وجود

... loading ...

وجود

جاپان میں ہوائی اڈوں کی بہتات بھی درد سر بن گئی

منگل 04 اکتوبر 2016 جاپان میں ہوائی اڈوں کی بہتات بھی درد سر بن گئی

kobe-airport

جاپان کے کوبے ایئر پورٹ کے افتتاح کو کم وبیش7 سال ہوگئے ہیں ۔اب اس ایئر پورٹ کی مصروفیت کا یہ عالم ہے کہ یہاں ہر وقت کوئی نہ کوئی جہاز اتر یا پرواز کررہا ہوتا ہے ، جبکہ متعدد طیاروں کو پرواز کے لیے باقاعدہ قطار لگا کر انتظار کرنا پڑتا ہے ۔جاپان کی شہری ہوابازی کے ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ 3 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے گئے کوبے ایئر پورٹ پر پہلے ہی ہفتے سے یہ عالم تھا کہ اس ایئر پورٹ پر پرواز کے لیے تیار طیاروں کو اجازت حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ قطار میں کھڑا ہونا پڑ اتھااور یہی نہیں بلکہ ایئر پورٹ پر اترنے والی پروازوں کی بحفاظت لینڈنگ کو یقینی بنانے کی غرض سے پرواز کے لیے تیار طیاروں کو ایک دائرے کی شکل میں کھڑا کردیا گیا تھا تاکہ ہوائی اڈے پر طیارے کے اترنے کے لیے وافر جگہ مل سکے اور اترنے کے دوران اس طیارے کی ایئر پورٹ پر کھڑے ہوئے کسی طیارے سے ٹکر نہ ہوجائے ۔

جاپان میں کوبے کا نیا ایئر پورٹ صرف 25 میل کے فاصلے پر اپنی نوعیت کا تیسرا بڑا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے ۔جاپان کے شہر اوساکا میں آسمان پر نظر ڈالی جائے تو آسمان پر لاتعداد طیارے نظر آئیں گے جن میں کچھ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوں گے اور کچھ ایئر پورٹ پر اترنے یعنی لینڈنگ کے لئے سگنل کے منتظر ہوں گے ۔جاپان میں ہوائی اڈوں اور ان ہوائی اڈوں پر اترنے اور پرواز کرنے والے طیاروں کی اس بہتات کی وجہ سے شہری ہوابازی کے عالمی ماہرین اب جاپان سے گزرنے سے احتراز کرنے کامشورہ دیتے ہیں ،کیونکہ ان کے خیال میں اب جاپان میں طیاروں کی لینڈنگ اور پرواز دونوں ہی غیر محفوظ ہوگئی ہیں۔یہی نہیں اب خود جاپانی حکام بھی یہ سوال کرنے لگے ہیں کہ جاپان کتنے ہوائی اڈوں کی دیکھ بھال مناسب انداز میں کرسکے گا ؟

فی الوقت جاپان میں 97 ہوائی اڈے ایسے ہیں جہاں بڑے طیارے آسانی سے اترسکتے ہیں اور پرواز کرسکتے ہیں ۔جاپان میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران مندی کے رجحان کے باجودبڑی تعداد میں نئے ہوائی اڈے تعمیر کرائے گئے ہیں اور گزشتہ ایک عشرے کے دوران جتنے ہوائی اڈوں کا افتتاح کیا گیا ہے دنیا میں اس کی مثال کم ہی ملے گی۔اس عشرے کے دوران جاپان کی بلدیہ اور دیگر اداروں کے سربراہ مستقل طور پر ہوائی اڈوں کے افتتاح کے لئے فیتے کاٹتے رہے ہیں ۔جاپان میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران جن ہوائی اڈوں کا اضافہ ہوا ہے ان کی تعمیر کا منصوبہ ایک عشرہ قبل بنایا گیا تھایہ وہ زمانے تھا جب جاپانی کی معیشت عروج پر تھی ،اس طرح جاپان میں ہوائی اڈوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا ۔ لیکن اس ضمن میں سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ جاپان میں ہوائی اڈوں اور فضائی ٹریفک میں نمایاں اضافے کے باوجود جاپانی عوام کو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا ۔جاپان کے 12 کروڑ 60 لاکھ باشندے تیزی سے سفر کرتے رہنے کے عادی ہیں ،لیکن ہوائی اڈوں کی بہتات اور ان ہوائی اڈوں کی وجہ سے مختلف مقامات پر آمدورفت کرنے والے مسافروں کی تعداد میں نمایاں اضافے کے باوجود جاپان کے عوام کوان سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔اور جاپان میں اب بھی سفر کرنا بہت ہی مہنگا ہے جاپان میں سفر کرنے کے لئے وافر رقم کی ضرورت ہوتی ہے ۔جاپان میں کم کرائے والی کوئی ایئر لائن نہیں ہے اور کوئی ایسی ایئر لائن ان کے پاس ایسی نہیں ہے جو جاپان کی سرکاری جاپان اور آل نپن ایئر ویز کا مقابلہ کرسکے ،جاپان کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان میں بڑی تعداد میں ایئر پورٹس کی تعمیر کا مقصد جاپان کے عوام کو سہولت بہم پہنچانا نہیں تھابلکہ اس کا مقصد مقامی سیاستدانوں کی خواہش پوری کرنا تھا جو کہ جاپان کے صحافیوں کے مطابق اپنے گھر کے پچھواڑے بھی ایک ہوائی اڈہ بنوانے کے خواہاں نظر آتے ہیں ۔جاپان میں فضائی کرایہ بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے جاپان میں لوگ ریل سے سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔کیونکہ جاپان میں ریلوے کا نظام بہت ہی شاندار اور منظم ہے ،جاپان میں ریل کے ذریعے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بین الاقوامی سفر بھی ممکن ہے ۔جس کی وجہ سے اب جاپان کی شہری ہوابازی کا شعبہ شدید مالی مشکلات کا شکار رہتا ہے ۔

انٹر نیشنل ایئرٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے ترجمان انتھونی کاکہنا ہے کہ جاپان کے سیاستداں ہر اچھی چیز کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ ایسے خیالات کو وہ ہائی جیک کرلیتے ہیں ،جاپان کی انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی کونسل کو فضائی ٹرانسپورٹ کے بارے میں 17 سالہ تجربہ ہے اس کونسل کاکہنا ہے کہ اب جاپان کی ضرورت نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر نہیں بلکہ ناریتا ایئر پورٹ کی گنجائش میں اضافہ کرنا اور اس ہوائی اڈے کو بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کرنے کے علاوہ ناریتا ایئر پورٹ پر بآسانی پہنچنے کے ذرائع کو ترقی دینا ہے تاکہ جاپان کا یہ 22 سالہ قدیم ایئر پورٹ اپنی سابقہ ساکھ قائم رکھ سکے کیونکہ فی الوقت یہ ہوائی اڈہ ٹوکیو کی 3 کروڑ کی آبادعی کی ضرورت پوری کررہا ہے ، اس ہوائی اڈے کی حالت بہت ہی دگرگوں ہے اور اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو یہ ہوائی اڈہ اپنا وجود کھو بیٹھے گا۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ اس وقت بھی ناریتا ایئر پورٹ کوئی خاموش یا بیکار ہوائی اڈہ نہیں ہے بلکہ اس ہوائی اڈے پر بھی اترنے اور پرواز کرنے والے طیاروں کی قطار لگی رہتی ہیں۔ناریتا ایئر پورٹ پر گنجائش کی بھی کمی محسوس کی جارہی ہے لیکن ناریتا ایئر پورٹ پر گنجائش کی کمی کو جواز بناکر کوئی نیا ایئر پورٹ تعمیر کرنے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ناریتا ایئرپورٹ کی گنجائش میں اضافہ کرکے اسے زیادہ جدید آلات سے آراستہ کرنا ہے ۔

ایک طرف ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ جاپان کو اب نئے ایئر پورٹس کی ضرورت نہیں ہے ،لیکن دولت کی ریل پیل کی وجہ سے علاقائی سطح پر ایئر پورٹ کی تعمیر کی ترغیب ملتی ہے اس کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ ٹوکیو اور اوساکا کے درمیان واقع شہر نگویا کوبھی گزشتہ سال اپنا ایئر پورٹ مل گیا اور نیا کوبے ایئر پورٹ بھی اب نیا نہیں رہا کیونکہ اس سال مارچ میں کیٹاکی یوشا میں ایک نئے ایئر پورٹ کا افتتاح کیا گیا ہے ۔جبکہ شی زواکو میں بھی ایک ہوائی اڈہ زیر تعمیر جو عنقریب مکمل ہوجائے گا۔

جاپان کے کوبے ایئر پورٹ کی تعمیر کاایک سبب یہ ہے کہ کوبے سے ٹوکیو انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ سفر کرنا ممکن ہوگیا ہے ،اور یہ سفر جاپان کی بلٹ ٹرین کے مقابلے میں زیادہ کم قیمت اور دھوئیں سے پاک ہوتا ہے ۔نئے نگویا ایئر پورٹ کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس ہوائی اڈے سے سفر کرنے والے طیارے کے انتظار کے دوران اگر کوئی پسند آگیا تو ایئر پورٹ پر ہی موجود گرجا گھر میں ہمیشہ کے لئے شادی کے بندھن میں بندھ سکتے ہیں ۔ہوائی اڈوں کے ناقدین کاکہنا ہے کہ جاپان کو اس وقت طیاروں اور ٹرینوں کے درمیان مقابلے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یکجہتی کی ضرورت ہے تاکہ یہاں مسافروں کی بھیڑ جمع ہوسکے اور انھیں یہاں سے چھوٹے بڑے دیگر شہروں میں پہنچایا جاسکے

اس ضمن میں ایک خوش کن بات یہ ہے کہ جاپان کی حکومت نے اعلان کردیا ہے کہ شی زواکو میں زیر تعمیر ہوائی اڈہ جاپان کے چھوٹے شہروں کا آخری ہوائی اڈہ ہوگا اس کے بعد اب جاپان کے چھوٹے شہروں میں کوئی نیا ہوائی اڈہ تعمیر نہیں کیا جائے گا۔جاپان کے وزیر اعظم جونیچی رو کوزومی نے بھی نئے ایئر پورٹس کی تعمیر روکنے کی تائید کی ہے اور نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر کو عوام کی دولت کا زیاں قرار دیا ہے ۔لیکن جاپان کے ماہرین کاکہنا ہے کہ جاپان کے سیاستداں حکومت کی اس پابندی کو زیادہ دنوں تک خاطر میں نہیں لائیں گے اور کسی نہ کسی بہانے نئے ایئر پورٹس کی تعمیر شروع کرادی جائے گی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ جاپان کی حکومت نئے ایئر پورٹس کی تعمیر روکنے میں کس حد کامیاب ہوتی ہے اور اس پابندی پر عمل سے جاپان کوکتنا فائدہ پہنچتا ہے ۔


متعلقہ خبریں


آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی وجود - منگل 02 دسمبر 2025

دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر