وجود

... loading ...

وجود

"امریکا کی ناک تلے"، افغانستان میں منشیات کا دھندا عروج پر

پیر 25 جولائی 2016

us-army-drugs

“منشیات کے خلاف جنگ” اور “دہشت گردی کے خلاف جنگ” باہم کافی زیادہ منسلک ہیں، اتنی زیادہ کہ ذرائع ابلاغ اور سیاست دان نہیں چاہتے کہ ہمیں معلوم ہو۔ امریکا کی افغانستان میں جاری عالمی صلیبی جنگ کا تو پورا محاذ ہی موت، نشہ اور حکومت کی بدعنوانی پر مشتمل ہے۔ صرف افغانستان میں ہی نہیں، بلکہ خود امریکا میں بھی کہ جہاں جنگ افغانستان ملک میں ہیروئن کی لت میں اضافے کا سب سے بڑا سبب ہے۔

صرف 2014ء میں امریکا میں 10 ہزار سے زیادہ افراد خطرناک حد سے زیادہ ہیروئن استعمال کرنے کی وجہ سے مارے گئے۔ ہیروئن کے استعمال میں اضافے کی بڑی وجہ دنیا کے اس سب سے خطرناک اور مہلک نشے کی کم قیمت پر اور باآسانی دستیابی ہے۔

بلیک مارکیٹ کے خاتمے کے وعدوں کے باوجود امریکا ہی ہے جو اس غیر قانونی نشے کی تجارت کو مکمن بناتا ہے۔ صحافی ایبی مارٹن لکھتے ہیں کہ امریکی حکومت منشیات کی عالمی تجارت کو سہولیات دینے کی طویل تاریخ رکھتی ہے۔ 1950ء کی دہائی میں اس نے جنوب مشرقی ایشیا کی ‘سنہری تکون’ سے افیون کی منتقلی، تیاری اور فراہمی کی اجازت دی جب وہ کمیونسٹ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے تائیوان کے دستوں کو تربیت دے رہا تھا۔ 80ء کی دہائی میں سی آئی اے نے نکاراگوا میں کمیونسٹ مخالف کونٹرا باغیوں کو مالی و دیگر امداد دی جو بدنام زمانہ منشیات کے اسمگلر تھے۔

امریکا کے پہنچتے ہی چھ ماہ میں افیون کی تجارت واپس عروج پر پہنچ گئی اور 2002ء کے موسم بہار میں 3400 ٹن کی چھپر پھاڑ کاشت ہوئی

2012ء میں میکسیکو کی حکومت کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا تھا کہ بجائے منشیات کے اسمگلروں سے مقابلہ کرنے کے سی آئی اے اور دیگر بین الاقوامی سیکورٹی ایجنسیاں “منشیات کی تجارت کے انتظام” کی کوشش کر رہی ہیں۔ چیہواہوا کے ترجمان گلرمو تیرازاس ولانیوا نے کہا کہ یہ بالکل کیڑے مار کمپنیوں جیسا کہ جو مارتی نہیں ہیں، صرف کنٹرول کرتی ہیں۔ اگر کیڑے خبر کردیے تو کام ہی ختم ہو جائے گا۔ اگر انہوں نے منشیات کا دھندا ختم کردیا تو گویا اپنی نوکریاں ہی ختم کر ڈالیں۔

گو کہ اب تک ایسا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے کہ سی آئی اے افغانستان میں واقع افیون کا دھندا کر رہی ہے، لیکن مارٹن لکھتے ہیں کہ “ایسا ماننا مشکل ہے کہ امریکا کے مکمل فوجی قبضے میں موجود علاقے میں کہ جہاں چوکیاں ہیں، نگرانی کرنے والے ڈرون تورا بورا کے پہاڑوں تک پر نظریں رکھے ہوئے ہیں، وہاں پر افیون کی اسمگلنگ کے راستوں کا علم نہ ہو سکے جو ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل ہوتی ہے، وہ بھی پوست کے ان کھیتوں سے جو امریکا کی آنکھوں سے اوجھل ہیں بلکہ یوں کہہ لیں کہ امریکا ہی ان کی حفاظت کررہا ہے۔”

معنی خیز بات یہ ہے کہ یہ امریکا ہی کا قدم تھا کہ جس نے “دہشت گردی کے خلاف جنگ” میں طالبان حکومت کا خاتمہ کیا اور افغانستان کو ایک مرتبہ پھر “منشیات کا گڑھ” بنا دیا۔

اس جنگ سے پہلے افغانستان میں طالبان نے پوست کے بجائے اجناس کی کاشت کے لیے سخت اقدامات کیے تھے۔ 2000ء کے موسم گرما میں طالبان رہنما ملا محمد عمر نے اعلان کیا تھا کہ پوست کی کاشت پر مکمل طور پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ یہی وہ پودا ہے کہ جس سے ہیروئن بنتی ہے۔ جو بھی پوست کاشت کرتا اس کا منہ کالا کرکے گلیوں میں گھمایا جاتا اور سخت سزا دی جاتی۔

اس زمانے میں افغانستان میں ہونے والی پوست کی واحد کاشت وہ تھی جو شمال مشرقی علاقے میں ہوتی تھی، جو طالبان مخالف شمالی اتحاد کا علاقہ تھا۔ طالبان کی پابندی سے ایک ہی سال میں افغانستان میں ان کے ماتحت علاقوں میں تو کاشت صفر ہوگئی اور ملک میں 2000ء میں 3276 ٹن پوست کی جگہ 2001ء میں صرف 185 ٹن پوست پیدا ہوئی۔

پھر نائن الیون ہوا اور بش انتظامیہ نے افغانستان کا رخ کیا، “دہشت گردی کے خلاف جنگ” کے پرچم تلے۔ ڈاکٹر اسٹینو کیسلز کہتے ہیں کہ جب طالبان پہاڑوں میں چھپ گئے تو کاشت کاروں کو وہ مالی مدد ملنا بند ہوگئی جس کی وجہ سے وہ پوست چھوڑ کر اجناس کاشت کیا کرتے تھے، اس لیے وہ دوبارہ پوست کی جانب آئے اور افغانستان ایک بار پھر دنیا بھر میں ہیروئن کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن گیا۔

امریکا کے پہنچتے ہی چھ ماہ میں افیون کی تجارت واپس عروج پر پہنچ گئی اور 2002ء کے موسم بہار میں 3400 ٹن کی چھپر پھاڑ کاشت ہوئی۔ جی ہاں! افغانستان میں جنگ نے ملک کی مردہ افیون کی صنعت کو ڈرامائی طور پر دوبارہ زندہ کردیا۔ 2014ء میں افغانستان نے گزشتہ ڈیڑھ دہائی کے مقابلے میں اپنی پوست کی کاشت کو دوگنا کرلیا ہے اور 2015ء تک افغانستان دنیا بھر میں پوست کی کل کاشت کا 90 فیصد پیدا کرنے لگا۔

سوچنے کی بات ہے کہ اتنی بڑی صنعت امریکا اور اس کے اتحادیوں کی ناک کے نیچے کیسے چل سکتی ہے؟ جواب سادہ سا ہے کیونکہ امریکا نے اس کی اجازت دے رکھی ہے۔ میتھیو ایکنز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا کی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی، ایف بی آئی، محکمہ انصاف اور محکمہ خزانہ سب جانتے ہیں کہ ملک میں ان کے اتحادی کتنے بدعنوان ہیں۔ منشیات کا کاروبار افغان حکومت اور معیشت کی اعلیٰ ترین سطح تک موجود ہے، اس طرح کہ ایسکوبار کے زمانے کا کولمبیا بھی اس کے سامنے کچھ نہیں۔

یہ تمام منشیات افغانستان کے پڑوسی پانچ ممالک سے ہوتی ہوئی دنیا بھر میں پہنچتی ہے۔ جب یورپ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی مارکیٹوں میں منشیات کی یہ اضافی رسد پہنچی تو یورپ کو تو جنوبی امریکا و میکسیکو کی ضرورت ہی نہ رہی اور امریکی مارکیٹ میں بھی حد سے زیادہ ہیروئن موجود تھی۔ ہر جگہ قیمتیں گرنے لگیں اور ہیروئن خطرناک حد تک سستی اور بہت آسانی سے دستیاب ہونے لگی۔

اب آج ہیروئن، دنیا کا خطرناک اور مہلک ترین نشہ، امریکا کے کئی شہروں میں 4 ڈالرز فی تھیلی کی معمولی قیمت پر بھی دستیاب ہے۔

2002ء سے 2013ء کے دوران ہیروئن سے ہونے والی اموات میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ 2014ء میں امریکا بھر میں 10 ہزار سے زيادہ افراد ہیروئن کی زیادہ مقدار لینے کی وجہ سے مارے گئے۔ کیا اس میں امریکا و اتحادی فوج کے 3504 اہلکاروں اور ان 26 ہزار عام افغان شہریوں کو بھی شامل کرلیا جائے جو اس دھندے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے؟


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر