وجود

... loading ...

وجود

ترے وعدے پر جیے ہم ۔۔۔ کیا آئندہ الیکشن کا نعرہ بھی ’’لوڈ شیڈنگ سے نجات‘‘ ہوگا

پیر 28 نومبر 2016 ترے وعدے پر جیے ہم ۔۔۔ کیا آئندہ الیکشن کا نعرہ بھی ’’لوڈ شیڈنگ سے نجات‘‘ ہوگا

ناقص منصوبہ بندی اور وسائل کی کمی ،بجلی کے بحران کا جن وزیر اعظم نواز شریف کے قابو میں نہیں آسکا،2017میں بجلی بحران کے خاتمے کا انتخابی وعدہ پورا ہونا ناممکن ہوگیا
گڈانی میں پلان کردہ 6600 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پراجیکٹس ختم ،اسی طرح پنجاب اور آزاد کشمیر میں بھی مختلف پاور پراجیکٹس معطلی یا تاخیر کا شکار

54f85d3ed4008

نیلم جہلم پرہائیڈروپاورپراجیکٹ کیلیے 50 ارب روپے کچھ زیادہ نہیں ہیں، اور اس کے بجائے حکومت 59 ارب روپے ویسے ہی تھرمل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر خرچ کر رہی ہے۔طاہر دھندسا کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے آبی وسائل و ذخائر سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں ناکام ہے، کیونکہ پالیسی ساز توانائی کو قلیل مدت کے سیاسی مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں، اور قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ہائیڈروپاور پراجیکٹس تعمیر ہونے میں زیادہ عرصہ اور سرمایہ لیتے ہیں، لیکن طویل مدت میں ان سے پیدا ہونے والی بجلی کافی سستی ہوتی ہے۔ کوئلے سے چلنے والے امپورٹڈ پاور پلانٹس کسی سیاستدان کی پانچ سالہ مدت کے خاتمے سے پہلے پہلے اپنا کام شروع کر سکتے ہیں لہٰذا حکومت بھی پیسے بچانے کے لیے وہ پرانی ٹیکنالوجی خرید لیتی ہے جو چینی کمپنیاں اب اپنے ملک میں آلودگی ختم کرنے کے پریشر کے تحت استعمال کرنا چھوڑ چکی ہیں۔

