وجود

... loading ...

وجود

دنیا کے 90 فیصد افراد آلودہ فضا میں جینے پر مجبور

بدھ 05 اکتوبر 2016 دنیا کے 90 فیصد افراد آلودہ فضا میں جینے پر مجبور

pollution

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا میں سانس لے رہے ہیں۔’دنیا کی 92 فیصد آبادی فضائی آلودگی سے متاثر‘ ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ آلودگی دنیا میں مرنے والے ہر آٹھویں فرد کی موت کی وجہ ہے اور اس کی وجہ سے دنیا بھر میں صرف سنہ 2012 میں 70 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ جبکہ ایک اور تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہر سال کم وبیش 30 لاکھ اموات فضائی آلودگی کے باعث ہوتی ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے بقول دنیا کی 92 فیصد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں کی فضا آلودہ ہے جس کے باعث لوگوں کو عارضہ قلب، کینسر اور پھیپھڑوں کا سرطان ہونے کا خطرہ ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا اور دنیا کے کئی دیگر ممالک میں ہر تین میں سے دو اموات ان بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں اور غریب ممالک میں دن بہ دن صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جان لیوا فضائی آلودگی پاکستان میں ہر سال 59 ہزار سے زائد اموات کا باعث بن رہی ہے۔یہ انکشاف عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے فضائی آلودگی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں کیا۔ عالمی ادارے کی فہرست میں فضائی آلودگی کے حوالے سے چین کو سب سے بدترین ملک قرار دیا گیا ہے جہاں ہر سال 10 لاکھ سے زائد اموات ہورہی ہیں۔چین کے بعد 6 لاکھ اموات کے ساتھ بھارت دوسرے، جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار اموات کے ساتھ روس تیسرے نمبر پر ہے۔184 ممالک کی فہرست میں پاکستان فضائی آلودگی کے حوالے سے چوتھا بدترین ملک قرار دیا گیا ہے جہاں اس کے نتیجے میں ہر سال 59 ہزار 241 ہلاکتیں ہورہی ہیں۔مجموعی طور پر ایک لاکھ پاکستانیوں میں سے 33 افراد فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہلاک ہورہے ہیں۔عالمی ادارہ اس سے قبل یہ انتباہ جاری کرچکا ہے کہ گاڑیوں، پاور پلانٹس اور دیگر ذرائع سے خارج ہونے والا زہریلا مواد ہر سال دنیا بھر میں 30 لاکھ سے زائد اموات کا باعث بنتا ہے۔یہ پہلی بار ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ملکوں کے لحاظ سے درجہ بندی کی ہے۔پاکستان کے بعد یوکرائن اس حوالے سے پانچویں نمبر پر ہے۔عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ممالک کو بہتر ڈیٹا کے باعث اس حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا کہ ان کے کتنے زیادہ شہری فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہلاک ہوجاتے ہیں۔اس کے مطابق عالمی سطح پر فضائی آلودگی عوامی صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس کی سطح میں کمی لاکر بڑی تعداد میں زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے۔

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو حاملہ خواتین آلودہ فضا میں رہتی ہیں ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے دوسرے بچوں کی نسبت کم وزن ہوتے ہیں۔’انوائرمنٹل ہیلتھ پرسپیکٹیو‘ نامی ادارے نے یہ نتائج نو ممالک میں تیس لاکھ سے زائد نوزائیدہ بچوں کے جائزے کے بعد اخذ کیے ہیں۔تحقیق سے پتا چلا کہ جن بچوں کا جنم آلودہ فضا والے علاقوں میں ہوا ہے، پیدائش کے وقت ان کا وزن اوسط سے کم تھا۔محققین کا کہنا ہے کہ پیدا ہونے والے بچے پر فضائی آلودگی کا اثر کم ہی دیکھا گیا ہے اس لیے لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔تاہم ان کے مطابق پیدائش کے وقت جن بچوں کا وزن کم ہوتا ہے انہیں مستقبل میں صحت سے متعلق مسائل کا سامنا رہتا ہے جیسا کہ انہیں ذیابیطس اور دل کی بیماری ہونے کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔اس تحقیقی ٹیم کے رکن اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو کے پروفیسر ٹریسی وڈروف کا کہنا ہے ’اہم بات یہ ہے کہ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فضائی آلودگی کا عام طور پر اثر دنیا کے ہر انسان پر پڑتا ہے‘۔

لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کے پروفیسر ٹونی فلیچر نے کہا کہ ’اس تحقیق کی دریافت واضح ہے۔ حالانکہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ فضائی آلودگی کا ہر بچے پر برابر اثر نہیں ہوتا ہے اس لیے والدین کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘ادھر برطانیہ میں ماحولیات سے متعلق محکمے کا کہنا ہے کہ اگرچہ برطانیہ میں فضائی آلودگی کم ہے لیکن ابھی برطانیہ کے شہروں میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ فضائی آلودگی سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکے۔

عالمی ادارہ صحت نے فضائی آلودگی کو دنیا میں صحتِ عامہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق گھروں کے اندر ایندھن جلانے سے اندر کی فضا بھی آلودہ ہوتی ہے اور دنیا بھر میں ہر نو اموات میں سے ایک کی وجہ فضائی آلودگی ہوتی ہے۔ان ہلاکتوں میں سے بیشتر جنوبی اور مشرقی ایشیا کے غریب اور متوسط درجے کے ممالک میں ہوئیں اور نصف سے زیادہ اموات لکڑی اور کوئلے کے چولہوں سے اٹھنے والے دھوئیں کی وجہ سے ہوئیں۔تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ مکانات کے اندر کھانا پکانے کے عمل کے دوران اٹھنے والے دھویں سے خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اگر صرف کھانا پکانے کے لیے محفوظ چولہے ہی فراہم کر دیے جائیں تو دنیا میں لاکھوں افراد کی جانیں بچ سکتی ہیں۔دنیا میں 2012 میں 43 لاکھ اموات گھروں کے اندر کی فضا کی آلودگی خصوصاً ایشیا میں لکڑیاں جلا کر یا کوئلوں پر کھانا پکانے کے دوران اٹھنے والے دھویں کی وجہ سے ہوئیں جبکہ بیرونی فضا میں آلودگی کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 37 لاکھ کے لگ بھگ رہی جن میں سے 90 فیصد کے قریب ترقی پذیر ممالک میں تھے۔

سال دو ہزار بارہ کے دوران ماحول میں موجود ان گیسوں کی سطح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جو گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ورلڈ میٹریولوجیکل آرگنائزیشن یعنی ڈبلیو ایم او کے مطابق فضا میں سی او ٹو (CO2) کی سطح میں گزشتہ ایک دہائی کی عمومی شرح کے مقابلے میں سنہ دو ہزار بارہ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔

فضا میں موجود میتھین گیس اور نائیٹرس آکسائیڈ نے بھی پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ان دیگر گیسوں کی وجہ سے ہمارا موسمیاتی نظام انیس سو نوے کے بعد سے ایک تہائی تک تبدیل ہوا ہے۔ڈبلیو ایم او کی سالانہ رپورٹ میں صرف فضائی آلودگی کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس جائزے میں زمین پر موجود تابکاری کے اثرات شامل نہیں۔کاربن ڈائی آکسائیڈ سب سے اہم گیس ہے جس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انسانوں کی سرگرمیوں کے باعث خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا نصف حصہ فضا میں باقی رہتا ہے جبکہ باقی پودے، درخت، زمین اور سمندر جذب کر لیتے ہیں۔1750ء سے اب تک سی او ٹو کی عمومی شرح میں ایک سو اکتالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ڈبلیو ایم او کے مطابق سنہ دو ہزار بارہ میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح تین سو ترانوے اعشاریہ ایک پی پی ایم تھی جو سنہ دو ہزار گیارہ کے مقابلے دو اعشاریہ دو پی پی ایم زیادہ ہے۔

فضا میں میتھین گیس کی سطح میں بھی اضافہ ہوا ہے جو سنہ دو ہزار بارہ میں ایک ہزار آٹھ سو انیس پی پی بی رہی۔ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ میتھین میں اضافے کی وجہ کیا ہے۔ آیا یہ انسانوں کی سرگرمیوں جیسے کہ مویشی پالنا، کوڑا کرکٹ جلانا ہے یا قدرتی عناصر جیسے دلدلی علاقے وغیرہ۔ان کا خیال ہے کہ گیس کا زیادہ اخراج منطقہ حارہ اور شمالی وسطی کرہ سے ہوا ہے۔فضا میں نائیٹرس آکسائیڈ کے اخراج میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، دو ہزار بارہ میں یہ سطح تین سو پچیس اعشاریہ ایک پی پی بی ریکارڈ کیا گیا جو صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں ایک سو بیس فیصد زیادہ ہے۔نائیٹرس آکسائیڈ گیس کے مجتمع ہونے کی سطح اگرچہ سی او ٹو کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن یہ دو سو اٹھانوے گنا زیادہ حدت پیدا کرتی ہے۔ اور یہ اوزون لیئر کی تباہی میں بھی کردار اد کر رہی ہے۔

حالیہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ گیسوں کے اخراج میں شاید کچھ کمی آئے لیکن ان کے مجتمع ہونے کا عمل جاری ہے اور یہ ماحول پر اپنا اثر ہزاروں نہیں تو سینکڑوں سال تک تو چھوڑیں گی۔

ایک تحقیق کے مطابق فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج اس قدر زیادہ ہے کہ ماحولیات کی تبدیلی کو روکا نہیں جا سکتا اور یہ مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔سائنس کے عالمی جریدے ’نیچر کلائمٹ چینج‘ میں شائع شدہ تحقیق کے نتائج کے مطابق عالمی درجہ حرارت کو صنعتی انقلاب کے زمانے سے قبل کی سطح کے قریب رکھنا اب ناممکن ہے۔اس تحقیق میں شامل کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق سنہ دوہزار بارہ میں عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج پینتیس اعشاریہ چھ ارب ٹن تھا جو کہ دوہزارگیارہ سے دو اعشاریہ چھ فی صد زیادہ ہے۔ اگر ان اعدادوشمار کا موازنہ انیس سو نوے کی سطح سے کیا جائے تو یہ اضافہ اٹھاون فی صد زیادہ ہے۔اس تحقیق سے متعلقہ اعدادوشمار سائنس کے ایک اور جریدے ’ارتھ سسٹم سائنس ڈیٹا ڈسکشن‘ میں شائع کیے گئے ہیں۔

دوحہ میں اقوام متحدہ کی کانفرنس میں کئی چھوٹے ممالک نے کہا ہے کہ دو سینٹی گریڈ اضافے سے کم سطح پر بھی کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج ہمارے مستقبل کے لیے خطرناک ہے۔ایسٹ اینگلیا یونیورسٹی میں موسمیات کی تبدیلی پر تحقیق کرنے والے شعبے ٹنڈال سنٹر کی ڈائریکٹر کورن لے کیوری نے کہا ہے کہ ’دوحہ میں کانفرنس کے بعد بھی ان اعدادوشمار کا اجرا اور کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج میں مستقل اضافہ ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کوئی بھی سائنسدانوں کی بات نہیں سن رہا۔‘

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بیرونی فضائی آلودگی چین اور بھارت جیسے ممالک کے لیے بڑا مسئلہ ہے جہاں تیزی سے صنعت کاری ہو رہی ہے۔کنگز کالج لندن کے ماحولیاتی تحقیقاتی گروپ کے ڈائریکٹر فرینک کیلی کا کہنا ہے کہ ’ہم سب کو سانس لینا ہوتا ہے اس لیے ہم اس آلودگی سے بچ نہیں سکتے۔‘ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے سانس کے ساتھ ہمارے پھیپھڑوں میں ایسے ننھے ننھے ذرات چلے جاتے ہیں جو بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ سائنسدانوں کے خیال میں فضائی آلودگی دل کی سوجن کی وجہ بھی بنتی ہے جس کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کے فضائی آلودگی سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ اس کے مہلک ترین اجزا کی نشاندہی کی جائے۔

امپیریئل کالج لندن کے ماجد عزتی کا کہنا ہے کہ ’ہم نہیں جانتے کہ صحارا کے صحرا کی گَرد اتنی ہی خطرناک ہے جتنا کہ ایندھن یا کوئلے کا دھواں۔فرینک کیلی کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی سے بچنے کے لیے چہرہ ڈھانپنے والے ماسک یا نقاب کا بھی دیرپا فائدہ نہیں۔ ’اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم ماسک پہن کر یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم آلودہ فضا میں سانس لینے کے لیے تیار ہیں جبکہ ہمیں آلودگی ختم کرنے کے لیے اپنے طرزِ زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

ترکمانستان وہ ملک ہے جہاں فضائی آلودگی کے باعث ہونے والی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ایسے پہلے پانچ ممالک میں تاجکستان، ازبکستان، افغانستان اور مصر بھی شامل ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے وابستہ ڈاکٹر کارلس ڈورا کاکہناہے کہ ’مجموعی صورتحال یہ ہے کہ امیر ممالک میں فضا کو صاف کرنے میں کافی بہتری آ رہی ہے جبکہ غریب ممالک میں حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔‘ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ذرائع نقل وحمل اور کچرے کی آلودگی اور دوبارہ قابلِ استعمال توانائی کے استعمال سے فضائی آلودگی کم کی جا سکتی ہے۔

ایک اطلاع کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا سافٹ ویئر تیار کیا ہے جس سے گلی، محلے سے لے کر آپ کے گھر تک میں آلودگی کی آسانی سے پیمائش ہو سکے گی۔اس سافٹ ویئر کی مکمل تفصیلات ماحولیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی نامی مجلّے میں چھپی ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کی مدد سے اس علاقے کی تلاش آسان ہو جائے گی جہاں سے سب سے زیادہ کاربن گیس کا اخراج ہو رہا ہوگا۔ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس نظام کو ہیسٹ کا‘ کا نام دیا ہے۔ یوں ملکی سطح پر آلودگی کا ڈیٹا تیار ہو سکتا ہے جس سے متعلقہ علاقے میں آلودگی کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کیے جا سکیں گے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان بڑے شہروں کے لیے یہ نظام خاص طور پر کارآمد ہے جو آلودگی کے مسئلے سے متاثر ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں کیونکہ یہ سسٹم نہ صرف اخراج کا پتہ چلا کر پیمائش کرے گا بلکہ اس کے اثرات کے بارے میں بھی آگاہی دے گا۔


متعلقہ خبریں


بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل وجود - منگل 09 دسمبر 2025

تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف) وجود - منگل 09 دسمبر 2025

سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف)

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن وجود - منگل 09 دسمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن

قومی اسمبلی ، زمین سے پیسے ملنے پر 12 ارکان کا ملکیت کا دعویٰ وجود - منگل 09 دسمبر 2025

اسپیکر ایاز صادقنے پوچھا پیسے کس کے ہیں تو بارہ اراکین نے ہاتھ کھڑے کردیے اپوزیشن کے ایوان میں آنے سے قبل کسی کے گرے ہوئے پیسے ملے، اسیپکر کا اعلان قومی اسمبلی میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، ایک رکن کے پیسے گرے جو اسپیکر تک پہنچے، اسپیکر نے پوچھا پیسے کس کے ہیں تو بارہ اراکین...

قومی اسمبلی ، زمین سے پیسے ملنے پر 12 ارکان کا ملکیت کا دعویٰ

اسرائیل نے مقبوضہ یلو لائن کو غزہ کی نئی سرحد قراردیدیا وجود - منگل 09 دسمبر 2025

آرمی چیف کی ہٹ دھرمی، ایال زمیر کے بیان نے خطے کے مستقبل کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی 10 اکتوبرکو جنگ بندی معاہدے میں طے کیا گیا تھا اسرائیلی فورسز اس لائن سے پیچھے ہٹ جائیں گی اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر نے کہا ہے کہ غزہ میں امن معاہدے کے تحت متعین کی گئی یلو لائن دراصل اسر...

اسرائیل نے مقبوضہ یلو لائن کو غزہ کی نئی سرحد قراردیدیا

گورنر راج لگا توہر چوک ڈی چوک ہوگا،تحریک انصاف کا پشاور جلسے میں اعلان وجود - پیر 08 دسمبر 2025

حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا،جج، جرنیل، سیاستدانوں اور علماء کی قومی کانفرنس بلائی جائے(محمود اچکزئی) آئندہ اتوار کوہاٹ میں جلسے کا اعلان تحریک تحفظ آئین پاکستان اور عمران خان یہی جمہوری قوتیں ہیں ہماری تحریک سے ان کے اوسان خطا ہوگئے ہیں،جنگی جنونیت ختم کرنا ہوگی...

گورنر راج لگا توہر چوک ڈی چوک ہوگا،تحریک انصاف کا پشاور جلسے میں اعلان

پختون قبائلی ہوں، تربیت ایسی نہیں گالیاں دوں،سہیل آفریدی وجود - پیر 08 دسمبر 2025

پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، اگلی صبح ایک ادارے کا ڈی جی پریس کانفرنس کرتا ہے میرے بارے غلط الفاظ استعمال کرتا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا پشاور جلسہ عام سے خطاب وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، غیر اخلاقی بات کر...

پختون قبائلی ہوں، تربیت ایسی نہیں گالیاں دوں،سہیل آفریدی

قلات میں آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 12 دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 08 دسمبر 2025

سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس کی بنیاد پرکارروائی، اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد صدرِ مملکت،وزیراعظم نے کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع قلات میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران 12 بھارتی حمایت یاف...

قلات میں آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 12 دہشت گرد ہلاک

سندھی ثقافت پاکستانی گلدستے میں خوش رنگ پھول، بلاول بھٹو وجود - پیر 08 دسمبر 2025

اجرک، ٹوپی، شاعری اور موسیقی صرف علامتیں نہیں بلکہ انڈس سویلائیزیشن کی زندہ دھڑکن ہیں سندھ کی ثقافت دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک کی وارث ہے،یومِ ثقافت پر پیغام چیٔرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کے عوام سمیت پوری پاکستانی قوم کو دلی یوم ثقافتِ سندھ کی مبارکباد...

سندھی ثقافت پاکستانی گلدستے میں خوش رنگ پھول، بلاول بھٹو

پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی وجود - اتوار 07 دسمبر 2025

وفاقی حکومت نے9 مئی فسادات کے تناظر میں نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی باضابطہ منظوری دیدی ، عمران خان، شاہ محمود ، عمر ایوب، شبلی فراز، علی امین گنڈاپور، شہریار آفریدی، عثمان ڈار و دیگر شامل شیریں مزاری، زرتاج گل، مسرت چیمہ اور کنول شوزب، فواد چوہدری، شیخ رشید، شیخ راشد شفی...

پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیرون ملک جانے پر پابندی

نیشنل گیمز کی میزبانی صوبہ سندھ کیلئے فخر کی بات ہے،وزیراعلیٰ وجود - اتوار 07 دسمبر 2025

بلاول بھٹو کی آمد کا شکر گزار ہوں،شہر قائد میں 18سال بعد قومی کھیلوں کا میلہ سج رہا ہے حتی الامکان کوشش کرینگے مہمانوں کو بہترین سہولیات فراہم کریں،تقریب سے خطاب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل گیمز کی میزبانی کرنا صوبہ سندھ کے لئے فخر کی بات ہے، بلاول بھ...

نیشنل گیمز کی میزبانی صوبہ سندھ کیلئے فخر کی بات ہے،وزیراعلیٰ

نوازشریف کی تعمیراتی سیاست نے سیاسی شعبدے بازی کو دفن کردیا،وزیراعظم وجود - اتوار 07 دسمبر 2025

نواز شریف کی قیادت میں آئندہ انتخابات میں تاریخی نتائج آئیں گے،سب سے بڑا کارنامہ ملک کو ایٹمی قوت بنانا ہے 3 سال بعد الیکشن میں ملک میں ن لیگ کا نعرہ بلند ہوگا،شہباز شریف کاماس ٹرانزٹ منصوبے کی تقریب سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کا سب سے بڑا کارنامہ مل...

نوازشریف کی تعمیراتی سیاست نے سیاسی شعبدے بازی کو دفن کردیا،وزیراعظم

مضامین
بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ وجود منگل 09 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ

پوتن اور مودی کے درمیان دفاعی نہیں تجارتی ملاقات وجود منگل 09 دسمبر 2025
پوتن اور مودی کے درمیان دفاعی نہیں تجارتی ملاقات

بہت آگے جائیں گے! وجود منگل 09 دسمبر 2025
بہت آگے جائیں گے!

چائلڈ لیبر جبری مشقت کا بڑھتا دائرہ اور سماجی بے حسی وجود اتوار 07 دسمبر 2025
چائلڈ لیبر جبری مشقت کا بڑھتا دائرہ اور سماجی بے حسی

مودی کا کرپٹ دور حکومت وجود اتوار 07 دسمبر 2025
مودی کا کرپٹ دور حکومت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر