... loading ...
پیشکشوں میں 20سالہ مدت کے قرض کیلیے کسی بینک نے دلچسپی نہیں لی،بیشتر اظہار دلچسپی صرف3سال کیلیے بھیجی گئی
بینکوں کی پاکستان انوسٹمنٹ بانڈ میں سرمایہ کاری پر عدم دلچسپی،وفاق کو تمام پیشکشیں منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑا
اسٹیٹ بینک کے ذرائع سے حاصل کردہ خبروں کے مطابق وفاقی حکومت انوسٹمنٹ بانڈ کی فروخت کے ذریعے پاکستانی بینکوں سے مزید 100 ارب روپے قرض حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے،کیونکہ کوئی پاکستانی بینک اب حکومت کو کم شرح سود پر طویل المیعاد قرض دینے کو تیار نہیں ۔ اسٹیٹ بینک ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستانی بینکوں کی جانب سے پاکستان انوسٹمنٹ بانڈ میں سرمایہ کاری میں کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہ کیے جانے کی وجہ سے وفاقی حکومت کو بانڈ کی فروخت کے لیے طلب کردہ تمام پیشکشوں کے جواب میں موصول ہونے والی تمام پیشکشیں منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ بینکوں نے حکومت کی طلب کردہ پیشکشوں پر بہت ہی محتاط ردعمل کااظہار کیا اور جو پیشکشیں جمع کرائیں وہ بینکوں کی جانب سے حکومت کو دیے جانے والے سابقہ قرضوں سے زیادہ شرح منافع یعنی3-15 بنیاد پر جمع کرائی گئیں تھیں۔ اس کے علاوہ بینکوں نے جس مالیت کے بانڈ ز کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی وہ حکومت کی مطلوبہ رقم حکومت کے مقرر کردہ ہدف سے کم مالیت کی اور حکومت کی توقع سے زیادہ شرح منافع کی تھیں،یعنی اگر حکومت تمام پیشکشیں قبول بھی کرلیتی تو بھی حکومت کو مطلوبہ100ارب روپے کا قرض نہیں مل سکتاتھا۔ایسی صورت میں حکومت کے پاس ان پیشکشوں کومسترد کرنے اور پاکستان سرمایہ کاری بانڈز کے ذریعہ قرض نہ لینے کا فیصلہ کرنے کے سوا کوئی چارا کار نہیں تھا۔
تجزیہ کاروں کاخیال ہے کہ حکومت نے زیادہ شرح منافع پر بینکوں سے قرض نہ لینے کافیصلہ کرکے ایک اچھا فیصلہ کیاہے لیکن اب سوال یہ بھی پیداہوتاہے کہ اگر حکومت کو واقعی امور مملکت چلانے کے لیے رقم کی اشد ضرورت ہے تو اب وہ ضرورت کس ذریعے سے پوری کی جائے گی، کیا اس کے لیے دوبارہ سرمایہ کاری کی عالمی منڈی سے رجوع کرکے ملک کو مزید غیر ملکی قرضوں میں جکڑنے کی کوشش کی جائے گی ؟یہ ایسا سوال ہے جو وزارت خزانہ کی جانب سے گزشتہ 3سال کے دوران مختلف ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے لیے جانے والے بے تحاشہ قرضوں کی وجہ سے انتہائی اہمیت رکھتاہے ، اگر حکومت اب مزید غیر ملکی قرض حاصل کرتی ہے جس کی شرح پہلے ہی ہماری جی ڈی پی کی مقررہ شرح سے بہت زیادہ تجاوز کرچکی ہے تو اس کی واپس ادائیگی کے لیے ہمیں کیاکرنا پڑے گا اور پاکستان کے عوام کو مزید کتنے اور کس طرح کے ٹیکسوں میں جکڑنے کی کوشش کی جائے گی۔یہ بات واضح ہے کہ حکومت کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے اپنی آمدنی بڑھانا ہوگی اور آمدنی میں اضافے کا آسان حکومتی حربہ عوام کو مزید ٹیکسوں میں جکڑنے کے سوا کوئی اور نہیں ہے۔
اسٹیٹ بینک کاکہناہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت کوپاکستان انوسٹمنٹ بانڈز کی خریداری کے لیے مختلف بینکوں سے جو پیشکشیں موصول ہوئی تھیں وہ اس سے پہلے ان بانڈز کی نیلامی کی شرح منافع سے زیادہ کی تھیں،اس کے علاوہ اگر ان تمام پیشکشوں کو منظور کربھی لیاجاتاتو بھی حکومت کو مطلوبہ 100 ارب روپے نہیں مل سکتے تھے۔ذرائع کے مطابق حکومت کو جو پیشکشیں موصول ہوئیں ان میں سے چند 3 سال کی مدت کے لیے قرض پر 6.19 فیصد کی بنیاد پر تھیں۔جبکہ دوسری پیشکشیں موجودہ شرح سے بہت زیادہ شرح منافع کی تھیں۔حکومت کو 5 سال کی مدت کے لیے جو پیشکشیں موصول ہوئیں وہ 6.80 فیصد کے شرح منافع کی تھیں جبکہ اس سے قبل 5 سال کی مدت کے لیے نیلام کیے جانے والے بانڈز پر شرح منافع6.70 فیصد تھا۔
حکومت کے اعلان کے مطابق اسٹیٹ بینک پاکستان نے وفاقی حکومت کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے3-5-10- اور20 سال کی مدت کے قرض کے لیے یہ پیشکشیں طلب کی تھیں لیکن پاکستانی بینکوں نے بوجوہ ان پیشکشوں میں زیادہ دلچسپی کااظہار نہیں کیا اور اسٹیٹ بینک کو3-5- اور10 سال کی مدت کے لیے مطلوبہ100 ارب روپے کی بجائے مجموعی طورپر صرف73 ارب 72 کروڑ50 لاکھ روپے مالیت کے بانڈز کی خریداری کی پیشکشیں موصول ہوئیں۔جن کے عوض مدت کی تکمیل پر حکومت کو 75 ارب 20 لاکھ کی خطیر رقم ادا کرناپڑتی۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے کسی بھی بینک نے حکومت کو 20 سال کی مدت کے لیے قرض کی فراہمی کے لیے بانڈز کی خریداری میں کوئی دلچسپی ظاہرنہیں کی اور حکومت کو 20 سال کی مدت کے لیے بانڈز کی خریداری کی ایک بھی پیشکش موصول نہیں ہوئی۔زیادہ تر پیشکشیں 3 سالہ مدت کے لیے تھیں یعنی بینک حکومت کو طویل المیعاد قرض دینے میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے یا زیادہ مدت کے لیے قرض دینے کوتیار نہیں تھے۔حکومت کو مجموعی طورپر موصول ہونے والی73 ارب 72 کروڑ50 لاکھ روپے مالیت کے بانڈز کی خریداری کی پیشکشوں میں سے 3 سال کی مدت کے لیے موصول ہونے والی پیشکشوں کی مالیت 62 ارب 15 کروڑ روپے تھی۔ 5سال کی مدت کے لیے موصول ہونے والی پیشکشوں کی مالیت9 ارب 65 کروڑ اور 10 سال کی مدت کے لیے موصول ہونے والی پیشکشوں کی مالیت صرف ایک ارب 92 کروڑ50 لاکھ روپے تھی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ وفاقی حکومت ایک ماہ قبل ہی یعنی 21 ستمبر 2016 کو پاکستانی بینکوں سے 3-5- اور10 سال کی مدت کے لیے بانڈز کی فروخت کے ذریعے بالترتیب 6.1970- 6.7010 اور7.7995 فیصد شرح سود پر 219 ارب 15 کروڑ20 لاکھ روپے قرض حاصل کرچکی ہے۔یہاںیہ بات بھی دلچسپ اور قابل غورہے کہ گزشتہ ماہ بھی یعنی ستمبر میں بھی حکومت نے قرض کے حصول کا ہدف 100 ارب ہی مقرر کیاتھا لیکن اسے توقع سے دگنی سے بھی زیادہ رقم حاصل ہوگئی تھی لیکن اس کے باوجود حکومت نے اسے قرض کے حصول کاآسان ذریعہ تصور کرتے ہوئے دوبارہ بانڈز کی فروخت کااعلان کردیا تھا۔
حکومت کو ملکی بینکوں سے مطلوبہ قرض نہ ملنے کی اس صورت حال سے اندازہ ہوتاہے کہ ملکی بینکوں کے پاس بھی اب اضافی سرمایہ کی کمی ہورہی ہے اور وہ طویل المیعاد قرضوں میں اپنی رقم پھنسانے کے بجائے عام لوگوں ،تاجروں اور صنعتکاروں کونسبتاً زیادہ شرح منافع اور کم مدت کے لیے قرض فراہم کرکے زیادہ منافع کمانا چاہتے ہیں۔
ایک ایسے وقت جب ملک کی برآمدات میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہے اور تجارتی خسارہ تیزی سے بڑھتاجارہاہے حکومت کی جانب سے قرض پر قرض کے حصول کا یہ طریقہ کار کسی بھی طورپر مناسب معلوم نہیں ہوتا، وزارت خزانہ کے ارباب اختیار خاص طورپر وزیر خزانہ کافرض ہے کہ وہ حکومت کے غیر ضروری اخراجات پر قدغن عاید کریں اور ترقیاتی اخراجات کی رقم بھی غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے
منتقل کرنے کاسلسلہ روکنے کے لیے مثبت اقدام کریں اور حکومت کی آمدنی اور خرچ میں توازن قائم کرنے کے لیے مناسب اقدام کریں۔
سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...
حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...
دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...
صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...