energy-crisis

وزیرِ اعظم نواز شریف کے لیے رواں سال کچھ اچھا نہیں رہا ہے، کیونکہ بجلی کے بحران کا جن اس سال بھی قابو میں آنے کے بجائے اب بھی بے قابو نظرآرہا ہے۔نواز شریف اوران کے بھائی شہباز شریف نے اپنی پوری انتخابی مہم کے دوران اور 2013 کے انتخابات میں فیصلہ کن اکثریت حاصل کرنے کے بعد بھی اپنے اس وعدے کااعادہ کیا تھا کہ وہ 2017 تک ملک سے بجلی بحران کا خاتمہ کر دیں گے، لیکن ان کے ان وعدوں اور مختلف جلسوں سے خطاب کے دوران لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی لانے کے دعووں کے برعکس یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں یہاں تک کہ خود شہباز شریف کے پایہ تخت لاہور کے بعض علاقوں میں بجلی کابحران اور لوڈ شیڈنگ کاعذاب پوری شدت کے ساتھ موجود ہے ، اگرچہ سردی کاموسم شروع ہونے کے بعد گھریلو صارفین کوکچھ سکون مل گیاہے لیکن بجلی کے بحران اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہورہی ہے ،دوسری جانب دن میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہوتی ہیں ۔خاص طورپر وہ لوگ جن کا کاروبار بجلی کے دم سے ہی قائم ہے ،جس میں ویلڈنگ کا کام کرنے والے ،پرنٹنگ پریس اور دیگر مشینری اور فرنیچر تیار کرنے والے ادارے اور مزدور پریشان ہیں ،اور ان کیلئے دو ووقت کی روٹی کاانتظام کرنا بھی مشکل ہوجاتاہے۔ اس صورت حال کے سبب اب لوگ برملا یہ کہنے لگے ہیں کہ بجلی کے اس بحران پر قابو پانے میں ناکامی اب حکومت کی بنیادیں ہلا سکتی ہے۔ایک تخمینے کے مطابق پاکستان میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 22,797 میگاواٹ ہے، لیکن پیداوار صرف 12,000 میگاواٹ تک محدود ہے۔ حالیہ کچھ برسوں میں بجلی کی طلب 19,000 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔ووڈرو ولسن سینٹر میں جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے لیے سینئر پروگرام ایسوسی ایٹ مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ توانائی کا بحران حکومت کی تباہی کا ذمہ دار ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط فوج کی موجودگی میں شریف حکومت کے لیے پالیسی سازی کی جگہ سکڑتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘اگر بجلی کے بحران کے خلاف عوام کی بڑی تعداد احتجاج کرتی ہے، اور یہ احتجاج ملک بھر میں کئی کئی دن تک کے لیے ہوتے ہیں، تو فوج شاید نواز شریف سے جلد انتخابات کروانے کا کہہ دے۔’ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ حکومت نے صوبہ بلوچستان کے علاقے گڈانی میں پلان کردہ 6600 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پراجیکٹس ختم کرادئے ہیں اور بعض اطلاعات کے مطابق چینی سرمایہ کاروں نے کوئلے سے چلائے جانے والے 6مجوزہ پلانٹس میں سے سرمایہ یہ کہہ کر نکال لیا کہ پراجیکٹ انفرااسٹرکچر کی عدم موجودگی کی وجہ سے ناقابلِ تکمیل ہیں۔ یہ پراجیکٹ پاک چین اکنامک کوریڈور نامی انفرااسٹرکچر اور توانائی کے 45.6 ارب ڈالر کے منصوبوں کا حصہ تھے۔مشہور ماہرِ معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی جو وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کے پالیسی اصلاحات یونٹ کے سربراہ ہیں، کا کہنا ہے کہ ان پراجیکٹس کے ساتھ ایسا ہونا ہی تھا۔ ان کے مطابق پلانٹس کے لیے امپورٹڈ مہنگا کوئلہ ان لوڈ کرنے کے لیے جیٹیاں بنانی پڑتیں، اور ایسی جگہ پر کوئلے کے پلانٹس کی تعمیر سے کوئلے کے ذرات سیدھے کراچی کی جانب آتے۔توانائی کے شعبے کے ایک حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چینی حکومت گڈانی پراجیکٹ میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی بلکہ صرف بلوچستان میں گوادر پورٹ کی تعمیر و ترقی چاہتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ جانتے تھے کہ پراجیکٹ فیزیبل نہیں ہوگا، لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان کے پریشر کے سامنے مجبور ہوگئے۔ انہیں معلوم تھا کہ یہ پراجیکٹ ٹیکنیکل ورکنگ کمیٹی سے آگے نہیں بڑھیں گے، اور یہی ہوا۔فروری کے اوائل میں پنجاب میں چین کی مدد سے 6600 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کا ایک اور منصوبہ تعطل کا شکار ہواتھا۔لیکن پاکستان کے توانائی بحران کا قصہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں زیرِ تعمیر 963 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹ جسے 2016 میں مکمل ہونا تھا، اب 50 ارب روپے کی کمی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوتا نظر آتا ہے، کیونکہ اطلاعات کے مطابق چینی ٹھیکیداروں نے پانی کو متبادل راستے سے گزارنے والی زیرِ زمین سرنگ کی تعمیر کے لیے مشینیں دینے سے انکار کردیاہے۔ یہ ڈیم دریائے نیلم کے پانی کو ایک زیرِ زمین سرنگ کے ذریعے دریائے جہلم تک پہنچائے گا۔دریائے جہلم بھارت سے ہوتا ہوا پاکستان آتا ہے، اور ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مطابق پراجیکٹ کی تعمیر میں تاخیر سے بھارت کو موقع مل جائے گا کہ وہ اپنے حصے کے دریا پر پہلے ہائیڈروپاور پراجیکٹ تعمیر کر لے، اور پہلے استعمال کرنے والے کے حقوق کے تحت دعویٰ کر بیٹھے، جس پر سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ممالک اتفاق کر چکے ہیں۔
پانی یا تیل؟
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائیڈروپاور ملک کے توانائی بحران کو حل کرنے کا سستا ترین طریقہ ہے۔ اسلام آباد کے سسٹین ایبل پالیسی ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ کے طاہر دھندسا کا کہنا ہے کہ 50 ارب روپے کچھ زیادہ نہیں ہیں، اور اس کے بجائے حکومت 59 ارب روپے ویسے ہی تھرمل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر خرچ کر رہی ہے۔طاہر دھندسا کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے آبی وسائل و ذخائر سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں ناکام ہے، کیونکہ پالیسی ساز توانائی کو قلیل مدت کے سیاسی مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں، اور قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ہائیڈروپاور پراجیکٹس تعمیر ہونے میں زیادہ عرصہ اور سرمایہ لیتے ہیں، لیکن طویل مدت میں ان سے پیدا ہونے والی بجلی کافی سستی ہوتی ہے۔ کوئلے سے چلنے والے امپورٹڈ پاور پلانٹس کسی سیاستدان کی پانچ سالہ مدت کے خاتمے سے پہلے پہلے اپنا کام شروع کر سکتے ہیں ۔ حکومت بھی پیسے بچانے کے لیے وہ پرانی ٹیکنالوجی خرید لیتی ہے جو چینی کمپنیاں اب اپنے ملک میں آلودگی ختم کرنے کے پریشر کے تحت استعمال کرنا چھوڑ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس میں ہائیڈروپاور پراجیکٹس کی نسبت کہیں زیادہ کک بیکس موجود ہوتے ہیں۔دھندسا کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان تین سے چار بڑے ڈیم تعمیر کرلے، تو اس کے توانائی کے سارے مسئلے حل ہوجائیں گے۔ نہ صرف یہ کہ اگلے 50 سال کے لیے بجلی پیدا ہوگی، بلکہ پانی ذخیرہ کر کے (زراعت کے لیے) بھی استعمال کیا جاسکے گا۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کے پاس مستقبل میں اتنا پانی ہو گا کہ وہ بجلی پیدا کر سکے؟
پاکستان کے وزیرِ پانی و بجلی خواجہ آصف نے حال ہی میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان پانی کی شدید قلت سے دوچار ہو سکتا ہے۔ خواجہ آصف کے مطابق اگلے 6 سے 7 سال میں پاکستان پانی سے محروم ملک بن سکتا ہے۔مائیکل کوگلمین کے نزدیک سارا مسئلہ ہی یہی ہے کہ پاکستان کے توانائی بحران کے زیادہ تر حل کسی نہ کسی وسیلے کی بڑی تعداد میں دستیابی پر منحصر ہیں، جن کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مجوزہ گیس پائپ لائن کا منصوبہ فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے رک گیا، جب بھی بڑے ڈیموں کی تعمیر کی بات کی جائے تو ماحولیاتی کارکن اور این جی اوز اٹھ کھڑی ہوتی ہیں، اور پاکستان کے پاس اتنی ٹیکنالوجی نہیں ہے کہ وہ اپنے کوئلے کے ذخائر کو خود استعمال کر سکے۔ملک کی نصف سے زیادہ بجلی مہنگے، امپورٹڈ تھرمل ایندھن سے حاصل کی جاتی ہے۔ تیل اور گیس سے بجلی کی پیداوار کا مطلب صارفین کے لیے مہنگی بجلی ہے۔ 25 فیصد توانائی تقسیم کے نظام میں خامیوں، پرانے انفرااسٹرکچر، چوری، اور خراب مینجمنٹ کی وجہ سے ضائع ہوجاتی ہے،اس بحران کو دور کرنے کیلئے اس سب کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
شمسی و پن بجلی؟
شریف حکومت اب امید کر رہی ہے کہ پاکستان میں صاف ستھری شمسی اور پن بجلی کم خرچ میں پیدا کی جائے تاکہ بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔ حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں سولر پینلز پر درآمدی ٹیکس ختم کیا، اور گرڈ سے کنکٹ ہونے والے سولر پینلز اور چھتوں پر سولر پینلز نصب کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ ملک میں شمسی توانائی کے حصول کو فروغ دیا جا سکے۔پچھلے سال حکومت نے ملک کا پہلا سولر پارک تعمیر کیا، جو ابتدائی طور پر نیشنل گرڈ میں 100 میگاواٹ اور جلد ہی 1000 میگاواٹ کا اضافہ کرے گا۔لیکن ماحول دوست توانائی ملک میں توانائی کی پیداوار میں کوئی خاص کردار ادا کرتی نظر نہیں آتی۔ مائیکل کوگلمین کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ہوا اور دھوپ سے بجلی پیدا کرنے کی بہت زیادہ سکت نہیں ہے، اور اتنی تو بالکل بھی نہیں ہے کہ ملکی طلب کو پورا کر سکے۔لیکن پاکستان کے الٹرنیٹو انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کراچی کے انچارج شفقین شاہد اس سے بہت زیادہ پر امید ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان 2017 تک ہوا اور سورج کی روشنی سے 1900 میگاواٹ تک بجلی پیدا کر سکتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں ہوا اور دھوپ انتہائی وافر مقدار میں موجود ہیں، اور اس وجہ سے پیداوار بڑھ بھی سکتی ہے۔شاہد نے بتایا کہ -50 50 میگاواٹ کے ہوا سے چلنے والے تین پراجیکٹ نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرنا شروع کر چکے ہیں، جبکہ مزید 400 میگاواٹ کے پراجیکٹس پائپ لائن میں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بھی ریگولیٹری مشکلات ہیں۔ سرمایہ دار ونڈ ملز اور سولر پارکس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی وجود - منگل 17 جون 2025

اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان وجود - منگل 17 جون 2025

پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ) وجود - منگل 17 جون 2025

پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ)

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مضامین
کوئی فرق نہیں وجود منگل 17 جون 2025
کوئی فرق نہیں

علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر وجود منگل 17 جون 2025
علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر

ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں وجود منگل 17 جون 2025
ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر