وجود

... loading ...

وجود

آف شور کمپنیوں میں شریف خاندان کا نام، موساک فونسیکا کو جاننے میں 6 سال لگے

منگل 17 مئی 2016 آف شور کمپنیوں میں شریف خاندان کا نام، موساک فونسیکا کو جاننے میں 6 سال لگے

nawaz-sharif

وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کا خاندان لندن کے پوش علاقے پارک لین میں واقع ان چار فلیٹوں کی آڑ میں ڈوئچے بینک سے 7 ملین پاؤنڈز کا خطیر قرضہ حاصل کرچکا ہے، جو آف شور کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔ یہ املاک اس وقت حاصل کی گئی تھیں جب نواز شریف حزب اختلاف میں تھے۔ یہ برطانوی ورجن جزائر میں موجود شیل کمپنیوں کی ملکیت ہیں، جو آف شور ایجنٹ ‘موساک فونسیکا’ کے کاغذات میں درج ہیں۔

برطانوی اخبار “گارجیئن” کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق لندن میں شریف خاندان کی اس انتہائی مہنگی جائیداد کا پہلی بار انکشاف 1998ء میں ان کے سیاسی حریف اور ایف آئی اے کے سابق سربراہ رحمٰن ملک نے کیا تھا، جو مبینہ گرفتاری اور تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد لندن فرار ہوگئے تھے۔ رحمٰن ملک نے ایک رپورٹ مرتب کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مے فیئر کے یہ گھر بدعنوانی کے پیسے اور “کالے دھن” سے حاصل کیے گئے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ان پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا گیا، اس لیے یہ خلاف قانون ہیں۔

اکتوبر 1999ء میں نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹا دیا گیا اور پاکستان کے نئے فوجی حکمران پرویز مشرف نے انہیں قید خانے میں ڈال دیا۔ بدعنوانی کی تحقیقات کرنے والوں نے اس وقت بارہا کہا تھا کہ یہ جائیداد پاکستان کے عوام سے لوٹی گئی دولت سے بنائی گئی ہے۔ لیکن شریف خاندان ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے اور آج تک کسی پر یہ الزام ثابت نہیں ہوا۔ حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات محض سیاسی نوعیت کے ہیں اور کسی آف شور کمپنی کے ذریعے املاک رکھنا غیر قانونی نہیں ہے۔

ابھی گزشتہ دنوں شریف خاندان نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاناما پیپرز نے شریف خاندان پر کسی غلط کام کا الزام نہیں لگایا اور یہ کہ شریف خاندان کے تمام ادارے قانونی و مالی لحاظ سے مکمل اور شفاف ہیں۔

بہرحال، نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور بیٹی مریم نواز نے اکتوبر 2008ء میں قرضے کے حصول کے لیے ڈوئچے بینک کے سوئٹزرلینڈ میں واقع شعبے سے رابطہ کیا تھا اور قرضے کے لیے اس فلیٹوں کو استعمال کیا گیا تھا۔ ان کی ملکیت برطانوی ورجن جزائر کی تین کمپنیوں کے پاس تھی، جس کے بعد نواز شریف کے اہل خانہ نے ساڑھے 3 ملین پاؤنڈز کی نقد رقم اور مزید اتنے ہی “لکوئڈ ایسیٹس” یعنی “سیال اثاثوں” کی صورت میں حاصل کیے۔

ڈوئچے بینک کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور اس نے اپنے صارفین کے کاروباری اداروں کی تصدیق کے طریقے کار کو بہتر بنایا ہے۔ “ہماری پالیسیاں، طریقے اور نظام اس طرح تیار کیے گئے ہیں جو یقینی بناتے ہیں کہ ہم تمام قواعد و ضوابط پر پورا اتر رہے ہیں۔”

ڈوئچے بینک 2013ء سے اپنے نجی صارفین کا محاسبہ کررہا ہے، اور وہ تصدیق چاہتا ہے کہ صارفین تمام ٹیکس قوانین سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس کے سوئس اور لکسمبورگ میں واقع شعبوں کے صارفین کی پڑتال تقریباً مکمل ہوچکی ہے۔

مذکورہ فلیٹس لندن کے علاقے پارک لین کے قریب ایون فیلڈ ہاؤس میں واقع ہیں، جہاں سے کبھی نواز شریف اور ان کی سیاسی حریف بے نظیر بھٹو کی پریس کانفرنس کی تصویر بھی منظر عام پر آئی تھی۔ یہ تو برطانوی ورجن جزائر کے اداروں کی ملکیت ہیں، جن کے مالک موساک فونسیکا کے کاغذات کے مطابق دو ادارے ہیں، ایک نیلسن انٹرپرائزز اور دوسرا نیسکول لمیٹڈ۔ مریم نواز نے 2006ء میں موساک فونسیکا کو لکھے گئے خط میں شادی کے بعد والا نام مریم صفدر استعمال کرتے ہوئے خود کو اس کا واحد حصص یافتہ بتایا تھا۔

ڈوئچے بینک کے ساتھ معاہدے میں نیسکول اور نیلسن کو 1.75 ملین پاؤنڈز حاصل کرنے کی اجازت تھی، اور برطانوی ورجن جزائر میں واقع ایک تیسری کمپنی جو موساک فونسیکا کی نہیں تھی، اور اس کا نام کومبر گروپ تھا، نے مزید ساڑھے 3 ملین پاؤنڈز حاصل کیے۔ کومبر کے کاغذات پر جون 2007ء میں مریم اور حسین نواز نے دستخط کیے تھے۔

خاندان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مندرجہ بالا ادارے حسین نواز کے ہیں، مریم کے نہیں اور یہ کہ انہوں نے تمام متعلقہ ٹیکس جمع کرائے ہیں۔ “ان میں سے کوئی ادارہ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نہیں چلاتے۔ مریم نواز کسی بھی ادارے کی مالک یا فائدہ اٹھانے والوں میں شامل نہیں۔” یہ بیان مزید کہتا ہے کہ مریم نواز اپنے بھائیوں کی ملکیت ان اداروں سے کوئی آمدنی یا فائدہ نہیں اٹھاتیں۔ “وہ حسین نواز کے ادارے میں صرف ٹرسٹی ہیں، جو ضرورت پڑنے پر حسین نواز کے خاندان میں محض اثاثے تقسیم کرنے کا اختیار رکھتی ہیں۔ حسین نواز نے حالیہ ٹیلی وژن انٹرویوز میں لیکس میں پیش کردہ تمام اداروں کو صاف صاف بیان کیا، اور یہ بھی کہ ان کے سرمائے کا ذریعہ کیا ہے – جو بنیادی طور پر جدہ میں ایک اسٹیل مل فروخت کرکے حاصل کیا گیا تھا – اور دیگر مالی حقائق بھی پیش کیے۔” اپنے والد کی جماعت پاکستان مسلم لیگ میں ابھرتی ہوئی شخصیت مریم صفدر نے گزشتہ انتخابات میں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

گارجیئن کے مطابق 1980ء کی دہائی میں چینی اور فولاد کے کاروبار میں سرمایہ کاری نے شریف فیملی کو جنوبی ایشیا کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک بنا دیا تھا۔ پارک لین کے فلیٹس 1993ء اور 1996ء کے درمیان خریدے گئے تھے لیکن ان کی پشت پر موجود کمپنیاں 2006ء تک موساک فونسیکا میں منتقل نہیں کی گئیں۔ پاناما پیپرز ظاہر کرتے ہیں کہ موساک فونسیکا کو 2012ء میں جاکر اندازہ ہوا کہ وہ کمپنیوں کے لیے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا۔ 2013ء میں نواز شریف ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم بن گئے۔ ادارے کو اتنی تشویش ہوئی کہ اس نے کمپنیوں کو فوری طور پر نظر میں رکھنا شروع کردیا اور ہر چھ ماہ بعد ان کو چیک کرنے کے احکامات جاری کیے۔

فائلوں پر موجود نوٹ ظاہر کرتے ہیں کہ موساک فونسیکا کا اپنا عملہ نامزد ڈائریکٹر یا حصص یافتہ نہیں بن سکتا۔ برطانوی ورجن جزائر کے حکام بھی مستعد ہوگئے، ایک خط بھی لکھا گیا جس میں نیلسن کی مالکن کے طور پر مریم صفدر کا حوالہ دیا گیا اور یہ کہ ادارے نے جنیوا میں ڈوئچے بینک سے قرضہ لیا ہے۔ لیکن ادارے نے دو سال بعد عملی قدم اٹھاتے ہوئے نئے ڈائریکٹرز کی تقرری کی اور یوں شریف خاندان کی طرف سے ان کمپنیوں کو دیگر نمائندگان تک منتقل کیا۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال

وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار وجود پیر 15 دسمبر 2025
وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار

مودی سرکار کی سفاکی وجود پیر 15 دسمبر 2025
مودی سرکار کی سفاکی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر