وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

منگل 04 اکتوبر 2016 پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

pakistan

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لحاظ سے پسپائی پر مجبور کر دیا ہے ۔ انڈین آرمی کی جانب سے جس سرجیکل اسٹرائک کا دعویٰ کیا گیا تھا اس من گھڑت معرکے کے حوالے سے پاکستان کے دفاعی ذرائع نے جو جرات مندانہ پالیسی اختیار کی اور انہیں قوم کے اتحاد اور سفارتی سطح پر جو حمایت میسر آئی ،اُ س سے ہندو کی ازلی بزدلی ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں آشکارا ہو گئی ۔ بھارتی وزیر اعظم جن کا انتہا پسندانہ روپ ٹھہراؤ میں آنے کا نام نہیں لے رہا تھا ،اچانک اپنا رویہ بدلتے نظر آئے ۔ دنیا نے انہیں اب یہ کہتے سنا ہے کہ ’’ بھارت نے کسی ملک پر حملہ نہیں کیا ۔ بھارت کسی ملک کی زمین ہتھیانے کا بھوکا نہیں ہے ،بھارتی فوجیوں نے اپنے ملک اور دوسروں کے لیے قربانیاں دی ہیں لیکن ا س کے باوجود دنیا نے نئی دہلی کی اہمیت کو نہیں سمجھا ‘‘۔

نریندر مودی کے اس بیان نے بھارتی فوج کے کھوکھلے دعووں اور خود اپنی بڑھکوں کو راکھ کے ڈھیر میں بدل دیا ۔ نریندر مودی کے جارحانہ رویے میں عین اس وقت ڈرامائی تبدیلی آئی جب پاکستان کے ہمسایہ ملک عوامی جمہوریہ چین نے دریائے برہم پُتر ا کا پانی روک لیا ۔ دریائے برہم پُترا کے پانی کے حوالے سے چین اور بھارت کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہے ،اس لیے عوامی جمہوریہ چین کو اپنے اس عمل میں آزادی حاصل ہے جبکہ پاکستان کا پانی روک لینے کی دھمکیاں دینے والا بھارت اس معاملے میں سوائے بے بسی کے اظہارکے کچھ نہیں کر سکتا ۔ چین نے بھارت کی سرحد کے قریبی علاقے میں جنگی مشقیں کرکے بھی پاکستان کو سپورٹ فراہم کی ہے ۔ لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی فوج کی جانب سے موثر اور منہ توڑ جواب نے بھارت کی فوج اور حکومتی ایوانوں پر لرزہ طاری کر دیا ہے۔ یہ تمام عوامل بھارت کے جارحانہ رویے کی حقیقت آشکارا کرنے کی وجہ بنے ہیں ۔

وزیر اعظم میاں نواز شریف کی قیادت میں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے اور اس کانفرنس میں تمام جماعتوں کی شرکت نے بین الاقوامی سطح پر قوم کے مکمل اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا ہے جس کے عالمی سطح پر یقیناً مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

اسلام آباد کے سنجیدہ حلقے اس پر اتفاق کرتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے اس اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جو تجاویز حکومت کو پیش کی گئی ہیں حکومت کو ان پر ہمدردانہ غور کرنا چا ہیے کیونکہ بھارت کے ساتھ موجودہ اعصاب شکن معرکے میں برسرِ اقتدار طبقے کی جانب سے اُس بھر پور سیاسی ردِ عمل کا مظاہرہ سامنے نہیں آیا جس کا مظاہرہ اپوزیشن جماعتوں اور قوم کے دیگر طبقات کی جانب سے کیا گیا ۔ جبکہ اس سب کچھ کے باوجود تمام سیاسی جماعتوں خاص کر اپوزیشن کی طرف سے بھارت کے مقابلے کے لیے حکومت کے ساتھ بھر پور اور غیر مشروط تعاون کیا گیا ۔

اسلام آباد میں جاری پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں میں بھی بھارت کے جارحانہ عزائم کے خلاف زوردار قراردادیں سامنے آئی ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے پاکستانی حکومت عالمی امن کانفرنس کے انعقاد کی تیاریوں میں بھی مصروف نظر آتی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف بھارت کی جانب سے سرحدوں پر کشیدہ صورتحال پیدا کرنے اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی رہنماؤں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر چُکے ہیں ۔بتایا گیا ہے کہ وزیرا عظم جلد از جلد اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل ، امریکا ، عوامی جمہوریہ چین اور دیگر ممالک کے سربراہان سے رابطہ کریں گے ۔حکومت نے عالمی امن کانفرنس کے لیے عسکری حلقوں سے مشاورت کا عمل تقریباً مکمل کر لیا ہے ۔

عالمی امن اور کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے لیے پاکستان کی جانب سے پرخلوص کاوشوں کے جواب میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آئے دن ظلم و بربریت کی نئی داستان سامنے آ رہی ہے ۔ کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل بانکی مون کے نام اپنے خط میں انکشاف کیا ہے کہ ’’بھارتی افواج نے حریت لیڈر شپ کو جان سے مارنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے ۔ مشعال ملک نے بھارتی ٹارچر سیل میں قید یاسین ملک سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کے لیے اپنا کردار اداکرنے کے لیے کہا ہے۔ مشعال ملک کا موقف ہے کہ بھارت خطے میں دہشت گردی کر رہا ہے ۔ نائن الیون کے بعد سے ہونے والی دہشت گردی کی جڑیں بھی ہندوستان سے ملتی ہیں ۔

پاکستان کی جانب سے ان دنوں بھارت کے خلاف جاری سفارتی جدوجہد کو عالمی برادری میں ماضی کے مقابلے میں بہتر پذیرائی حاصل ہوئی ہے ۔حکومت ، اپوزیشن اور عسکری قیادت کے درمیان اس سلسلے میں مکمل ہم آہنگی خطے میں امن کے لیے انتہائی مفید ثابت ہو گی ۔

اسلام آباد کے سیاسی حلقے عمران خان کی احتجاجی تحریک کے حصار سے باہر نہیں نکل پائے ۔ اگرچہ تیس مارچ کا رائے ونڈ مارچ پر امن طور پر اختتام پذیر ہوا تاہم محرم الحرام کے بعد عمران خان کی جانب سے اسلام آ باد بند کر دینے کی دھمکی نے سیاسی درجہ حرارت میں کسی ممکنہ کمی کے امکانات کو معدوم کر دیا ہے ۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے اچانک وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پی ٹی آئی کی طرف سے دائر کردہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوانے کے عمل نے بھی بہت سے حلقوں کو حیران کر دیا ۔ اس سلسلے میں زیادہ تر حلقے اس امر پر متفق ہیں کہ اسپیکر کا یہ عمل ثابت کرتا ہے کہ حکومت کو عمران خان اور تحریک انصاف کی جانب سے زبردست سیاسی مزاحمت اور دباؤ کا سامنا ہے ۔ کچھ دن پہلے اسپیکر قومی اسمبلی نے انہی ریفرنسز کوناکافی ثبوت کا حوالہ دے کر مسترد کر دیا تھا جبکہ حکمران جماعت کی جانب سے عمران خان کے خلاف دائر کیے گئے ریفرنسز الیکشن کمیشن کو بجھوا دیے گئے تھے ۔

پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں اس قسم کے ریفرنسز بھی اپنی ایک تاریخ رکھتے ہیں ۔ 1985 ء کی غیر جماعتی اسمبلی میں مسلم لیگ قائم کرنے اور اُس کی صدارت وزیر اعظم محمد خان جونیجو کو سونپنے پر اُس وقت ڈاکٹر شیر افگن خان نیازی مرحوم نے اسپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام کے پاس وزیر اعظم محمد خان جونیجو مرحوم اور مسلم لیگ میں شامل ہونے والے تمام ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے ریفرنس دائر کیا تھا ۔جس کے بعد اُس وقت کے وزیر اعظم اور ارکان پارلیمنٹ کو نااہلی سے بچانے کے لیے اُس وقت کے صدر جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے آر ڈیننس جاری کیا گیا تھا جس کے تحت سیاسی جماعتوں کے قیام کی اجازت 23 مارچ 1985 ء کی تاریخ سے دی گئی تھی ۔ اسی قسم کے کچھ ریفرنس ڈاکٹر شیر افگن خان نیازی نے پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں اسپیکر ملک معراج خالد کو بھی پیش کییتھے ۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپیکر کوریفرنس کو درست یا غلط قرار دینے کی بجائے سماعت کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجوادینا چاہیے تھے ۔ اب عمران خان اور وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنسز الیکشن کمیشن کو پہنچ گئے ، ان ریفرنسوں کے فیصلے اور پاناما لیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں معاملے کی سماعت پاکستان کی سیاسی صورتحال پر بڑی حد تک اثر انداز ہو گی خاص طور یہ دونوں معاملات قبل از انتخابات کے معاملے سے بہت زیادہ مربوط ثابت ہوں گے ۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر