وجود

... loading ...

وجود

جہانگیر صدیقی نے قومی دولت پر اپنے گندے ہاتھ کیسے صاف کیے!تحقیقاتی ادارے جے ایس کی بدعنوانیوں پر خاموش!

پیر 25 اپریل 2016 جہانگیر صدیقی نے قومی دولت پر اپنے گندے ہاتھ کیسے صاف کیے!تحقیقاتی ادارے جے ایس کی بدعنوانیوں پر خاموش!

shahid and jahangeer

(گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نےتحریک انصاف کے جلسے سے قبل ایک عجیب وغریب منطق یہ اختیار کی کہ جن لوگوں پر ای او بی آئی میں خورد بُرد کے الزامات لگے وہ عمران خان کے جلسے کے اخراجات اُٹھاتے ہیں۔وزیراطلاعات یہ فراموش کر گیے کہ پاناما لیکس میں نوازشریف کے بچوں پر جو الزامات لگے ہیں اُس کی وضاحت سرکاری طور پر کیوں کی جارہی ہے؟ اور اس کے لیے عوامی پیسوں سے اشتہارات کیوں دیئے جارہے ہیں؟ وفاقی وزیراطلاعات یہ امر بھی فراموش کر گیے کہ خود اُن کی جماعت بھی اپنے اخراجات خود نہیں اُٹھاتیں ۔وہ جب حکومت میں ہوتی ہے تو اس کا بوجھ مختلف ہتھکنڈوں سے قومی خزانے پر اس طرح ڈالاجاتا ہے کہ جو افراد اس قسم کی سرگرمیوں کے اخراجات اُٹھاتے ہیں ، اُنہیں خاموشی سے مختلف ٹھیکوں سے نواز کر نوازشوں کا بدلہ اُتارا جاتا ہے۔ پرویز رشید یہ بھی بھول گیے کہ خود اُن کی جماعت مسلم لیگ نون بھی انتخابات میں پاکستان کے سرمایہ داروں اور کاروباری گروپوں سے رقوم اینٹھتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کے دورِ حکومت میں کچھ کاروباری گروپوں کی ننگی بدعنوانیوں کے منظر عام پر آنے کے باوجود اُن پر کہیں سے کوئی ہاتھ نہیں ڈالا جارہا ۔ جہانگیر صدیقی بھی اس کی ایک مثال ہے۔ جن کے مختلف گندے کاموں کے نگران عمران شیخ نے گزشتہ دنوں ایک حساس ادارے کے زیرحراست یہ سنسنی خیز انکشافات کیے کہ کس طرح موجودہ نواز حکومت جہانگیر صدیقی کی پشتیبان ہے۔اب یہی عمران شیخ دبئی فرار ہو چکے ہیں ۔ جہانگیر صدیقی کی بدعنوانیوں پر اُنہیں تحفظ فراہم کرنے والے خود نواشریف کے سیکریٹری فواد حسن فواد وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر جہانگیر صدیقی کی بدعنوانیوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اسی شرمناک تحفظ کی چھتری تلے وہ نیب میں مختلف معاملات کی تحقیقات سے اپنا دامن بچاتے آرہے ہیں۔ اور سرکاری اداروں کو اپنے مقاصد کے تحت اُن لوگوں کے خلاف استعمال کرتے آئے ہیں جو اُن کی لوٹ مار میں رکاؤٹ بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ جہانگیر صدیقی نے گزشتہ دنوں جبری چھٹی پر جانے والے ایف آئی اے کے بدنام زمانہ افسر شاہد حیات ، ایس ای سی پی کے طاہر محمود اور وزارت داخلہ و خزانہ کی حمایت سے کراچی کے کاروباری حلقوں کو ہراساں کرنے کے لیے ہر طرح کا اودھم مچانے کی کوشش کی۔ حیرت انگیز طور پر کچھ نجی ہاتھوں میں سرکاری اداروں کے ایسے بہیمانہ اور مجرمانہ استعمال پر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اتنا ہی نہیں ، بلکہ جہانگیر صدیقی کی کھلی بدعنوانیوں پر کوئی ہاتھ تک ڈالنے کو تیار نہیں۔ یہ ایک حیرت انگیز بات ہے کہ اب فوجی افسران کی بدعنوانیوں پر بھی تحقیقات کرکے اُنہیں سزائیں دی جارہی ہیں، مگر جہانگیر صدیقی کےپاس ایسی کون سی گیڈر سنگھی ہے کہ اُنہیں ہر طرح کی تحقیقات میں تحفظ مل جاتا ہے۔ وجود ڈاٹ کام جہانگیر صدیقی کے خلاف مختلف دستاویز ی ثبوتوں کی روشنی میں مرتب ایک تحقیقاتی رپورٹ کو قسط وار شائع کر رہا ہے۔ گزشتہ پانچ اقساط میں مختلف بیس نکات سے جہانگیر صدیقی کے مختلف کارباری معاملات میں موجود بدعنوانیوں کو بے نقاب کیا گیا تھا۔ یہ اس سلسلے کی چھٹی قسط ہے، جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔ وجود ڈاٹ کام ایک مرتبہ پھر یہ اعلان کر رہا ہے کہ یہاں شائع ہونے والے تمام مواد سے متعلق تمام دستاویز ی ثبوت ادارے کے پاس محفوظ ہیں ۔ اس ضمن میں وجود ڈاٹ کام کسی بھی قانونی فورم یا تفتیشی ادارے کو یہ ثبوت پیش کرنے کو تیار ہے۔ ادارہ قومی دولت کو لوٹنے والے ان بدعنوانوں کو بےنقاب کرنا اپنی قومی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ )

21 ۔ جے ایس کی غیر قانونی سرگرمیاں بی او پی، پکک اور پی این ایس سی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سےجے ایس نے جہاں بھی ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کیا، بے جا فائدے اٹھائے اور سرکاری اداروں کو نقصان پہنچایا۔ اس کی کچھ تفصیلات ذیل میں دی جارہی ہے۔

ا) بینک آف پنجاب جعل سازی میں جے ایس کی شمولیت: جہانگیر صدیقی چودھری برادران اور ہمیش خان کے فرنٹ مین تھے اور جب عوام کا پیسہ لوٹا کھسوٹا گیا تو اس وقت یہ بینک آف پنجاب کے ڈائریکٹر تھے۔ جہانگیر صدیقی نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور بینک کے فنڈز کی جے ایس میوچوئل فنڈز اور جے ایس گروپ کے دیگر اداروں کے حصص میں سرمایہ کاری کی۔ بینک آف پنجاب کو جے ایس میوچوئل فنڈز میں سرمایہ کاری پر 454 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ جے ایس گروپ کے اداروں کے حصص، ٹی ایف سیز، ترجیحی حصص اور میوچوئل فنڈز میں سرمایہ کاری نے ایک بلبلہ تخلیق کرنے میں مدد دی جو بالآخر 2008ء میں پھٹ گیا اور ملک کی اسٹاک مارکیٹوں پر اثر انداز ہوا۔ مزید برآں، بینک آف پنجاب کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے جہانگیر صدیقی کو قرض نادہندگان کی حقیقی حالت اور بینک آف پنجاب کے مالیاتی گوشوارے برائے 2007ء پر آڈیٹرز کے شرائط کا حقیقی اندازہ تھا اور سرمایہ کاروں کو حقیقی صورت حال کا علم ہونے سے پہلے انہوں نے اس کا غیر قانونی فائدہ اٹھا لیا۔

ب) آئی سی پی فنڈز حاصل کرنے کے لیے جے ایس کی جانب سے اندرونی معلومات کا استعمال

جے ایس ابامکو لمیٹڈ نے 2002ء میں نجکاری عمل کے ذریعے آئی سی پی لاٹ ‘اے’ کے انتظامی حقوق حاصل کیے، جو 12 کلوزڈ اینڈ فنڈز پر مشتمل تھے۔ اتفاق ہے کہ اس سے قبل انوسٹمنٹ کارپوریشن آف پاکستان (آغی سی پی) کی جانب سے منظم کردہ 12 کلوزڈ اینڈ فنڈز کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جہاں پہلی لاٹ ابامکو نے حاصل کی جبکہ باقی پکک (PICIC) نے۔ ہم حیران ہی ہو سکتے ہیں کہ اگر جہانگیر صدیقی اس وقت پکک کے بورڈ میں خدمات انجام نہ دے رہے ہوتے، کہ جہاں نیلامی کے عمل پر گفتگو اور حتمی فیصلہ کیا گیا تھا، تو ابامکو لمیٹڈ نجکاری کمیشن کی جانب سے پیش کردہ آئی سی پی لاٹ ‘اے’ حاصل بھی کرپاتا یا نہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہانگیر صدیقی کی جانب سے اندرونی معلومات کا غلط استعمال اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ابامکو آئی سی پی لاٹ ‘اے’ کے لیے بڑی بولی لگانے والا ادارہ بنا جبکہ پکک دوسرے نمبر پر آیا۔

ج) پی این ایس سی جعل سازی: جہانگیر صدیقی نے خواجہ خسرو اور کمال افسر جیسے فرنٹ مینوں کے ساتھ 1991ء سے 2009ء تک پی این ایس سی میں اہم عہدہ حاصل کیا۔ جےایس نے 2009ء اور 2010ء میں جے ایس بینک کے پاس 400 ملین روپے کے ٹی ڈی آر رکھنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا حالانکہ اس سے بہترین ریٹرن شرح اور کریڈٹ ریٹنگ رکھنے والے بینک موجود تھے۔ جے ایس اور خواجہ خسرو بحری جہازوں کی خریداری میں اربوں روپے کے گھپلے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر احتساب عدالت میں مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔

د) کے ای ایس سی گھپلا: جہانگیر صدیقی اور ان کے فرنٹ مین خواجہ خسرو نے 1990ء سے 1999ء تک کے ای ایس سی میں خدمات انجام دیں اور اس اہم ادارے کے زوال کے ذمہ دار تھے۔

22۔ جے ایس کا نام استعمال کرنے پر رائلٹی کی مد میں بھتہ

جہانگیر صدیقی 2004ء سے اپنا نام استعمال کرنے پر جے ایس سی ایل سے 9.9 ملین روپے سالانہ لے رہے ہیں۔ اس مالی سودے کی قانونی حیثیت کیا ہے اور یہ چھوٹے حصص یافتگان کو لوٹنے کے علاوہ کیا ہو سکتا ہے۔ اب تک 109 ملین روپے اس دن دیہاڑے ڈکیتی کی نذر ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ جہانگیر صدیقی جے ایس انوسٹمنٹس سے بھی 10 ملین روپے سالانہ لیتے ہیں۔ کیونکہ اپنے اداروں میں جہانگیر صدیقی بڑے حصص یافتہ ہیں، اس لیے دیگر حصص یافتگان کو ان کی سرمایہ کاری کے حقیقی ثمرات سے محروم رکھا جاتا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سب ایس ای سی پی کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔

ایس ای سی پی کے تب کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اعلانیہ کہتے تھے کہ ادارہ اختیار رکھتا ہے کہ کسی بھی منافع بخش ادارے کا اندراج کرے اور سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھا کر حصص کے فائدے کو ایک خاندان تک محدود نہ ہونے دے۔ لیکن ایس ای سی پی ان گروہوں کو نہیں روک رہا (جو پہلے سے مندرج ہیں) اور چھوٹے حصص یافتگان کی دولت لوٹ رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس گروپ کی تمام حرکتوں پر پردہ بھی انہی کا ادارہ ڈال رہا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اداروں کے معیارات دوہرے ہیں، ایک آنکھ کا تارا جے ایس گروپ ہے اور باقی کاروباری برادری کے لیے دوسرے معیارات ہیں۔

23۔ گروپ کے نجی اداروں میں سرمایہ کاری کے ذریعے فنڈز کھینچنا

جے ایس گروپ مختلف کھاتوں میں جے ایس سی ایل سے فنڈز کھینچ چکا ہے جس میں ایس ای سی پی کی ناک تلے جہانگیر صدیقی کے مختلف نجی اداروں میں بے احتیاطی سے کی گئی سرمایہ کاریاں شامل ہیں۔ چند واقعات مندرجہ ذیل ہیں:

ا) جے ایس سی ایل نے جے ایس انٹرنیشنل میں 294 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی جو مکمل طور پر بیکار ہے۔( 31 دسمبر 2012ء کو مکمل ہونے والے سال کی رپورٹ میں نوٹ 10.1 کو دیکھا جا سکتا ہے۔)

ب) جے ایس سی ایل انوسٹمنٹس کی کریڈٹ چیکس (پرائیوٹ) لمیٹڈ میں 189.5 ملین روپے کی سرمایہ کاری مکمل طور پر خراب ہے۔( 31 دسمبر 2012ء کو مکمل ہونے والے سال کی سالانہ رپورٹ میں نوٹ10.1 اور 16.1 دیکھا جاسکتا ہے)

ج) جے ایس انفوکوم لمیٹڈ میں 708 ملین روپے کی سرمایہ کاری میں سے 216 ملین روپے خراب ہیں۔( 31 دسمبر 2012ء کو مکمل ہونے والے سال کی رپورٹ میں نوٹ 10.1 کو دیکھا جاسکتا ہے)

24۔ سالانہ رپورٹ میں غلط بیانی

جے ایس سی ایل نے 2008ء میں (آنے والے سالوں میں کیپٹل گین ٹیکس کا بہانہ بناکر)ماتحت اور منسلکہ اداروں کے حصص کی خرید و فروخت سے مصنوعی فائدے حاصل کیے۔ یوں مصنوعی طور پر بڑا ای پی ایس ظاہر کیا حالانکہ مفید ملکیت میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی تھی۔ غیر ملکیوں کو بھی گمراہ کیا گیا، جنہوں نے رائٹ شیئرز حاصل کیے۔ 30 جون 2008ءکو مکمل ہونے والی مالی سال کے لیے سالانہ کھاتوں کے ساتھ ڈائریکٹرز رپورٹ میں اس کی پوری وضاحت موجود ہے۔

2009ء میں مکمل ہونے والے سال کےلیے سالانہ رپورٹ 16.7 بلین روپے کی خراب سرمایہ کاری ظاہر کرتی ہے جو ثابت کررہی ہے کہ 2008ء میں حاصل کیا گیا فائدہ مصنوعی تھا اور ہیراپھیری، دھوکہ دہی اور فراڈ سے حاصل کیا گیا تھا۔ جے ایس آئی ایل اور جے ایس گلوبل میں مزید سرمایہ کاری مکمل طور پر خراب نہیں تھی (جو خراب ہونے کی صورت میں نقصان کو مزید بڑھاتی)۔

بونس حصص (عبوری) 30 جون 2009ء کو مکمل ہونے والے سال کے دوران 244 فیصد تھے، زیادہ تر پریمیئر سے باہر جاری کیے گئے (رائٹ ایشو کے برخلاف زیادہ تر غیر ملکی سرمایہ کاروں سے حاصل کیے گئے)۔ یوں غیر ملکیوں سے حاصل کیے گئے پریمیئم نے اسپانسرز کو فائدہ پہنچایا کیونکہ وہی سب سے بڑے حصص یافتہ تھے۔

2009ء کو مکمل ہونے والے سال میں عبوری بونس قانونی طور پر درست نہیں تھا کیونکہ خراب سرمایہ کاری کو مکمل طور پر ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا (کیونکہ جے ایس آئی ایل اور جے ایس گلوبل کی مارکیٹ ویلیو کم تھی)۔ یہ آزاد ریزروز کی شرائط پر پورا نہیں اترا۔
سالانہ رپورٹ برائے 2011ء ظاہر کرتی ہے کہ جے ایس آئی ایل خرابی ظاہر کرتی ہے کہ گزشتہ سالوں کے کھاتے درست نہیں تھے۔(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

مضامین
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر