وجود

... loading ...

وجود

خواتین پرتشدد کے خلاف عالمی مہم ، فاٹا کی خواتین بھی میدان میں آگئیں، سیاسی مشاورت میں شمولیت کامطالبہ

بدھ 30 نومبر 2016 خواتین پرتشدد کے خلاف عالمی مہم ، فاٹا کی خواتین بھی میدان میں آگئیں، سیاسی مشاورت میں شمولیت کامطالبہ

pakistan-gender-violence-against-women-1

دہشت گردی ہو یاکوئی آفت سماوی “سب سے زیادہ متاثر عورت ہوتی ہے ،عورت کو ہی سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے، نوشین فاطمہ
یہاں 1973 کے پاکستان کے آئین کو نافذ کیا جائے اور فاٹا کا انضمام خیبرپختونخوا میں کیا جائے، تکڑا قبائلی خوئندے” نامی تنظیم کی عہدیدار
ترقی یافتہ اور مہذب ہونے کے دعوے دار ملک برطانیہ میںخواتین نے سڑکوںپر چھیڑنے کے بڑھتے ہوئے واقعات اور رات کے وقت جنسی حملوں جسی شدید مشکلات پر احتجاج کاسلسلہ شروع کیا ہے، برطانوی خواتین کاکہنا ہے کہ عورتوں کے ساتھ اس بدسلوکی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انھیں پر امن اور ترقی یافتہ معاشرے میں بھی دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔شفیلڈ ہالم یونیورسٹی کی خواتین طلبہ یونین کی صدر ریچا نے کہا کہ ترقی پسند معاشرے میں بھی عورتوں کو جسمانی ،جنسی یا ذہنی تشدد کے ذریعے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ خواتین کیخلاف تشدد کے خاتمے کی16 روزہ مہم یہ بتاتی ہے کہ ہمیں کیوں مزید آگے بڑھنا ہے۔

عورتوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے 10دسمبر تک عالمی سطح پر 16روزہ سرگرمیاں جاری ہیں، جس کا مقصد لوگوں میں عورتوں پر تشدد کے بارے میں اور اس تشدد کی وجہ سے ان کے خاندان اور معاشرے پر منفی اثرات کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہے۔عورتوں پر تشدد کی روک تھام کا عالمی دن ہر سال25 نومبرسے10 دسمبرتک منایا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کیخلاف تشدد انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے پر ایک مخصوص ہدف شامل ہے۔اس سال اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی مہم ’’یونائٹ ٹو اینڈ وائلینس اگینسٹ وومن‘‘ کی طرف سے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تشدد کے بغیر ایک روشن مستقبل کی علامت کے طور پر دنیا بھر میں اہم عمارتوں ،یادگاروں، سڑکوں ،اسکولوں اور دیگر اہم مقامات کو اقوام متحدہ کے نامزد اورنج رنگ سے روشن کریں۔
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے جہاں پوری دنیا میں خواتین کی تنظیموں نے مختلف پروگرام ترتیب دئے ہیں، وہیں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فاٹا سے تعلق رکھنے والی خواتین نےG بھی اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے،لیکن فاٹا کی خواتین نے یہ آواز گھریلو تشدد اور زیادتیوں کے خلاف نہیں بلکہ سیاسی طورپر انھیں مسلسل نظر انداز کئے جانے کی حکومتی روش کے خلاف بلند کی ہے ۔اطلاعات کے مطابق فاٹا کی خواتین نے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کی قسمت کافیصلہ کرتے ہوئے اور مستقبل میں اس کی حیثیت کا تعین کرنے کے لیے مشاورت میں قبائلی خواتین کو بھی شامل کیاجائے اور اس حوالے سے مشاورتی اجلاسوں میں قبائلی خواتین کومناسب نمائندگی دی جائے۔
وائس آف امریکا سے گفتگو میں نوشین فاطمہ کا کہنا تھا کہ 2011ء میں فاٹا پولیٹیکل ایکٹ نافذ ہونے کے بعد سے خواتین نے بھی سیاست میں دلچسپی لینا شروع کی تھی اور وہ چاہتی ہیں کہ ان کی بات کو سنا جائے۔واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے مشیر خارجہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے متعلقہ قبائل سے مشاورت کے بعد اپنی سفارشات تیار کر کے رپورٹ پیش کر دی تھی اور اس میں قبائلی علاقوں کو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔تاہم اس انضمام کی جہاں سیاسی جماعتوں کی اکثریت حمایت کر رہی ہے وہیں جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ، محمود خان اچکزئی کی پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور بعض سرکردہ قبائلی رہنما اس کی مخالفت بھی کر رہے ہیں۔
قبائلی خواتین کی ایک نمائندہ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس سارے مباحثے اور عمل میں خواتین کو نہ تو مشاورت میں شامل کیا گیا اور نہ ہی ان کے مسائل کو کوئی اہمیت دی جا رہی ہے۔اورکزئی ایجنسی سے تعلق رکھنے والی نوشین فاطمہ “تکڑا قبائلی خوئندے” نامی تنظیم کی عہدیدار ہیں جو قبائلی خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنے کے کام کرتی آ رہی ہیں۔ وائس آف امریکا سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ 2011 میں فاٹا پولیٹیکل ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد سے خواتین نے بھی سیاست میں دلچسپی لینا شروع کی تھی اور وہ چاہتی ہیں کہ ان کی بات کو سنا جائے۔ان کاکہناہے کہ دہشت گردی ہو یاکوئی آفت سماوی “سب سے زیادہ متاثر عورت ہوتی ہے ،اس لئے عورت کو ہی سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے لیکن حکام ہماری بات نہیں سنتے۔ہم یہ کہتے ہیں کہ یہاں 1973 کے پاکستان کے آئین کو نافذ کیا جائے اور فاٹا کا انضمام خیبرپختونخوا میں کیا جائے۔”نوشین فاطمہ کہتی ہیں کہ قبائلی علاقوں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ ایک علیحدہ صوبے کے طور پر کام کر سکے۔تاہم خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایک سرکردہ قبائلی رہنما اور سابق وفاقی وزیر حمید اللہ جان آفریدی اس انضمام کے مخالف ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ خیبرپختونخوا خود ایک پسماندہ صوبہ ہے جس میں پشاور کے علاوہ اس شہر جیسی سہولتیں صوبے کے دیگر اضلاع میں موجود نہیں اور اگر فاٹا کو بھی اس میں شامل کر دیا جاتا ہے تو اس پر مزید بوجھ پڑ جائے گا۔
دوسری جانب برطانیہ میں خواتین نے سڑکوںپر خواتین کو چھیڑنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر احتجاج کاسلسلہ شروع کیا ہے، برطانوی خواتین کاکہنا ہے کہ عورتوں کے ساتھ اس بدسلوکی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انھیں پر امن اور ترقی یافتہ معاشرے میں بھی دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔عورتوں کیخلاف تشدد کے خاتمے کی مہم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے برطانیہ کے شمالی شہر شیفیلڈ میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی طلبہ تنظیموں کی طرف سے ‘ری کلیم دا نائٹ کے نام سے شہر میں ایک احتجاجی مارچ کیا گیا۔یہ مارچ 25 نومبر کی رات کو شہر کے قدیم چرچ شفیلڈ کیتھیڈرل کے باہر سے شروع کیا گیا جو بعد میں ایک عوامی جلوس کی شکل میں شہر کی اہم سڑکوں اور گلیوں سے گزرتا ہواشفیلڈ یونیورسٹی کے ایک کیفے میں جا کر اختتام پذیر ہوا جہاں مقررین نے 16روزہ مہم کی اہمیت پر بات کی۔شفیلڈ یونیورسٹی اور شفیلڈ ہالم یونیورسٹی کی طالبات کی طرف سے نکالے جانے والے جلوس میں تمام پس منظر سے تعلق رکھنے والی عورتوں نے شرکت کی جنھوں نے ہاتھوں میں احتجاجی پلے کارڈز اور بینر اٹھارکھے تھے اور وہ شہر کی سڑکوں پر خواتین کو ہراساں اور تشدد کے بغیر چلنے کا حق واپس دلوانے کا مطالبہ کررہی تھیں۔
طالبات ڈرم اور ڈھول پیٹ کر شہر کی گلیوں میں چیخ چیخ کر یہ منادی کر رہی تھیں کہ ‘یہ سڑک ہماری بھی ہے ‘ اور ہم عورتیں متحد ہیں، ہم رات میں سڑکوں پر چلنے کا حق واپس مانگتے ہیں۔شفیلڈ یونیورسٹی کی طالبات کی یونین کی صدر سرینا نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان دنوں اجنبیوں کے ساتھ نفرت اور اسلام فوبیا پر مبنی روئیے عام ہوتے جارہے ہیں جبکہ عورتوں کیخلاف تشدد کا رویہ بھی زیادہ تبدیل نہیں ہوا ہے اور آج عورتوں کیخلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر ہم نے عورتوں اور لڑکیوں کے ساتھ سڑکوں پر ہونے والی بدسلوکیوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا ہے.انھوں نے کہا کہ عورتوں کے ساتھ اس بدسلوکی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انھیں پر امن اور ترقی یافتہ معاشرے میں بھی دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔
شفیلڈ ہالم یونیورسٹی کی خواتین طلبہ یونین کی صدر ریچا نے کہا کہ ترقی پسند معاشرے میں بھی عورتوں کو جسمانی ،جنسی یا ذہنی تشدد کے ذریعے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ خواتین کیخلاف تشدد کے خاتمے کی16 روزہ مہم یہ بتاتی ہے کہ ہمیں کیوں مزید آگے بڑھنا ہے کیونکہ قیادت اور حوصلے کی ایسی تحریکیں کمزور خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں میں تبدیلیاں لا رہی ہیں۔خواتین کے جلوس میں شامل شیفیلڈ یونیورسٹی کے ایک طالب علم الیکس نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ ان دنوں یونیورسٹی طالبات کے ساتھ اس طرح کے واقعات بڑھ گئے ہیںجس کا عام طور پر رات کے وقت سڑک پر چلنے والی عورت کو ذمہ دار سمجھ لیا جاتا ہے جبکہ یہ سچ نہیں ہوتا ہے ہم اس رویہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ شیفیلڈ یونیورسٹی کی طرف سے طالبات کے لیے ‘ڈونٹ واک ہوم الون کے نام سے ایک مہم شروع کی گئی ہے اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے بس اشتہارات میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ یارک شائر پولیس کے تعاون سے یونیورسٹی کے آس پاس کے علاقوں میں پیدل چلنے والی طالبات کو ریپ الارم دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر