وجود

... loading ...

وجود
وجود

چین یورپ سے تجارت کے لیے نیا بحری راستہ استعمال کرے گا

جمعرات 21 اپریل 2016 چین یورپ سے تجارت کے لیے نیا بحری راستہ استعمال کرے گا

Northwest-Passage

زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بحر منجمد شمالی کا وہ حصہ جو شمالی امریکا کے بالائی علاقوں میں ہمیشہ برف سے ڈھکا رہتا تھا، اب کھلے سمندروں میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اسے “شمال مغربی راستہ” کہا جاتا ہے اور اس کے کھلنے کے بعد عالمی بحری سفر اور تجارت میں نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں، جس کا چین سب سے پہلے اور بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان بحری جہازوں کی حوصلہ افزائی کرے گا جو اس نئے راستے کو استعمال کریں گے۔

“شمال مغربی راستہ” کھلنے کی وجہ سے بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان سفر کافی کم ہو سکتا ہے جیسا کہ اگر کوئی بحری جہاز چین کی بندرگاہ شنگھائی سے جرمنی کے شہر ہیمبرگ کے لیے روانہ ہو اور نہر سوئز کا روایتی راستہ اختیار کرنے کے لیے بجائے اس نئے راستے کا انتخاب کرے تو فاصلے میں 2800 بحری میل کی کمی آئے گی۔ یعنی اخراجات اور وقت دونوں کی بچت ہوگی۔

چین یورپ کے شمالی علاقوں میں مفادات بھی رکھتا ہے جیسا کہ وہ گرین لینڈ میں کان کنی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرچکا ہے اور آئس لینڈ کے ساتھ بھی آزاد تجارت کا معاہدہ زیر غور ہے۔ اس کی تکمیل کی صورت میں شمال مغربی راستہ مزید اہمیت اختیار کر جائے گا۔

چین کی میری ٹائم سیفٹی ایڈمنسٹریشن نے رواں ماہ ہی یہ راستہ استعمال کرنے کے حوالے سے رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ وزارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ عام استعمال میں آنے کے بعد یہ راستہ عالمی بحری سفر اور نقل و حمل کو بدل کر رکھ دے گا۔ بین الاقوامی تجارت اور معیشت پر اس کے اہم اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کسی مخصوص وقت کا اعلان تو نہیں کیا لیکن یہ کہا کہ چینی بحری جہاز مستقبل میں شمال مغربی راستہ اختیار کریں گے۔

چین کے بلند حوصلہ عزائم کے باوجود بحری ماہرین کے خیال میں یہ راستہ خاصا مشکل ہے کیونکہ بحر منجمد شمالی کے موسمی حالات غیر یقینی ہیں۔ پھر اس کے پورے راستے پر ایسا کوئی بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں جو اس سفر کو سہولت دے سکے۔ پانی بھی کم گہرا ہے اور بحری سفر کے لیے درکار جدید نقشوں کی بھی کمی ہے۔ علاوہ ازیں اس راستے کے استعمال پر کینیڈا کو بھی اعتراض ہو سکتا ہے۔ بہرحال، اگر یہ مسائل حل ہو ہو جائیں تو گرمی کے مہینوں میں اس راستے کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر