وجود

... loading ...

وجود
وجود

نائن الیون ہائی جیکرز دراصل سی آئی اے ایجنٹ تھے: امریکی دانشور

اتوار 17 اپریل 2016 نائن الیون ہائی جیکرز دراصل سی آئی اے ایجنٹ تھے: امریکی دانشور

dr-kevin-berrett

“نائن الیون کے واقعات میں جہازوں کے “اغوا” کرنے والے 15 سعودی ہائی جیکرز دراصل سی آئی اے کے ایجنٹ تھے جو امریکی حکومت کے لیے کام کر رہے تھے، جو اس واقعے کی آڑ میں مشرق وسطیٰ کو تباہ کرکے اسرائیل کے لیے حالات سازگار بنانا اور امریکا کے عسکری بجٹ کو دوگنا کرنا چاہتی تھی۔” یہ تہلکہ خیز انکشاف معروف امریکی دانشور ڈاکٹر کیون بیریٹ نے کیا ہے، جو 2003ء سے نائن الیون کے واقعات پر تحقیق کر رہے ہیں۔

“سائنٹیفک پینل فاد ری انوسٹی گیشن آف نائن الیون” کے بانی رکن ڈاکٹر بیریٹ نے یہ انکشافات ایران کے پریس ٹی وی کے ساتھ ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں کیے ہیں، اور یہ باتیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب امریکا میں ان دستاویزات کی رازدارانہ حیثیت ختم کرنے کی جا رہی ہے جو نائن الیون کے حملوں میں سعودی عرب کے کردار پر روشنی ڈالیں گی۔ 28 صفحات کی اس رپورٹ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ نائن الیون حملوں میں شامل دو سعودی باشندون کو ریاض سے ملنے والی مدد کو ثابت کرتی ہے۔ ڈاکٹر بیریٹ کہتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ ‘ریلیز دی 28 پیجز’ کی تحریک کامیاب ہوگئی ہے یا کم از کم کامیابی کے بہ قریب پہنچ گئے ہیں۔ ابھی سوموار کو اوباما انتظامیہ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ صدر رپورٹ پر نظرثانی مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس سے ظاہر ہے کہ وہ صدارت کے خاتمے سے قبل ان دستاویزات کو ظاہر کردیں گے۔

صیہونی سامراج کبھی نہیں چاہتا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب کبھی آزاد و خود مختار ملک بنیں۔ اس لیے انہوں نے نائن الیون حملوں کو استعمال کیا اور دونوں ممالک پر اپنا شکنجہ مضبوط کیا

ڈاکٹر بیریٹ نے کہا کہ یہ رپورٹ امریکا-سعودی عرب تعلقات پر ضرور اثر انداز ہوگی کیونکہ اس میں سعودی عرب کے شاہی حلقوں پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ ہائی جیکرز میں سے چند کی مدد کی تھی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ انکشاف نائن الیون کے معاملے کو کھولے گا یا محدود پیمانے پر ہی ہلچل مچائے گا؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ اقدام سعودی عرب کے خلاف عوامی غضب کو بھڑکائیں گے، امریکا-سعودی تعلقات میں فاصلے پیدا کریں گے اور درحقیقت کوئی حقیقی تبدیلی نہیں لائیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ بڑا سانحہ ہوگا کیونکہ ہم نائن الیون معاملے کو مکمل طور پر کھولنا چاہتے ہیں۔ درحقیقت نائن الیون کے واقعات میں سعودی عرب شمولیت ایسی نہیں کہ وہ پوری طرح اس کو کنٹرول کر رہا تھا اور اس سازش کا اصل منصوبہ ساز تھا۔ یہ ایک مضحکہ خیز الزام ہے کیونکہ سعودی عرب امریکا کی ایک کٹھ پتلی ریاست ہے۔

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ پر ہمیشہ تنقید کرنے والے ڈاکٹر بیریٹ نے مزید کہا ہے کہ ہمیں یہ بتایا گیا کہ 19 میں سے 15 مبینہ ہائی جیکرز سعودی باشندے تھے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے کوئی جہازوں پر موجود ہی نہیں تھا، بلکہ 19 میں سے کوئی ایک بھی “اغوا” ہونے والے چار جہازوں پر نہیں تھا اور مسافروں کی فہرست دیکھیں اور تمام تر شہادتیں بھی تو ہمیں کوئی سعودی تو کجا ایک عرب باشندہ بھی ان جہازوں پر نہیں ملے گا۔

“وہ اصل میں 15 قربانی کے سعودی بکرے تھے، جن کے گلے نائن الیون کا الزام ڈالا گیا، جبکہ وہ سی آئی اے ایجنٹ تھے۔ ہمیں یہ معلوم ہے، میں سی آئی اے کے ذرائع سے براہ راست یہ تصدیق کر چکا ہوں کہ یہ 15 سعودی امریکا میں بارہا ملازمت کے ویزے پر داخل ہوئے۔ ملازمت کے ویزوں کی ایک خاص تعداد ایسی ہوتی ہے جو صرف سی آئی اے کو دی جاتی ہے جو ایجنسی اپنی خدمات کے عوض بطور انعام اپنے غیر ملکی اہلکاروں کو دیتی ہے۔ یہ ویزا انہیں امریکا آنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ تمام افراد جن کے نام بطور ہائی جیکر پیش کیے گئے اصل میں سعودی عرب میں سی آئی اے کے لیے کام کرتے تھے اور انہیں اسی لیے انعام کے طور پر یہ خاص ویزے دیےگئے تھے۔ ان میں سے چند تو کیلیفورنیا میں ایف بی آئی اہلکاروں کے ساتھ رہتے تھے۔ یعنی یہ 15 سعودی امریکا مخالف نہیں تھے، بلکہ اس کے لیے کام کرتے تھے۔ انہیں اس طرح پھنسایا گیا کہ سعودی عرب کو نائن الیون کے حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے۔ اس کی حقیقی منصوبہ بندی اسرائیل اور اس کے امریکی پٹھوؤں نے کی تھی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ سعودی عرب امریکا کی گرفت سے نہ نکل سکے اور پاکستان کو بھی بالکل اسی طرح پھنسایا گیا۔ دراصل صیہونی سامراج کبھی نہیں چاہتا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب کبھی آزاد و خود مختار ملک بنیں۔ اس لیے انہوں نے نائن الیون حملوں کو استعمال کیا اور دونوں ممالک پر اپنا شکنجہ مضبوط کیا اور دیگر کئی مقاصد بھی حاصل کیے۔

ڈاکٹر بیریٹ نے مزید کہا کہ نائن الیون کا اہم ترین ہدف پانچ سالوں میں سات ممالک کو تباہ کرنا تھا کہ جن کا ذکر جنرل ویزلی کلارک نے کیا تھا۔ یہ اسرائیل کے دشمن اور اس کے لیے خطرہ بننے والے ممالک تھے۔ کیا 28 صفحات کی اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے یہ حقیقت اور یہ سچ سامنے آئے گا؟ کیا اس کے نتیجے میں نائن الیون کیس کو دوبارہ کھولنا ممکن ہوگا؟ اگر حقیقت سامنے آئی تو سب کو پتہ چل جائے گا کہ یہ دراصل اسرائیل اور اس کے امریکی پٹھوؤں کا “کور آپریشن” تھا کہ جس میں جارج بش، ڈک چینی، ڈونلڈ رمزفیلڈ اور دیگر کا یکساں کردار تھا۔ نائن الیون کو “نیا پرل ہاربر” کے طور پر تیار کیا گیا تھا تاکہ عظیم تر اسرائیل کے لیے مشرق وسطیٰ کو تباہ کیا جا سکے، امریکا کے عسکری بجٹ کو دوگنا کیا جائے اور اسے مضبوط تر کرنے کیا جا سکے۔ یہ الگ بات کہ اس نے امریکا کو تباہی کی طرف دھکیل دیا، البتہ اس منصوبے نے اسرائیل کی ضرور مدد کی۔ وہ اپنے تمام پڑوسیوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوا لیکن امریکا کا حال برا ہوگیا۔ جب تک ٹوئن ٹاورز کو گرانے والے حقیقی افراد کا پتہ نہیں چلے گا تب تک ہم امریکا عظمت رفتہ بحال کرنے کی پوزیشن میں نہیں آئے گا۔ امریکا کو صیہونی گرفت سے دور لے جانے، اس کے بینکاری، سرمایہ کاری اور ابلاغی شکنجوں سے دور لے جانے اور امریکا کو امریکا کے عوام کے ہاتھوں میں پہنچانے کے لیے یہ ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں


ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس وجود - جمعه 29 مارچ 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے ...

ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ وجود - جمعه 29 مارچ 2024

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔اس بات کا اعلان وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ،اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط والے م...

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر