وجود

... loading ...

وجود

حکومت آمرانہ ہو یا جمہوریت.. میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی آج بھی جاری

هفته 29 اکتوبر 2016 حکومت آمرانہ ہو یا جمہوریت..  میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی آج بھی جاری

68 برسوں میں روہنگیامسلمانوں کیخلاف اراکان کے کسی نہ کسی حصے میں فوجی آپریشن کاسلسلہ چلاآرہاہے،تجارت ،تعلیم ،عبادت پر پابندی ،بنیادی انسانی حقوق مفقود
روہنگیا مسلمانوں کی آواز بھی بیرونی دنیا تک پہنچنے نہیں دی جاتی ،مسلم حکومتیں اراکان کے بچے کھچے مسلمانوں کی مددکیلیے فیکٹ فائنڈنگ وفود بھیجیں،ا و۔ آئی ۔ سی اوراقوام متحدہ کو بھی متحرک کیا جائے
myanmar-2قدرتی وسائل سے مالامال مسلم اکثریتی صوبہ اراکان( تبدیل شدہ نام ’’رے کھائن ‘‘ )میں نومنتخب نام نہاد برمی جمہوری حکومت (تبدیل شدہ نام میانمار)جسکی سربراہ امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی خاتون بنت اونگ سان سوچی ہے،انکی حکومت نے بھی اراکان کے بے سروسامان روہنگیا مسلمانوں کا بالکل اسی طرح قتل عام شروع کررکھا ہے جس طرح اس سے قبل اس کے پیشروفوجی آمرجنرل نے ون اورجنرل تھین سین وغیرہ کے ادوارمیں جاری تھا۔بادی النظرمیں دیکھاجائے تومسلمانوں کی نسل کشی کی یہ تاریخ خاصی پرانی ہے ۔
برماکہنے کوتو 4جنوری 1948کوبرطانوی استعمار سے آزادہواتھا ،آزادی کے ساتھ ہی اراکان میں جہاں روہنگیامسلمانوں کی اکثریت تھی ،برمی بڈھسٹوں نے اپنے ہم مذہب صوبہ اراکان کے بدھوں کے ساتھ( جنہیں مقامی زبان میں مگھ کہاجاتاہے )مل کرروہنگیامسلمانوں کاقتل عام شروع کردیاتھا۔ اسکی بڑی وجہ یہ تھی کہ اراکانی مسلمان کہیں انگریزوں کے رخصت ہونے اور پاکستان وجود میں آنے کے بعد اپنی اکثریت کے باعث پاکستان سے نہ الحاق کرلیں ۔ چنانچہ بڈھسٹ اپنے اس مکروہ مقصد میں کامیاب رہے اورہزاروں مسلمانوں کوقتل اورلاکھوں کوپڑوس بنگال(حالیہ بنگلہ دیش) میں پناہ لینے پرمجبورکرکے مسلمانوں کی جمعیت منتشرکردی ۔ دوسری جنگ عظیم کے موقع پربھی یہی کھیل پھردہرایاگیا۔ماضی کی طرح کاقتل عام، جلاؤگھیراؤکیاگیا ۔ مقصد صرف مسلمانوں کاصفایاتھا۔ جسے برماکی تمام ا گلی پچھلی فوجی اورجمہوری حکومتوں نے بلاتعطل اورنہایت تسلسل کے ساتھ جاری رکھااوراب اپنی کامیابی کی آخری منزل تک پہنچ چکی ہیں ۔ آزادی کے بعد برما نے اراکان سے مسلمانوں کابڑے پیمانے پرنسلی صفایا کرنے کیلئے مختلف طریقے آزمائے ۔مثلا کوئی مسلمان بغیر اجازت نامہ کے ایک شہر سے دوسرے شہر توکجاایک بستی سے دوسری بستی بھی نہیں جاسکتا۔اسی طرح برمانے اراکان کے روہنگیامسلمانوں پرنہ صرف سرکاری درس گاہوں کے دروازے بندکردیے بلکہ مسلمانوں کے نجی اورخصوصاً دینی مدارس پربھی پابندی لگادی گئی تاکہ ان کی نئی نسل پڑھ لکھ کرباشعورہونے کے بعد اس ظلم عظیم سے دنیاکوباخبرنہ کرسکے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج اراکان میں کوئی روہنگیامسلمان ڈاکٹر ہے ناانجینئر ،وکیل ہے نااستاد۔مسلمانوں کیلئے حج اورقربانی پراعلانیہ اورمکمل پابندی ہے ۔نئی مساجد کی تعمیر پرمکمل اورپرانے مساجد کی مرمت پرمشروط پابندی ہے ۔ گزشتہ 68 برسوں میں روہنگیامسلمانوں کیخلاف اراکان کے کسی نہ کسی حصے میں فوجی آپریشن کاسلسلہ چلاآرہاہے ۔ برطانوی راج سے آزادی کے بعد1948ء سے مسلمانوں کیخلاف 12 بڑے فوجی آپریشن کیے گئے۔ 1949ء میں انسداددہشت گردی فورس (BTF) کا آپریشن کیا گیا۔
پھر 1953ء میں مسلمانوں کوغیرملکی تصورکرتے ہوئے اس کیلئے مخصوص فورس اورآرمی کاآپریشن ہوا۔پھر1955ء سے 1959ء تک یونین ملٹری پولیس(UMP)نے پانچ سال تک نہتے مسلمانوں کوتختہ مشق بنانے کا عمل جاری رکھا۔ 1959ء میں کیپٹن ہٹن کیان کی قیادت میں ایک آپریشن ہوا جسکے دوران ہزاروں مسلمانوں کاقتل عام کیاگیا۔ 1966ء میں شنوئی کائی آپریشن کیاگیاتاکہ بچے کھچے مسلمان برما سے نکل جائیں۔اسی سال کی کین نام سے ایک اوربڑاآپریشن کیاگیا۔اسکے بعد میات مین نامی آپریشن تین سال جاری رہا۔ 1978ء میں میجرامنگ تھام نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کیا۔ 1978ء،1979ء میں سابے نامی آپریشن میں ہزاروں مسلمان قتل اور لاکھوں بے گھرہوئے ۔اسی دوران ایک بھیانک آپریشن بنام ناگامن(گنگ ڈریگن)بھی ہوا۔
1979ء میں شوئی ہریتھاکی نئی اصطلاح سے ایک اورخونی آپریشن کیا گیاجوسال کے آخرتک جاری رہا۔
1980ء۔1981ء میں گاکین نامی آپریشن کے ذریعے مسلمانوں پرقیامت ڈھائی گئی۔
کئی دہائی پرمحیط روہنگیامسلمانوں کی نسل کشی اوراملاک لوٹنے کاسلسلہ کبھی بھی نہیں تھما،مزیدطرفہ تماشہ یہ ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کوتہہ تیغ،20 لاکھ سے زائدکودیگرممالک ہجرت کرنے پرمجبورکیے جانے کے باوجودسرزمین اراکان میں موجودحالیہ کم وبیش 15 لاکھ مسلمانوں کوبھی برماسے بے دخل کرنے کیلئے،،سٹیزن شپ ،،کے نام سے جاری آپریشن میں کمی یاتعطل کاکوئی نام ونشان تک نظرنہیںآرہا۔
اب اراکانی روہنگیا مسلمانوں پر گزشتہ ربع صدی سے جوقیامت ڈھائی جارہی ہے اسے کماحقہ کوئی زبانی بیان کرسکتاہے اورنہ لکھ کرسمجھاسکتاہے ۔ اسے جاننے کیلئے مشاہدے کی ضرورت ہے ،یعنی اراکان جاکرملاخطہ کرناہوگا کیونکہ اراکان ایک مقبوضہ علاقہ ہے اوراس میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں کی حیثیت ایسے محصورین اور قیدیوں کی ہے جن کے بارے میں بیرونی دنیا کوکچھ خبر ہے اور نہ ان محصورین کادنیا کے ساتھ کوئی رابطہ ۔ نسل کشی کے جن بھیانک مناظر اور وحشیانہ مظالم کی مختصرداستان جو اوپر بتائی گئی ہے اس کاعلم ہمیں ایسے بے شمارلوگوں سے ہوا ہے جوکسی طرح جان بچاکر دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبورہوئے ۔
یورپ اور مغربی ممالک کے باشندے جانوروں کے حقوق کی (بجاطورپر ) دہائی دینے والے مہذب انسانوں سے ہم پوچھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک دو ۔ ہزاریا ایک دو لاکھ بھی نہیں پورے نصف کروڑ انسانوں کاکوئی وطن نہ ہواور محض رنگ ،نسل ،مذہب اورزبان کے فرق کی وجہ سے قوت واقتدارکے بل بوتے پران لوگوں کاقتل عام کیا جائے۔ انہیں غیر ملکی قراردے کر شہریت ہی نہیں انسانی حقوق سے بھی محروم کردیاجائے ؟
ہم نے 2012میں بھی ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے اراکان میں قتل عام کی دلخراش خبریں سنی تھیں ۔ اس وقت بھی ہم نے احتجاج کیاتھا لیکن وہ زمانہ برما (میانمار) کی فوجی آمریت کاتھا۔ آج عالمی برادری بڑی مطمئن ہے اورواہ واہ کررہی ہے کہ برمامیں اس کے بانی اونگ سان کی بیٹی ،عالمی امن کے نوبل انعام یافتہ خاتون سوچی کی منتخب جمہوری حکومت برسرقتدار ہے لیکن ۔۔۔ ارکان کے ر وہنگیامسلمان کے حوالے سے جو خبریں تمام ترآہنی حصا رکے باوجود ہم تک پہنچ رہی ہیں، بدقسمتی سے وہ نہایت دل شکن ، مایوس کن ہے جودنیا کے منہ پر طمانچہ اور انسانیت کی پیشانی پرکلنک کاٹیکا بھی ہے ۔تازہ خبریہ ہے کہ ہفتہ 10 دن قبل پھرسے صوبہ اراکان میں منظم منصوبہ بندی کے ساتھ روہنگیامسلمانوں کا دوبارہ نسل کشی کا آغاز کردیاگیاہے ، مسلح دہشت گردوں کی تلاش کے بہانے سے حکومت کی طرف سے بیس روز کیلئے کرفیونافذ کردیاگیا جبکہ مسلمانوں پر اسلحہ تو کیا ایک سبزی کاٹنے کیلئے چاقورکھنا بھی جرم ہے ۔ دوران کرفیوچارمسلم بستی کیاری پرانگ (Kyari prang) ، مونگ نما (Mongnama) ، اوابیک (Owabik) اور کھاوربیل (Kawarball) جوشمالی منگڈ وکازرعی علاقہ ہے،انہیں جلاکر خاکستر کردیا گیا ۔ ایک اطلاع کے مطابق تقریباً ایک ہزار سے زائد خاندان بھی متاثرہوئے ہیں جبکہ متاثرین کے مال، مویشی برمی پولیس اہلکار اوربدھسٹ لوٹ کرلے گئے ہیں ۔ 200 سے زائدمسلم نوجوانوں کوتفتیش کے بہانے گرفتارکرکے غائب کردیاگیا جن کاآج تک سراغ نہیں مل سکا کہ یہ کہاں ہیں ۔ الیکٹرانک میڈیا۔روہنگیاٹی وی ۔آرویثرن ٹی وی ۔ صدائے روہنگیاٹی وی کی نشریات اورآزادذرائع ابلاغ کی اطلاع کے مطابق خواتین کی عصمت دری اورسینکڑوں مسلمانوں کوبے گھر اورنقل مکانی پرمجبورکردیاگیا ہے ۔مسلمانوں کیلئے ادویات ناپید ، غذائی قلت ، بھوک ، پیاس ، بجلی کے نہ ہونے کے باعث مسلم علاقوں میں گھپ اندھیرایہاں تک کہ دیاجلانے کی بھی اجازت نہیں ، اگرکہیں اجازت ہے تو ماچس نایاب ، مٹی کاتیل ناپید، انہی متاثرہ علاقوں کے بیچ ایک بازاربنام، ناکہورہ بازارہے جسے برمی سرکارنے کھولنے سے منع کردیا ہے ۔ رات میں مسلمانوں کی دکانوں سے سامان غائب کردیے جاتے ہیں ، ضروریات زندگی کی بنیادی چیزیں مسلم علاقوں میں بالکل میسرنہیں۔
ان ناگفتہ بہ حالات میں بے گھر،بے یارومددگارغیرمسلح امن پسند روہنگیامسلمان کہاں جائیں ۔ بلامزاحمت مرنے کی بجائے ہاتھ پاؤں ہلاکرمرتے ہیں توفوراً ان پربنیادی پرستی ، دہشت گردی کاالزام عائد کردیا جاتا ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ا راکان کے دارالخلافہ اکیاب(موجودہ نام سٹیوے) کی طرح مونگڈوبوتھیدنگ سمیت پورے صوبے سے مسلمانوں کوصفحہ ہستی سے مٹاکر اسپین کی تاریخ دہرائی جائے گی۔
ان حالات میں روہنگیا مسلمانوں کی مسلم دنیا کی عوام ،سیاسی جماعتوں ، سماجی وفلاحی تنظیموں خصوصاً اسلامی تحریکوں سے اپیل ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پرہونیوالے مظالم کیخلاف احتجاج ،مطالبات ، مظاہروں کے ذریعے اپنی اپنی حکومتوں کومجبورکریں کہ اراکان کے بچے کھچے مسلمانوں کی ناگفتہ بہ حالت زار کے جائزے کیلئے وفودیعنی (Fact Finding )گروپ بھیجیں ا ور اس سلسلے میں مسلم ممالک کی تنظیم او۔ آئی ۔ سی اوراقوام متحدہ کو بھی متحرک کیا جائے۔ 1988 ء کے بعد سے دنیا کا ہرمظلوم مسلمان مدد کی غرض سے پاکستان کی طرف دیکھتا آرہاہے خاص طور پر جب سے پاکستان مسلم دنیاکی پہلی ایٹمی قوت بنا ہے۔ روہنگیامسلمان یہ بھی سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالت زارپر امت مسلمہ کی طرف سے ایسے متفقہ آواز کی ضرورت ہے جوبرمی حکومت کو روہنگیا حقوق دینے پر مجبور کرے۔ مسلم امہ کواپنے تمام تراختلافات کوبالائے طاق رکھ کراسکے لیے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا ۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر