... loading ...

امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں تقریباً 400 افراد نے کیپٹول بلڈنگ کے سامنے ڈیموکریسی اسپرنگ کی جانب سے مظاہرہ کیا لیکن میڈیا نے انہیں مکمل طور پر نظر انداز کیا، بلکہ صرف 30 سیکنڈوں کی غلط کوریج دی۔ ویسے میڈيا کی یہ حرکت حیران کن بھی نہیں ہے۔
ڈیموکریسی اسپرنگ خود کو ایک “بڑی عدم تشدد کی تحریک” کے ذریعے “اپنی جمہوریت واپس لو” کی حیثیت سے بیان کرتا ہے۔ ان اقدامات میں اہم تاریخی مقامات پر دھرنے بھی شامل ہے۔ گو کہ گزشتہ روز واشنگٹن میں ہونے والے مظاہرے میں 400 سے کم لوگ شامل نہیں تھے، اس لیے یہ بھی تاریخی کہلانا چاہیے لیکن کاروباری میڈیا نے اس کی کوریج کو مکمل طور پر نظر انداز کیا۔
سی این این نے مظاہرے اور اس کے بعد ہونے والی گرفتاریوں کی سرے سے کوئی خبر نہیں دی۔ ایم ایس این بی سی نے 12 سیکنڈوں کے لیے مظاہرین کا ذکر کیا جبکہ فوکس نیوز نے گرفتاریوں کا حوالہ دیا اور مظاہروں کی بات کی، لیکن صرف 17 سیکنڈ کے لیے۔ بدترین بات یہ کہ جن دونوں اداروں نے بات کی انہوں نے حقیقت کو بری طرح مسخ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحریک کے اہداف “ووٹنگ کے حقوق کے حوالے سے مسائل” ہیں۔
گو کہ اس تحریک کا ہدف “عوامی مایوسی کو ایسے جوش میں تبدیل کرنا ہے جو امریکا میں سیاسی ماحول کو تبدیل کردے اور ایک ایسی تحریک کھڑی کرے جسے کوئی روک نہ سکے، قرار دیا جاتا ہے جس میں بلاشبہ ووٹنگ کے حقوق بھی شامل ہیں، لیکن خبری چینلوں کی اس بات نے ڈیموکریسی اسپرنگ کے اہم مقاصد بیان نہیں ہونے دیے۔
سی این این نے بعد ازاں اپنی ویب سائٹ پر ایک مختصر مضمون کے ذریعے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی اور دیگر اہم خبری اداروں – این پی آر، الجزیرہ اور سی ایس پی اے این، نے بھی مظاہروں پر سنجیدہ توجہ دی لیکن امریکی سیاسی خبروں میں مہارت رکھنے والے اداروں کی جانب سے مجموعی طور پر ان مظاہروں سے نظریں چرائی گئیں۔
ایسی صورت حال میں سوشل میڈیا آواز بنتا ہے اور ایسا ہوا بھی۔ ٹوئٹر پر #DemocracySpring کا ہیش ٹیگ چلتا رہا جس میں ایک لاکھ 36 ہزار سے زیادہ ٹوئٹس ہوئیں اور تنظیم کے فیس بک گروپ اور ایونٹ پیج پر بھی بڑے پیمانے پر سرگرمی دیکھی گئی۔ متبادل اور آزاد میڈیا نے بھی مظاہروں کی اور اس کے بعد ہونے والی گرفتاریوں کو کوریج دی۔ لیکن سب سے زیادہ چلنے والے کیبل ٹیلی وژن چینلوں نے ایسا کیوں کیا؟ اس کی وجہ بالکل سادہ سی ہے۔ امریکا میں 90 فیصد ابلاغی ادارے، جن میں مندرجہ بالا کیبل ٹیلی وژن بھی شامل ہیں، صرف چھ اداروں کی ملکیت ہیں۔ اپنے سیاسی مفادات کی خاطر اگر ان میں سے نصف بھی کسی اہم واقعے سے نظریں چرائیں تو گویا امریکا کے آدھے ٹیلی وژن چینلوں پر کسی خبر کا نام و نشان تک نظر نہیں آئے گا۔
سیاست دانوں، ابلاغی اداروں اور ان کے کارپوریٹ مالکان کا یہ گٹھ جوڑ ہی وہ اسٹیٹس کو اور بدعنوانی پیدا کررہا ہے جس کے خلاف ڈیموکریس اسپرنگ کھڑا ہوا ہے۔
یہ بات حیران کن نہیں ہے کہ امریکا کے بیشتر خبری چینل اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں بری طرح ناکما ہوئے ہیں، لیکن یہ جاننا ضروری ہےکہ 277 ملین امریکی اب بھی انہی ذرائع ابلاغ کی خبروں اور معلومات پر یقین کرتے ہیں۔ گو کہ سوشل میڈیا اور قابل بھروسہ آزاد ذرائع ابلاغ کی وجہ سے یہ منظرنامہ تبدیل ہو رہا ہے لیکن دارالحکومت میں 400 سے زيادہ مظاہرین کی گرفتاری کا ان چینلوں کی وجہ سے کروڑوں افراد کو پتہ بھی نہیں چلا۔
ڈیموکریسی اسپرنگ رواں ہفتے دھرنے اور مظاہرے جاری رکھے گا۔ یعنی یہاں بھی گرفتاریاں متوقع ہیں۔
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...
دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...
37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...
پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...