وجود

... loading ...

وجود

ترے وعدے پر جیے ہم ۔۔۔ کیا آئندہ الیکشن کا نعرہ بھی ’’لوڈ شیڈنگ سے نجات‘‘ ہوگا

پیر 28 نومبر 2016 ترے وعدے پر جیے ہم ۔۔۔ کیا آئندہ الیکشن کا نعرہ بھی ’’لوڈ شیڈنگ سے نجات‘‘ ہوگا

ناقص منصوبہ بندی اور وسائل کی کمی ،بجلی کے بحران کا جن وزیر اعظم نواز شریف کے قابو میں نہیں آسکا،2017میں بجلی بحران کے خاتمے کا انتخابی وعدہ پورا ہونا ناممکن ہوگیا
گڈانی میں پلان کردہ 6600 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پراجیکٹس ختم ،اسی طرح پنجاب اور آزاد کشمیر میں بھی مختلف پاور پراجیکٹس معطلی یا تاخیر کا شکار

54f85d3ed4008

نیلم جہلم پرہائیڈروپاورپراجیکٹ کیلیے 50 ارب روپے کچھ زیادہ نہیں ہیں، اور اس کے بجائے حکومت 59 ارب روپے ویسے ہی تھرمل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر خرچ کر رہی ہے۔طاہر دھندسا کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے آبی وسائل و ذخائر سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں ناکام ہے، کیونکہ پالیسی ساز توانائی کو قلیل مدت کے سیاسی مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں، اور قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ہائیڈروپاور پراجیکٹس تعمیر ہونے میں زیادہ عرصہ اور سرمایہ لیتے ہیں، لیکن طویل مدت میں ان سے پیدا ہونے والی بجلی کافی سستی ہوتی ہے۔ کوئلے سے چلنے والے امپورٹڈ پاور پلانٹس کسی سیاستدان کی پانچ سالہ مدت کے خاتمے سے پہلے پہلے اپنا کام شروع کر سکتے ہیں لہٰذا حکومت بھی پیسے بچانے کے لیے وہ پرانی ٹیکنالوجی خرید لیتی ہے جو چینی کمپنیاں اب اپنے ملک میں آلودگی ختم کرنے کے پریشر کے تحت استعمال کرنا چھوڑ چکی ہیں۔

energy-crisis

وزیرِ اعظم نواز شریف کے لیے رواں سال کچھ اچھا نہیں رہا ہے، کیونکہ بجلی کے بحران کا جن اس سال بھی قابو میں آنے کے بجائے اب بھی بے قابو نظرآرہا ہے۔نواز شریف اوران کے بھائی شہباز شریف نے اپنی پوری انتخابی مہم کے دوران اور 2013 کے انتخابات میں فیصلہ کن اکثریت حاصل کرنے کے بعد بھی اپنے اس وعدے کااعادہ کیا تھا کہ وہ 2017 تک ملک سے بجلی بحران کا خاتمہ کر دیں گے، لیکن ان کے ان وعدوں اور مختلف جلسوں سے خطاب کے دوران لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی لانے کے دعووں کے برعکس یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں یہاں تک کہ خود شہباز شریف کے پایہ تخت لاہور کے بعض علاقوں میں بجلی کابحران اور لوڈ شیڈنگ کاعذاب پوری شدت کے ساتھ موجود ہے ، اگرچہ سردی کاموسم شروع ہونے کے بعد گھریلو صارفین کوکچھ سکون مل گیاہے لیکن بجلی کے بحران اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہورہی ہے ،دوسری جانب دن میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہوتی ہیں ۔خاص طورپر وہ لوگ جن کا کاروبار بجلی کے دم سے ہی قائم ہے ،جس میں ویلڈنگ کا کام کرنے والے ،پرنٹنگ پریس اور دیگر مشینری اور فرنیچر تیار کرنے والے ادارے اور مزدور پریشان ہیں ،اور ان کیلئے دو ووقت کی روٹی کاانتظام کرنا بھی مشکل ہوجاتاہے۔ اس صورت حال کے سبب اب لوگ برملا یہ کہنے لگے ہیں کہ بجلی کے اس بحران پر قابو پانے میں ناکامی اب حکومت کی بنیادیں ہلا سکتی ہے۔ایک تخمینے کے مطابق پاکستان میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 22,797 میگاواٹ ہے، لیکن پیداوار صرف 12,000 میگاواٹ تک محدود ہے۔ حالیہ کچھ برسوں میں بجلی کی طلب 19,000 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے۔ووڈرو ولسن سینٹر میں جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے لیے سینئر پروگرام ایسوسی ایٹ مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ توانائی کا بحران حکومت کی تباہی کا ذمہ دار ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط فوج کی موجودگی میں شریف حکومت کے لیے پالیسی سازی کی جگہ سکڑتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘اگر بجلی کے بحران کے خلاف عوام کی بڑی تعداد احتجاج کرتی ہے، اور یہ احتجاج ملک بھر میں کئی کئی دن تک کے لیے ہوتے ہیں، تو فوج شاید نواز شریف سے جلد انتخابات کروانے کا کہہ دے۔’ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ حکومت نے صوبہ بلوچستان کے علاقے گڈانی میں پلان کردہ 6600 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پراجیکٹس ختم کرادئے ہیں اور بعض اطلاعات کے مطابق چینی سرمایہ کاروں نے کوئلے سے چلائے جانے والے 6مجوزہ پلانٹس میں سے سرمایہ یہ کہہ کر نکال لیا کہ پراجیکٹ انفرااسٹرکچر کی عدم موجودگی کی وجہ سے ناقابلِ تکمیل ہیں۔ یہ پراجیکٹ پاک چین اکنامک کوریڈور نامی انفرااسٹرکچر اور توانائی کے 45.6 ارب ڈالر کے منصوبوں کا حصہ تھے۔مشہور ماہرِ معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی جو وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کے پالیسی اصلاحات یونٹ کے سربراہ ہیں، کا کہنا ہے کہ ان پراجیکٹس کے ساتھ ایسا ہونا ہی تھا۔ ان کے مطابق پلانٹس کے لیے امپورٹڈ مہنگا کوئلہ ان لوڈ کرنے کے لیے جیٹیاں بنانی پڑتیں، اور ایسی جگہ پر کوئلے کے پلانٹس کی تعمیر سے کوئلے کے ذرات سیدھے کراچی کی جانب آتے۔توانائی کے شعبے کے ایک حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چینی حکومت گڈانی پراجیکٹ میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی بلکہ صرف بلوچستان میں گوادر پورٹ کی تعمیر و ترقی چاہتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ جانتے تھے کہ پراجیکٹ فیزیبل نہیں ہوگا، لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان کے پریشر کے سامنے مجبور ہوگئے۔ انہیں معلوم تھا کہ یہ پراجیکٹ ٹیکنیکل ورکنگ کمیٹی سے آگے نہیں بڑھیں گے، اور یہی ہوا۔فروری کے اوائل میں پنجاب میں چین کی مدد سے 6600 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کا ایک اور منصوبہ تعطل کا شکار ہواتھا۔لیکن پاکستان کے توانائی بحران کا قصہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں زیرِ تعمیر 963 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹ جسے 2016 میں مکمل ہونا تھا، اب 50 ارب روپے کی کمی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوتا نظر آتا ہے، کیونکہ اطلاعات کے مطابق چینی ٹھیکیداروں نے پانی کو متبادل راستے سے گزارنے والی زیرِ زمین سرنگ کی تعمیر کے لیے مشینیں دینے سے انکار کردیاہے۔ یہ ڈیم دریائے نیلم کے پانی کو ایک زیرِ زمین سرنگ کے ذریعے دریائے جہلم تک پہنچائے گا۔دریائے جہلم بھارت سے ہوتا ہوا پاکستان آتا ہے، اور ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مطابق پراجیکٹ کی تعمیر میں تاخیر سے بھارت کو موقع مل جائے گا کہ وہ اپنے حصے کے دریا پر پہلے ہائیڈروپاور پراجیکٹ تعمیر کر لے، اور پہلے استعمال کرنے والے کے حقوق کے تحت دعویٰ کر بیٹھے، جس پر سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ممالک اتفاق کر چکے ہیں۔
پانی یا تیل؟
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائیڈروپاور ملک کے توانائی بحران کو حل کرنے کا سستا ترین طریقہ ہے۔ اسلام آباد کے سسٹین ایبل پالیسی ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ کے طاہر دھندسا کا کہنا ہے کہ 50 ارب روپے کچھ زیادہ نہیں ہیں، اور اس کے بجائے حکومت 59 ارب روپے ویسے ہی تھرمل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر خرچ کر رہی ہے۔طاہر دھندسا کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے آبی وسائل و ذخائر سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں ناکام ہے، کیونکہ پالیسی ساز توانائی کو قلیل مدت کے سیاسی مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں، اور قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ہائیڈروپاور پراجیکٹس تعمیر ہونے میں زیادہ عرصہ اور سرمایہ لیتے ہیں، لیکن طویل مدت میں ان سے پیدا ہونے والی بجلی کافی سستی ہوتی ہے۔ کوئلے سے چلنے والے امپورٹڈ پاور پلانٹس کسی سیاستدان کی پانچ سالہ مدت کے خاتمے سے پہلے پہلے اپنا کام شروع کر سکتے ہیں ۔ حکومت بھی پیسے بچانے کے لیے وہ پرانی ٹیکنالوجی خرید لیتی ہے جو چینی کمپنیاں اب اپنے ملک میں آلودگی ختم کرنے کے پریشر کے تحت استعمال کرنا چھوڑ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس میں ہائیڈروپاور پراجیکٹس کی نسبت کہیں زیادہ کک بیکس موجود ہوتے ہیں۔دھندسا کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان تین سے چار بڑے ڈیم تعمیر کرلے، تو اس کے توانائی کے سارے مسئلے حل ہوجائیں گے۔ نہ صرف یہ کہ اگلے 50 سال کے لیے بجلی پیدا ہوگی، بلکہ پانی ذخیرہ کر کے (زراعت کے لیے) بھی استعمال کیا جاسکے گا۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کے پاس مستقبل میں اتنا پانی ہو گا کہ وہ بجلی پیدا کر سکے؟
پاکستان کے وزیرِ پانی و بجلی خواجہ آصف نے حال ہی میں خبردار کیا ہے کہ پاکستان پانی کی شدید قلت سے دوچار ہو سکتا ہے۔ خواجہ آصف کے مطابق اگلے 6 سے 7 سال میں پاکستان پانی سے محروم ملک بن سکتا ہے۔مائیکل کوگلمین کے نزدیک سارا مسئلہ ہی یہی ہے کہ پاکستان کے توانائی بحران کے زیادہ تر حل کسی نہ کسی وسیلے کی بڑی تعداد میں دستیابی پر منحصر ہیں، جن کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مجوزہ گیس پائپ لائن کا منصوبہ فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے رک گیا، جب بھی بڑے ڈیموں کی تعمیر کی بات کی جائے تو ماحولیاتی کارکن اور این جی اوز اٹھ کھڑی ہوتی ہیں، اور پاکستان کے پاس اتنی ٹیکنالوجی نہیں ہے کہ وہ اپنے کوئلے کے ذخائر کو خود استعمال کر سکے۔ملک کی نصف سے زیادہ بجلی مہنگے، امپورٹڈ تھرمل ایندھن سے حاصل کی جاتی ہے۔ تیل اور گیس سے بجلی کی پیداوار کا مطلب صارفین کے لیے مہنگی بجلی ہے۔ 25 فیصد توانائی تقسیم کے نظام میں خامیوں، پرانے انفرااسٹرکچر، چوری، اور خراب مینجمنٹ کی وجہ سے ضائع ہوجاتی ہے،اس بحران کو دور کرنے کیلئے اس سب کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
شمسی و پن بجلی؟
شریف حکومت اب امید کر رہی ہے کہ پاکستان میں صاف ستھری شمسی اور پن بجلی کم خرچ میں پیدا کی جائے تاکہ بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔ حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں سولر پینلز پر درآمدی ٹیکس ختم کیا، اور گرڈ سے کنکٹ ہونے والے سولر پینلز اور چھتوں پر سولر پینلز نصب کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ ملک میں شمسی توانائی کے حصول کو فروغ دیا جا سکے۔پچھلے سال حکومت نے ملک کا پہلا سولر پارک تعمیر کیا، جو ابتدائی طور پر نیشنل گرڈ میں 100 میگاواٹ اور جلد ہی 1000 میگاواٹ کا اضافہ کرے گا۔لیکن ماحول دوست توانائی ملک میں توانائی کی پیداوار میں کوئی خاص کردار ادا کرتی نظر نہیں آتی۔ مائیکل کوگلمین کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ہوا اور دھوپ سے بجلی پیدا کرنے کی بہت زیادہ سکت نہیں ہے، اور اتنی تو بالکل بھی نہیں ہے کہ ملکی طلب کو پورا کر سکے۔لیکن پاکستان کے الٹرنیٹو انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کراچی کے انچارج شفقین شاہد اس سے بہت زیادہ پر امید ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان 2017 تک ہوا اور سورج کی روشنی سے 1900 میگاواٹ تک بجلی پیدا کر سکتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں ہوا اور دھوپ انتہائی وافر مقدار میں موجود ہیں، اور اس وجہ سے پیداوار بڑھ بھی سکتی ہے۔شاہد نے بتایا کہ -50 50 میگاواٹ کے ہوا سے چلنے والے تین پراجیکٹ نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرنا شروع کر چکے ہیں، جبکہ مزید 400 میگاواٹ کے پراجیکٹس پائپ لائن میں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بھی ریگولیٹری مشکلات ہیں۔ سرمایہ دار ونڈ ملز اور سولر پارکس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر