وجود

... loading ...

وجود

کرنسی پابندی تنازع بھارتی تاریخ کا بڑا گھپلا، حکومت ڈانواںڈول

هفته 10 دسمبر 2016 کرنسی پابندی تنازع بھارتی تاریخ کا بڑا گھپلا، حکومت ڈانواںڈول

بھارت میں کالا دھن روکنے کے نام پر کرنسی نوٹوں کی پابندی کو ایک مہینہ ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں بھارتی سرکار کوشدید بحران کا سامنا ہے،اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کساد بازاری کی طرف بڑھ رہا ہے جو مودی سرکار کو لے ڈوبے گا،مالیاتی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالے دھن کے خاتمے کے نام پر کیے گئے اقدام میں سرکار کو شدید ناکامی کا سامنا ہے ،اس فیصلے سے سوائے شہریوں کی پریشانی اور معاشی مندی کے اور کچھ ہاتھ نہیں آسکا ہے ۔بھارتی حزب اختلا ف جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کرنسی پابندی فیصلے کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا گھپلا قراردیا ہے ۔مودی نے ایک ماہ قبل 500اور 1000کے نوٹوں کی پابندی کا فیصلہ اچانک کیا تھاجس پر بھارتی ششدر رہ گئے تھے۔
بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے موجودہ حکومت کی جانب سے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے فیصلے کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا گھپلا قرار دیا ہے۔
جمعے کو راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کرنسی کے معاملے پر پارلیمان میں ہونے والی بحث میں حصہ لینے سے خوفزدہ ہیں۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ حکومت مجھے بولنے سے روک رہی ہے۔ انھیں پتا ہے کہ اگر وہ مجھے بولنے دیں گے تو حقیقت سامنے آجائے گی، ملک میں زلزلہ آ جائے گا۔ میں بتاؤں گا کہ یہ کس کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔
حکومت نے8 نومبر کو 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کا فیصلے کیا تھا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایوان کی کارروائی اسی تنازع کی وجہ آگے نہیں بڑھ سکی۔
اس تعطل کے درمیان پورے ملک میں اب بھی بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر روپے نکالنے کے لیے روزانہ لوگوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔حزب اختلاف کی جماعتیں نہ صرف وزیر اعظم مودی سے اس پر بیان دینے کا مطالبہ کر رہی ہیں بلکہ وہ تحریک التوا کے ضابطے کے قانون کے مطابق بحث چاہتی ہے جس میں بحث کے بعد ووٹنگ ہوتی ہے۔ حکومت بحث کے لیے تیار ہے لیکن وہ اس مخصوص قانون کے تحت بحث نہیں چاہتی۔راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم پورے ملک میں نوٹ پر پابندی کے حوالے سے تقریریں کر رہے ہیں لیکن وہ ایوان میں نہیں بولنا چاہتے۔
انھوں نے کہا کہ اتنی گھبراہٹ کیوں ہے۔ ایوان میں آ کر بولیے۔ پورا ملک جو محسوس کر رہا ہے ہم وہ بات کریں گے۔
حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما وینک یا نائیڈو نے نوٹوں پر پابندی کے فیصلے کو تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اختلاف دانستہ طور پر پارلیمان کی کارروائی میں رخنے ڈال رہی ہے۔ پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ پر پابندی لگنے کے بعد اب تک پرانی کرنسی کے ساڑھے گیارہ لاکھ کروڑ روپے بینکوں میں جمع ہو چکے ہیں جبکہ مجموعی طورپر تقریباچودہ لاکھ کروڑ روپے مالیت کے نوٹ زیر گردش تھے۔نوٹوں پر پابندی کا اعلان کرتے وقت مودی نے کہا تھا کہ اس کا مقصد کالے دھن کو ختم کرنا ہے اور اس قدم سے بڑی تعداد میں زیر گردش جعلی نوٹوں کا خاتمہ ہو جائے گا اور دہشت گردوںکی مالی مدد بند ہو جائے گی۔راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ حکوت نے پہلے کالے دھن کی بات کی، پھر جعلی نوٹوں اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کی بات کی۔ اب وہ ’’کیش لیس‘‘اکانومی کی بات کر رہے ہیں۔
بھارت میں ایک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ اچانک منسوخ کیے جانے کے ایک مہینے بعد اب آہستہ آہستہ یہ تفصیلات سامنے آنا شروع ہوئی ہیں کہ اس انتہائی اہم اور بنیادی نوعیت کے فیصلے کے بارے میں کس کس کو خبر تھی اور اسے خفیہ کیسے رکھا گیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کا دعوی ہے کہ اس نے اس محدود گروپ سے وابستہ لوگوں سے بات کی ہے جنہیں اس پالیسی کو عملی شکل دینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر کو جب یہ اعلان کیا کہ صرف چار گھنٹے بعد بڑے نوٹ چلنا بند ہو جائیں گے تو پورا ملک حیرت زدہ رہ گیاتھا۔ یہ قیاس آرائی بھی تھی کہ خود وزیر خزانہ ارون جیٹلی کوبھی اس کا علم نہیں تھا حالانکہ ایک سینئر وزیرنے اس تاثر کو مسترد کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکمت عملی وضع کرنے میں ریونیو سیکریٹری ہنس مکھ آدھیا نے کلیدی کردار ادا کیا جو نریندر مودی کے بہت قریب تصور کیے جاتے ہیں۔ہنس مکھ آدھیا کے ساتھ مبینہ طور پر پانچ لوگ اور تھے۔اس کام کے لیے بھارتی وزیراعظم کی رہائش گاہ میں ایک الگ دفتر قائم کیا گیا تھا۔
اس غیرمعمولی پروجیکٹ کی تیاری کے دوران حکومت نے الگ الگ محکموں اور ماہرین سے اس بارے میں رپورٹیں مانگی تھیں کہ نئے نوٹ کتنی جلدی چھاپے جاسکتے ہیں، اگر بھاری رقومات جمع ہوں گی تو کیا بنکوں کو فائدہ ہوگا اور نوٹوں کی منسوخی سے کسے فائدہ ہوگا؟لیکن رپورٹ کے مطابق یہ مجموعی تصویر کے الگ الگ حصے تھے اور اس بات کا خیال رکھا گیا کہ کوئی انہیں جوڑ کر یہ اندازہ نہ لگا سکے کہ کیا ہونے والا ہے۔لیکن بہت سے ماہرین کے مطابق رازداری کی کوشش میں تیاری بھی ادھوری رہی۔
نشانہ کالا دھن تھا ،اس لیے وزیر اعظم کے مطابق رازداری ضروری تھی لیکن کرنسی کی قلت سے اب جو مسائل پیدا ہو رہے ہیں ان کی وجہ سے حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔
مشہور ماہر اقتصادیات بھارت جھن جھن والا کو خطرہ ہے کہ معیشت کساد بازاری کا شکار ہوسکتی ہے۔ انہوں نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف ہوں، سرکار کالا دھن ختم کرنا چاہتی تھی لیکن اسے کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
ہنس مکھ آدھیا نے بھی اعتراف کیا ہے کہ جتنی بھی کرنسی ختم کی گئی تھی، اب امکان ہے کہ وہ ساری بینکنگ کے نظام میں لوٹ آئے گئی۔ ساڑھے گیارہ لاکھ کروڑ روپے پہلے ہی بنکوں میں جمع کرائے جا چکے ہیں اور اب صرف تقریباً چار لاکھ کروڑ روپے باقی بچتے ہیں۔
عام تاثر ہے کہ اس پالیسی پر وزیر اعظم کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ شمالی ریاست اتر پردیش میں اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں جہاں اس بات کا واضح عندیہ ملے گا کہ دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگ نوٹوں کی منسوخی کے فیصلے کو کس حد تک ہضم کر پائے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیصلے کا اعلان کرنے سے ذرا پہلے وزیر اعظم مودی کابینہ کی میٹنگ میں کہا کہ میں نے پوری ریسرچ کر لی ہے، اگر یہ پالیسی ناکام ہوئی تو ذمہ داری میری ہوگی۔
نئے نوٹوں کی سپلائی ایک مہینے بعد تک معمول پر نہیں آ سکی ہے اور ماہرین کے مطابق اس میں ابھی کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔معیشت پر اس فیصلے کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ریزرو بینک کے مطابق کاروبار میں مندی عارضی ہے لیکن اس نے رواں مالی سال کے لیے شرح نمو سات اعشاریہ چھ فیصد سے گھٹا کر سات اعشاریہ ایک فیصد کردی ہے۔وزیر اعظم نے کرنسی کی قلت سے پریشان لوگوں سے پچاس دن کا وقت مانگا تھا، یہ مہلت تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیں گے، فیلڈ مارشل وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

  ہندوستانی اسپانسرڈ پراکسیز، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج تشدد کو ہوا دیتی ہیں، ان دہشتگردوں کا پیچھا کرنے اور اس لعنت سے نجات دلانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں،آئی ایس پی آر بلوچستان پاکستان کا فخر ،انتہائی متحرک اور محب وطن لوگوں سے مالا مال جو اس کی...

سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیں گے، فیلڈ مارشل

نفرتیں پاکستان کے مفاد میں نہیں،ملاقاتوں کا حق چھینا جارہا ہے وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

خیبر پختونخوا میںہماریحکومت ہے اور کے پی کے کے عوام کو جواب دے ہے،مینڈیٹ کے بعد حق ہے اپنی پالیسی خود ترتیب دیں، وزیر اعلیٰ کا حق ہے وہ مجھ سے ملاقات کرے،بانی پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں10 ماہ سے فکس نہیں ہو رہی،پی ٹی آئی کے تمام وکلائ،ممبران اسمبلی اور رہنما آئندہ کیسوں کی...

نفرتیں پاکستان کے مفاد میں نہیں،ملاقاتوں کا حق چھینا جارہا ہے

کراچی میںافغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

پولیس، رینجرز اور انتظامیہ کی نفری موجود ،غیرقانونی تعمیرات اور قبضہ شدہ مکانات کو بھاری مشینری کی مدد سے گرایا جب تک سرکاری اراضی مکمل طور پر واگزار نہیں کرائی جاتی، افغان بستی آپریشن جاری رہے گا،ڈائریکٹر شیر از میرانی کراچی میں افغان بستی میں آپریشن ایک بار پھر شروع کر دی...

کراچی میںافغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار

سبی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کے 5 کارندے ہلاک وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

سی ٹی ڈی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی ،ہلاک دہشت گرد فورسز پر حملوں میں ملوث تھے دہشتگردوں کے ٹھکانے سے اسلحہ و گولہ بارود اور اہم دستاویزات برآمد، سیکیورٹی ذرائع انسداد دہشت گردی فورس نے سبی میں دہشت گردوں کو ہلاک کر کے تخریب کاری کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا۔سیکیورٹی ذرائع کے ...

سبی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کے 5 کارندے ہلاک

بھارتی وزیرکامسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

وہ نمک حراموںکے ووٹ لینا نہیں چاہتے، بھارتی وزیرکابیان سوشل میڈیا پر وائرل جو بی جے پی کو ووٹ نہیں دے گا اسے پاکستان بھیج دیا جائیگا،گری راج سنگھ کا خطاب بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کی جانب سے مسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔بی ج...

بھارتی وزیرکامسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا

دوحا مذاکرات کامیاب ،پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

مذاکرات کی میزبانی ریاستِ قطر نے کی جبکہ جمہوریہ ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا،دونوں ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کرینگے، معاہدہ طے پانے پرقطراورترکیہ کے شکرگزار ہیں ،خواجہ آصف مذاکرات 13 گھنٹے تک جاری رہے، 25 اکتوبر کو استنبول میں ملاقات کا فیصلہ، دونوں فریقوں نے دوطرفہ...

دوحا مذاکرات کامیاب ،پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی

پیپلز پارٹی اراکین کا حکومتی اتحاد سے نکلنے کا مطالبہ، آصف زرداری کی درخواست پر حکومت کو ایک ماہ الٹی میٹم وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

سی ای سی اراکین وفاق، پنجاب حکومت،ن لیگ کے روییپر کھل کر برسے ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اراکین کی جذباتی گفتگو ،، پی پی قیادت چٹکی بجا کر وفاق میں حکومت گرا سکتی ہے پارٹی قیادت حکم دے وفاق، پنجاب میں ن لیگ کو تگنی کا ناچ نچا دیں، ن لیگ بار بار کی سیاسی ٹھوکروں کے باوجود کچھ نہ...

پیپلز پارٹی اراکین کا حکومتی اتحاد سے نکلنے کا مطالبہ، آصف زرداری کی درخواست پر حکومت کو ایک ماہ الٹی میٹم

خیبر پختونخوا میں تبدیلی سرکار صرف تباہی لیکر آئی، حافظ نعیم وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی خوش آئند، طالبان حکومت انڈیا کی ہمدرد نہ بنے حکومت اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے،طلباء سے خطاب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ 12 سال سے خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی حکومت ہے لیکن یہاں کوئ...

خیبر پختونخوا میں تبدیلی سرکار صرف تباہی لیکر آئی، حافظ نعیم

ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ،فی کلو 700 روپے تک جاپہنچا وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

فیڈرل بی ایریامیں 650، گلشن اقبال، برنس روڈ میں 700 روپے کلو میں فروخت 322 روپے سرکاری نرخمقرر ،انتظامی نااہلی ، دکانداروں نے مہنگائی کا بازار گرم کردیا ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں اور ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ہوگئے ہیں۔کراچی سمیت ملک بھر میں ٹم...

ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ،فی کلو 700 روپے تک جاپہنچا

غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی کشیدگی برقرار وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

امریکا کا حماس پر حملے کی تیاری کا الزام، فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے دوٹوک تردید کردی حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ توڑنے والی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کابیان مسترد حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم جلد ہی اسرائیل ...

غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی کشیدگی برقرار

دشمن کی ہرپراکسیخاک میں ملادیں گے،فیلڈ مارشل وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

دوبارہ جارحیت کی کوشش پر دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب ملے گا،پاکستان خطے کو استحکام دینے والی طاقت، معمولی شرانگیزی کا بھی جواب دے گا،معرکہ حق میں دفاعی صلاحیت کا لوہا منوایا قوم کو یقین دلاتا ہوں اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، بھارت کی جغ...

دشمن کی ہرپراکسیخاک میں ملادیں گے،فیلڈ مارشل

پی ٹی آئی وکلاکو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

ملزمان کئی بارعدالت میں طلب کیے گئے لیکن پیش نہ ہوئے،ضمانتی کو بھی نوٹس بھجوا دیا گیا عمران خان کیخلاف عدت میں نکاح کیس کے دوران خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کے الزامات پی ٹی آئی وکلا وارنٹ گرفتاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی سم...

پی ٹی آئی وکلاکو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم

مضامین
سیاست سیرت نبوی ۖ کی روشنی میں وجود بدھ 22 اکتوبر 2025
سیاست سیرت نبوی ۖ کی روشنی میں

افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب وجود بدھ 22 اکتوبر 2025
افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب

بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا وجود منگل 21 اکتوبر 2025
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا

چین کا خاموش ہتھیار نایاب ارضی معدنیات ۔۔امریکہ کا اقتصادی بحران وجود منگل 21 اکتوبر 2025
چین کا خاموش ہتھیار نایاب ارضی معدنیات ۔۔امریکہ کا اقتصادی بحران

غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں مگر کب تک؟ وجود پیر 20 اکتوبر 2025
غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں مگر کب تک؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر