... loading ...
وزیرا عظم نوازشریف کی بیماری سے متعلق ایک درست موقف اختیار کرنے میں بھی وفاقی حکومت مکمل ناکام دکھائی دیتی ہے۔ صرف ایک روز قبل 26 مئی کو وزیردفاع خواجہ آصف نے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں اطلاع دی کہ وزیراعظم نوازشریف کی حالت ٹھیک ہے اور وہ اگلے روز یعنی 27 مئی کو وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔ مگر ٹھیک 26 مئی کی شب یہ قیاس آرائیاں جنم لینے لگیں کہ نوازشریف نے لندن میں اپنے قیام کی مدت بڑھا دی ہے اور وہ نہ صرف لندن بلکہ نیویارک بھی دوروز کے لیے جا سکتے ہیں۔ ابھی ان قیاس آرائیوں کے درمیان حتمی طور پر وزیراعظم میاں نوازشریف کی بیماری کا تعین کیا جارہا تھا کہ 27 مئی کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم نواشریف کی آئندہ ہفتے اوپن ہارٹ سرجری ہوگی۔ اور اب وزیراعظم ایک ہفتے آرام کے بعد ڈاکٹر سے پوچھ کر سفر کریں گے۔تب وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان کی جانب سے صرف یہ کہا جارہا تھا کہ وزیراعظم نے لندن میں اپنے قیام کی مدت میں محض ایک دن کا اضافہ کیاہے۔
اسی دوران میں وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا ٹوئٹر ہینڈل بھی حرکت میں آیا اور وہاں سے خواجہ آصف کے نیے موقف کے یہی الفاظ دہرائے گئے۔ ٹوئٹر پر مریم نواز نے کہا کہ وزیراعظم کی سرجری منگل کو ہوگی جبکہ وزیراعظم ہسپتال میں تقریباً ایک ہفتہ قیام کریں گے۔اورجیسے ہی ڈاکٹر انہیں اجازت دیں گے نواز شریف وطن واپس آجائیں گے۔مریم نواز نے اس صورت حال کی وضاحت ایک اور انداز سے بھی کرنے کی کوشش کی اور اپنے ٹوئٹر پر کہا کہ وزیراعظم کے دل کاعلاج 2011ء میں ہوا تھا جس کے دوران میں پیچیدگیاں بھی ہوئیں۔یہ ایک درست بات ہے۔ مگر ان پیچیدگیوں کا موجودہ حالات سے کتنا تعلق ہے؟ اس پر کوئی طبی رائے موجود نہیں۔ البتہ سیاسی بیانات کی بھرمار ہے۔
وزیراعظم کے کچھ ہفتوں کے دوران میں یہ لندن کا دوسرا دورہ ہے۔ جس کا مقصد اُن کا طبی معائنہ بتایا جارہا ہے۔ مگر اُن کے پہلے دورے میں بھی ٹھوس اور مستند طبی ذرائع سےاُن کی بیماری کے متعلق کوئی خبر نہیں آسکی تھی۔ اُن کے واحد بستر پر لیٹے جو تصویر جاری کی گئی تھی، اُس پر پاکستان میں سوال اُٹھائے گئے تھے کہ لندن میں زیرعلاج کسی بھی مریض کے لیے ایک مخصوص لباس ہوتا ہے اور ڈاکٹر بھی مخصوص گاؤن میں ہوتے ہیں۔ مگر یہاں ڈاکٹر کسی گاؤن میں نظر نہیں آتے اور وزیراعظم بستر پر پینٹ شرٹ میں دراز ہیں۔ پاکستان میں اس تصویر پر درست یا غلط یہ شک ظاہر کیاگیا کہ یہ تصویر کے لیے پیدا کیا گیا ایک ماحول تھا۔ بدقسمتی سے اس تصویر پر شک کا گمان اس وجہ سے بھی ہواتھا کہ تب وزیراعظم نے پاناما لیکس کے مخصوص الزامات کے ماحول میں بھی مہنگے کپڑوں کی سلائی اور نئی گھڑیوں کی خریداری کے اپنے شوق کو ترک نہیں کیا۔ اور شدید ردِعمل میں مبتلا پاکستانی عوام کے ذہنوں پر ہتھوڑے برساتی اُن دونوں تصاویر کو عام بھی ہونے دیاتھا۔ یوں لگتا تھا کہ پاکستانی عوام کو ایک رعیت کے سلوک کا مستحق سمجھا گیا ہے۔ اور وزیراعظم گھڑیوں کی خریداری یا نیے لباس کی سلائی کے لیے تشریف لے جاتے ہوئے دراصل پاکستانی عوام کو یہ پیغام دے رہے تھے کہ حکمرانوں کے مزاج کے تیور یہی ہوتے ہیں اور وہ ناقابل شکست ہیں۔
ظاہر ہے کہ اس رویئے کے بعد وزیراعظم نوازشریف کے حالیہ دورہ لندن میں طبی معائنے کو بھی سابقہ طرزعمل کی روشنی میں دیکھا گیا تھا۔ جس میں ایک مرتبہ پھر حکومت کے مختلف وزراء اور وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان نے الگ الگ موقف دے کر معاملے کو الجھا کر شکوک کی دلدل میں دھکیل دیا۔ اس دوران میں وزیراعظم کی خیریت کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔یہاں تک کہ وہ اپنی پاناما زدہ فیملی کے ساتھ ریسٹورنٹ میں برگر بھی کھاتے ہوئے دکھائی دیئے۔ اس کے علاوہ وہ ایک ایسی قانونی فرم کے دفتر بھی تشریف لے گئے جو آف شور کمپنیوں کے معاملات پر مہارت کے حوالے سے مشہور ہے۔ اُن کی لندن میں ان سرگرمیوں کے دوران میں پاکستان میں افغان طالبان کے امیر ملااختر محمد منصور پر امریکی ڈرون حملے نے ایک مرتبہ پھر امریکا پاکستان تعلقات کو انتہائی خطرناک موڑ پر پہنچا دیا۔ اس ضمن میں سیاسی موقف کی عدم موجودگی کا ایک غصیلا احساس ملک میں پروان چڑھ رہا تھا تو دوسری طرف امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے متکبرانہ اقدامات کو اُٹھانے کے بعد ماضی کی طرح تعلقات کی بحالی کا راستہ تلاش کررہا ہے۔ ایسے ماحول میں نوازشریف کے قریبی حلقوں سے یہ خبر سامنے آئی کہ وزیراعظم اپنے ایک ہفتہ مزید قیام میں دوروز کے لیے نیویارک بھی جاسکتے ہیں۔ شاید یہ موقع سے فائد ہ اُٹھانے کی کوشش ہو۔ مگر امریکی پالیسی ساز بھی آصف علی زرداری کی طرح سوچتے ہیں کہ ایسے موقع پر نوازشریف اُنہیں کیا دے سکتے ہیں؟ اس لیے وہ امریکا کی اولین ترجیح کبھی نہیں بن سکتے۔ امریکیوں نے اس موقع پر یہ ضرور سوچا ہوگا کہ یہ اقدام پاکستان کی مقتدر قوتوں کو مزید امریکا کے خلاف کرے گا۔ لہذا دوروزہ دورہ نیویارک کی بیل تو منڈھے نہ چڑ ھ سکی۔ مگر نوازشریف کی طبیعت خراب ہونے کی خبر اچانک سامنے آگئی۔ اس خبر کی خاص بات یہ ہے کہ اس پر تمام آراء پاکستانی وزراء کی طرف سے آرہی ہیں۔کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ وزیراعظم نوازشریف کی طبیعت کے متعلق اسپتال کے ذرائع اپنا موقف دے دیں۔ جیسا کہ اس قسم کے معاملات میں ہوتا بھی ہے،جب ایک میڈیکل بورڈ اس قسم کے معاملات میں حتمی رائے دے کر ذرائع ابلاغ کو ضروری طور پر آگاہ کرتا ہے۔ اس طرح کم ازکم اس معاملے میں تو پاکستانی عوام وزیراعظم نوازشریف پر اعتماد کریں۔ اور قیاس آرائیوں کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہوں۔
ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...
ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...
سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...
بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...
یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...
دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...
بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...
ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...
سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...
قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...
غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...
وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...