وجود

... loading ...

وجود

کرنسی پابندی تنازع بھارتی تاریخ کا بڑا گھپلا، حکومت ڈانواںڈول

هفته 10 دسمبر 2016 کرنسی پابندی تنازع بھارتی تاریخ کا بڑا گھپلا، حکومت ڈانواںڈول

بھارت میں کالا دھن روکنے کے نام پر کرنسی نوٹوں کی پابندی کو ایک مہینہ ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں بھارتی سرکار کوشدید بحران کا سامنا ہے،اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کساد بازاری کی طرف بڑھ رہا ہے جو مودی سرکار کو لے ڈوبے گا،مالیاتی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالے دھن کے خاتمے کے نام پر کیے گئے اقدام میں سرکار کو شدید ناکامی کا سامنا ہے ،اس فیصلے سے سوائے شہریوں کی پریشانی اور معاشی مندی کے اور کچھ ہاتھ نہیں آسکا ہے ۔بھارتی حزب اختلا ف جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کرنسی پابندی فیصلے کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا گھپلا قراردیا ہے ۔مودی نے ایک ماہ قبل 500اور 1000کے نوٹوں کی پابندی کا فیصلہ اچانک کیا تھاجس پر بھارتی ششدر رہ گئے تھے۔
بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے موجودہ حکومت کی جانب سے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے فیصلے کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا گھپلا قرار دیا ہے۔
جمعے کو راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کرنسی کے معاملے پر پارلیمان میں ہونے والی بحث میں حصہ لینے سے خوفزدہ ہیں۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ حکومت مجھے بولنے سے روک رہی ہے۔ انھیں پتا ہے کہ اگر وہ مجھے بولنے دیں گے تو حقیقت سامنے آجائے گی، ملک میں زلزلہ آ جائے گا۔ میں بتاؤں گا کہ یہ کس کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔
حکومت نے8 نومبر کو 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کا فیصلے کیا تھا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایوان کی کارروائی اسی تنازع کی وجہ آگے نہیں بڑھ سکی۔
اس تعطل کے درمیان پورے ملک میں اب بھی بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر روپے نکالنے کے لیے روزانہ لوگوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔حزب اختلاف کی جماعتیں نہ صرف وزیر اعظم مودی سے اس پر بیان دینے کا مطالبہ کر رہی ہیں بلکہ وہ تحریک التوا کے ضابطے کے قانون کے مطابق بحث چاہتی ہے جس میں بحث کے بعد ووٹنگ ہوتی ہے۔ حکومت بحث کے لیے تیار ہے لیکن وہ اس مخصوص قانون کے تحت بحث نہیں چاہتی۔راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم پورے ملک میں نوٹ پر پابندی کے حوالے سے تقریریں کر رہے ہیں لیکن وہ ایوان میں نہیں بولنا چاہتے۔
انھوں نے کہا کہ اتنی گھبراہٹ کیوں ہے۔ ایوان میں آ کر بولیے۔ پورا ملک جو محسوس کر رہا ہے ہم وہ بات کریں گے۔
حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما وینک یا نائیڈو نے نوٹوں پر پابندی کے فیصلے کو تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اختلاف دانستہ طور پر پارلیمان کی کارروائی میں رخنے ڈال رہی ہے۔ پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ پر پابندی لگنے کے بعد اب تک پرانی کرنسی کے ساڑھے گیارہ لاکھ کروڑ روپے بینکوں میں جمع ہو چکے ہیں جبکہ مجموعی طورپر تقریباچودہ لاکھ کروڑ روپے مالیت کے نوٹ زیر گردش تھے۔نوٹوں پر پابندی کا اعلان کرتے وقت مودی نے کہا تھا کہ اس کا مقصد کالے دھن کو ختم کرنا ہے اور اس قدم سے بڑی تعداد میں زیر گردش جعلی نوٹوں کا خاتمہ ہو جائے گا اور دہشت گردوںکی مالی مدد بند ہو جائے گی۔راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ حکوت نے پہلے کالے دھن کی بات کی، پھر جعلی نوٹوں اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کی بات کی۔ اب وہ ’’کیش لیس‘‘اکانومی کی بات کر رہے ہیں۔
بھارت میں ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ اچانک منسوخ کیے جانے کے ایک مہینے بعد اب آہستہ آہستہ یہ تفصیلات سامنے آنا شروع ہوئی ہیں کہ اس انتہائی اہم اور بنیادی نوعیت کے فیصلے کے بارے میں کس کس کو خبر تھی اور اسے خفیہ کیسے رکھا گیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کا دعوی ہے کہ اس نے اس محدود گروپ سے وابستہ لوگوں سے بات کی ہے جنہیں اس پالیسی کو عملی شکل دینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر کو جب یہ اعلان کیا کہ صرف چار گھنٹے بعد بڑے نوٹ چلنا بند ہو جائیں گے تو پورا ملک حیرت زدہ رہ گیاتھا۔ یہ قیاس آرائی بھی تھی کہ خود وزیر خزانہ ارون جیٹلی کوبھی اس کا علم نہیں تھا حالانکہ ایک سینئر وزیرنے اس تاثر کو مسترد کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکمت عملی وضع کرنے میں ریونیو سیکریٹری ہنس مکھ آدھیا نے کلیدی کردار ادا کیا جو نریندر مودی کے بہت قریب تصور کیے جاتے ہیں۔ہنس مکھ آدھیا کے ساتھ مبینہ طور پر پانچ لوگ اور تھے۔اس کام کے لیے بھارتی وزیراعظم کی رہائش گاہ میں ایک الگ دفتر قائم کیا گیا تھا۔
اس غیرمعمولی پروجیکٹ کی تیاری کے دوران حکومت نے الگ الگ محکموں اور ماہرین سے اس بارے میں رپورٹیں مانگی تھیں کہ نئے نوٹ کتنی جلدی چھاپے جاسکتے ہیں، اگر بھاری رقومات جمع ہوں گی تو کیا بنکوں کو فائدہ ہوگا اور نوٹوں کی منسوخی سے کسے فائدہ ہوگا؟لیکن رپورٹ کے مطابق یہ مجموعی تصویر کے الگ الگ حصے تھے اور اس بات کا خیال رکھا گیا کہ کوئی انہیں جوڑ کر یہ اندازہ نہ لگا سکے کہ کیا ہونے والا ہے۔لیکن بہت سے ماہرین کے مطابق رازداری کی کوشش میں تیاری بھی ادھوری رہی۔
نشانہ کالا دھن تھا ،اس لیے وزیر اعظم کے مطابق رازداری ضروری تھی لیکن کرنسی کی قلت سے اب جو مسائل پیدا ہو رہے ہیں ان کی وجہ سے حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔
مشہور ماہر اقتصادیات بھارت جھن جھن والا کو خطرہ ہے کہ معیشت کساد بازاری کا شکار ہوسکتی ہے۔ انہوں نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف ہوں، سرکار کالا دھن ختم کرنا چاہتی تھی لیکن اسے کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
ہنس مکھ آدھیا نے بھی اعتراف کیا ہے کہ جتنی بھی کرنسی ختم کی گئی تھی، اب امکان ہے کہ وہ ساری بینکنگ کے نظام میں لوٹ آئے گئی۔ ساڑھے گیارہ لاکھ کروڑ روپے پہلے ہی بنکوں میں جمع کرائے جا چکے ہیں اور اب صرف تقریباً چار لاکھ کروڑ روپے باقی بچتے ہیں۔
عام تاثر ہے کہ اس پالیسی پر وزیر اعظم کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ شمالی ریاست اتر پردیش میں اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں جہاں اس بات کا واضح عندیہ ملے گا کہ دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگ نوٹوں کی منسوخی کے فیصلے کو کس حد تک ہضم کر پائے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیصلے کا اعلان کرنے سے ذرا پہلے وزیر اعظم مودی کابینہ کی میٹنگ میں کہا کہ میں نے پوری ریسرچ کر لی ہے، اگر یہ پالیسی ناکام ہوئی تو ذمہ داری میری ہوگی۔
نئے نوٹوں کی سپلائی ایک مہینے بعد تک معمول پر نہیں آ سکی ہے اور ماہرین کے مطابق اس میں ابھی کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔معیشت پر اس فیصلے کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ریزرو بینک کے مطابق کاروبار میں مندی عارضی ہے لیکن اس نے رواں مالی سال کے لیے شرح نمو سات اعشاریہ چھ فیصد سے گھٹا کر سات اعشاریہ ایک فیصد کردی ہے۔وزیر اعظم نے کرنسی کی قلت سے پریشان لوگوں سے پچاس دن کا وقت مانگا تھا، یہ مہلت تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو وجود - جمعه 07 نومبر 2025

موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

خوف کی فضا برقرار، شہدا پر نام نہاد یلو لائن عبور کرنے کا الزام ،مشرقی غزہ سٹی میں کھیت اور مکانات تباہ مزید امدادی سامان کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی، اسرائیل نے 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جنوبی غزہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہی اور خوف کی فضا برقرار رہی۔اسرائیلی...

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی وجود - بدھ 05 نومبر 2025

تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی

مضامین
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن وجود جمعه 07 نومبر 2025
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن وجود جمعرات 06 نومبر 2025
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود جمعرات 06 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر