وجود

... loading ...

وجود

میڈیا پر تبصروں کا طوفان ۔۔ جنرل قمر باجوہ کیسے آرمی چیف ثابت ہونگے ۔۔۔!

پیر 28 نومبر 2016 میڈیا پر تبصروں کا طوفان ۔۔ جنرل قمر باجوہ کیسے آرمی چیف ثابت ہونگے ۔۔۔!

جنرل راحیل نے جو مقبولیت حاصل کی اور جس طرح مختلف محاذوں پر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور اپنی طاقت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ساکھ بنائی ،اس میں جنرل باجوہ کو کافی وقت لگ سکتا ہے
جنرل باجوہ ان میں سے نہیں جو مسلسل سول حکومت کے معاملات میں مداخلت کریں اورمیڈیا کو استعمال کریں، باجوہ اپنے پیشرو کے مقابلے میں کافی ریزرو رہنے والے جنرل ہیں،تجزیہ کار
جنرل باجوہ فوری فیصلہ کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں، جنرل راحیل اور جنرل باجوہ کے درمیان یہ قدر بھی مشترک پائی جاتی ہے
کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں
ss1-768x384
جنرل قمرباجوہ کی فوجی سربراہ کے تقرری کے اعلان سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں غیر معمولی تجسس کا سبب بنا ہوا ایک اہم مرحلہ طے پا گیا جس کے بعد میڈیا پر ہر جانب جنرل باجوہ کے اقدامات یامحدودات پر زور وشور سے تبصرے جاری ہیں۔یہ تو طے شدہ ہے کہ جنرل باجوہ کو بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا ہو گا-
26 نومبرکو ہونے والے اس اہم اعلان کے ساتھ ہی جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مقرر کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ جنرل جاوید قمر باجوہ اور جنرل زبیر محمود 29 نومبر سے یہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے-
جرمنی سے تعلق رکھنے والے خبر رساں ادارے کے تبصرہ نگار کے مطابق سب سے پہلے تویہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اس عہدے سے سبکدوش ہونے والے جنرل راحیل شریف نے ملک اور عوام میں جو مقبولیت حاصل کی اور جس طرح انہوں نے بیک وقت مختلف محاذوں پر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور اپنی طاقت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ساکھ بنائی ،اس سطح پر پہنچنے کے لیے جنرل باجوہ کو ابھی کافی وقت لگ سکتا ہے-
جنرل راحیل شریف کی مقبولیت کا اعتراف عالمی میڈیا نے بھی کیا اور مختلف مغربی اخباروں نے بھی تحریر کیا کہ جنرل راحیل شریف پاکستان کے مقبول ترین آرمی سربراہوں میں سے ایک رہے ہیں۔ ساتھ ہی انکی تصویریں اور خدمات کے تذکرے سوشل میڈیا پر بہت فعال انداز میں نظر آتے رہے- یہاں تک کہ بھارت کے مشہور ترین روزناموں نے بھی یہ کہا ہے کہ راحیل شریف پاکستان کے غیر معمولی عوامی مقبولیت کے حامل آرمی چیف رہے ہیں-
اب دیکھنا یہ ہے کہ جنرل باجوہ کس حد تک عوام اور قوم کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے شہرت اور مقبولیت کی اس منزل پر پہنچ پائیں گے، جس پر ان کے پیش رو پہنچے تھے۔
16 بلوچ رجمنٹ سے اپنے فوجی کیریئر کا آغاز کرنے والے جنرل قمر جاوید باجوہ لائن آف کنٹرول اور شورش زدہ شمالی علاقوں میں فوج کی کمانڈ کی ذمہ داری نبھا چکے ہیں، اس لیے ان سے امید یہی کی جا رہی ہے کہ پاکستان کو درپیش سکیورٹی کے حوالے سے دو اہم ترین معاملات، یعنی پاک بھارت سرحد لائن آف کنٹرول پر مسلسل جاری کشیدگی اور پاکستان کے شورش زدہ شمالی علاقہ جات میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری مہم پر وہ خاص توجہ مرکوز رکھیں گے۔
ایک برطانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے فوجی امور کے تجزیہ کار اور ماہر ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود نے کہا کہ جنرل باجوہ ان میں سے نہیں جو مسلسل سول حکومت کے معاملات میں مداخلت کریں اورمیڈیا کو استعمال کریں۔ باجوہ اپنے پیشرو کے مقابلے میں کافی ریزرو رہنے والے جنرل ہیں-
ذرائع ابلاغ سے اس قسم کی خبریں بھی مل رہی ہیں کہ جنرل باجوہ کے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں- بین الاقوامی میڈیا میں زیادہ تر یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کی بری فوج کے نئے سربراہ دہشت گردی کے خلاف جنگ، خاص طور سے پاکستان اور افغانستان میں فعال عسکریت پسند گروپوں کے خلاف راحیل شریف سے زیادہ سخت گیر موقف اختیار کریں گے-
کینیڈا اور امریکا کے دفاعی کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے جنرل باجوہ کو خارجہ پالیسی کا بھی بہت خیال رکھنا ہوگا، خاص طور سے پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کا، جس کا دار ومدار تاریخی طور پر پاکستانی فوج کی قیادت کے واشنگٹن انتظامیہ کے ساتھ راہ و رسم پر منحصر ہوتا ہے-
جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی کیریر کا آغاز 16 بلوچ رجمنٹ میں اکتوبر 1980 میں کیا تھا۔ وہ کینڈا اور امریکہ کے دفاعی کالج اور یونیورسٹیوں سے پڑھ چکے ہیں۔ جنرل قمر باجوہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج (ٹورنٹو)، نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی مونٹیری (کیلی فورنیا) اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔
وہ کوئٹہ میں انفینٹری اسکول میں انسٹرکٹر کے طور پر فراض سرانجام دے چکے ہیں۔ وہ کانگو میں اقوام متحدہ کی امن فوج کی کمانڈ سنبھال چکے ہیں۔جنرل باجوہ راولپنڈی کی انتہائی اہم سمجھی جانے والی 10 ویں کور کو بھی کمانڈ کرچکے ہیں۔
نئی تعیناتی سے قبل وہ جی ایچ کیو میں جنرل ٹرینگ اور ایولوشن کے انسپکٹر جنرل تھے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حال ہی میں اْن تربیتی مشقوں کی خود نگرانی کی جو لائن آف کنٹرول کے اطراف کشیدگی کی وجہ سے کی جا رہی تھیں۔ اِن مشقوں کا معائنہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل نے خود کیا تھا۔
دوسری جانب یہ خبر بھی گرم ہے کہ بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ بھی پاکستان کے نامزد چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کے معترف نکلے۔اور ساتھ ہی بھارتی حکام کو احتیاط کا مشورہ بھی دے دیا۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے آپریشنز میں جنرل باجوہ کی کارکردگی انتہائی پیشہ وارانہ اور نمایاں تھی۔یاد رہے کہ کہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک فوجی افسر کا طرز عمل بین الاقوامی ماحول میں مختلف ہوتا ہے جبکہ اپنے ملک میں ان کے کام کرنے کا طریقہ الگ ہوتا ہے، وہاں اسے اپنے قومی مفادات کا تابع رہنا ہوتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ بھارت کو تھوڑا صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور محتاط رہنا چاہیے۔
جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ جنرل باجوہ بھارت کے ساتھ ملحقہ سرحدی علاقوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور انہیں اندازہ ہے کہ سرحد کے دونوں جانب کس طرح کے حالات اور علاقے موجود ہیں۔
ایک اور بھارتی فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جنرل باجوہ لائن آف کنٹرول میں آپریشنز کی نوعیت اور پیچیدگیوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور انہوں نے اپنے کیریئر میں وسیع طور پر کشمیر کو ہینڈل کیا۔
کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔
ادھرایک دلچسپ خبر یہ بھی ہے کہ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق نئے آرمی چیف کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جنرل قمر باجوہ سے منسوب سوشل میڈیا اکاؤنٹس جعلی ہیں، نئے آرمی چیف کا فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل سائٹس پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے تھے جو کہ نئے فوجی سربراہ سے منسوب کیے جا رہے تھے، تاہم اب آئی ایس پی آر کی جانب سے باقاعدہ تصدیق بھی ہو گئی ہے کہ ان اکاؤنٹس میں سے کوئی بھی حقیقی نہیں ہے۔
دوسری جانب وکی پیڈیا نے بھی اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا صفحہ کچھ دنوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔وکی پیڈیا کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق صفحے پر منتشر معلومات کو روکنے اور مصدقہ معلومات یکجا کرنے تک صفحہ بند رہے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے ایک تبصرہ نگار کے مطابق نئے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے پیش رو جنرل راحیل شریف میں ذاتی اور پیشہ وارانہ لحاظ سے کئی باتیں مشترک ہیں۔ وہ اپنے ساتھیوں میں جنرل راحیل ہی کی طرح کھلے ڈلے افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انہی کی طرح فوج کی تربیت اور مہارت میں اضافے کے ہر وقت خواہشمند رہتے ہیں۔
جنرل جاوید قمر باجوہ کے بارے میں ان کے ساتھ ماضی میں کام کرنے والے بعض افسروں کا خیال ہے کہ ان کے ساتھ کسی بھی وقت کسی بھی موضوع پر بے تکلف گفتگو کی جا سکتی ہے۔ ان کی یہ خوبی انھیں اپنے ساتھیوں میں مقبول اور ممتاز بناتی ہے۔
پاکستانی فوج کے سینئر افسر عام طور پر اپنے آپ کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر رکھنے کی جستجو میں سیاسی معاملات پر گفتگو کرنے سے عموماً اپنے قریبی دوستوں کے علاوہ نجی محفلوں میں بھی پرہیز ہی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔لیکن جنرل قمر باجوہ اس معاملے میں مختلف مزاج رکھتے ہیں۔ ان کے ساتھ کام کر نے والے بعض افسروں کا کہنا ہے کہ وہ نا صرف سیاسی معاملات پر پختہ رائے رکھتے ہیں بلکہ اس کا اظہار کرنے سے بھی نہیں گھبراتے۔ یوں وہ ایک کھلے ڈلے بے تکلف شخص کے طور پر اپنے ملنے والوں کو متاثر کرتے ہیں۔
جنرل باجوہ فوری فیصلہ کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں، جنرل راحیل اور جنرل باجوہ کے درمیان یہ قدر بھی مشترک پائی جاتی ہے۔ جنرل راحیل نے شمالی وزیرستان میں کئی برس سے التوا میں پڑے فوجی آپریشن کو شروع کر کے اور 2014 میں عمران خان کے دھرنے کے موقع پر فیصلہ کن کردار ادا کر کے اس صلاحیت کو منوایا تھا۔
جنرل راحیل ہی کی طرح جنرل باجوہ بھی فوج کی تربیت کے معاملات میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے ہیں اور گزشتہ سالوں میں انھوں نے اس سلسلے میں فوج کی تربیتی برانچ کے سربراہ کے طور اہم کردار کیا ہے۔


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر