وجود

... loading ...

وجود

بھارتی آبدوز کے بعد ڈرون ناکام زمینی وبحری کے بعد اب فضائی چھیڑچھاڑ ہندو بنیے کو بھرپور سبق سکھانا ضروری

اتوار 20 نومبر 2016 بھارتی آبدوز کے بعد ڈرون ناکام زمینی وبحری کے بعد اب فضائی چھیڑچھاڑ ہندو بنیے کو بھرپور سبق سکھانا ضروری

انڈین فوج کی گولہ باری سے ایک بھائی، دو بہنیں اور ایک کزن شہید،ضلع بھمبر میں چھمب اور سماہنی سیکٹرز جبکہ وادی جہلم میں چکوٹھی سیکٹر میں بھی انڈیا اور پاکستان کی فوجوں کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ
ڈرون پاکستانی حدود میں 60 میٹر اندر آگیا تھا، پاک فوج کی آگاہی پوسٹ نے نشانہ بنا کر ملبہ تحویل میں لے لیا، گزشتہ سال بھی پاک فوج نے لائن آف کنٹرول کے قریب بھارتی جاسوس طیارہ مار گرایا تھا

pakistan-india

پاک فوج نے کشمیری علاقے رکھ چکری سیکٹر میں بھارتی کواڈ کاپٹر (ڈرون) مار گرایا۔ بھارتی ڈرون لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستانی حدود میں 60 میٹر اندر آگیا تھا، جسے پاک فوج کی آگاہی پوسٹ نے نشانہ بنایا۔ مار گرائے جانے کے بعد پاک فوج نے بھارتی ڈرون کا ملبہ اپنی تحویل میں لے لیا۔واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی پاک فوج نے لائن آف کنٹرول کے قریب پاکستانی حدود میں موجود بھارتی جاسوس طیارے کو مار گرایا تھا۔آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ جاسوس طیارے کو فوج نے لائن آف کنٹرول کے قریب بھمبر سیکٹر میں گرایا۔اطلاعات کے مطابق ہفتے کو لائن آف کنٹرول پر گرایا گیا ڈرون ویڈیو بنانے والا کواڈ کوپٹر تھا اور پاکستان کے دفاعی ماہرین کے مطابق یہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی فوجی چوکیوں اور فوجی پوزیشن کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
اس سے قبل پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے الزام لگایا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب سے انڈین فوج نے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں ایک بھائی اور دو بہنیں اور ایک کزن شہید ہوگئی ہیں۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ کا پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا۔
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔
مظفر آباد سے صحافی اورنگزیب جرال نے بتایا کہ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے ہفتہ کو بعد دوپہر ضلع کوٹلی کے کھوئی رٹہ سیکٹر میں شہری آبادی پر گولہ باری شروع کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انڈین فوج مارٹر اور آرٹلری کا استعمال کررہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے ضلع بھمبر میں چھمب اور سماہنی سیکٹرز جبکہ وادی جہلم میں چکوٹھی سیکٹر میں بھی انڈیا اور پاکستان کی فوجوں کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ ہورہا ہے۔ اس کے نتیجے میں سماہنی سیکٹر میں اب تک چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ چکوٹھی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے قریب واقعے کے بعدا سکول بند کردیے گے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی فوج کی گولہ باری سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور ورکنگ باؤنڈری پر اب تک 28 عام شہری، دس فوجی اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ایک سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز بھارتی بحریہ کی جانب سے بھی پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی، تاہم پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر انھیں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔
ان حالات میں کہ جب نئی دہلی کی جانب سے اس خبر کی تردید کی جاچکی ہے پاکستانی دفاعی تجزیہ کار خیال ظاہر کرتے ہیں کہ یہ آبدوز خفیہ معلومات اکھٹا کرنے کے مقصد سے پاکستانی سمندری علاقے میں اور اس کے آس پاس موجود تھی، واضح رہے کہ اس آبدوز کے سامنے آنے کا وقت اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے گوادر کی بندرگاہ سے پہلے بیڑے کے روانہ ہونے کا وقت تقریباً ایک ہی ہے۔ماہر اینٹی سب میرین، ریٹائرڈ کموڈر ظفر اقبال خدشہ ظاہر کرتے ہیں کہ آبدوز شاید ساحل کے نزدیک پہنچ کر دہشت گرد گروہوں تک تخریب کاری کے لیے اسلحہ فراہم کرنے کی کوشش میں ہو۔
خصوصی آپریشنل پیرامیٹرز کی وجہ سے آبدوزوں کو اس قسم کی کارروائیوں کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔یہ مشن ان 15 میں سے کوئی ایک آبدوز انجام دے رہی تھی جو بھارتی بحریہ کی زیر سمندر بیڑے کا حصہ ہے۔
تاہم ان 15میں بھی چند آبدوزوں کے خراب یا مرمت کے لیے بھیجے جانے کے باعث بھارتی بحریہ کی موجودہ آپریشنل صلاحیت 15 آبدوزورں سے کم ہے، جبکہ بیڑے میں موجود چند آبدوزیں اپنی آپریشنل لائف کا 75 فیصد گزار چکی ہیں۔بھارتی بحریہ کی آبدوزوں کا یہ بیڑہ ممبئی کے مغربی حصے اور وساکھاپتنم کے مشرقی ساحل پر موجود ہوتا ہے۔
1980 میں لانچ کی جانے والی بھارتی بحریہ کے آبدوزوں کا بیڑہ 10 ڈیزل الیکٹرک کلو کلاس پر مشتمل ہے جسے بھارتی بحریہ میں ’سندھوگوش کلاس‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
بھارتی نیوی میں ایٹمی توانائی سے لیس ایکولا کلاس کشتی بھی شامل ہے، جسے روسی فیڈریشن سے 10 سال کی لیز پر بھارتی بحریہ کے بیڑے میں شامل کیا گیا تھا۔کارروائی کیلیے آنے والی بھارتی آبدوز کے بارے میں بھی یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ سندھو گوش کلاس کی آبدوز تھی، اس آبدوز کی زیادہ سے زیادہ رفتار 18 ناٹس کے قریب ہے اور یہ 800 فیٹ گہرائی تک جانے کی صلاحیت رکھتی ہے، رپورٹ کے مطابق، 53 افسروں اور ملاحوں سے لیس یہ آبدوز تقریباً 45 دن تک زیر سمندر رہ سکتی ہے۔
ان آبدوزوں کو معمول کے مطابق سطح پر آنا پڑتا ہے یا بیٹریز کو چارج کرنے کے لیے آبدوز کو اسنارکلنگ کی گہرائی تک لانا پڑتا ہے۔
آبدوزوں کے کمانڈر، وائس ایڈمرل ریٹائرڈ تسنیم کہتے ہیں کہ ’انڈین آبدوز کے پیری اسکوپ سطح تک آنے کی وجہ شاید اس کی بیٹریز کا خشک ہوجانا تھا اور اس کے پاس کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ سطح پر آکر بیٹریز کو چارج کرے۔
اس مخصوص معاملے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آبدوز اسنارکلنگ کے دوران پکڑ میں آئی، جس کے بعد پاکستان بحریہ کے اینٹی سب میرین وارفیئر (اے ایس ڈبلیو) نے اس کی کھوج لگائی یا ریڈار اور سونار( آواز کی لہروں ) سے اس کی اطلاع حاصل کی۔
اگرچہ بھارتی آبدوز اسنارکلنگ کے بعد پانی میں واپس چلی بھی گئی تھی تو پاک بحریہ اے ایس ڈبلیو کو اس کی موجودگی کا اندازہ ہوچکا تھا اور یہ معلومات سرفیس یونٹس کو فراہم کرنے کے بعد آبدوز کی تلاش اور مقام کی نشاندہی کا آغاز کردیا گیا۔
حاصل ہونے والی معلومات کا استعمال کرتے ہوئے اے ایس ڈبلیو کے ہیلی کاپٹرز اور جہاز جن میں پی 3سی اوریون اور اٹلانٹک شامل ہیں، ان کی جانب سے سونوبوائز گرا کر آبدوز کو گھیرے میں لیا گیا ہوگا جبکہ ہیلی کاپٹروں سے بھیجے گئے سونارز کی مدد سے بھی سونار پنگس کی معلومات حاصل کی گئی ہوگی۔پاک بحریہ کی جانب سے کی جانے والی اس ساری کارروائی کا اندازہ بھارتی آبدوز نے بھی لگالیا ہوگا جس سے انہیں اپنے پکڑے جانے کی تصدیق ہوگئی۔پاک بحریہ کے علم میں آجانے کے بعد آبدوز کے عملے کے پاس اور کوئی راستہ نہ تھا کہ وہ پلٹ کر اپنی بندرگاہوں کی جانب لوٹ جائیں اور پاکستانی اے ایس ڈبلیو نے بھی اپنا گھیرا اس وقت تک برقرار رکھا ہوگا جب تک آبدوز کا پاکستانی علاقے سے نکل جانے کا یقین نہیں ہوگیا۔


متعلقہ خبریں


استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو وجود - جمعه 07 نومبر 2025

موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

مضامین
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر