وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی صوبہ کی بازگشت

منگل 24 مئی 2016 کراچی صوبہ کی بازگشت

karachi

بعض واقعات تاریخ کا رخ بدل دیتے ہیں۔ نئی تاریخ اور اکثر نیا جغرافیہ جنم لیتے ہیں۔ 1947 ء میں جواہرلال نہرو اور سردار پٹیل مسلم لیگ کی بات مان کر برصغیر کے مسلمانوں کا حکومت میں 30 فیصد حصہ قبول کرلیتے تو یہ خطہ تقسیم نہ ہوتا۔ اسی طرح 1970 ء کے انتخابات کے بعد اقتدار عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب الرحمان کے حوالے کردیا جاتا تو بنگلہ دیش نہ بنتا۔ پیپلز پارٹی کی 69 سیٹوں کے مقابلے میں شیخ مجیب کی جماعت نے 162 سیٹیں حاصل کی تھیں۔لیکن ذوالفقار علی بھٹو اور اس وقت صدر پاکستان یحییٰ خان نے اکثریت کا فیصلہ تسلیم نہیں کیا۔ ’’ادھر تم‘ ادھر ہم‘‘ کا نعرہ لگا اور ملک تقسیم ہوگیا۔

گزشتہ دنوں سابق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور زبردست شان و شوکت کے ساتھ کراچی کے سوک سینٹر پہنچیں تو چہ میگوئیاں اور قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔ فریال تالپور محض ایک رکن قومی اسمبلی ہیں۔ ان کا حلقہ انتخاب بھی لاڑکانہ میں ہے۔ ان کی رہائش گاہیں کراچی میں ضرور ہیں لیکن ان کی اصل جائے پیدائش نواب شاہ ہے۔ کراچی کے سوک سینٹر میں شہری اداروں کے ایم سی وغیرہ کے دفاتر واقع ہیں بیگم فریال تالپور اپنی شان و شوکت بڑھانے کے لئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو بھی اپنے ساتھ لے گئی تھیں۔ پولیس موبائلیں اور سیکورٹی کا ایک بڑا قافلہ ان کے ہمراہ تھا۔ انہوں نے اداروں کے افسران کے ساتھ اجلاس منعقد کیا اور ہدایات جاری کیں۔ سہیل انور سیال بھی لاڑکانہ سے منتخب ہوئے ہیں۔ ان کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان ہے جبکہ جام خان شورو وزیر بلدیات ہیں۔ کراچی کے بلدیاتی اداروں پر عملاً پیپلز پارٹی کا قبضہ ہے جس کے پاس کراچی کی پارلیمانی یا بلدیاتی نمائندگی نہیں ہے۔

سندھ کے شہری علاقوں سکھر‘ نواب شاہ‘ حیدرآباد اور میرپور خاص وغیرہ میں ایم کیو ایم اور فنکشنل مسلم لیگ کا ووٹ بینک ہے۔ ان علاقوں کے بلدیاتی اداروں پر تسلط عمومی طور پر ’’قبضہ‘‘ تصور کیا جاتا ہے۔ اس سے شہریوں میں نفرت جنم لے رہی ہے۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ ہم نے جن لوگوں اور جماعتوں کو ووٹ دیکر منتخب کیا ہے‘ ان کا تو شہری امور میں کوئی عمل دخل ہی نہیں ہے۔ گزشتہ سال بمشکل تمام بلدیاتی انتخابات کا انعقاد عمل میں آیا تھا۔ سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا اقتدار ختم ہونے کے بعد یہ پہلے بلدیاتی انتخابات تھے۔ ’’جمہوری صدر‘‘ آصف علی زرداری نے اپنے پورے دور میں بلدیاتی الیکشن سے گریز کیا تھا۔ اسے اتفاق کہا جائے یا پھر تاریخ کا جبر‘ کہ پاکستان میں بلدیاتی انتخابات ہمیشہ فوجی ادوار میں منعقد ہوئے اور بلدیاتی اداروں نے نہایت خوش اسلوبی اور عمدگی سے کام لیا۔ سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اکثریت جاگیرداروں اور وڈیروں کی ہے‘ وہ اپنے اختیارات اور اقتدار میں معمولی شراکت بھی برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ عسکری قیادت کے دباؤ پر گزشتہ سال بلدیاتی انتخابات تو منعقد کرائے گئے لیکن بلدیاتی نمائندگان کو کام کرنے کا موقع نہیں دیا جارہا ہے۔ 8 جون کو منعقد ہونے والے میئر‘ ڈپٹی میئر‘ چیئرمین‘ وائس چیئرمین اور مخصوص نشستوں پر الیکشن پھر ملتوی کردیئے گئے ہیں۔ یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز ارکان اسمبلی کو دیئے جارہے ہیں۔ شکایت یہ ہے کہ بیشتر فنڈز منصوبوں کی بجائے ذات پر خرچ ہورہے ہیں۔ بلدیاتی اداروں اور کونسلوں کی فعالیت کی صورت میں بہتی گنگا سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ بلدیاتی نمائندگان کا راستہ روکنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔

یہ وہ رجحان ہے جو کراچی کے شہریوں میں بے چینی اور اضطراب پیدا کررہا ہے ‘ کراچی صوبہ کی سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے علاوہ مہاجر اتحاد تحریک (ڈاکٹر سلیم حیدر) اور اب پاسبان تنظیم نے بھی کراچی صوبہ کا مطالبہ کردیا ہے۔پاسبان کے اراکین نے کراچی صوبہ بنانے کے لئے حلف بھی اٹھایا ہے۔ اس فکر کے حامل اکثر افراد کا کہنا یہ ہے کہ اگر کراچی بھی سندھ کا حصہ ہے تو پھر اندرون سندھ کے سیاستدان کراچی کے امور میں کیوں مداخلت کرتے ہیں جبکہ پاکستان کا یہ سب سے بڑا میٹرو پولیٹن شہر ان کا حلقہ انتخاب بھی نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کراچی کو سندھ کا حصہ قرار دینے والے اس سب سے بڑے شہر سے کسی کو وزیر اعلیٰ کیوں نہیں بننے دیتے۔ جب خیرپور ‘ دادو اور لاڑکانہ کے سیاستدان وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں تو اس سیٹ پر سب سے پہلا حق کراچی شہر کا ہے۔ تحریک آزادی کے عظیم سپوٹ سرحاجی عبداﷲ ہارون کے صاحبزادے حسین ہارون سینئر اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں۔ شہر کی پارلیمانی اور بلدیاتی نمائندگی ایم کیو ایم کے پاس ہے لیکن اس میں سے کسی کو بھی وزیر اعلیٰ نہیں بننے دیا جاتا۔ کراچی سے عبداﷲ حسین ہارون ایک بار سندھ اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے تھے لیکن وڈیروں نے سازش کرکے انہیں اس سیٹ سے بھی تحریک عدم اعتماد لا کر ہٹا دیا تھا۔ اس صورتحال میں اگر پاسبان‘ مہاجر اتحاد تحریک یا کوئی اور تنظیم کراچی صوبہ کا نعرہ لگا رہی ہے تو ہمیں اس کے پس منظر کا جائزہ بھی لینا ہوگا۔ کراچی کے وسائل پر اندرون سندھ کے سیاستدانوں اور افسران کا قبضہ نئے سولات اور حالات کو جنم دے گا۔ ملائشیامیں پارلیمانی نظام کے ساتھ بادشاہت بھی قائم ہے وہاں ہر قبیلہ کا سردار چار سال کے لئے بادشاہ کی مسند پر بٹھایا جاتا ہے۔ سندھ میں تو کراچی سے کوئی وزیر اعلیٰ بنانے کو تیار نہیں ہے۔ جام صادق علی مرحوم کے دور میں ان کی بیرون ملک مصروفیات کے سبب ایم کیو ایم کے طارق جاوید کو قائم مقام وزیر اعلیٰ بنایا گیا تو ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔ اگر کراچی سندھ کا حصہ ہے تو پھر اندرون سندھ کے سیاستدانوں کو اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی۔ کراچی کو سونے کی چڑیا سمجھنے والوں کو صوبائی اور قومی امور میں کراچی کے مقامی باشندوں کو ان کا حق بھی دینا ہوگا ورنہ احساس محرومی بڑھے گا۔ کراچی صوبہ کی صدائیں گونجیں گی‘ صوبہ کی تقسیم کا نعرہ لگے گا۔ ہم نے مشرقی پاکستان والوں کے مطالبہ پیرٹی کے اصول کو بھی مان لیا تھا لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی۔


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ وجود - منگل 17 مئی 2022

کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر