وجود

... loading ...

وجود

قرضوں کے لیے ملکی اثاثے گروی 

جمعه 07 اکتوبر 2016 قرضوں کے لیے ملکی اثاثے گروی 

sukukقرض کا حصول اوربانڈز، فنڈز اور بلز کا اجرا کسی بھی حکومت کی جانب سے جاریہ اخراجات کی تکمیل اور معیشت کو قابو میں رکھنے کے لیے زرمبادلے کے ذخائر کوایک خاص حد پر رکھنے کے لیے مالیاتی ترکیبیں ہوتی ہیں،موجودہ حکومت نے گزشتہ دنوں یہ اعلان کرکے کہ ملکی معیشت اتنی مستحکم ہوچکی اور ہمارے پاس زرمبادلہ کے اتنے وافر ذخائر ہیں کہ اب ہم آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیں گے ۔لیکن آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہنے کی خوشکن خبر سنانے کے ساتھ ہی حکومت نے سکوک بانڈز جاری کرکے قرض کے حصول کا ایک( آئی ایم ایف سے لیے جانے والے قرضوںکے مقابلے میں )کہیں زیادہ مہنگا طریقہ اختیار کرلیا۔حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے سکوک بانڈز نہ صرف یہ کہ آئی ایم ایف اور دوسرے عالمی مالیاتی اداروں سے حاصل کیے جانے والے قرضوں کے مقابلے میں زیادہ مہنگے ہیں بلکہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ حکومت نے سکوک بانڈز ملک کے ایک قومی اثاثے یعنی موٹروے جسے نواز شریف اپنی حکومت کے عظیم کارنامے کے طورپر پیش کرتے ہیں ،کوگروی رکھ کر جاری کیے ہیں۔
سکوک بانڈز جاری کرنے کاسبب ملک کی برآمدات میں مسلسل کمی کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں ہونے والی مسلسل کمی بتایاگیاہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد لاہور موٹروے جو کہ ایم۔2 کہلاتی ہے کے عوض بین الاقوامی منڈی سے زرمبادلہ حاصل کرنے کے لیے سکوک بانڈز کے اجرا کی منظوری دی گئی ۔اسلام آباد میں ستمبر کے آخر میں 4دن کے دوران اقتصادی کمیٹی کا یہ چوتھا اجلاس تھا جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کوسکوک بانڈز کی مدت اور قیمت کا تعین کرنے کے بڑے بڑے فیصلے کرنے کامکمل اختیار دیاگیا۔ بین الاقوامی منڈی میں ان بانڈز کو پرکشش بنانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فنانس ڈویژن کی جانب سے دی گئی اس تجویز کی بھی منظوری دیدی جس کے تحت ان بانڈز کو ہر طرح کی ڈیوٹی اور ٹیکسوں سے مستثنیٰ کردیاگیاہے۔
مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت برسراقتدار آنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے اعلان کیاتھا کہ ان کی حکومت قرض کاکشکول توڑ دے گی اورملک کو خودکفیل بنا کر اپنے پیروں پر کھڑا کردے گی،لیکن کشکول توڑنے کے بجائے اس حکومت نے قرضوں کے حصول کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں ۔اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 30جون 2016 تک ملک پر قرضوں اور واجبات کا بوجھ 22 کھرب 459 ارب روپے تک پہنچ چکاتھا جبکہ اس سے ایک سال قبل یعنی 30 جون 2015 تک ملک پر قرضوں اور واجبات کی مجموعی رقم 19 کھرب 846 ارب روپے تھی یعنی ایک سال کے دوران حکومت نے اس ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 2 کھرب 61 ارب روپے کااضافہ کردیا۔ اس حکومت نے مارکیٹ میں سب سے اونچی شرح سود کے بانڈز جاری کیے ۔ اس حکومت نے ملکی بینکوں سےپورے نجی شعبے کی جانب سے لیے جانے والے مجموعی قرضوں سے بھی زیادہ قرض حاصل کیاہواہے۔ اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ ملکی اثاثے گروی رکھ کر حاصل کیے قرضوں کی رقم سے حکومت کی ان شاہ خرچیوں پر ہونے والے بھاری اور ناقابل برداشت اخراجات کا بوجھ عوام کیسے برداشت کریں گے ؟
اس بات کی وضاحت حکومت اور خاص طورپر ہمارے وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہی بہتر طورپر کرسکتے ہیں کہ یہ کس طرح کی ترقی ہے جس میں عوام پر قرضوں کا بوجھ بڑھتاہی چلاجارہاہے،اور اس وقت جبکہ پوری دنیا میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں زبردست کمی کا رجحان ہے ہمارے ملک میں قیمتوں میں اضافے کے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے اس بڑے پیمانے پر قرضوں کے حصول کا بنیادی سبب کیا ہے؟ کیاحکومت تعلیم ،صحت یا ماحولیات کے شعبوں پر زیادہ خرچ کررہی ہے؟کیا عوام کو بہتر اور اعلیٰ تعلیم کی بہت کم خرچ پر سہولتیں مہیا کرنے کاکوئی نظام وضع کیاگیاہے؟کیا سرمایہ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر کچھ خرچ کیاجارہاہے؟لیکن ایسا کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ اس کے برعکس غیر ترقیاتی اخراجات میں بے محابہ اضافہ ہوتاجارہا ہے۔خاص طورپر صوابدیدی فنڈز کے استعمال کا سلسلہ دراز ہوگیاہے، غیر ملکی دوروں پر بڑی ٹیموں پربھاری اخراجات کیے جارہے ہیں، وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں کے لیے نہ صرف یہ کہ قومی ایئر لائن جس کی حالت پہلے ہی اتنی ناگفتہ بہ ہے ،کہ اس کے پاس اپنے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی کے لیے رقم باقی نہیں بچی ہے ،اس کے طیاروں پر لاکھوں روپے خرچ کرکے تبدیلیاں کی جاتی ہیں تاکہ وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ اور احباب زیادہ آرام کے ساتھ سفر کرسکیں اور عوام کی آنکھوں میں یہ دھول جھونکی جاسکے کہ وزیر اعظم پی آئی اے کی عام پرواز سے سفر کررہے ہیں۔بیرون ملک وزیر اعظم اور ان کے بیٹوں کی پرتعیش رہائش گاہوں کی موجودگی میں وزیر اعظم اور ان کے احباب کے قیام کا اہتمام مہنگے ترین ہوٹلوں میں کیاجاتاہے اور قومی خزانے سے بھاری کرائے ادا کیے جارہے ہیں۔حکومت کے ان اللّے تللّوں پر ہونے والے تمام اخراجات کا بوجھ اس ملک کے غریب او ر کم وسیلہ عوام پر بھاری ٹیکسوں ، پیٹرول ،ڈیزل اورگیس پر بھاری لیویز کی صورت میں لاد دیاجاتاہے۔
ملک کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے اور کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنے والے وزیر اعظم کی جانب سے قومی خزانے کے بے دریغ استعمال کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ وزیر اعظم جب اپنے دل کی مبینہ تکلیف کاعلاج کرانے لندن گئے تو اسپتال سے فارغ کیے جانے کے بعد انھوںنے اپنی لندن کی قیام گاہ کو اپنا کیمپ آفس بنالیااور امور مملکت وحکومت وہیں سے انجام دینے کا فیصلہ کیا ، اس فیصلے کے تحت پاکستان میں ان کے عملے کے بیشتر ارکان کو لندن طلب کرلیاگیااور ان کے سفر اور قیام وطعام کے بھاری اخراجات بھی قومی خزانے سے ادا کیے گئے ۔وزیر اعظم جب وطن واپس آئے تو ان کے لیے پی آئی اے کے طیارے میں ردوبدل کرکے اس میں باقاعدہ بیڈ روم بنایاگیا تاکہ وزیر اعظم دوران سفر استراحت فرماسکیں اور ان کی فیملی اور عملے کے 27ارکان بھی سرکاری خرچ پر وطن واپس آئے،وزیر اعظم کے ذاتی حیثیت میں بھی سفر کو سرکاری سفر یعنی سرکاری غیر ملکی دوروںمیں تبدیل کردیاجاتاہے اوراس طرح ان کے اہل خانہ کی تفریح کاسامان پیدا کردیاجاتاہے۔گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے وزیر اعظم کے دورے پر کم وبیش 50کروڑ روپے خرچ کیے گئے،وزیر اعظم اپنے اس دورے میں اعلیٰ سرکاری افسران اوران کے اہل خانہ کے علاوہ من پسندکاسہ لیس صحافیوں کی ایک ٹیم کے علاوہ اپنی پوتی کو بھی اپنے ساتھ لے جانا نہیں بھولے تھے جسے انھوں نے جنرل اسمبلی میں بھی اپنے ساتھ وفد کے ارکان کی نشستوں پر بٹھایاہواتھا۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اگر جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران امریکی صدر بارک اوباما کی اہلیہ مشال اوباما اسمبلی کی گیلری میں بیٹھ سکتی ہیں تو وزیر اعظم کی پوتی کو وہاں کیوں نہیں بٹھایاگیا۔
پاکستان میں وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی تمام ذاتی املاک کو کیمپ آفسوں کانام دے کر اس کے تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیے جارہے ہیں۔ایک اور المیہ یہ ہے کہ وزیراعظم اپنے تمام غیر ملکی دوروں میں لندن میں قیام کو ضروری سمجھتے ہیں اس طرح وہ سرکاری اخراجات پر اپنے ذاتی معاملات نمٹالیتے ہیں۔وزیر اعظم کی جانب سے سرکاری خزانے کے بے دریغ استعمال کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ نواز شریف نے جاتی امرا میں اپنی ذاتی قیام گاہ کی حفاظت کے نام پر کم وبیش ساڑھے 4کیلومیٹر طویل ایک دیوار تعمیر کرائی اور اس دیوار کی تعمیر کے نام پر قومی خزانے سے 70کروڑ روپے ادا کیے گئے ہیں۔جبکہ جاتی امرا میں نواز شریف کے خاندان کے 40افراد کی سیکورٹی کے لیے 2 ہزار 752 اہلکار تعینات کیے گئے ہیںیعنی ہر فرد کی سیکورٹی پر اوسطاً40 اہلکار تعینات ہیںجبکہ لاہور میں 555 افراد کی حفاظت کے لیے صرف ایک پولیس اہلکار کا اوسط بنتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران شریف فیملی کی سیکورٹی پر قومی خزانے سے8ارب 50کروڑ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔یہ تمام اخراجات خفیہ صوابدیدی فنڈ سے کیے جارہے ہیں۔دوسری جانب خود نواز شریف کے شہر لاہور،دارالحکومت اسلام آباد اور ملتان کے 70 فیصد افراد پانی کے صاف پانی سے محروم ہیں اور آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں،اور ڈاکٹروں، اساتذہ اور کاشتکاروں کو اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کرنے اور پولیس کی لاٹھیاں کھانے پر مجبور ہونا پڑ رہاہے۔
اس صورتحال سے ظاہرہوتاہے کہ ہمارے حکمراں غیر ملکی قرضوں پر منافع یاسود کی ادائیگی کے لیے ملک کے بینکوں اور دیگرمالیاتی اداروں اور ذرائع سے بھاری شرح سود پر قرض حاصل کررہے ہیں جبکہ غیر ممالک سے حاصل کیے جانے والے قرضو ں کی رقم کا بڑا حصہ حکمرانوں کی عیاشیوں پر ضائع کیا جارہاہے۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی وجود منگل 16 ستمبر 2025
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان وجود منگل 16 ستمبر 2025
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم وجود منگل 16 ستمبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر