود

دنیا بھر میں میزائلوں کی نئی دوڑ شروع ہوگئی!

بدھ 14 دسمبر 2016 دنیا بھر میں میزائلوں کی نئی دوڑ شروع ہوگئی!


بیلسٹک میزائلوں کی تعداد میں اضافے کیلئے کوشاں ممالک میں بھارت ، شمالی کوریا، اسرائیل، ایران اور پاکستان شامل ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شمالی کوریا کی جانب سے گزشتہ دنوں نئے بیلسٹک میزائلوں کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔شمالی کوریا نے دعویٰ کیاہے کہ اس کے تیار کردہ نئے بیلسٹک میزائل بایولوجیکل اور ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کے ذریعہ ٹوکیو اور سیئول کو چشم زدن میں نشانا بنایاجاسکتاہے۔شمالی کوریا کی جانب سے نئے میزائلوں کے ان تجربات اور ان کی کامیابی اور ہدف کے بارے میں اس کے دعوے سے یہ اندازا ہوتاہے کہ اب دنیا میں میزائلوں کی ایک نئی دوڑ شروع ہوگئی ہے ،جس سے پوری دنیا میں فوجی عدم توازن مزید وسیع ہونے کا خطرہ پیداہوگیاہے اور ظاہر ہے کہ اس عدم توازن کو دور یا کم کرنے کیلئے متعلقہ ممالک کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں پوری دنیا میں نہ صرف یہ کہ میزائلوں کی تیاری بلکہ اس کے حصول کی ایک نئی دوڑ شروع ہوجائے گی جس سے فوجی عدم توازن میں نہ صرف یہ کہ کمی آنے کاکوئی امکان نہیں ہے بلکہ اس کے نتیجے میں مختلف ممالک کی سلامتی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوگا اور جنگ کے امکانات بڑھتے چلے جائیں گے۔
شمالی کوریا کی جانب سے نئے دورمار میزائلوں کے کامیاب تجربے سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ ایٹمی اور مہلک اسلحہ کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے اب تک ہونے والے بین الاقوامی معاہدے اور اس حوالے سے عالمی سطح پر کی جانے والی سفارتی کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔عالمی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق 2015 کے دوران دنیا بھر میں میزائلوں کی نئی دوڑ کا آغاز ہواہے اور دنیا کے چند انتہائی حساس ممالک نے جدید بیلسٹک میزائل حاصل کرنے یا انھیں تیار کرنے کیلئے نمایاں پیش رفت کی ہے جس کے نتیجے میں آج دنیا کے کم وبیش 30ممالک بیلسٹک میزائل یا تو کسی بھی ذریعے سے حاصل کرچکے ہیں یا اپنے طورپر یا اپنے کسی دوست ملک کی مدد اور تعاون سے بیلسٹک میزائل تیار کرنے کی ٹیکنالوجی حاصل کرکے یہ میزائل خود تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اس طرح گزشتہ دو برسوں کے دوران میں بیلسٹک میزائلوں کا حصول کسی بھی ملک کیلئے اسٹیٹس سمبل کی حیثیت اختیار کرگیاہے ۔
ایٹمی اور بایولوجیکل اسلحہ لے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کی بہتات اور ان میزائلوں کو پہلے سے زیادہ مہلک بنانے کی کوششیں پوری امن پسند دنیا کیلئے ایک چیلنج ہیں ۔واضح رہے کہ میزائل ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کاعمل سرد جنگ کے دورمیں شروع ہواتھا۔ اس دور میں بڑی طاقتیں خاص طورپر روس اور امریکا دورماربیلسٹک میزائلوں کو اپنے دفاع کیلئے ضروری تصور کرتے تھے ،اور روس اورامریکا کے پاس موجود بیلسٹک میزائلوں کی تعداد ہی ان کی فوجی قوت کا پیمانہ تھی،لیکن بعد میںیعنی سرد جنگ کے آخری عشرے کے دوران میں دونوں بڑی طاقتوں یعنی روس اور امریکا نے بیلسٹک میزائلوں کی اس دوڑ کو روکنے کی ضرورت محسوس کی اور دورمار بیلسٹک میزائلوں کی تعداد کو محدود کرنے اورا ن کی تیاری روکنے کیلئے سفارتی کوششوں کا آغاز کیاگیااور 1987 میں امریکا اور روس کے درمیان ایک معاہدہ طے پاگیا جسے درمیانے فاصلے یعنی ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار کلو میٹر تک فاصلے تک مار کرنے والے ایٹمی میزائلوں کے پھیلائو کو روکنے کے معاہدے کانام دیاگیا،اور اس کے تحت اس قسم کے میزائل رکھنے کی ممانعت کی گئی اس کے ساتھ ہی کم فاصلے یعنی 500سے1000 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری اور انھیں ذخیرہ کرنے پر بھی پابندی کاایک معاہدہ طے پاگیا۔ اسی سال میزائل ٹیکنالوجی پر کنٹرول کا ایک ادارہ بھی قائم کردیاگیاجس کامقصد 300کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری پر نظر رکھنا اور ان کی روک تھام کرنا تھا۔سوویت یونین کی شکست وریخت کے بعد بھی میزائل ٹیکنالوجی پر کنٹرول اور انھیں محدود رکھنے کے یہ معاہدے قائم رہے لیکن اس کے باوجود 5بڑی طاقتوں چین ،امریکا ،برطانیا ،جرمنی اور فرانس کے پاس بیلسٹک میزائلوں اور آبدوزوں کے ذریعے چلائے جانے والے ایٹمی میزائلوں کاایک بہت بڑا ذخیرہ موجود رہا۔ بعد ازاں روس اور امریکانے ایک معاہدے کے تحت اپنے تمام دور مار میزائل تلف کرنے کاایک معاہدہ کیا جس کے تحت بظاہر دونوں ممالک نے اپنے بیلسٹک میزائلوں کا بڑا ذخیرہ تلف کردیا۔لیکن روس اور امریکا کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کی تعداد میں کمی کی ان کوششوں کے باوجود علاقائی طورپر مختلف ممالک کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کے حصول کی کوششوں میں کمی نہیں آئی اورعلاقائی سطح پر بیلسٹک میزائلوں کے حصول اور تیاری کاسلسلہ جاری رہا ۔بیلسٹک میزائلوں کے تجربات میں مصروف اور ان کی تعداد میں اضافے کیلئے کوشاں ممالک میں بھارت ، شمالی کوریا، اسرائیل، ایران اور پاکستان شامل ہیں۔
اس صورتحال کے پیش نظر اب عالمی برادری بڑی طاقتوں کی ایما پر جنگ پر آمادہ یا برسرپیکار ممالک کے بیلسٹک حملوں سے دوسرے ممالک کو تحفظ دینے اور ان بیلسٹک میزائل بردار ممالک کو ان میزائلوں کو استعمال نہ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کے تا زہ ترین تجربات سے ظاہر ہوتاہے کہ اس حوالے سے اب تک سفارتی سطح پر کی جانے والی تمام تر کوششیں رائیگاں گئی ہیں۔
اس وقت صورت حال یہ ہے کہ شمالی کوریا کے پاس ایسی میزائل ٹیکنالوجی اور ایسے دورمار بیلسٹک میزائلوں کا ذخیرہ موجود ہے جو ایٹمی اور بایولوجیکل اسلحہ سے بھی ہدف کو نشانابنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جیسا کہ اوپر بیان کیاگیا کہ شمالی کوریا اپنے میزائلوں کے ذریعے چشم زدن میں ٹوکیو اورسیئول کو نشانا بناسکتاہے۔دوسری طرف مشرق وسطیٰ میں اسرائیل ایک ایسا منہ زور اور سرکش ملک ہے مغربی طاقتوں نے جسے ایٹمی اسلحہ کے ساتھ ہی دور مار میزائل ٹیکنالوجی سے بھی آراستہ کردیاہے اور اس کے جیریکو تھرڈ نامی بین البراعظمی میزائل دنیا کے کسی بھی ملک کو نشانا بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ تجربات سے یہ بھی ظاہرہوا ہے کہ بعض ایسی قوتیں بھی ہیں جنھوں نے بیلسٹک میزائل حاصل کررکھے ہیں ۔ اس کا ایک ثبوت 2006 کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی کے دوران میں اس وقت سامنے آیا جب حزب اللہ نے اسرائیل کے کئی ٹھکانوں کومیزائلوں کانشانا بناکر دنیا کو دنگ کردیاتھا۔اس کے علاوہ شام کی سرکاری فوجوں نے باغیوں کے ساتھ لڑائی کے دوران میں حال ہی میں باغیوں کے بعض مضبوط ٹھکانوں کوتباہ کرنے کیلئے بیلسٹک میزائل استعمال کرکے یہ ثابت کیاہے کہ شام کے پاس بھی بیلسٹک میزائل موجود ہیں اوروہ ضرورت پڑنے پر انھیں مخالفین کے خلاف استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گا ۔جہاں تک برصغیر کاتعلق ہے تو پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت کی ہوس ملک گیری اور جنگ جویانہ پالیسی نے اس پورے خطے کو اسلحہ کی دوڑ میں مبتلا کررکھا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو بھی اپنی سلامتی و یکجہتی کو یقینی بنانے کیلئے اپنا دفاع مضبوط کرنے اوربھارت کے مقابلے میں کم از کم دفاعی طاقت برقراررکھنے کیلئے بیلسٹک میزائل سمیت جدید ترین اسلحہ کے حصول اور تیاری پر مجبو ر ہونا پڑرہاہے ،اور
پاکستان کی جانب سے بھارت کے جنگی جنون کی وجہ سے اس خطے میں پیدا ہونے والی دھماکا خیز صورت کی بار بار نشاندہی کے باوجود بڑی طاقتیں جن میں امریکا اور روس سرفہرست ہیں بھارت کواسلحہ کی دوڑ سے روکنے کیلئے اقدامات کے بجائے اس کے ساتھ اپنے تجارتی اور معاشی مفادات کو مستحکم کرنے کیلئے اسے اسلحہ کے انبار فروخت کرنے کے معاہدے پر معاہدے کیے جارہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جب تک یہ صورتحال برقرار ہے دنیا کو مہلک اسلحہ سے پاک کرنے اور عالمی امن کو یقینی بنانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر