... loading ...
حکومت نے پاناما لیکس پر حزب اختلاف کے مطالبے کو وقت گزاری کا ایک مشغلہ بنا لیا ہے۔بعض مبصرین کے نزدیک ایک حکمت عملی کے طور پر اختیار کیے گئے اس طرزعمل کو خود حزب اختلاف کی بعض جماعتوں کی خاموش حمایت بھی حاصل ہے۔اس حکمت عملی کے تحت ہی حکومت نےاپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے حزب اختلاف کے متفقہ ضابطہ کار کومکمل مسترد کر دیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر حکومت نے حزب اختلاف کے ضابطہ کار کو مستردکرنے کے حوالے سے جوابی خط لکھنے کا فیصلہ بھی آئندہ ہفتے کے لیے موقوف رکھا ہے۔یہ ایک عجیب بات ہےکہ حکومت نے اپنا جوابی خط پہلے سے تیار بھی کر رکھا ہے جس کی تفصیلات سے اتحادی جماعتوں کو آگاہ بھی کیا گیا۔
حکومت کی طرف سے جوابی خط لکھنے کا پس منظر یہ ہے کہ دوروز قبل پانامہ لیکس کے معاملے پر تاحال معلق جوڈیشل کمیشن کے ضابطہ کار یعنی ٹی او آرزمقرر کرنے کیلئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے وزیراعظم نواز شریف کو باضابطہ طور پر ایک خط لکھ تھا۔جس میں متحدہ حزب اختلاف کی طرف سے تحقیقات کے لیے طے کردہ ضابطہ کار کے تمام نکات بھی منسلک کردیے گئے تھے۔ قائد حزب اختلاف نے باربار یہ بھی باور کرایا تھا کہ حزب اختلاف نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ ان کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر پاناما لیکس میں لگنے والے الزامات پر اپنی وضاحت پیش کرسکیں۔ حالانکہ حزب اختلاف میں یہ رائے کثرت سے موجودتھی کہ وزیراعظم کے مستعفی ہونے کامطالبہ کرنا چاہئے ۔پیپلزپارٹی کے ایک اور رہنما اعتزاز احسن نے اس حوالے سے خود حزب اختلاف کی منقسم آراء کے حوالے سے جو بات واضح کرنے کی کوشش کی تھی، اُس میں پیپلز پارٹی کو اس رائے کا ہمنوا ہونے کا تاثر دیا تھا جو وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے حق میں پائی جاتی تھی۔ مگر پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے باربار نامعلوم وجوہات کی بناء پر یہ تاثر دیا کہ متحدہ حزب اختلاف نے وزیر اعظم سے کسی استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا۔
قائد حزب اختلاف نے اپنے انتہائی نرم موقف کااظہارکچھ ان الفاظ میں کیا تھا کہ حزب اختلاف نے ٹی او آرز میں وزیراعظم کو ہدف نہیں بنایا ، بلکہ جن جن لوگوں نے قرضے معاف کروائے یا آف شور کمپنیاں بنائیں ان سب کو کٹہرے میں لانے کی بات کی گئی ہے، البتہ وزیراعظم کو صرف اس لیے پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے کیوں کہ وہ ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔
حکومت نے اس انتہائی نرم موقف پر متحدہ حزب اختلاف کے ضابطہ کار پرمذاکرات کا دروازہ کھولنے کے بجائےاسے اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مکمل مسترد کردیا ہے۔ حکومت نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں جو ضابطہ کار یعنی ٹی او آرز تحریرکیے اُس کے لیے حزب اختلاف تو کجا اپنی اتحادی جماعتوں تک کو اعتماد میں لینا مناسب نہیں سمجھا تھا مگر اِسے مسترد کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں کو شامل ضرور کیا ہے۔ اس ضمن میں وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن کے تیار کردہ ٹی او آرز کا جائزہ لینے کیلئے حکومتی وزراء اور اتحادی جماعتوں کا ایک باقاعدہ اجلاس 7مئی کو منعقد کیا گیا۔جس میں اتحادی جماعتوں نے حزب اختلاف کے ضابطہ کار کو مسترد کردیا۔
وزیراعظم نے حکومتی وزراء اور اتحادی جماعتوں کو حزب اختلاف کی جماعتوں کو قائل کرنے کی ذمہ داری سونپتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات عدالت عظمیٰ کو بھجوائے گئے ضابطہ کارکی روشنی میں ہی ہوں گی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کے زیر صدارت اتحادی جماعتوں اور وفاقی وزراء کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور اکرم درانی ، نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جمعیت اہل حدیث کے پروفیسر ساجد میر اور پاکستان مسلم لیگ ضیاءالحق گروپ کے سربراہ اعجازالحق شریک تھے، ان کے علاوہ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدرنثار، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید بھی شریک تھے۔
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...
بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...