... loading ...
ان میں کم وبیش 20 فیصد گریجویٹ یا ماسٹر ڈگری رکھنے والے نوجوان شامل ہیں۔
روزگارسے مایوس نوجوان جرائم پیشہ افراد و دہشت گرد مافیا کے آسان ہدف ہوتے ہیں
پاکستان کے اعدادوشمار سے متعلق بیور و نے گزشتہ دنوں ملک میں دستیاب لیبر فورس کے بارے میں اعدادوشمار شائع کیے ہیں ، شماریات بیورو یہ کام بڑی باقاعدگی سے ہر سال انجام دیتاہے اور اب تک اس حوالے سے اس کی کم وبیش33 رپورٹیں شائع ہوچکی ہیں ، ان سروے رپورٹوں سے ملک کے پالیسی سازوں اور ہمارے حکمرانوں میں ملک میں دستیاب لیبر فورس اور ان کو حاصل ملازمتوں کے مواقع کے حقائق جاننے کا موقع ملتاہے اور انھیں ملک میں بیروزگاری کی شرح کابھی اندازہ ہوجاتاہے۔
بیورو شماریات نے 2014-15 کی جو سروے رپورٹ جاری کی ہے وہ نمونے کے طورپر ملک کے مختلف حصوں کے 42 ہزار108گھرانوں سے حاصل کی گئی معلومات کی بنیاد پر نکالے گئے اوسط کی شرح سے مرتب کیے گئے ہیں۔
شماریات بیورو کی رپورٹ کے مطابق ملک کی لیبر فورس میں 2012-13 اور2014-15 کے دوران مجموعی طورپر اوسطاً ساڑھے 6لاکھ نفوس کااضافہ ہواجبکہ 2007-08اور 2012-13 کے دوران لیبر فورس میں شامل ہونے والے نفوس کی تعداد 13 لاکھ تھی اس سے ظاہرہوا کہ گزشتہ برسوں کے دوران لیبر مارکیٹ کی حالت بد سے بدتر ہوئی ہے اور بیروزگاری کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ان اعدادوشمار سے حکومت کی جانب سے گزشتہ دوسال کی حکمرانی کے دوران ملک میں نمایاں معاشی ترقی کے دعووں کی حقیقت پر بھی سوال اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔اس حوالے سے سب سے زیادہ ہولناک اور تشویشناک بات یہ ہے کہ ملازمت کے متلاشی لوگوں کی بڑی تعداد نے ملازمت کے حصول کیلیے برسوں دھکے کھانے اور ناکامی کامنہ دیکھنے کے بعد مایوس ہوکر ملازمت کی تلاش کا سلسلہ ہی ترک کردیا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق اس وقت کم وبیش 6 کروڑ 20 لاکھ افراد ملک کی لیبر فورس میں شامل ہیں اور اس حوالے سے ایک دل خوشکن بات یہ ہے کہ ملک کی لیبر فورس میں شامل ہونے والوں میں15 سے34 سال عمر کے نوجوانوں کی اکثریت ہے اوران کاتناسب اب 50 فیصد سے تجاوز کرچکاہے، تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ملک کی موجودہ لیبر فورس میں مردوں کی شرح 76 فیصد اورخواتین کی شرح 24 فیصد ہے،اس لیبر فورس میں 70 فیصد ورکرز کاتعلق دیہی اور30فیصد کاشہری علاقوں سے ہے۔
بیوروشماریات کی رپورٹ کے مطابق 2007-08 اور2012-13 کے دوران ملک میں مجموعی طورپر سالانہ ملازمتوں کے 11 لاکھ مواقع پیداہوئے یعنی اس مدت کے دوران ہر سال 11 لاکھ افراد کو نئی ملازمتوں کے حصول کاموقع ملا جبکہ2013-14 اور2014-15 کے دوران نئی ملازمتوں کے سالانہ صرف 7 لاکھ 5 ہزار مواقع پیداہوئے اور یہ مواقع بھی غیر رسمی اور غیرروایتی شعبوں میں پیدا ہوئے جہاں حالات کار انتہائی خراب اور نامساعد ہوتے ہیں۔
ملازمتو ں کے مواقع میں اس کمی کے مختلف اسباب بیان کیے جاتے ہیں ان میں سرفہرست ملک کی برآمدات اور خاص طورپر ٹیکسٹائل اور ایس ایم ایز کے شعبے میں ہونے والی بتدریج کمی ، دوسرے ترقیاتی اخراجات میں نمایاں کمی کی وجہ سے تعمیراتی سرگرمیوں میں پیداہونے والا ٹہراؤ،تیسرے سرکاری اداروں کے خسارے میں جانے اور شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے شعبوں میں عدم توسیع کی وجہ سے سرکاری شعبوں میں نئی ملازمتوں کے مواقع کاسلسلہ کم وبیش بند ہوجانا ہے ۔ مثال کے طورپر اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ ملک میں تدریسی شعبے میں اساتذہ کی ملازمتوں کے مواقع میں سالانہ صرف ایک فیصد کا اضافہ نظر آتاہے۔اس طرح اگرچہ شماریات بیورو کے اندازوں کے مطابق ملک میں بیروزگاری کی شرح صرف 6 فیصد بتائی گئی ہے جبکہ درحقیقت یہ شرح 8 فیصد سے بھی زیادہ ہے کیونکہ جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیاہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے ملازمتوں کے حصول کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ملازمتوں کی کوششیں ہی ترک کردی ہیں اور خاموشی سے بیروزگاری کا غم جھیل رہے ہیں۔اعدادوشمار سے ظاہر ہوتاہے کہ دیہی علاقوں میں بیروزگاری کی شرح شہروں کے مقابلے میں کم ہے ،کیونکہ شہروں میں بیروزگاری کی شرح11فیصد اور دیہی علاقوں میں 7 فیصدریکارڈ کی گئی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میں کم وبیش24 لاکھ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ملازمتوں کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں،اور انھیں حصول تعلیم کے بعد اپنا مستقبل تاریک نظر آتاہے۔اس وقت بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا ایک پریشان کن پہلو یہ ہے کہ ملک میں موجود بیروزگاروں میں کم وبیش 20 فیصد گریجویٹ یا ماسٹر ڈگری رکھنے والے نوجوان شامل ہیں۔اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ ہمارے ملک کا ہر پانچواں تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگاری کاعذاب جھیلنے پر مجبور ہے۔جبکہ 10 سال قبل تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بیروزگاری کی شرح صرف 5 فیصد تھی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ ایک عشرے کے دوران ملک میں اعلیٰ تعلیم کے نجی اداروں کی تعداد میں 12 فیصد تک اضافہ ہوا لیکن حکومت ان اداروں سے تعلیم حاصل کرکے فارغ التحصیل ہونے والے نوجوانوں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ملازمتوں کی فراہمی کیلیے مناسب منصوبہ بندی کرنے میں ناکام رہی۔
بیروزگاری کے حوالے سے سب سے زیادہ پریشان کن پہلو یہ ہے کہ اس وقت ملک میں 15سے29 سال عمر کے کم وبیش40لاکھ تعلیم یافتہ افراد بیکار پڑے ہوئے ہیں یہ نوجوان اب نہ تو مزید تعلیم حاصل کرنے پر توجہ دینے کو تیار ہیں اور نہ ہی ملازمت کی تلاش کیلیے باہر نکلتے ہیں۔یہ نوجوان اس اعتبار سے زیادہ خطرناک ہیں کہ انھیں کوئی بھی انتہاپسندی یاجرائم کی دنیا میں قدم رکھنے کی ترغیب دے کر انھیں جرائم اور دہشت گردی کی دلدل میں بآسانی پھنسا سکتاہے۔اس حوالے سے یہ امر بھی غابل غورہے کہ حکومت کی جانب سے نوجوانوں کوروزگار کی فراہمی کیلیے شروع کیاجانے والا یوتھ امپلائمنٹ پروگرام بھی مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں بوجوہ ناکام ثابت ہواہے۔
حکومت کوملک کے نوجوانوں اور خاص طورپر تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بیروزگاری کی اس صورتحال سے نمٹنے اور نوجوانوں کوان کی صلاحیتوں کے مطابق روزگار کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے حکمت عملی تیار کرنا چاہیے ،ا س حوالے سے ملک اور خاص طورپر شہروں اور دیہات کے پسماندہ علاقوں میں پیشہ ورانہ تعلیم اور ہنر سکھانے کے ایسے ادارے قائم کرنے چاہئیں جہاں نوجوانوں کو بلامعاوضہ اور بلاکسی تفریق اور سفارش کے مختلف ہنر سیکھنے کے مواقع مل سکیں اور نوجوان صرف تعلیمی ڈگریوں پر انحصار کرنے کے بجائے ایسے ہنر بھی سیکھ لیں جن کے ذریعے روزگار کا حصول نسبتاً آسان ہوجاتاہے یا جن کے ذریعے وہ ’’خود روزگاری‘‘ کے اصول کے تحت اپنا کام شروع کرسکتے ہوں۔اس حوالے سے حکومت بڑی پیداواری صنعتوں کو ایسے ہنر مند نوجوانوں کو اپنا کام شروع کرنے میں مدد دینے پر اس طرح آمادہ کرسکتی ہے کہ یہ صنعتیں ہنر مند نوجوانوں کو اپنی ضرورت کے پرزہ جات تیار کرنے کیلیے چھوٹے چھوٹے کم لاگت کے یونٹ لگانے کیلیے سرمایہ یاضروری مشینری فراہم کریں جن کی مالیت عموماً چند ہزار روپے سے زیادہ نہیں ہوتی اور پھر اپنی ضرورت کے پرزہ جات ان سے خرید کر آسان اقساط میں اپنا فراہم کردہ سرمایہ واپس حاصل کرلیں اس طرح ہنر مند نوجوانوں کو ملازمت کے حصول کیلیے دھکے کھانے سے بھی نجات مل جائے گی اور متعلقہ صنعتوں کو اپنی ضرورت کے پرزہ جات اور دوسری اشیا بآسانی حاصل ہوسکیں گی ، اس کیلیے حکومت کو اپنی جانب سے کسی فنڈنگ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی اور نوجوانوں کو بینکوں سے قرضوں کے حصول کیلیے سفارشوں کی تلاش میں سرگرداں ہونے کاعذاب بھی برداشت نہیں کرناہوگا۔اس طریقہ کار پر عمل کی صورت میں نہ صرف یہ کہ ملک میں نوجوان پیشہ ورانہ تربیت اور ہنر سیکھنے کی جانب راغب ہوکر خود اپنا روزگار حاصل کرنے کے قابل ہوسکیں گے بلکہ وہ اپنے ساتھ علاقے کے درجنوں بیروزگاروں کوبھی ان کی صلاحیت اور محنت کے اعتبار سے روزگار فراہم کرسکیں گے۔
امید کی جاتی ہے کہ ارباب اختیار اس حوالے سے کوئی قابل عمل پالیسی تیار کرنے اور ملک کے بیروزگار خاص طورپر تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو بہتر روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے اور اس طرح نوجوانوں میں پائی جانے والی مایوسی کاخاتمہ کریں گے جو ملک کی سلامتی اور یکجہتی کیلیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...
پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...