وجود

... loading ...

وجود

ایم کیو ایم کے فیصلے کون کرے گا، کراچی یا لندن؟ نئی بحث چھڑ گئی!

بدھ 24 اگست 2016 ایم کیو ایم کے فیصلے کون کرے گا، کراچی یا لندن؟ نئی بحث چھڑ گئی!

MQM-Karachi

ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے پریس کانفرنس میں ایم کیوایم کو ملک سے چلائے جانے کے اعلان کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا واقعی ایم کیوایم سے مائنس ون ہو گیا ہےاور اب نائن زیرو سے چلائے جانے والی ایم کیوایم میں الطاف حسین کا کوئی کردار نہیں ہوگا؟

ایم کیوایم کے ڈھانچے اور اس جماعت کی تہ داریوں کے متعلق جو بھی جانتا ہے ، اُنہیں یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اپنی صحت کے بے پناہ مسائل کے باوجود پارٹی پر اپنی گرفت سے ایک لمحے بھی غافل نہیں رہے۔ اور یہ جماعت محض سیاسی طاقت کے علاوہ بھی طاقت کے دیگر مراکز استعمال کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ اور وہ تمام کے تما م ذرائع ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی مضبوط گرفت میں ہے۔ ایسی صورت میں ایم کیوایم کے اندر سب سے لمبی سیاسی اننگ کھیلنے والے اور سب سے زیادہ سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے ڈاکٹر فاروق ستار کے پاس کتنے راستے ہیں؟ اور کن کن راستوں پر اُنہیں پارٹی کے اندر اور باہر سے کتنی طاقت یا حمایت میسر آسکےگی؟ یہ سب کچھ ابھی ایک ابہام میں ہے۔

اس کے باوجود ڈاکٹر فاروق ستار کی پریس کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل تھی۔ جس میں اُنہوں نے بعض فیصلہ کن لائنیں کھینچی ہیں۔ اُنہوں نے ایم کیوایم کے قائد کے خلاف گفتگو کرنے سے گریز کیا۔ مگر اُن کے پاکستان مخالف بیانات کی مذمت ضرور کی۔ ظاہر ہے کہ وہ یہی کرسکتے تھے۔ مگر اُنہوں نے ایم کیوایم کے قائد کی طرف سے اس طرزِعمل کے بار بار دہرائے جانے کا ایک مناسب حل ضرور نکالا۔ اور اس حل سے پورے ملک کے غصے کو بھی ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔ اُن کا یہ حل خود اُن کے اپنے الفاظ میں نہایت شاندار تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد نے اپنے بیان پر ندامت کا اظہار کیا ہے۔ مگر اس کی وجہ ذہنی تناؤ کو قرار دیا ہے۔ تو اب ضرورت اس امر کی ہے کہ جس ذہنی تناؤ کے باعث یہ مسئلے کھڑے ہوتے ہیں، پہلے اُسے حل کر لیا جائے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے بس یہی سے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین سے ایم کیوایم کے پالیسی امور کو الگ کرنے کا اشارہ دیا اور یہ ضمانت بھی دی کہ اب ایم کیوایم کے پلیٹ فارم سے اس طرح کی چیزیں کبھی نہیں دہرائی جائیں گی۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی طرف سے اس یقین دہانی کی ایک پوری تشریح ہے ۔ ظاہر ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب لندن سے خطابات کا سلسلہ بند کردیا جائے گا۔ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ الطاف حسین کے خطابات پر ذرائع ابلاغ میں کوریج پر تو پابندی لگائی گئی تھی، مگر خود الطاف حسین کے کارکنان سے خطابات پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ نائن زیرو اور ایم کیوایم کے کارکنان اور رہنما ایک طویل اور تھکا دینے والے اس عمل کا براہ راست اور مستقل حصہ تھے جس میں الطاف حسین تقریباً روز ہی کسی نہ کسی سطح پر خطاب کرتے تھے۔ اور وہ یوں کراچی سے بہت دور لندن میں قیام پزیر ہونے کے باوجود اس فاصلے کو کسی نہ کسی طرح مٹا کر کارکنان اور ایم کیوایم کے “گیم چینجر ” افراد سے براہ راست بات کرتے تھے، اور اُنہیں انفرادی ہدایتوں کے اپنے الگ سلسلے کے ساتھ تقاریر کے اس منفرد سلسلے سے بھی اجتماعی ہدایتیں دیتے تھے۔ کیا ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے اعلان سے بالواسطہ طور پر یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اب لندن سے کراچی کی تاریں کاٹ دی گئی ہیں؟ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے تو وہ ڈاکٹر فاروق ستا ر کی پوری گفتگو کے تناظر میں حق بجانب ہو گا۔ ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اس موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ ایم کیوایم چونکہ پاکستان میں رجسٹرڈ ہے، اس لیے اب یہ چلائی بھی یہاں سے جائے گی۔ اُنہوں نے زور دے کرکہا کہ ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے اور ہم کریں گے، یہ پیغام وہاں کے لئے بھی ہے اور یہاں کے لئے بھی ہے۔ اس کا آخر مطلب کیا ہے؟ اُن کے اس فقرے میں لفظ “وہاں” سے مراد لندن اور وہ بھی الطاف حسین کے علاوہ کیا اور کون ہے؟

ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو اس مقام پر یہ شبہ رہا ہوں کہ اُن کی یہ بات شاید پوری طرح لندن میں قبول نہ کی جائے۔اسی لیے اُنہوں نے زور دیا کہ میں وثوق سے کہتاہوں کہ جو میں کہہ رہا ہوں وہ ایم کیوایم کی پالیسی ہے،جس نے ایم کیو ایم کا حلف اٹھایا ہے اس میں کل والی بات اور نعرے نہیں ہیں ،اگرایم کیوایم نے ایسے نعرے لگانے ہیں تو پھر ہم دوسری جماعت بنا لیتے ہیں، فیصلےاب ہم کریں گے اور ایسی صورتحال کو دہرانے نہیں دیں گے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے جائز طور پر یہ کہا کہ صلاح مشورہ کریں گے دنیا میں جہاں سے رائے آئے گی اسے بھی دیکھیں گے۔مگر فیصلے اب ہم کریں گے۔ یہ باتیں ایم کیوایم کے کسی دھڑے کی جانب سے نہیں کہی جارہی تھی۔ بلکہ خود ایم کیوایم کے اُس پلیٹ فارم سے کہی جارہی تھیں جہاں کبھی یہ نعرے گونجتے تھے کہ “ہم نہ ہوں ہمارے بعد، الطاف الطاف ۔” اور “ہمیں منزل نہیں قائد چاہیئے”۔ کیا ڈاکٹرفاروق ستار کا یہ نیا سفر ان نعروں سے مختلف نہیں۔ اگر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ یا سمجھ رہا ہے کہ ایم کیو ایم میں سے مائنس ون ہو گیا یا اس طریقے سے بتدریج ہو جائے گا۔ تو یہ سمجھنے کے جواز کافی ہیں۔

ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی حکمت عملی کی افادیت اور اہمیت کو نہایت دلچسپ پیرایے میں ظاہر کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آپریشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونا چاہئے۔ اور اب یہ بوجھ ہم اُٹھائیں گے کہ یہ باور کرائیں کہ آپریشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہی ہورہا ہے۔ سیاسی لوگوں یا عمل کے خلاف نہیں۔ ایم کیوایم کے رہنما کا یہ نکتہ نہایت اہم تھا۔ کراچی آپریشن کے آس پاس کئی سوالات ہیں۔ جس کا اظہار سب سے زیادہ خود ایم کیوایم کے پلیٹ فارم سے ہوتا رہتا تھا۔ ایم کیوایم ہی سب سے زیادہ اس پر شور کررہی تھی کہ کراچی آپریشن کا رخ بدل کر ایم کیوایم کے خلاف ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں اُ ن کے پاس پیش کرنے کے لیے کافی مثالیں بھی ہیں۔ مگر ایم کیوایم اپنی اس نئی حکمت عملی میں اشارے دے رہی ہے کہ وہ کراچی آپریشن کی نہ صرف مزاحمت نہیں کریں گے بلکہ اس آپریشن کے حق میں یہ فضا بھی ہموار کریں گے کہ کراچی آپریشن مجرموں کے خلاف ہو رہا ہے۔ یہ نکتہ کراچی آپریشن کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اگر چہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ وہ لاپتہ لوگ جو بے گناہ ہیں ، وہ خاموشی سے اپنے گھروں سے ہی مل جائیں یا جو گناہ گار ہیں، وہ باضابطہ قانونی کارروائیوں کے تحت سپرد قانون کر دیئے جائیں۔ ظاہر ہے کہ وہ ان دونکات کے ذریعے یہ باور کرارہے تھے کہ اس طرح کراچی میں آپریشن کے خلاف فضاکا مکمل خاتمہ کرنے میں مد د ملے گی اور یہ تاثر قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی کہ آپریشن صرف مجرموں یا دہشت گردوں کے خلاف ہو رہا ہے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی پریس کانفرنس میں سو میں سے سو نمبر حاصل کیے تھے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ ایم کیوایم کے اندرونی عمل کو سب سے زیادہ سمجھنے والوں میں شامل اور اب ایم کیوایم سے باہر ہو کر دبئی میں بیٹھ جانے والے سلیم شہزاد نے فوراً ہی ڈاکٹر فاروق ستار کی پریس کانفرنس میں ہونے والی گفتگو کی حمایت کردی تھی۔ سلیم شہزاد سے بہتر کون جان سکتا تھاکہ یہ مائنس ون کی طرف ہی ایم کیوایم کی حقیقی پیش قدمی ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار کی اس پریس کانفرنس کے حوالے سے لندن سے آنے والے ردِ عمل کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ لندن میں مقیم ایم کیوایم کے رہنماؤں کا مکمل انحصار ایم کیوایم کی قیادت پر ہے۔ اگر ایم کیوایم کی قیادت ایم کیوایم کی پالیسیوں میں دخیل نہیں ہوتی تو پھر اُن کی حیثیت نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔ چنانچہ واسع جلیل ، ندیم نصرت اور مصطفیٰ عزیز آبادی کی طرف سے یہ کہا گیا کہ کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔ اور ایم کیوایم کے فیصلے پرانے انداز سے ہی لیے جاتے رہیں گے۔ یعنی رابطہ کمیٹی کراچی اور لندن دونوں ہی مشاورتی عمل سے کوئی فیصلہ کریں گے۔ ایک ٹھوس اور حتمی جواب ایم کیوایم کراچی اور لندن میں سے کسی رہنما کے پاس نہیں تھا کہ الطاف حسین کا اب مقام کیا ہے؟ ایسے ہر سوال کے جواب میں ٹاک شوز پر ایم کیوایم کے رہنما الگ الگ جواب دیتے رہے۔ کسی نے ا س پر غور ہی نہیں کیا کہ ایم کیوایم میں کبھی بھی کسی مسئلے پر رہنماؤں کی الگ الگ رائے نہیں ہوتی تھی۔ لندن ،کراچی میں کسی بھی رہنما سے کوئی بھی سوال کر لیں، سب کے پاس ایک جیسے جواب یہاں تک کہ الفاظ بھی یکساں ہوتے تھے۔ تو اب اس مسئلے پر پہلی مرتبہ رہنما اپنی اپنی الگ الگ رائے دے رہے تھے۔ کوئی مانے یا نہ مانے فرق تو پڑا ہے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ وجود جمعه 28 نومبر 2025
منو واد کا ننگا ناچ اور امریکی رپورٹ

بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود جمعه 28 نومبر 2025
بھارت سکھوں کے قتل میں ملوث

بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر