وجود

... loading ...

وجود

ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر۔۔۔امریکا انتہا پسندی کی طرف گامزن

جمعرات 10 نومبر 2016 ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر۔۔۔امریکا انتہا پسندی کی طرف گامزن

امریکا سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر مزید منقسم ہو گیا ہے،سوشل میڈیا پر کسی نے اسے نفرت کی جیت قرار دیا،کسی نے عوامی مسائل پر آواز اٹھانا ٹرمپ کی فتح کا سبب قراردیا ،خانہ جنگی کے خدشات کا بھی اظہار
ٹرمپ کی سیاہ فاموں ،مسلمانوں اور تارکین وطن کیلیے نفرت اور تجارتی و خارجہ پالیسی کے لیے اپنے نئے اصول اور موجودہ نظام کیخلاف کھری کھری باتیں ہی امریکیوں کے لیے خوبی ٹھہریں،ووٹرز کو روزگارکی امیدی
trump-dominica-1-copyارب پتی امریکی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا کے 45ویں صدر منتخب ہونے پر سوشل میڈیا پر خوشی اور غم سے بھرپور ملے جلے تاثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں، جہاں کئی لوگ خوشی سے سرشار تھے تو کچھ نے انتخابی نتائج پر حیرانی و پریشانی کا اظہار کیا۔ٹرمپ کی کامیابی کو مجموعی طور پر دنیا میں منفی نظر سے دیکھا جا رہا ہے، جس کی وجہ ان کا ماضی اور صدارتی مہم سے قبل اور اس دوران دیے جانے والے متنازع بیانات ہیں۔ٹرمپ کی کامیابی کے بعد جہاں ایشیائی شیئرز کی مارکیٹ متاثر ہوئی وہیں عوام کی اکثریت نے بھی غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ٹوئٹر ہینڈل شہباز جمال نے لکھا کہ امریکا 9/11 کو کبھی نہیں بھولے گا اور 11/9 پر ہمیشہ افسوس کرے گا۔ماجد آغا نے ٹرمپ کے انتخاب پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں انتہا پسندی کا ٹھیکیدار امریکا آج خود انتہا پسندی کا شکار ہو گیا۔
سرجیکل اسٹرائیکر کے نام سے کی گئی ٹوئٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹرمپ کے انتخاب کے بعد امریکا خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے۔انکا خیال ہے کہ امریکا کے بھی برے دن شروع ہوگئے ہیں کیونکہ
ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں اور کالوں سے شدید نفرت کرتا ہے،ایسے شخص کے صدر بننے کے بعددوسرے ملکوں میں دہشت گردی کروانے والے امریکا کو خود خانہ جنگی کا خطرہ درپیش ہے۔
اس دوران آصف بٹ نے اچھا سوال اٹھایا ہے کہ آیا امریکا کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد ملنے والا کولیشن سپورٹ فنڈ ٹرمپ کے انتخاب کے بعد بھی ملتا رہے گا یا نہیں۔پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی ٹرمپ کی آمد کو زیادہ سراہا نہیں جا رہا اور اسے دنیا بھر کیلیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔پیڈی پاورٹوئٹر ہینڈل سے ڈبلیو ڈبلیو ای کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس کے مطابق اب صرف ریسلر اسٹون لوڈ ہی امریکا کو بچا سکتے ہیں۔جب کہ ایک خاتون نے دلچسپ تبصرہ کیا ہے کہ ’’اب خوبصورت خواتین بے روزگار نہیں رہیں گی ،لیکن ہم جیسوں کا کیا ہوگا ‘‘؟
فلپ بلوم نے ڈبلیو ڈبلیو ای کی ایک اور ویڈیو میں ٹرمپ کی متشدد شخصیت کی عکاسی کرتے ہوئے بتایا کہ یہ امریکا کے نئے صدر ہیں۔رینی نے ٹرمپ کے انتخاب کو امریکا کی ‘ڈراؤنی کہانی’ قرار دیا۔
ایک اور شخص نے امریکی عوام پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے امریکی صدر کے انتخاب سے زیادہ میک ڈونلڈ پر آرڈر دیتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
لیکن دوسری طرف دیکھا جائے تو حالیہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف اپنی حریف ہلیری کلنٹن ہی کو شکست نہیں دی بلکہ تمام اندازوں، تخمینوں اور پیش گوئیوں کو بھی مات دے دی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن کے درمیان عہدہ صدارت کے لیے کانٹے کا مقابلہ ہوا جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے 290 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ صدر منتخب ہونے کے لیے 538 میں سے کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ٹرمپ کے بارے میں عام تاثر تھا کہ وہ صدارت کے لیے موزوں امیدوار نہیں ہیں۔ ان کا کوئی سیاسی تجربہ نہیں ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق انھوں نے عشروں سے ٹیکس ادا نہیں کیا، انھوں نے عورتوں کا تمسخر اڑایا، ان کے درجنوں جنسی اسکینڈل سامنے آئے، انھوں نے تارکینِ وطن کو ناراض کیا، مسلمانوں کی امریکا آمد پر پابندی لگانے کا اعلان کیا، میکسیکو والوں کو جنسی مجرم کہا، میڈیا کے خلاف جنگ لڑی، خود اپنی ہی جماعت کے رہنماؤں سے مخالفت مول لی، وغیرہ وغیرہ۔لیکن پھر بھی جیت اپنے نام کر لی، اس صورتِ حال میں مبصرین ان کی حیران کن فتح کوسیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ قرار دے رہے ہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر انھوں نے ہلیری کلنٹن جیسی منجھی ہوئی سیاست دان کو شکست سے کیسے ہمکنار کر دیا؟
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ماہرِ معاشیات اور سیاسی مبصر منظور اعجاز نے کہا کہ دراصل ان انتخابات میں لوگوں نے ٹرمپ کو نہیں بلکہ اپنے روزگار کو ووٹ دیے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ٹرمپ نے امریکا کے ان علاقوں سے بڑے پیمانے پر ووٹ حاصل کیے ہیں جنھیں ‘رسٹ بیلٹ’ یا ‘زنگ آلود پٹی’ کہا جاتا ہے۔یہ وہ علاقہ ہے جہاں کئی عشرے قبل بھاری انڈسٹری قائم تھی لیکن امریکی معیشت کی سست رفتاری کی وجہ سے کارخانے رفتہ رفتہ دوسرے ملکوں میں منتقل ہو گئے ، اس عمل کا نتیجہ لاکھوں لوگوں کی بیروزگاری کی شکل میں نکلا۔اس پٹی میں مشی گن، اوہایو، وسکانسن اور پینسلوینیا جیسی ریاستیں شامل ہیں۔منظور اعجاز کہتے ہیں کہ ان علاقوں میں رہنے والے سفید فام قطار اندر قطار ٹرمپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے کیوں کہ انھیں توقع ہے کہ چونکہ ٹرمپ خود ارب پتی بزنس مین ہیں اس لیے وہ اپنی کاروباری سوجھ بوجھ سے کام لے کر اس علاقے کی کاروباری سرگرمیاں بحال کر سکتے ہیں۔
اس کے مقابلے پر ہلیری کلنٹن کو دو چیزوں نے سخت نقصان پہنچایا۔ ایک تو یہ کہ ان کی اپنی ہی جماعت کی جانب سے امیدواری کے متمنی برنی سینڈرز کے ساتھ انھیں طویل اور تند و تلخ جنگ لڑنا پڑی جس کے دوران برنی سینڈرز نے خاصی کامیابی سے کلنٹن کو ‘بدعنوان نظام’ کا حصہ ظاہر کر دیا۔سینڈرز نے لوگوں کو باور کروا دیا کہ ہلیری کلنٹن چونکہ اسی نظام کی پیداوار اور اس کی تقویت کی ذمہ دار ہیں، اس لیے ان سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ ملک میں کوئی حقیقی تبدیلی لا سکتی ہیں۔دوسری جانب ایف بی آئی کی جانب سے ہلیری کلنٹن کے خلاف ای میلز معاملے کی تحقیقات عین وقت پر کھولنے سے بھی ہلیری کو زک پہنچی، اور لوگوں کا یہ تاثر مزید گہرا ہو گیا کہ سیاست دانوں پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔
واشنگٹن میں مقیم ایک تبصرہ نگار کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان انتخابات میں ایک چیز یہ بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ امریکا اکیسویں صدی میں بھی کسی عورت کو صدر بنانے کے لیے تیار نہیں ۔جب کہ ایک اورچیز جو پہلے ہی واضح تھی اور ان انتخابات میں مزید کھل کر سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ امریکا سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر مزید منقسم ہو گیا ہے۔
ان میں سے ایک تقسیم شہری اور دیہی کی ہے، شہری علاقے بڑی حد تک ڈیموکریٹ پارٹی کی حمایت کرتے ہیں لیکن دیہی حصوں کی بھاری اکثریت رپبلکن پارٹی کی حامی ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور خلیج سفید فام امریکیوں اور بقیہ تمام امریکیوں کے درمیان پائی جاتی ہے۔ سفید فاموں کی غالب اکثریت رپبلکن پارٹی کی حامی ہے، جب کہ سیاہ فام، لاطینی امریکی اور دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے مہاجرین بڑی حد تک ڈیموکریٹ پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔ایک اور تقسیم زیادہ تعلیم یافتہ اور کم تعلیم یافتہ ووٹروں کے درمیان پائی جاتی ہے۔ کم پڑھے لکھوں کی بڑی تعداد رپبلکن ہے، جب کہ کالج کے سندیافتہ ووٹر زیادہ تر ڈیموکریٹ امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں۔
مقامی صحافی رانا آصف سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جس شخص کا مضحکہ اْڑایا جائے، جسے سنکی، مسخرہ اور احمق تصور کیا جاتا ہو وہ سیاست کے میدان میں کام یاب ہواہو؟ ابھی کل کی بات ہے مودی جیسا ’’لوکل‘‘ سیاست داں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے کام یابی کا تمغہ سینے پر سجائے دنیا بھر میں سیلیفیاں لے رہا ہے۔ کیا ہم بھول گئے ، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی لیڈر نے جس شخص کے بارے میں کہا تھا کہ ہم نے ایک ایسے آدمی کو وزیر اعظم بنایا ہے جس کے سر کی جگہ تربوز ہے، کاغذ کا شیر ہے۔ سیاست کے جنگل کا وہ شیر آج تیسری مرتبہ ایوان وزیر اعظم میں ہے۔ سرد جنگ کے فیصلہ کن موڑ پر ایک ایسا ہی آدمی کیا ریاست ہائے متحدہ کا صدر نہیں تھا جس کے دور سیاست کی سب سے بڑی یاد گار اس کے چٹکلے تھے۔ ریگن کا ایسا ہی ایک چٹکلا ہے کہ ’’پیشہ ور سیاست دانوں کا پسندیدہ مشغلہ حکومت کرنے کے لیے تجربے کی اہمیت پر بات کرنا ہے۔ بکواس! سیاست سے آپ واحد تجربہ یہ حاصل کرتے ہیں کہ سیاسی کیسے ہوا جائے‘‘ اور سیاسی آدمی اپنی ’’پبلک‘‘ کو خوش کرنے کا گْر جانتا ہے۔ چاہے ایسا کرتے ہوئے وہ دنیا کی نظر میں مذاق ہی کیوں نہ بن کر رہ جائے، میرے جیسے مڈل کلاس نیم خواندہ اس پر تاڑیاں مار کر ہنستے رہیں، پھبتیاں کستے رہیں لیکن اسے معلوم ہوتا ہے کہ سیاست کے کھیل میں وہی ایشو دراصل ایشو ہوتا ہے جو عوام کی سمجھ میں آجائے۔ ٹرمپ کی فتح پر لطائف کا سلسلہ تو جاری رہے گا، لیکن اس کی فتح نے ہمیں بتا دیا کہ آج امریکا کن مسائل کا شکار ہے؟ اگر آپ اپنے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بات کریں گے، انھیں خواب بیچنے میں کام یاب ہوجائیں گے، تو چاہے وہ خواب دوسروں کے لیے ڈراؤنے کیوں نہ ہوں، چاہے آپ کے پیش کردہ حل دوسروں کے لیے بحران کیوں نہ ثابت ہوں، میڈیا آپ پر قہقہہ بار ہو اور عالمی رائے عامہ آپ کو نفرت اور تضحیک کی نظر سے دیکھتی ہو، پھر بھی میدان آپ ہی کا ہوگا۔ یہی سیاست ہے اور یہی امریکی انتخاب کی اس ’’ٹریجڈی‘‘ کا سبق کہ اب ہمیں بھی اب اپنی سیاست میں اپنا اپنا ’’ٹرمپ‘‘ تلاش کرنا ہوگا۔
بہر حال جو بھی ہو ،نتیجہ یہ نکلا کہ آخر کار ٹرمپ کی سیاسی ناتجربہ کاری، لاپروایانہ انداز اور کھری کھری سنا دینے جیسی ‘خامیاں’ ہی ان کی خوبیاں قرار پائیں اور ہلیری کلنٹن کو منجھا ہوا سیاست دان ہونے، طویل انتظامی تجربہ، نظام کی سمجھ بوجھ جیسے میدانوں میں جو برتری حاصل تھی، وہی بالاًخر ان کے گلے کا ہار بن گئی۔


متعلقہ خبریں


(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی وجود - منگل 17 جون 2025

اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان وجود - منگل 17 جون 2025

پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ) وجود - منگل 17 جون 2025

پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ)

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مضامین
کوئی فرق نہیں وجود منگل 17 جون 2025
کوئی فرق نہیں

علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر وجود منگل 17 جون 2025
علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر

ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں وجود منگل 17 جون 2025
ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر