وجود

... loading ...

وجود
وجود

صاف پانی کی فراہمی حکومت کے لیے ایک چیلنج

بدھ 28 ستمبر 2016 صاف پانی کی فراہمی حکومت کے لیے ایک چیلنج

karachi-water-supply

تحریر: نرگس سیٹھی (سابق سیکریٹری دفاع، پانی وبجلی)

گزشتہ روز ٹیلی ویژن کے چینل بدلتے ہوئے ایک چینل پر کراچی کے مختلف علاقوں میں کچرے کے ڈھیر لگے نظر آئے۔ کراچی پاکستان کا سب سے زیادہ گنجان آباد شہر ہے اور اس شہر کی آبادی پاکستان کے دیگر شہروں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے جبکہ اس شہر کو پوری دنیا میں آبادی کے اعتبار سے ساتواں سب سے بڑا شہر تصور کیاجاتاہے۔ لیکن کچرے کو ٹھکانے لگانا اور گندے پانی کی نکاسی اس شہر کے کرتا دھرتاؤں اور حکومت کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے۔

سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ نے شہر کو کچرے سے صاف کرنے کے لیے نہ صرف احکامات جاری کئے تھے بلکہ اس کے لیے ڈیڈ لائن بھی مقرر کردی تھی، سندھ کے موجودہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی اقتدار سنبھالتے ہی اس حوالے سے احکامات جاری کئے تھے کہ شہر کو کچرے سے پاک کردیاجائے اور کہیں کچرے کے ڈھیر نظر نہیں آنے چاہئیں۔ وزیراعلیٰ نے تو یہاں تک کہہ دیاتھا کہ اگر شہر سے کچرا صاف نہیں کیا جاتا تو متعلقہ محکمے کے سربراہ کوگھر بھیج دیاجائے گا لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد۔ یہ احکامات بھی بے نتیجہ رہے، اورکسی بھی محکمے کاکوئی سربراہ یا بااختیار افسر گھرنہیں بھیجا جاسکا۔ اس سے ظاہرہوتاہے کہ پالیسی سازوں کو کم از کم یہ سمجھ لیناچاہئے کہ وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر مرکزیت پر مبنی حکمرانی کے ذریعے نہ تو عوام کو درپیش مسائل حل ہوسکتے ہیں اور نہ ہی عوام کامعیار زندگی بہتر بنایاجاسکتاہے۔

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ پاکستان میں آبادی میں اضافے، زرعی پیداوار میں مناسب حد تک اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے دیہی علاقوں سے شہروں کو آبادی کی منتقلی کاسلسلہ تیز تر اور مسائل میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ یہاں تک کہ شہروں کے قریب واقع دیہی علاقے اپنا وجود کھو کر شہروں میں ضم ہوتے جارہے ہیں، شہروں کو آبادی کی منتقلی کی اس صورتحال کے پیش نظر ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر کو درپیش مسائل میں اضافہ ہوتاجارہاہے، ان مسائل میں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی، گندے پانی کی نکاسی، کچرے کو ٹھکانے لگانے، ٹرانسپورٹ اور رہائش سرفہرست ہیں۔ آبادی میں اضافے کی وجہ سے ان مسائل میں دن بدن اضافہ ہورہاہے اوران سے نمٹنا حکومت اورشہری اداروں کے لیے سنگین چیلنج بن گیاہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے صد سالہ ترقیاتی منصوبے کے تحت اصولی طورپر تمام صوبائی حکومتیں 2030تک تمام لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی کی پابند ہیں لیکن صوبائی حکومتیں خاص طورپر سندھ کی حکومت اپنا یہ فریضہ کس طرح پوراکرے گی ابھی تک اس بارے میں شبہات کے سوا کوئی مثبت اشارہ نظر نہیں آتا۔ اس سے ظاہرہوتاہے کہ حکومت کو شہروں خاص طورپر کراچی کو کچرے سے پاک کرنے اور گندے پانی کی نکاسی کا مناسب پائیدار انتظام کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرنا پڑے گا۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کے صد سالہ ترقیاتی اہداف پر دستخط کئے ہیں اور اس طرح وہ اس کا ایک رکن ہے ان اہداف میں غربت کاخاتمہ کرنے کے لیے پائیدار اقتصادی ترقی کویقینی بنانا اور عوام کو خوشحالی میں شریک کرنا شامل ہے۔ تاکہ ایک پرامن اور خوشحال معاشرہ وجود میں آسکے۔

اقوام متحدہ کے اس پروگرام کے تحت 8اہداف مقرر کئے گئے ہیں جن میں سے ایک کے تحت حکومت کو تمام لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور صفائی، گندے پانی کی نکاسی اور تمام کچرے کو موثر طورپر ٹھکانے لگانے تمام کھلی نالیاں ختم کرنے کے موثر انتظام کرنے کاپابند کیاگیاہے اس کے ساتھ ہی خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات کی تکمیل اور ان کوسہولتوں کی فراہمی کے خصوصی انتظامات کرنے، آلودگی میں کمی کرنے پانی کے وسائل میں کیمیکلز کی ملاوٹ یعنی صنعتی فضلے کو بغیر ریسائیکل کئے دریاؤں اور سمندر میں چھوڑنے کا سلسلہ ترک کرنے کاپابند بنایا گیاہے۔ یہ بات واضح ہے کہ لوگوں کوپانی کی قلت کی صورتحال سے نجات دلانے گندے پانی کی نکاسی کانظام بہتر بنانے اور کچرے کے ڈھیر صاف کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔

اکتوبر 2015 میں منصوبہ بندی کمیشن پاکستان اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت اقوام متحدہ کے اہداف پر پیش رفت کاجائزہ لینے اور ان کی تکمیل کے لیے کاموں کی مانیٹرنگ کے لیے ایس ڈی جی شروع کرنے کے لیے ایک مفاہمت پر دستخط کئے گئے تھے۔ اس مفاہمتی دستاویز کے تحت وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں کی سطح پر ایس ڈی جی مراکز قائم کرنے کافیصلہ کیاتھا۔ رواں سال جولائی میں ماحولیات سے متعلق وزارت نے یونیسیف کے اشتراک سے ایک قومی مشاورتی ورکشاپس کااہتمام کیاتھا جس کامقصد اقوام متحدہ کے مقررہ اہداف خاص طورپر ہدف نمبر 6پر عملدر آمد کی رفتار کاجائزہ لینا تھا۔ اگرچہ یہ اقدامات قابل تعریف ہیں لیکن سابقہ تجربات سے اس حوالے سے کسی بڑی کامیابی کی امید نظر نہیں آتی، جبکہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے متعدد افراد بیماریوں کا شکار ہوکر موت کاشکار ہورہے ہیں۔ بعض علاقوں کے لوگوں کو پینے کاصاف پانی بالک دستیاب نہیں ہے۔ مختلف علاقوں میں صاف پانی کی عدم فراہمی یا ضرورت سے کم فراہمی کی وجہ سے لوگوں کے لیے پیداہونے والے صحت کے مسائل پر مظاہرے روزمرہ کامعمول بن چکے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق 2025تک شہروں میں عوام اور صنعتی ضروریات کے لیے پانی کی طلب میں کم وبیش 97فیصد تک اضافہ ہوجائے گا۔ اس ضرورت کی تکمیل کے لیے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔

ایس ڈی جی پر موثرطورپر عملدرآمد اور اس کی تکمیل کے لیے اختیارات کی نچلی سطح تک یعنی ضلعی سے بلدیاتی سطح تک منتقلی ضروری ہے یہ بات واضح ہے کہ دور بیٹھے اپنی صحت کے لیے منرل واٹر پر انحصار کرنے والوں سے کیسے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ عوام کو صاف ستھرا پینے کاپانی فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کریں گے۔ جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ صوبائی اوروفاقی سطح کے حکام نچلی سطح کے منتخب نمائندوں کو عوام کوصاف پانی فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کااختیار دینے سے گریزاں ہیں۔

جہاں گندے پانی کی نکاسی کے انتظام کاسوال ہے تو اب شہروں میں بھی اس کافقدان ہے اور لوگ سڑکوں کے کنارے اور گرین بیلٹ پر حوائج ضروریہ سے فارغ ہوتے نظر آنے لگے ہیں اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ شہروں میں عوامی بیت الخلا کا تصور ناپید ہوچکاہے اور خواتین تو کجا مردوں کے لیے بھی بیت الخلا کی کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔ جہاں تک اقوام متحدہ کے مقرر کردہ اہداف کاتعلق ہے تو اس کی اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام اہداف ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ان میں سے کسی کو دوسرے سے علیحدہ نہیں کیاجاسکتا۔ اس لئے عوام کو صاف پانی کی فراہمی اور گندے پانی کی نکاسی سے متعلق اہداف کی عدم تکمیلکے اثرات اس منصوبے کے دوسرے اہداف بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔ موجودہ صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے وزیراعظم نواز شریف سہ ماہی بنیاد پرمشترکہ مفادات کونسل کااجلاس بلائیں اور اس میں ہر صوبے میں ایس ڈی جے پر عملدرآمد پر پیش رفت کو ایجنڈے میں سرفہرست رکھا جائے۔


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ وجود - منگل 17 مئی 2022

کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر