وجود

... loading ...

وجود

گرین لینڈ کے گلیشیر پگھلنے لگے۔۔ پانی کے عالمی ذخائرخطرے میں

جمعه 07 اکتوبر 2016 گرین لینڈ کے گلیشیر پگھلنے لگے۔۔ پانی کے عالمی ذخائرخطرے میں

green-land-glaicersگرین لینڈ کے گلیشیئر جو پوری دنیا میں پانی کی مستقبل کی ضروریات کی تکمیل کے لیے امید کی ایک کرن کی حیثیت رکھتے ہیں مسلسل سکڑ رہے ہیں اور گلیشیئر سکڑنے کایہ عمل دنیا میں گرمی میں اضافے کے بعد سے نہیں شروع ہوا بلکہ گلیشیئر پگھلنے کا یہ عمل گزشتہ 100 سال یعنی ایک صدی سے جاری ہے۔ اس امر کا انکشاف ڈنمارک کے ماہرین کی جانب سے شائع کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے ۔ڈنمارک کی آرہوس یونیورسٹی کے ماہرین 19 ویں صدی کے آخر سے اب تک مغربی گرین لینڈمیں اٹلانٹک جزیرے ڈسکو پر تجربات کرتے رہے ہیں۔ اپنے ان تجربات اور مشاہدات کے بعد انھوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دنیا نے مستقبل میں پانی کی ضروریات کی تکمیل کے لیے جن گلیشیئر ز پر تکیہ کیا ہوا ہے وہ جن پتّوں پہ تھے وہی ہوا دینے لگے ہیں۔۔ یعنی بتدریج گھلتے جارہے ہیں، سکڑتے جارہے ہیں اور ان کے گھلنے اور سکڑنے کا یہ عمل گزشتہ ایک صدی سے جاری ہے اور اس عمل کو روکنا فی الوقت ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
ماہرین کی ٹیم نے جس میں ماہر ارضیات جیکب کلیمنٹ اور نیل ٹویس کنڈ سن شامل تھے ، گلیشیئرپگھلنے کی یہ روح فرسا خبر ڈسکو جزیرے پر 247 سے 350 گلیشیئرز کے مشاہدے کے بعد جاری کی ہے ۔انھوں نے ڈسکو جزیرے پر گلیشیئر کی نقل وحرکت کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ رائے قائم کی ہے کہ یہ گلیشیئر بتدریج پگھل رہے ہیں اور ان کی نقل وحرکت میں تیزی آتی جارہی ہے۔19 ویں صدی کے نقشوں اور مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والی تازہ ترین تصاویر کے جائزے کے بعد ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ 70 فی صد گلیشیئر 1880 سے مسلسل پگھل رہے ہیں اور اس کی وجہ سے سالانہ 8 میٹر کی شرح سے سکڑتے جارہے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ہم نے گرین لینڈ کے جزیرے ڈسکو میں گلیشیئر سے ڈھکے ہوئے 95 فیصد علاقے کا جائزہ لیا ہے ۔اس جائزے کے دوران ظاہر ہونے والے نتائج سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نہ صرف ڈسکو جزیرے کے گلیشیئر بلکہ پورے گرین لینڈ کے گلیشیئر اسی رفتار سے پگھل رہے ہیں اور بتدریج سکڑتے جارہے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ان گلیشیئر کے پگھلنے کی رفتار 1964 سے 1985 کے دوران سب سے زیادہ رہی اور اس دوران ان گیلیشیئر ز کے حجم میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی ۔
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 1920 سے 1930 کے دوران یعنی 10 سال کے عرصے میں گرین لینڈ کے درجہ حرارت میں3 سے 4 درجہ سینٹی گریڈ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیاجبکہ 1995 کے بعد درجہ حرارت میں شدت کی رفتار میں تیزی سے اضافہ ہوا اور اس کے نتیجے میں برف پگھلنے کی رفتار بھی بڑھ گئی۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ اگلے برسوں کے دوران گلیشیئر کے پگھلنے کا عمل اور بھی زیادہ تیز ہوجانے کا خدشہ ہے اور اس طرح یہ گلیشیئر اور زیادہ تیزی کے ساتھ ختم ہونا شروع ہوجائیں گے ۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ 19 ویں صدی کے بعد گلیشیئر پگھلنے کی رفتار میں اضافے کا بنیادی سبب ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی طور پر گرمی کی شدت میں اضافہ ہے جس کابنیادی سبب آتش فشاں پہاڑوں کا پھٹ پڑنا اور دیگر متعلقہ عوامل ہیں۔ اس کے علاوہ گرمی کی شدت میں اضافے کا ایک بڑا سبب انسانی عمل بھی ہے جس میں گرین ہاؤسز کی گیس اور کارخانوں سے نکلنے والی گرمی ہے جس میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے اس کو جذب کرنے کی قدرتی صلاحیت میں کمی آتی جارہی ہے ۔اور اس کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اس سے نہ صرف ماحول میں تبدیلی آرہی ہے بلکہ انسان کے استعمال کے پانی کے وسائل مسلسل کم ہوتے جارہے ہیں۔
ماہرین نے اپنے جائزے میں بتایا ہے کہ دنیا کے بعض دوسرے علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے کا عمل بہت تیزی سے جاری ہے اور بہت سے گلیشیئر50 میٹر یومیہ کی رفتار سے سکڑ رہے ہیں یعنی پگھل رہے ہیں۔جبکہ اس سے پہلے ان کے سکڑنے یاپگھلنے کی شرح 20 میٹر سالانہ تھی ماہرین نے بتایا کہ ہم نے مصنوعی سیاروں سے لی گئی تصاویر اور جمع کردہ اعدادوشمار کی روشنی میں یہ پتہ چلایا ہے کہ دنیا کے بعض دوسرے علاقوں میں بھی گلیشیئر موجود ہیں جو بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے ان گلیشیئر کی تعداد کا اندازہ 20 لگایا گیا تھا لیکن اب ان کی تعداد کا تخمینہ 75 لگایا گیا ہے ۔
بڑھتی گرمی کی وجہ سے گلیشیئرز کے پگھلنے کی اطلاع دینے والے ڈنمارک کے دونوں ماہرین نے اپنی یہ رپورٹ گزشتہ دنوں کیمبرج میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پیش کی تھی اور اب اس رپورٹ کی روشنی میں کیمبرج یونیورسٹی اور دوسری یونیورسٹیوں کے ماہرین اس تحقیق اور ریسرچ کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے۔


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ وجود اتوار 30 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ

بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن وجود اتوار 30 نومبر 2025
بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر