وجود

... loading ...

وجود

بریگزٹ، اب کیا ہوگا؟

جمعه 24 جون 2016 بریگزٹ، اب کیا ہوگا؟

برطانیہ کے عوام نے یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں رائے دی ہے، اس عمل کو ‘بریگزٹ’ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے یورپ اور دنیا پر بہت گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اب کیا ہوگا؟ سب سے پہلے تو یہ واضح کرلیں کہ برطانیہ فوری طور پر یورپی یونین نہیں چھوڑ سکا بلکہ یہ ایک طویل عمل کا آغاز ہے جس میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ یہ بات تو یقینی ہے کہ کم از کم مزید دو سال تک برطانیہ یورپی یونین کا رکن رہے گا لیکن چند فیصلے بہت جلد ہونے والے ہیں، جیسا کہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے عہد کا خاتمہ۔

10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ حکومت عوامی رائے کا احترام کرے گی۔ گو کہ برطانیہ کو درست سمت میں گامزن رکھنے کے لیے عہدے پر برقرار رہنا ان کی ذمہ داری ہے لیکن وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ عہدہ چھوڑ دیں گے اور ستمبر کے اختتام تک نئے وزیر اعظم کا انتخاب متوقع ہے۔

یورپی یونین کو یقین دہانی درکار ہوگی کہ 29 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ سے بے دخل نہیں کیا جائے گا

فوری طور پر تو اثر یہ پڑا کہ لندن میں بازار حصص ایف ٹی ایس ای 100 انڈيکس میں 8 فیصد کمی آئی۔ بینکوں کے حصص کی قیمتیں 30 فیصد کم پوئیں۔ برطانوی پاؤنڈ کی قیمت گرتے گرتے 31 سال کی کم ترین شرح پر پہنچ گئی۔

28 رکنی یورپی اتحاد کے تمام سربراہان مملکت نے برطانیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اتحاد نہ توڑے لیکن نتیجہ ان کے حق میں نہیں آیا۔ اب یورپی یونین نے اگلے ہفتے برسلز میں ایک ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اس کے بعد کیا ہوگا؟ اس کی پیشن گوئی کرنا کچھ مشکل ہے۔ ایک برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان طویل اور مشکل مذاکرات ہوں گے، جن کے بارے میں ابھی کچھ نہیں معلوم کہ ان کا عمل کیا ہوگا۔ اس اونٹ کے کسی کروٹ بیٹھنے میں ہی سالوں لگ سکتے ہیں۔

یورپی یونین کے لیے سب سے بڑا خطرہ برطانیہ کے بعد دیگر ممالک میں بھی ایسی ہی تحریکوں کو ہوا ملنا ہے۔ برطانیہ میں اکثریت حاصل کرکے اپنے حق میں رائے لینے کے بعد اب فرانس اور نیدرلینڈز جیسے ممالک میں مقبول تحاریک جنم لے سکتی ہیں جو یورپی یونین سے اخراج کے لیے ریفرنڈم کروا سکتی ہیں۔

یورپی رہنماؤں چند معاملات میں برطانیہ سے یقین دہانی چاہیں گے، جن میں سب سے اہم یورپی یونین کے ان 29 لاکھ شہریوں کا ہے جو برطانیہ میں مقیم ہیں۔ یورپی یونین چاہے گا کہ ان شہریوں کو بے دخل نہ کیا جائے۔

وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ 2009ء کے لزبن معاہدے کی شق 50 کے تحت یورپی یونین سے اخراج کا باقاعدہ قانونی عمل شروع کرنے کا کام نئے وزیر اعظم کریں گے۔ شق 50 لاگو ہنے کے بعد کوئی بھی ملک اس وقت تک یورپی یونین میں واپس نہیں آ سکتا جب تک کہ تمام رکن ریاستیں اس کے حق میں رائے نہ دیں۔

لیکن یورپی یونین چھوڑنا ایک خودکار عمل نہیں ہے، اس کے لیے باقی اراکین سے مذاکرات کرنا پڑیں گے۔ جب دو سال کے اندر مذاکرات مکمل ہو جائیں گے تب بھی یورپی پارلیمان کے پاس ویٹو کا اختیار ہوگا کہ وہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کے حوالے سے نئے معاہدے کو مسترد کردے۔

برطانیہ میں یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ شق 50 کو فوری طور پر لاگو کرنے کی ضرورت نہیں، پہلے یورپی یونین کی دیگر ریاستوں کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں تاکہ اہم معاملات پر گفتگو ہو سکے اور نظام الاوقات تیار کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ “دوستانہ” تجارتی معاہدہ چاہتے ہیں۔

اب انحصار اس بات پر ہے کہ وزیر اعظم شق 50 کا اطلاق کب کرتے ہیں، جس کے بعد برسلز میں اخراج کی شرائط اور برطانیہ اوریورپی یونین کے تعلقات کی سطح پر کام شروع ہوگا۔

برطانیہ کی پارلیمان کے 650 اراکین کی اکثریت یورپی یونین میں برقرار رہنے کے حق میں تھی لیکن اب انہیں عوامی رائے کا احترام کرنا ہوگا۔اب سوال یہ ہے کہ برطانیہ کے لیے مذاکرات کون کرے گا؟ ڈیوڈ کیمرون، چانسلر جارج اوسبرن، وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ اور وزیر داخلہ تھریسا مے سمیت حکومت کے اہم سینئر ترین عہدیداران یورپی یونین میں برقرار رہنے کے حق میں تھے۔ ان میں سے چند تو وزیر اعظم کے ساتھ ہی گھر جائیں گے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ اگلے وزیر اعظم اس عمل کی سربراہی کریں گے۔ یہ بورس جانسن بھی ہو سکتے ہیں اور مائیکل گوو بھی۔ انہیں دو سال کی ڈیڈلائن گزرنے کے بعد برطانیہ کے اخراج بی شرائط اور یورپی یونین کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ بھی طے کرنا ہوگا۔


متعلقہ خبریں


سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

مضامین
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور وجود بدھ 17 دسمبر 2025
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور

بھارت میں اسمارٹ فون پر سرکاری ایپ وجود بدھ 17 دسمبر 2025
بھارت میں اسمارٹ فون پر سرکاری ایپ

وندے ماترم تعصب اور نفرت بھارتی سیاست کا ہتھیار وجود بدھ 17 دسمبر 2025
وندے ماترم تعصب اور نفرت بھارتی سیاست کا ہتھیار

ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر