وجود

... loading ...

وجود

امریکا مجھے بے دخل نہیں کرے گا! فتح اللہ گولن کا امریکا پر اظہاراعتماد

پیر 22 اگست 2016 امریکا مجھے بے دخل نہیں کرے گا! فتح اللہ گولن کا امریکا پر اظہاراعتماد

fethullah-gulen

ترکی میں فوج کی ناکام بغاوت کے بعد اب یہ بات ہرگزرتے دن پایہ ثبوت کو پہنچ رہی ہے کہ اس کی پشت پر فتح اللہ گولن اور امریکا کی مشترکہ منصوبہ بندی موجود تھی۔ اس تاثر کو مضبوط کرنے میں خود فتح اللہ گولن کے بیانات نے بھی خاصا کردار ادا کیا ہے۔ اب فتح اللہ گولن نے العربیہ نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امریکا اُنہیں ہرگز ترکی کے حوالے نہیں کرے گا۔اُن کے اپنے الفاظ اس ضمن میں یہ تھے کہ “امریکا ترکی کی جانب سے باضابطہ درخواست کے باوجود اُنہیں بے دخل نہیں کرے گا”۔ امریکا میں خود ساختہ جلاوطن فتح اللہ گولن کو امریکا پر یہ اعتماد کیوں ہے؟ اس سوال کا جواب دراصل اُن خفیہ روابط میں ملتا ہے جو اس خطے میں امریکا اپنے کھیل کے لیے فتح اللہ گولن کو استعمال کرکے رچاتا آیا ہے۔ مگر فتح اللہ گولن نے نیویارک میں العربیہ کے بیورو چیف طلال الحاج سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے اس موقف کو اس آڑ میں چھپایا کہ”امریکا کی دنیا میں شہرت ایک ایسے ملک کی ہے جو قانون کی حکمرانی کی پاسداری کرتا ہے۔اس لیے مجھے اعتماد ہے کہ وہ مناسب طریق کار کی پیروی کریں گے”۔

واضح رہے کہ ترکی نے 16 اگست کو باضابطہ طور پر امریکا کو فتح اللہ گولن کو امریکا سے بے دخل کرکے ترکی کے حوالے کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔اس ضمن میں امریکا کے دورے پر جانے والے ترک پارلیمان کے ارکان اپنے ساتھ گولن کے خلاف ثبوتوں کے پچاسی بکسے لے کر گئے تھے۔ان میں ان کے ناکام فوجی بغاوت میں ملوّث ہونے کے شواہد ہیں۔ان ترک پارلیمینٹرینز نے امریکی محکمہ انصاف کے عہدے داروں سے ملاقات میں ثبوتوں کا یہ انبار پیش کیا تھا۔اس تناظر میں العربیہ نے جب ان سے سوال کیا کہ کیا امریکا ترکی کے دباؤ میں آسکتا ہے تو گولن نے کہا:”یقیناً امریکی حکام کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ بھی دھوکے میں آجائیں۔اگرچہ فنی طور پر اس بات کا امکان موجود ہے لیکن میں کوئی نمایاں امکانی واقعہ رونما ہونے کا خیال نہیں کرتا”۔

امریکی محکمہ خارجہ کے علاقائی ترجمان نیتھانیل ٹیک نے قبل ازیں العربیہ انگلش سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”ترک عالم کی کسی غلط کاری کو ثابت کرنے کے لیے مضبوط اور قابل اعتبار شہادت کی ضرورت ہوگی”۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ”اس مقصد کے لیے شواہد پر مبنی مخصوص دستاویز کی ضرورت ہے اور یہ دستاویز براہ راست ہمارے محکمہ انصاف کو موصول ہونی چاہیے۔اس کے بعد ہم امریکا کے وفاقی قانون اور بین الاقوامی قانون کے مطابق درخواست کا جائزہ لیں گے اور پھر ہم کسی فیصلے تک پہنچ سکیں گے”۔

فتح اللہ گولن نے اپنے انٹرویو میں ترکی کے اندر ایک نئے بدلاؤ پر پھر سے بات کرنے کی کوشش کی اور ممکنہ مستقبل کے منظرنامے پر بھی بات کی۔اُنہوں نے العربیہ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے اس کی وضاحت کچھ یوں کی کہ ”ترکی بیرونی تناظر میں مسلم دنیا میں اپنی بہت زیادہ ساکھ کھو چکا ہے۔اس کوشش اور اس کے بعد کیے جانے والے اقدامات کا کچھ فائدہ نہیں ہوا لیکن تطہیر کا عمل جاری ہے اور جب تک یہ جاری رہتا ہے وہ (ترک ارباب اقتدار) دنیا سے کسی قسم کی ہمدردی حاصل نہیں کرسکیں گے”۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ترکی میں جاری اس صورت حال کا کوئی حل بھی ہے تو اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ” مزید تنہائی سے ملک اپنے ہمسایوں میں بھی الگ تھلگ ہو کر رہ جائے گا”۔اُنہوں نے مزید کہا کہ “جہاں تک صورت حال کے حل کا تعلق ہے تو میرے خیال میں جب ترکی کی تنہائی دنیا میں ایک خاص سطح پر پہنچ جائے گی اور جب نیٹو یا یورپی یونین کی جانب سے بعض اقدامات کیے جائیں گے تو شاید اس سے تصویر تبدیل ہوسکے یا انھیں جب اپنی ہی جماعت میں تقسیم کا تجربہ ہو اور جب جماعت کے اندر سے ہی کچھ لوگ جو کچھ رونما ہورہا ہے،اس کے خلاف بول پڑیں تو شاید وہ جبر واستبداد سے باز آ جائیں”۔

فتح اللہ گولن کےا س انٹرویو سے پوری طرح واضح ہے کہ وہ ترکی کی موجودہ حکومت کے خلاف عالمی مدد اس طرح مانگ رہے ہیں کہ ترکی کو الگ تھلگ کردیا جائے۔ نیز وہ نیٹو یا یورپی یونین سے بھی کچھ ترک مخالف اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر وہ ترکی کی حکمران جماعت کے اندر بھی تقسیم کے لیے کوشاں ہیں۔ اُن کا یہ طرز فکر دراصل اس امر کی وضاحت کے لیےکافی ہے کہ وہ عملاً ترکی کے اندر ایک دوسرا ملک بنارہے تھے۔ جس کے لیے اُنہیں امریکا کی پوری مدد حاصل تھی۔ فتح اللہ گولن 1999 سے امریکی ریاست پنسلوینیا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اورترکی نے گولن پر ایک ناکام فوجی بغاوت کے ذریعے صدر طیب ایردوآن کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم وجود - منگل 18 نومبر 2025

پیپلزپارٹی نے بلدیاتی بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی، بلدیات سے متعلق ترمیم آئے گی اور منظور ہوگی، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا،مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق ب...

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب وجود - منگل 18 نومبر 2025

36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سولہویں وزیراعظم ہوں گے،حلف آج بروز منگل متوقع تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 54...

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح وجود - منگل 18 نومبر 2025

وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب (رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہم...

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم وجود - منگل 18 نومبر 2025

بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل...

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان وجود - منگل 18 نومبر 2025

مسئلہ فلسطین پر پاکستان اور بنگلا دیش کے مسلمانوں کے جذبات ایک جیسے ہیں مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے، فلسطین کانفرنس سے خطاب امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و ...

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل وجود - پیر 17 نومبر 2025

پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم وجود - پیر 17 نومبر 2025

معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار وجود - پیر 17 نومبر 2025

مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو وجود - پیر 17 نومبر 2025

جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

مضامین
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے! وجود منگل 18 نومبر 2025
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!

اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر وجود منگل 18 نومبر 2025
اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر وجود پیر 17 نومبر 2025
بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر