... loading ...
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا میں سانس لے رہے ہیں۔’دنیا کی 92 فیصد آبادی فضائی آلودگی سے متاثر‘ ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ آلودگی دنیا میں مرنے والے ہر آٹھویں فرد کی موت کی وجہ ہے اور اس کی وجہ سے دنیا بھر میں صرف سنہ 2012 میں 70 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ جبکہ ایک اور تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہر سال کم وبیش 30 لاکھ اموات فضائی آلودگی کے باعث ہوتی ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے بقول دنیا کی 92 فیصد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں کی فضا آلودہ ہے جس کے باعث لوگوں کو عارضہ قلب، کینسر اور پھیپھڑوں کا سرطان ہونے کا خطرہ ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا اور دنیا کے کئی دیگر ممالک میں ہر تین میں سے دو اموات ان بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں اور غریب ممالک میں دن بہ دن صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جان لیوا فضائی آلودگی پاکستان میں ہر سال 59 ہزار سے زائد اموات کا باعث بن رہی ہے۔یہ انکشاف عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے فضائی آلودگی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں کیا۔ عالمی ادارے کی فہرست میں فضائی آلودگی کے حوالے سے چین کو سب سے بدترین ملک قرار دیا گیا ہے جہاں ہر سال 10 لاکھ سے زائد اموات ہورہی ہیں۔چین کے بعد 6 لاکھ اموات کے ساتھ بھارت دوسرے، جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار اموات کے ساتھ روس تیسرے نمبر پر ہے۔184 ممالک کی فہرست میں پاکستان فضائی آلودگی کے حوالے سے چوتھا بدترین ملک قرار دیا گیا ہے جہاں اس کے نتیجے میں ہر سال 59 ہزار 241 ہلاکتیں ہورہی ہیں۔مجموعی طور پر ایک لاکھ پاکستانیوں میں سے 33 افراد فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہلاک ہورہے ہیں۔عالمی ادارہ اس سے قبل یہ انتباہ جاری کرچکا ہے کہ گاڑیوں، پاور پلانٹس اور دیگر ذرائع سے خارج ہونے والا زہریلا مواد ہر سال دنیا بھر میں 30 لاکھ سے زائد اموات کا باعث بنتا ہے۔یہ پہلی بار ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ملکوں کے لحاظ سے درجہ بندی کی ہے۔پاکستان کے بعد یوکرائن اس حوالے سے پانچویں نمبر پر ہے۔عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ممالک کو بہتر ڈیٹا کے باعث اس حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا کہ ان کے کتنے زیادہ شہری فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہلاک ہوجاتے ہیں۔اس کے مطابق عالمی سطح پر فضائی آلودگی عوامی صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس کی سطح میں کمی لاکر بڑی تعداد میں زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو حاملہ خواتین آلودہ فضا میں رہتی ہیں ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے دوسرے بچوں کی نسبت کم وزن ہوتے ہیں۔’انوائرمنٹل ہیلتھ پرسپیکٹیو‘ نامی ادارے نے یہ نتائج نو ممالک میں تیس لاکھ سے زائد نوزائیدہ بچوں کے جائزے کے بعد اخذ کیے ہیں۔تحقیق سے پتا چلا کہ جن بچوں کا جنم آلودہ فضا والے علاقوں میں ہوا ہے، پیدائش کے وقت ان کا وزن اوسط سے کم تھا۔محققین کا کہنا ہے کہ پیدا ہونے والے بچے پر فضائی آلودگی کا اثر کم ہی دیکھا گیا ہے اس لیے لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔تاہم ان کے مطابق پیدائش کے وقت جن بچوں کا وزن کم ہوتا ہے انہیں مستقبل میں صحت سے متعلق مسائل کا سامنا رہتا ہے جیسا کہ انہیں ذیابیطس اور دل کی بیماری ہونے کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔اس تحقیقی ٹیم کے رکن اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو کے پروفیسر ٹریسی وڈروف کا کہنا ہے ’اہم بات یہ ہے کہ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فضائی آلودگی کا عام طور پر اثر دنیا کے ہر انسان پر پڑتا ہے‘۔
لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کے پروفیسر ٹونی فلیچر نے کہا کہ ’اس تحقیق کی دریافت واضح ہے۔ حالانکہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ فضائی آلودگی کا ہر بچے پر برابر اثر نہیں ہوتا ہے اس لیے والدین کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘ادھر برطانیہ میں ماحولیات سے متعلق محکمے کا کہنا ہے کہ اگرچہ برطانیہ میں فضائی آلودگی کم ہے لیکن ابھی برطانیہ کے شہروں میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ فضائی آلودگی سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکے۔
عالمی ادارہ صحت نے فضائی آلودگی کو دنیا میں صحتِ عامہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق گھروں کے اندر ایندھن جلانے سے اندر کی فضا بھی آلودہ ہوتی ہے اور دنیا بھر میں ہر نو اموات میں سے ایک کی وجہ فضائی آلودگی ہوتی ہے۔ان ہلاکتوں میں سے بیشتر جنوبی اور مشرقی ایشیا کے غریب اور متوسط درجے کے ممالک میں ہوئیں اور نصف سے زیادہ اموات لکڑی اور کوئلے کے چولہوں سے اٹھنے والے دھوئیں کی وجہ سے ہوئیں۔تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ مکانات کے اندر کھانا پکانے کے عمل کے دوران اٹھنے والے دھویں سے خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اگر صرف کھانا پکانے کے لیے محفوظ چولہے ہی فراہم کر دیے جائیں تو دنیا میں لاکھوں افراد کی جانیں بچ سکتی ہیں۔دنیا میں 2012 میں 43 لاکھ اموات گھروں کے اندر کی فضا کی آلودگی خصوصاً ایشیا میں لکڑیاں جلا کر یا کوئلوں پر کھانا پکانے کے دوران اٹھنے والے دھویں کی وجہ سے ہوئیں جبکہ بیرونی فضا میں آلودگی کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 37 لاکھ کے لگ بھگ رہی جن میں سے 90 فیصد کے قریب ترقی پذیر ممالک میں تھے۔
سال دو ہزار بارہ کے دوران ماحول میں موجود ان گیسوں کی سطح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جو گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ورلڈ میٹریولوجیکل آرگنائزیشن یعنی ڈبلیو ایم او کے مطابق فضا میں سی او ٹو (CO2) کی سطح میں گزشتہ ایک دہائی کی عمومی شرح کے مقابلے میں سنہ دو ہزار بارہ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔
فضا میں موجود میتھین گیس اور نائیٹرس آکسائیڈ نے بھی پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ان دیگر گیسوں کی وجہ سے ہمارا موسمیاتی نظام انیس سو نوے کے بعد سے ایک تہائی تک تبدیل ہوا ہے۔ڈبلیو ایم او کی سالانہ رپورٹ میں صرف فضائی آلودگی کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس جائزے میں زمین پر موجود تابکاری کے اثرات شامل نہیں۔کاربن ڈائی آکسائیڈ سب سے اہم گیس ہے جس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انسانوں کی سرگرمیوں کے باعث خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا نصف حصہ فضا میں باقی رہتا ہے جبکہ باقی پودے، درخت، زمین اور سمندر جذب کر لیتے ہیں۔1750ء سے اب تک سی او ٹو کی عمومی شرح میں ایک سو اکتالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ڈبلیو ایم او کے مطابق سنہ دو ہزار بارہ میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح تین سو ترانوے اعشاریہ ایک پی پی ایم تھی جو سنہ دو ہزار گیارہ کے مقابلے دو اعشاریہ دو پی پی ایم زیادہ ہے۔
فضا میں میتھین گیس کی سطح میں بھی اضافہ ہوا ہے جو سنہ دو ہزار بارہ میں ایک ہزار آٹھ سو انیس پی پی بی رہی۔ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ میتھین میں اضافے کی وجہ کیا ہے۔ آیا یہ انسانوں کی سرگرمیوں جیسے کہ مویشی پالنا، کوڑا کرکٹ جلانا ہے یا قدرتی عناصر جیسے دلدلی علاقے وغیرہ۔ان کا خیال ہے کہ گیس کا زیادہ اخراج منطقہ حارہ اور شمالی وسطی کرہ سے ہوا ہے۔فضا میں نائیٹرس آکسائیڈ کے اخراج میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، دو ہزار بارہ میں یہ سطح تین سو پچیس اعشاریہ ایک پی پی بی ریکارڈ کیا گیا جو صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں ایک سو بیس فیصد زیادہ ہے۔نائیٹرس آکسائیڈ گیس کے مجتمع ہونے کی سطح اگرچہ سی او ٹو کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن یہ دو سو اٹھانوے گنا زیادہ حدت پیدا کرتی ہے۔ اور یہ اوزون لیئر کی تباہی میں بھی کردار اد کر رہی ہے۔
حالیہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ گیسوں کے اخراج میں شاید کچھ کمی آئے لیکن ان کے مجتمع ہونے کا عمل جاری ہے اور یہ ماحول پر اپنا اثر ہزاروں نہیں تو سینکڑوں سال تک تو چھوڑیں گی۔
ایک تحقیق کے مطابق فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج اس قدر زیادہ ہے کہ ماحولیات کی تبدیلی کو روکا نہیں جا سکتا اور یہ مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔سائنس کے عالمی جریدے ’نیچر کلائمٹ چینج‘ میں شائع شدہ تحقیق کے نتائج کے مطابق عالمی درجہ حرارت کو صنعتی انقلاب کے زمانے سے قبل کی سطح کے قریب رکھنا اب ناممکن ہے۔اس تحقیق میں شامل کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق سنہ دوہزار بارہ میں عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج پینتیس اعشاریہ چھ ارب ٹن تھا جو کہ دوہزارگیارہ سے دو اعشاریہ چھ فی صد زیادہ ہے۔ اگر ان اعدادوشمار کا موازنہ انیس سو نوے کی سطح سے کیا جائے تو یہ اضافہ اٹھاون فی صد زیادہ ہے۔اس تحقیق سے متعلقہ اعدادوشمار سائنس کے ایک اور جریدے ’ارتھ سسٹم سائنس ڈیٹا ڈسکشن‘ میں شائع کیے گئے ہیں۔
دوحہ میں اقوام متحدہ کی کانفرنس میں کئی چھوٹے ممالک نے کہا ہے کہ دو سینٹی گریڈ اضافے سے کم سطح پر بھی کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج ہمارے مستقبل کے لیے خطرناک ہے۔ایسٹ اینگلیا یونیورسٹی میں موسمیات کی تبدیلی پر تحقیق کرنے والے شعبے ٹنڈال سنٹر کی ڈائریکٹر کورن لے کیوری نے کہا ہے کہ ’دوحہ میں کانفرنس کے بعد بھی ان اعدادوشمار کا اجرا اور کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج میں مستقل اضافہ ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کوئی بھی سائنسدانوں کی بات نہیں سن رہا۔‘
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بیرونی فضائی آلودگی چین اور بھارت جیسے ممالک کے لیے بڑا مسئلہ ہے جہاں تیزی سے صنعت کاری ہو رہی ہے۔کنگز کالج لندن کے ماحولیاتی تحقیقاتی گروپ کے ڈائریکٹر فرینک کیلی کا کہنا ہے کہ ’ہم سب کو سانس لینا ہوتا ہے اس لیے ہم اس آلودگی سے بچ نہیں سکتے۔‘ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے سانس کے ساتھ ہمارے پھیپھڑوں میں ایسے ننھے ننھے ذرات چلے جاتے ہیں جو بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ سائنسدانوں کے خیال میں فضائی آلودگی دل کی سوجن کی وجہ بھی بنتی ہے جس کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کے فضائی آلودگی سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ اس کے مہلک ترین اجزا کی نشاندہی کی جائے۔
امپیریئل کالج لندن کے ماجد عزتی کا کہنا ہے کہ ’ہم نہیں جانتے کہ صحارا کے صحرا کی گَرد اتنی ہی خطرناک ہے جتنا کہ ایندھن یا کوئلے کا دھواں۔فرینک کیلی کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی سے بچنے کے لیے چہرہ ڈھانپنے والے ماسک یا نقاب کا بھی دیرپا فائدہ نہیں۔ ’اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم ماسک پہن کر یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم آلودہ فضا میں سانس لینے کے لیے تیار ہیں جبکہ ہمیں آلودگی ختم کرنے کے لیے اپنے طرزِ زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔
ترکمانستان وہ ملک ہے جہاں فضائی آلودگی کے باعث ہونے والی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ایسے پہلے پانچ ممالک میں تاجکستان، ازبکستان، افغانستان اور مصر بھی شامل ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے وابستہ ڈاکٹر کارلس ڈورا کاکہناہے کہ ’مجموعی صورتحال یہ ہے کہ امیر ممالک میں فضا کو صاف کرنے میں کافی بہتری آ رہی ہے جبکہ غریب ممالک میں حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔‘ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ذرائع نقل وحمل اور کچرے کی آلودگی اور دوبارہ قابلِ استعمال توانائی کے استعمال سے فضائی آلودگی کم کی جا سکتی ہے۔
ایک اطلاع کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا سافٹ ویئر تیار کیا ہے جس سے گلی، محلے سے لے کر آپ کے گھر تک میں آلودگی کی آسانی سے پیمائش ہو سکے گی۔اس سافٹ ویئر کی مکمل تفصیلات ماحولیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی نامی مجلّے میں چھپی ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کی مدد سے اس علاقے کی تلاش آسان ہو جائے گی جہاں سے سب سے زیادہ کاربن گیس کا اخراج ہو رہا ہوگا۔ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس نظام کو ہیسٹ کا‘ کا نام دیا ہے۔ یوں ملکی سطح پر آلودگی کا ڈیٹا تیار ہو سکتا ہے جس سے متعلقہ علاقے میں آلودگی کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کیے جا سکیں گے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان بڑے شہروں کے لیے یہ نظام خاص طور پر کارآمد ہے جو آلودگی کے مسئلے سے متاثر ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں کیونکہ یہ سسٹم نہ صرف اخراج کا پتہ چلا کر پیمائش کرے گا بلکہ اس کے اثرات کے بارے میں بھی آگاہی دے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...
حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔
سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...
خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...
سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...
اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...
جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...
ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...
محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...