... loading ...
* ایم کیوایم لندن کی پریس کانفرنس میں ایک بھی منتخب رکن اسمبلی شریک نہیں ہوا، زیادہ تر ناموں سے کارکنان بھی ناواقف
*ٌایم کیوایم پاکستان کے اکثر رہنما الطاف حسین کے بغیر اسی ایم کیوایم کے اندر سیاست کی راہ نکالنے کو زیادہ مفید سمجھتے ہیں
ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین لندن میں منی لانڈرنگ مقدمے سے پراسرا ر نجات طور پر نجات حاصل کرچکے ہیں۔ جس کے بعد اب وہ کراچی میں ایک نئے کھیل کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔اگرچہ ایک نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان ابھی بہت دھیمے انداز سے ہوا ہے۔ مگر یہ ایک آغاز ہے جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خود ایم کیوایم پاکستان کاردِ عمل دیکھا جارہا ہے۔ یہی نہیں یہ خود ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین کے لیے بھی کراچی کے اُن پانیوں کا اندازہ لگانے کا ایک موقع ہو گا جس میں یہ ابھی تک تیرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہرطرف سے خطرات میں گھرے ایم کیوایم پاکستان کے موجودہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار تو الطاف حسین کو منہا کرکے ایک نئی ایم کیوایم کی کامیابی کے حوالے سے پرامید ہو چکے ہیں۔ مگر ایم کیوایم لندن کے حوالے سے یہ واضح نہیں کہ وہ اس کھیل میں کتنا آگے جا کر کھیلنے کو تیار ہے۔ ایم کیوایم لندن نے جو پتے نئی رابطہ کمیٹی کے نام پر کھیلے ہیں ، وہ اُس کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں۔ایم کیوایم لندن کی رابطہ کمیٹی میں جن ناموں کا اعلان کیا گیا ہے اُن میں ڈاکٹر حسن ظفر عارف، ساتھی اسحاق ،امجد اللہ خان، کنور خالد یونس، اشرف نور، اکرم راجپوٹ، اسماعیل ستارہ ، ادریس علوی اور مومن خان شامل کیے گئے ہیں۔جبکہ لندن سے اس رابطہ کمیٹی کی رونق بڑھانے کے لیے ندیم احسان، واسع جلیل اور مصطفی عزیز آبادی کے ناموں کو شامل کیا گیا ہے۔ان میں سے بیشتر نام وہ ہیں جنہیں خود ایم کیوایم کے اندر بھی زیادہ لوگ نہیں جانتے۔ڈاکٹر حسن ظفر عارف کراچی میں کچھ زیادہ اچھی شہرت کے حامل نہیں۔ اُنہیں مرحوم ڈاکٹر عبدالوہاب نے اُن کی بعض سرگرمیوں پر آئی بی اے سے نکال باہر کیا تھا۔ وہ تعلیمی پس منظر میں بھی کچھ زیادہ خوشگوار تاریخ نہیں رکھتے۔ پریس کانفرنس میں بھی وہ اپنے کھلے گریبان کے ساتھ ایک ایسے انداز میں دکھائی دے رہے تھے کہ جیسے کوئی پہلوان اکھاڑے میں اُترتا ہے۔ ایم کیوایم لندن کی رابطہ کمیٹی میں تین ارکان تو وہ ہیں جو چند ماہ پہلے ہی ایم کیوایم میں شامل ہوئے تھے۔ حسن ظفر عارف ، ساتھی اسحاق اور مومن خان مومن کے ناموں پر بچی کھچی ایم کیوایم کے اُن خاموش لوگوں کے بھی تحفظات ہیں جو ابھی ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ شریک نہیں ہوئے اور بالواسطہ یا بلاواسطہ لندن رابطوں میں الطاف حسین سے اپنی وفاداریوں کا اظہار کرتے رہے۔ اس رابطہ کمیٹی کو عبوری رابطہ کمیٹی قرار دے کر خود لندن نے بھی اس پر کھلا اعتماد ظاہر نہیں کیا۔ ظاہر ہے کہ یہ وفاداریاں بدلنے کا موسم ہے۔ اور کون کب کہاں پر ہوتا ہے، اس کے متعلق قطعی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ ایک انتہائی اہم ذریعے نے وجود ڈاٹ کام کو بتایا کہ ایم کیوایم لندن میں وہ لوگ شامل ہوئے جو اپنی اہمیت اسٹیبلشمنٹ کی نظروں میں بڑھا کر اپنے مقام بنانے کی فکر میں غلطاں ہیں۔ اس سے قطع نظر یہ ایک حقیقت ہے کہ ایم کیوایم کسی بھی طرح اپنی اس پریس کانفرنس میں ایک بھی منتخب ایم این اے یا ایم پی اے کو شامل نہیں کرسکی۔ جس نے ایم کیوایم لندن کے کراچی میں رابطوں کی کمزوری کو پوری طرح بے نقاب کیا ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ کم ازکم حالیہ دنوں میں لندن سے ہونے والی اپیلوں کی کراچی میں کچھ زیادہ شنوائی نہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار کے نازک کردار اور ایم کیوایم پاکستان کے مستقبل کی جمع تفریق بھی ضروری ہے۔ یہ بات اب کوئی پوشیدہ نہیں رہی کہ 22؍ اگست کے بعد منظرعام پر آنے والی ایم کیوایم پاکستان پر کوئی بھی یہ اعتبار کرنے کو تیار نہیں تھا کہ وہ الطاف حسین کے کردار کو حقیقی طور پر جماعت سے خارج کرچکی ہے یا پھر وہ الطاف حسین کی جانب سے پاکستان مخالف تقریر کے بعد یہ سمجھ رہی تھی کہ ابھی الطاف حسین کے بغیر موجودہ جماعت کو سنبھالا جائے ، بعد کی بعد میں دیکھیں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کے پاکستان میں موجود رہنما الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر اور نعرے بازی کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تیور بھانپ چکے تھے۔ اور یہ اچھی طرح سمجھ چکے تھے کہ ہوا کارخ کس طرف ہے؟اس کے باوجود وہ بار بار کے فوج کے بدلتے کردار کا تاریخی تجربہ رکھنے کے باعث یہ بھی سمجھ رہے تھے کہ بدلے ہوئے ہوا کا رخ دوبارہ بھی بدل سکتا ہے۔ چنانچہ ایم کیوایم پاکستان نے انتہائی خاموشی سے لندن میں ایک خاموش رابطہ بھی رکھا ہوا تھا۔ جس کا اعتراف خود عامر خان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں یہ کہہ کر کیا کہ الطاف حسین کی 22؍ اگست کی تقریر اور ایم کیوایم پاکستان کے قیام کے باوجود وہ لندن قیادت سے چار دن تک مسلسل رابطے میں رہے۔ ا س کامطلب یہ ہوا کہ وہ الطاف حسین سے فاصلے کی ضرور ت پر خود الطاف حسین کو قائل کرنے میں کامیاب رہے تھے اور ایک حکمت عملی کے تحت اس بھاری پتھر کو اُٹھائے ہوئے تھے۔ شاید اسی لیے الطاف حسین نے ابتدا میں کوئی بڑا ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔ اور کراچی میں ایم کیوایم کے حلقوں میں اسے ایک کھیل سمجھا جارہا تھا۔ اور اس سوچے سمجھے کھیل کی دلیل یہ دی جارہی تھی کہ عامر خان خاموش کیوں ہیں؟ وہ اس ضمن میں کوئی بات کیوں نہیں کرتے۔ ظاہر ہے کہ عامر خان نے ابتدائی چند دنوں تک جو خاموشی اختیار کیے رکھی تھی ، وہ بلاوجہ تو نہیں تھی۔ ایم کیوایم پاکستان کو بھی یہ سمجھنے میں کچھ وقت لگا تھا کہ اب ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین کی سیاست کے لیے کراچی میں گنجائش ختم ہو چکی ہے۔ اس ضمن میں جنرل راحیل شریف کی میعاد کے اختتام کی خواہش پالنے والوں کو یہ یقین دلادیا گیا کہ پاک فوج کی سربراہی کوئی بھی کرے، جرنیل تبدیل ہوگا، پالیسی نہیں۔ ا س امر کا یقین ہونے کے بعد ایم کیوایم پاکستان کے اکثر رہنماؤں کو یہ شرح صدر ہونے لگا کہ اب الطاف حسین کے بغیر کم سے کم تقسیم میں اسی ایم کیوایم کے اندر سیاست کی راہ نکالنا ہی مفید ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اب ایم کیوایم پاکستان الطاف حسین کے بغیر ایک سیاسی راہ کی طرف چل پڑی ہے۔ جس میں ایک مستقل خطرہ خود الطاف حسین کی اپنی زبان میں اُن کے ’’متھا گھومنے‘‘ کا ہے۔ کیا وہ ایم کیوایم پاکستان کے تمام رہنماؤں کے حوالے سے اپنا متھا گھما چکے ہیں؟ یا وہ فی الحال جن کے ناموں کے اخراج کا اعلان کررہے ہیں، وہی اُن کے غیض وغضب اور سب وشتم کا نشانہ ہوں گے؟ ابھی اس حوالے سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ مگر باخبر ذرائع تصدیق کررہے ہیں کہ الطاف حسین کی اعلان کردہ لندن کی عبوری رابطہ کمیٹی اُن کی کمزور پچ ہے، الطاف حسین کی مضبوط پچ ’’کچھ اور ‘‘ہے۔ جہاں اگر اُن کا کچھ دم خم اگر باقی بچا ہے تو وہ اس کا اب استعما ل کریں گے۔ کیونکہ ہر گزرتا دن اُن پر ایم کیوایم کے کارکنان کا اعتبار کم کرتا جارہا ہے۔ اور ایم کیوایم پاکستان ہرگزرتے دن طاقت ور حلقوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہورہی ہے کہ وہ کھیل کو اپنے ہاتھ میں لینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ نتائج کچھ بھی برآمد ہو، عام لوگ کراچی کے امن کو اس کھیل سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔ جسے عزیزآباد کے مکینوں نے اب تک سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔
ملکی معاشی ترقی کے لیے تجاویز نہایت اہم ہیں، کاروباری برادری سے ہر ماہ ملاقات کروں گا،شہباز شریف وزیرِ اعظم سے صنعتی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات کی ملاقات،معیشت و صنعت کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری کو ملکی معاشی ترقی کے لیے م...
حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، سینئر وزیر شرجیل میمن دستیاب وسائل میں حکومت کچھ خاندانوں کو عارضی متبادل رہائش دے سکتی ہے،نجی ٹی وی سے گفتگو سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مک...
بھارت دہشت گرد ریاست اسرائیل مل کر قبضے کی پالیسیاں چلا رہے ہیں،امیر جماعت اسلامی بجلی ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کیلئے احتجاج کے حوالے سے اہم اعلان کیا جائیگا،پریس کانفرنس جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے ک...
القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند اور مجید بریگیڈ افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں، پاکستانی مندوب یقینی بنانا ہوگا افغانستان پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے،عاصم افتخارکا جنرل اسمبلی میں خطاب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے...
پی ٹی آئی کو 5 اگست تک تیزی لانے کی ہدایت ،آپ لوگ حکومت کے ساتھ اسمبلی اسمبلی کھیل رہے ہو، ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ،آپ کو عوام نے اسمبلی میں بھیجا ہے مریم نواز کی خواہش پوری کرنے کیلئے ہمیں روکا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ کو خوش کرنے کیلئے 26 پی ٹی آئی ممبران کو معطل کردیا گیا،ساب...
بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...
امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...
بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...
عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...