وجود

... loading ...

وجود
وجود

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

بدھ 24 اگست 2016 وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے…کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی جانے سے محروم رہے۔کراچی سے تعلق ہونابھی ایسا جرم بن جاتا ہے کہ تعزیت کے دو بول سننے کیلئے بھی انتظار جیسا کٹھن مرحلہ طے کرنا بھی ضروری ہوتا ہے اور بعد میں ایک اطلاع ملتی ہے کہ ’’پی ایم صاحب‘‘ کا شیڈول تبدیل ہوگیا ہے کیا کریں کہ کراچی برطانیہ کا دارالحکومت نہیں جو وزیراعظم صاحب یہاں دو سے ڈھائی مہینے آرام فرمائیں۔یہاں تو قیام بھی گھنٹوں کے حساب سے ہی ہوتا ہے۔

نواز شریف کی حکومت ساڑھے تین سال کی ہوگئی ہے۔ جہاں ان کے پاس سب سے زیادہ غیرملکی دورے کرنے کا ریکارڈ ہے وہیں وہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے سب سے کم اور مختصر ترین دورے کرنے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کرچکے ہیں۔وہ کراچی مجبوری میں آتے ہیں۔نواز شریف پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ سندھ سے دور دور رہتے ہیں۔سندھ کے مسائل میں عدم دلچسپی کی وجہ سے قوم پرست رہنما ممتاز علی بھٹو مسلم لیگ ن میں ضم شدہ اپنی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ دوبارہ بحال کرنے پر مجبور ہوگئے ۔

کھارادر اور لیاقت آباد کراچی کے دو مشہور علاقے اورتجارتی مراکز ہیں یہاں وزیر اعظم صاحب تو نہ آئے لیکن ان کے آنے کی خبر نے اِن علاقوں کی قسمت بدل دی۔کچرا اٹھالیا گیا۔سڑکیں صاف ہوگئیں۔سیوریج کا پانی راتوں رات غائب ہوگیا۔ انتظامیہ جنات کی طرح کام کررہی تھی لیکن وہ بھی اس وقت سخت مایوس ہوئی جب انہیں معلوم ہوا کہ میاں صاحب یہاں کے ’’درشن‘‘ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے طویل عرصے بعد جو محنت کی تھی اس پر پانی پھر گیا۔کراچی آپریشن کی کامیابی کے گن تو خود میاں صاحب گاتے رہے ہیں لیکن ایسی کیا مجبوری ہوئی جو وہ ان علاقوں میں نہیں جاسکے ۔باخبرحلقے کہتے ہیں کہ سکیورٹی کلیئرنس نہیں ملی ۔اگر ایسا تھا تو کراچی آپریشن کی کامیابی کے دعوے کا کیا ہوا۔وزیراعظم کو سکیورٹی فراہم کیوں نہیں کی جاسکتی۔

دو چار روز قبل یہ خبریں آرہی تھیں کہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے درمیان جمی برف پگھل رہی ہے۔متحدہ کی بھوک ہڑتال پر وزیراعظم نے نوٹس لیااور وفاقی وزیر اطلاعات پرویزرشیدکو بھوک ہڑتالی کیمپ جانے کی ہدایت بھی دی تھی لیکن اچانک ایساکیا ہواکہ معاملات تبدیل ہوگئے ۔بلاول بھٹو زرداری خورشید شاہ اعتزاز احسن اور دیگرپی پی رہنماؤں کی جانب سے وزیراعظم پر’’بیانیہ‘‘ گولہ باری جاری ہے اور مسلم لیگ ن کوجب جب پیپلزپارٹی تنگ کرتی ہے وہ اینٹ کا جواب دینے کیلئے ایم کیو ایم جیسا پتھر اپنے ساتھ رکھنا ضروری سمجھتی ہے لیکن ایسا کچھ نظر نہیں آیا میاں صاحب کراچی پریس کلب نہ جاتے لیکن وہاں سے چند قدم کے فاصلے پر گورنر ہاؤس میں ایم کیو ایم رہنماؤں کو بلا کر گلے شکوے دور کرسکتے تھے۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثاربھی برملا کہہ چکے ہیں کہ ایم کیو ایم کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے گالیکن لگتا ہے ازالے میں ابھی کافی وقت ہے حالانکہ وزیراعظم صاحب کا سندھ کے نئے وزیراعلیٰ مرا دعلی شاہ کے ساتھ بھی سلوک کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا ۔انہوں نے بھی ملاقات کیلئے وقت مانگا تھا جو نہ مل سکا ۔اس میں تو’’سکیورٹی ‘‘مسائل بھی درپیش نہیں تھے ۔ایئرپورٹ پر استقبال اور الوداعی مصافحے کیلئے صرف پانچ منٹ کا وقت نئی سائیں سرکارکو بھی ناراض کرگیا ۔میاں صاحب کا زیادہ تروقت ’’تاحیات ‘‘گورنر سندھ کے ساتھ گزرا ان کا قیام بھی گورنر ہاؤس میں رہا۔

قائم علی شاہ کے ساتھ نوازشریف کی’’پکی دوستی ‘‘تھی لیکن لگتا ہے کہ مراد علی شاہ وزیراعظم کی’’گڈبک ‘‘میں شامل نہیں ہوئے۔قائم علی شاہ آصف زرداری کا انتخاب تھے لیکن مراد علی شاہ کو بلاول بھٹو زرداری لے کر آئے ہیں اور یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بلاول بھٹوزرداری نواز شریف کے نہیں عمران خان کے دوست ہیں اورایک کہاوت ہے کہ دشمن کا دوست بھی دشمن ہی ہوتا ہے۔بلاول اور عمران خان کسی بھی وقت ایک ہی کنٹینر پر بھی نظر آسکتے ہیں جو میاں صاحب کو ہرگز برداشت نہیں ۔

کراچی والے وزیراعظم کے پروٹوکول کو ہی سلام کرکے خوش ہوجاتے ہیں ۔یہ اپنے وزیراعظم کو تو نہیں دیکھ پاتے البتہ ان کا پروٹوکول ضرور دیکھتے ہیں ۔ٹریفک جام دیکھ کر ہی معلوم ہوجاتا ہے ’’اسلام آباد‘‘ کے وزیر اعظم کراچی آچکے ہیں۔عالم اسلام کا سب سے بڑا شہر کراچی اپنے ہی وزیراعظم کی توجہ کیلئے بن پانی کی مچھلی کی طرح تڑپ رہا ہے۔سابق عروس البلاد کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں کچرے سے بھری گلیاں اندھیرے میں ڈوبے محلے گیس اور پانی کو ترستی صنعتیں فریاد کررہے ہیں کہ ’’خدارا‘‘!!ہمیں بچالو۔ہمیں کراچی ہونے کی سزانہ دو۔کبھی ہم بھی تمہارا فخر تھے ۔پورے ملک کے وزیراعظم نواز شریف کراچی سے کیوں دور رہتے ہیں اس سوال کا جواب دانشوروں کے پاس بھی نہیں ۔کراچی جیسے شہر کو نظر انداز کرنا کسی بھی طرح کی عقلمندی نہیں ۔18ویں ترمیم کے بعد تو صوبے نے بھی آنکھیں پھیر لیں اور این ایف سی کی مد میں ملنے والی رقم اپنے پلو میں اس طرح چھپائی جاتی ہے جیسے یہ ’’صوبائی ‘‘خون پسینے کی کمائی ہو۔کراچی کو وفاق کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی روز بروز اسی لئے زور پکڑ رہاہے کہ احساس محرومی بڑھتا جارہا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سندھ حکومت کب کراچی کو اس کا اپنا حصہ دیتی ہے یا پھر وفاق سب سے بڑے شہر کی کفالت اپنے ذمے لے کر کہانی کا’’ڈراپ‘‘ سین کردے گا۔


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ وجود - منگل 17 مئی 2022

کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر