وجود

... loading ...

وجود

معاشی ترقی کا اعتراف یا عوام کو ٹیکسوں میں جکڑنے پر شاباشی؟؟

بدھ 26 اکتوبر 2016 معاشی ترقی کا اعتراف یا عوام کو ٹیکسوں میں جکڑنے پر شاباشی؟؟

یہ شاندار بات ہے کہ آپ نے مختصر سفر کے دوران مستحکم معاشی پوزیشن حاصل کرلی،کرسٹین لغرادکا وزیر اعظم سے مکالمہ
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرنے شرح نمو میں اگلے سال مزید کمی ہونے کے خدشات کابھی اظہار کردیا

PRIME MINISTER MUHAMMAD NAWAZ SHARIF SHAKES HAND WITH CHRISTINE LAGARDE, MANAGING DIRECTOR, IMF ON ARRIVAL AT PM HOUSE ON 24TH OCTOBER 2016.

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لغرادگزشتہ دنوں پاکستان کے دورے پرآئیں اور انھوں نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات میں معاشی میدان میں حکومتی کارکردگی کو سراہا۔ ملاقات کے فوری بعدوزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آئی ایم ایف چیف کرسٹین لغراد نے کہا کہ مالیاتی اعتبار سے پاکستان کی پوزیشن پہلے سے بہتر ہے اور وہ یقیناً معاشی بحران سے نکل چکا ہے۔
آئی ایم ایف کے کسی سربراہ کا طویل عرصے بعد پاکستان کا دورہ ہے ، نواز شریف سے ملاقات میں کرسٹین لغراد نے مختصر وقت میں ملک کو مختلف چیلنجز سے نکالنے اور اقتصادی استحکام کے حصول کے لیے وزیر اعظم کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ’یہ انتہائی شاندار بات ہے کہ آپ نے اپنے مختصر سفر کے دوران بہتر اور مستحکم معاشی پوزیشن حاصل کرلی‘۔آئی ایم چیف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ کیلیے مثبت ہے کیوں کہ اسے اعتباراور استحکام کی علامت کے طور پر دیکھا گیا۔
آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے کہا کہ پاکستان میں معاشی شرح نمو میں بتدریج اضافہ ہوا، مالی خسارہ کم ہوا اور افراط زر میں بھی مسلسل کمی ہورہی ہے۔انہوں نے پاکستان کے مستحکم ہوتے ہوئے سماجی تحفظ، ٹیکس اصلاحات اور انتظامی اصلاحات کو بھی سراہا۔اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستانی معیشت کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے تعاون کی تعریف کی اور کہا کہ موجودہ حکومت نے جامع اصلاحاتی ایجنڈے کو جاری رکھتے ہوئے معاشی استحکام حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ ’ہم دہشت گردی، معیشت اور توانائی بحران جیسے مسائل سے کامیابی سے نمٹ رہے ہیں جو کہ ہمیں گزشتہ حکومتوں سے ورثے میں ملے تھے‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہم نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس ختم کردیے اور ملک سے دہشت گردی کے خطرے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اب بھی دو لاکھ فوجی جوان ملک کے شمالی حصے میں تعینات ہیں‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 24 ہزار سے زائد انسانی جانوں کی قربانی دینی پڑی جبکہ 50 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اس جنگ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بھی 100 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
واضح رہے کہ ستمبر کے آخر میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کا 12 واں اور آخری جائزہ کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد قرض کی تقریباً 10 کروڑ 21 لاکھ ڈالر کی آخری قسط جاری کردی تھی۔4 ستمبر 2013 کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کے لیے تقریباً 6.15 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی تھی جس کی مدت 36 ماہ رکھی گئی تھی۔اس توسیعی فنڈ سہولت کا مقصد پاکستان کے معاشی اصلاحات پروگرام کو سہارا دینا تھا تاکہ وہ جامع نمو حاصل کرسکے۔اس سلسلے میں پاکستان کو پہلی قسط کے 54 کروڑ 45 لاکھ ڈالر 2013 میں ہی مل گئے تھے جب کہ اس کے بعد کی قسطیں وقتاً فوقتاً سہ ماہی جائزوں کی تکمیل کے بعد جاری کی جاتی رہیں۔
وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آئی ایم ایف چیف کرسٹین لغراد نے کہا کہ مالیاتی اعتبار سے پاکستان کی پوزیشن پہلے سے بہتر ہے اور وہ یقیناً معاشی بحران سے نکل چکا ہے۔اطلاعات کے مطابق اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کی سربراہ نے وزیراعظم پریہ بھی واضح کردیا کہ پاکستان کی معاشی بحالی کے آثار کے باوجود گزشتہ پانچ برس سے پاکستان کی شرح نمو صرف 3 فیصد رہی ہے جبکہ آئی ایم ایف کے مطابق اگلے سال شرح نمو میں اضافے کے بجائے کمی ہوگی اور یہ ڈھائی فیصد ہوجائے گی ۔
جہاں تک پاکستان کی معاشی صورتحال کا تعلق ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اعدادوشمار کے گورکھ دھندوں کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران ملکی معیشت میں بحالی کے آثار پیداہوئے ہیں لیکن معیشت کی یہ بحالی چین کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری خاص طورپر سی پیک منصوبوں پر کام کے آغاز کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے بصورت دیگر ہماری وزارت خزانہ اور وزارت صنعت کی جانب سے اب تک کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جاسکاہے جسے ملکی معیشت کی بحالی اور استحکام کا پیش خیمہ قرار دیاجائے ،حقیقت یہ ہے کہ برسہا برس سے ہم ایک گومگوکی کیفیت میں ہیں۔ دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ گزرگیا پاکستان آئی ایم ایف کی مدد سے مشکل صورت حال سے چھٹکارا پاتا آرہا ہے۔اور بار بار غیر ملکی فنڈ حاصل کرنے کی اس روش نے ملک کے اندرغلط ترغیبات کوجنم دیا ہے حتیٰ کہ اس کی شکل ہی بگڑ گئی ہے۔ ملکی معیشت کی اصل صورتحال کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ کچھ عرصہ پہلے ایک بینکار سے بات چیت کے دوران جب پوچھا گیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بینکوں کی جانب سے نجی شعبہ کو دیے جانے والے قرضوں کی سطح اتنی کم ہو گئی ہے تو ان کاجواب تھا کہ نجی شعبے سے قرضے کی درخواست ہی نہیں آتی۔لیکن جب انھیں بتایا گیا کہ تاجر توکچھ اور ہی کہہ رہے تھے وہ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ بینک انہیں اب قرضے دینا ہی نہیں چاہتے کیونکہ گورنمنٹ کو قرض دیکر وہ اپنے پیسہ کوزیادہ محفوظ بنا سکتے ہیں۔ یہ بھی سچ ہے، انہوں نے جواب میں کہا اور پھر تفصیل سے بتایا کہ نجی افراد سے قرضے واپس لینے میں بینکوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انھوں نے شکوہ کیا کہ نجی شعبے کے صنعتکار اور تاجر قرضے واپس نہ کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ ہمیں علم ہوتا ہے کہ ان کے پاس پیسے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ انکار کرتے ہیں اوراس کی بجائے ہمیں وہ چیز دیتے ہیں جو قرضے کی ضمانت کے طورپر رکھی جاتی ہے( Collateral) جو ہم نہیں چاہتے۔جب ان سے براہ راست سوال کیا گیا کہ بینک کس صورت میں نجی شعبے کودوبارہ قرضے دینے کی سوچ سکتا ہے؟ ان کا جواب تھا جب معیشت دوبارہ ترقی کریگی ۔اور یہ کب ہوگا ؟ اس سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ سبھی جانتے ہیں کہ پاکستان میں دس دس سال کا چکر چلتا ہے۔ دس سال تک ہماری معیشت ترقی کرتی ہے اور اس کے بعد اس میں کمی آتی ہے۔ اس کے بعد معیشت دوبارہ سنبھلتی ہے۔ فی الحال ہماری معیشت سست روی کا شکار ہے۔ لیکن غیر ملکی زرمبادلہ ملے گا تواس میں پھرسے لازماً تیزی آئیگی اور ہم پھر سے کام میں لگ جائینگے ۔جب ان سے سوال کیاگیا کہ قرضوں کی واپسی کا کیا ہوگا جس کا ذکرابھی آپ کر رہے تھے؟اس پر انھوں نے جواب دیا کہ پھر اس سے ہمیں فرق نہیں پڑے گا۔ مختلف تاجروں نے بھی بات چیت کے دوران اسی” دس سالہ چکر” کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی وہ محض اپنا وقت گزار رہے ہیں، نہ تو وہ کوئی نیا کاروبار شروع کر رہے ہیں اور نہ ہی اپنے بزنس کو پھیلارہے ہیں۔ وہ اس وقت تک سرمایہ کاری بھی نہیں کرینگے جب تک کہ انہیں یقین نہ ہوجائے کہ ترقی کی ہوا چل پڑی ہے۔ تب ہی تو وہ موقع آتا ہے جب آپ کی قسمت کھلتی ہے۔
آئی ایم ایف کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں افراط زر میں اضافہ ہورہاہے۔ لیکن اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار اس کے برعکس ہیں ،اس حوالے سے ایک بات اٹل معلوم ہوتی ہے کہ اب ہمارے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اپنی ہر تقریر اور بات چیت میں پاکستانی معیشت کے حوالے سے آئی ایم ایف کی سربراہ کی جانب سے پاکستانی اقدامات کی تعریف اور معیشت کی بہتری کے اعتراف کا ذکر ضرور کریں گے اور اس طرح عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ موجودہ حکومت نے ملک کی معیشت کو مضبوط کردیاہے، اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بے پناہ اضافہ ہورہاہے لیکن ایسا کرتے ہوئے وہ عوام کو یہ بتانے کی زحمت نہیں کریں گے کہ انھوں نے زرمبادلہ کے ذخائر کا ڈھول پیٹنے کیلیے ملک کو گزشتہ 3سال کے دوران 24 ارب کے مزید قرض میں جکڑ دیاہے، جبکہ ملکی ساکھ اتنی خراب ہوچکی ہے کہ اب ملکی بینک بھی حکومت کو طویل المیعاد بنیادوں پر قرض دینے کو تیار نظر نہیں آتے۔


متعلقہ خبریں


افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات ہوگی، عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کریں،دوحا مذاکرات کے تحت افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور ح...

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

ضامن مفرور ہونے پرپیش کردہ پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کردیا ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتی، عدالت کے سخت ریمارکس انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وارنٹ گرفتاری کے باوجود علیمہ خان کے پیش نہ ہونے پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور بینک ...

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن کے مطابق ہوں گے،سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پورے ملک میں انقلاب لائیں گے،جلسہ سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں ، صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن...

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا)

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

وفاقی حکومت سمجھتی ہے ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے،وزارت داخلہ رپورٹ وزرات قانون کو بھجوائی جائے گی،پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل اور پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری ک...

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل)

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحتسمری پیش کی وزارت داخلہ کو مزید کارروائی کیلئے احکامات جاری، پنجاب کے اعلیٰ افسران کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت ،کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور ...

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت،طلبہ اور اساتذہ کا شہداء و ...

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

صنعتوں، کسانوں کوآئندہ 3 سالوں میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا ، وزیر اعظم کی کاروباری وفد سے ملاقات وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکج کا اعلان کردیا۔وزیراعظم نے صنعتی و...

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملنے نہ دینا عدلیہ کی بے بسی ہے، ججز اپنے احکامات نہیں منوا پارہے سوچنا پڑے گا ملک کس طرف جارہا ہے، سہیل آفریدی، ٹریفک جام، عوام کو مشکلات عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دیا اور کہا کہ عدالتی اح...

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سیلابی نقصانات اور اقتصادی دباؤ کے باعث150 ارب کا ٹیکس ٹارگٹ کم کرنے پر آمادہ مذاکرات کے دورانٹیکس ہدف13 ہزار 981 ارب روپے مقرر کرنے پر اتفاق، ذرائع آئی ایم ایف ٹیکس ہدف میں 150 ارب روپے کمی پر راضی ہوگیا، جس سے عوام پر منی بجٹ کے خطرات فی الحال ٹل گئے۔ تفصیلات کے مطابق پا...

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

ہڑتال کی کال کے نام پر زبردستی دکانیں، کاروبار یا ٹرانسپورٹ بند کرانا ناقابلِ قبول ہے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائیگی ،پریس کانفرنس پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے نام پر زبردستی کا...

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سلمان اکرم جن کے نام دیں ان کی عمران سے ملاقات کرائی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم باقاعدہ ملاقاتیں ہوتی ہیں، سلمان اکرم کی طرف سے کوئی لسٹ نہیں آئی،سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سلمان اکرم راجہ کی فہرست میں شامل افراد کو عمران خان ...

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

ملکی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی پر ہمارا ردعمل شدید ہوگا ،پاکستان اور افغانستان کی جنگ بندی ہو چکی، دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو افغانستان کو پتہ ہے ہمارا کیا جواب ہوگا، محسن نقوی کوئی جتھہ ہتھیاروں کے ساتھ ہوگا تو ایکشن لیا جائیگا، ٹی ایل پی کا معاملہ پنجاب حکومت دیکھ رہی ہے، ایم ...

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ

مضامین
کوئی بادشاہ نہیں ! وجود هفته 25 اکتوبر 2025
کوئی بادشاہ نہیں !

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں وجود هفته 25 اکتوبر 2025
بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن

ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان

منی پور میں تشدد کے واقعات وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
منی پور میں تشدد کے واقعات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر