وجود

... loading ...

وجود

پاک فوج کے نئے سربراہ کا تقرر، حکومت کے لئے کڑا امتحان

جمعرات 06 اکتوبر 2016 پاک فوج کے نئے سربراہ کا تقرر، حکومت کے لئے کڑا امتحان

pak-army-uniform

جوں جوں نومبر کامہینہ قریب آرہا ہے، پاک فوج کے ممکنہ نئے سربراہ کے حوالے سے قیاس آرائیوں کاسلسلہ بھی دراز ہوتا جارہاہے، تاہم بھارت کے موجودہ جنگی جنون کے بعد پیداہونے والی صورت حال میں عوام اور تجزیہ کاروں کی اکثریت کاخیال یہی ہے کہ وزیر اعظم اس نازک وقت میں آرمی چیف تبدیل کرنے کی حماقت نہیں کریں گے اور جنرل راحیل شریف کو ہی اپنی ذمے داریاں انجام دیتے رہنے پر رضامند کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ موجودہ تلاطم خیز صورتحال میں فوج کے سربراہ کی تبدیلی حکومت کیلیے ایک بڑا امتحان ہوگا۔

تجزیہ کاروں کاخیال ہے کہ اگرچہ وزیر اعظم نواز شریف جنرل راحیل شریف کی ملازمت میں توسیع کے حامی نہیں ہیں اور خود جنرل راحیل شریف بھی نواز شریف کے اس خیال اور سوچ سے لاعلم نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ جنرل راحیل شریف نے اس سال کے اوائل میں ہی واضح کردیاتھا کہ ان کا ملازمت میں توسیع لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ جنرل راحیل شریف نے یہ اعلان کرکے ایک طرف نواز شریف کی مشکل آسان کرنے کی کوشش کی تھی اور انھیں نئے آرمی چیف کے تقرر کیلیے ممکنہ امیدواروں کے ناموں پر غور کے علاوہ اپنے معتمدین سے اچھی طرح تبادلہ خیال کیلیے مناسب وقت بھی فراہم کردیا تھا۔ لیکن بھارت کی جانب سے تازہ ترین جنگجوئی اور مقبوضہ کشمیر کی بھڑکتی ہوئی صورتحال نے تمام چیزیں الٹ پلٹ کر رکھ دی ہیں اور پاک فوج کے نئے سربراہ کاتقرر ایک انتہائی مشکل امر بن گیاہے۔ اس لیے دانش مندی کاتقاضہ یہی ہے کہ نواز شریف جنرل راحیل شریف ہی کو مزید کچھ عرصے تک اپنی ذمے داریاں انجام دیتے رہنے پر مجبور کریں۔

جہاں تک پاکستان کے بااثر اور منظم ترین ادارہ سمجھی جانے والی پاکستانی فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف کی نومبر کے آخر میں ریٹائر منٹ کے بعد اْن کی جانشینی کا تعلق ہے تو اس حوالے سے چند نام گردش میں ہیں جو کہ اِس وقت پاکستانی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدوں پر اپنی ذمے داریاں نبھا رہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کی وجہ سے فوج کی کمان کی تبدیلی ممکن ہوگی یا نہیں، اِس بارے میں بھی چہ میگوئیاں کی جا رہی ہیں۔ لیکن موجودہ صورتحال میں حکومت نے بظاہر نئے فوجی سربراہ کی تقرری پر غور کرنا شروع نہیں کیا۔

سینیارٹی لسٹ کے مطابق سب سے پہلا نام ہے لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کا جو فی الحال جی ایچ کیو میں چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پر فائز ہیں۔ یہ فوج میں بہت معتبر عہدہ سمجھا جاتا ہے، لیکن اِس سے قبل وہ ڈائریکٹر جنرل اسٹرٹیجک پلانز ڈویژن بھی رہ چکے ہیں۔ اس عہدے کی ذمے داری ملک کے جوہری اور تزویراتی اثاثہ جات کی حفاظت ہے۔ اِس کے بعد دوسرا نام لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کا ہے جو کور کمانڈر ملتان ہیں اور اِس سے قبل چیف آف جنرل اسٹاف رہ چکے ہیں۔ اْنھوں نے سوات اور شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیاں مکمل کیں۔ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ فوج کے سربراہ کے لیے جتنی آپریشنل اور اسٹاف ذمے داریوں کی ضرورت ہوتی ہے، اِنھوں نے وہ تمام ادا کی ہوئی ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے فی الحال کور کمانڈر بہاولپور ہیں لیکن اِس سے قبل سوات آپریشن کے دوران جی او سی رہ چکے ہیں۔ غیر ملکی تعیناتیوں میں دو اہم ذمے داریاں نبھا چکے ہیں جس میں واشنگٹن میں بطور ملٹری اتاشی اور امریکی سینیٹ کام کے ساتھ تعیناتی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا میں چند سینیٹرزبھی ایسے ہیں جن کے ساتھ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے نے کام کیا ہے۔ یہی بات بعض تجزیہ کاروں کے بقول فوجی سربراہ بننے کے تناظر میں اْن کے حق میں یایہی بات اْن کے خلاف بھی جا سکتی ہے۔

آخر میں لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں جو آج کل جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلوایشن ہیں۔ اِس سے قبل 2014 میں دھرنے کے دوران وہ کور کمانڈر راولپنڈی رہ چکے ہیں۔ جسمانی طور پر قوی الجثہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حال ہی میں اْن تربیتی مشقوں کی خود نگرانی کی ہے جو لائن آف کنٹرول کے اطراف کشیدگی کی وجہ سے کی جا رہی ہیں۔ اِن مشقوں کا معائنہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل نے خود کیا تھا۔ ضروری نہیں کہ پاکستانی فوج کا نیا سربراہ اِن ہی میں سے کوئی ہو۔ نئے فوجی سربراہ کی تعیناتی کا طریقہ کار بھی بہت واضح نہیں ہے۔ اِس کے لیے وزیرِ اعظم کا دفتر، وزارتِ دفاع کے ذریعے جی ایچ کیو سے سینئر ترین جرنیلوں کے ناموں کی فہرست طلب کرتا ہے جو فوج کی سربراہی کے لیے موزوں ہوں۔ اِس کے بعد فوجی اور سول خفیہ اداروں سے اْن ناموں کی ساکھ کے بارے میں رپورٹ طلب کی جاتی ہے۔ یہ وزیرِ اعظم پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ ریٹائر ہونے والے فوجی سربراہ سے اْن کے جانشین کے بارے میں رائے طلب کریں۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ تجویز کردہ نام کو نیا آرمی چیف بنایا جائے۔ وزیرِ اعظم اِس معاملے میں اپنے وزرا اور مشیروں سے بھی مشاورت کرسکتے ہیں اور آخر میں اعلان خود وزیرِ اعظم کو ہی کرنا ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر