... loading ...

پاکستان میں سرکاری اداروں کو بارسوخ افراد کے ہاتھوں استعمال کرنے کا بھیانک رجحان نوازشریف کے دور حکومت میں آخری حدوں کو چھونے لگا ہے۔ نواز حکومت میں ایگزیکٹ اور بول کوجس طرح شکار کیا گیا ہے، اور اُس میں ایف آئی اے سے لے کر قانونی نظام کی جکڑ بندیوں اور ریاستی طاقت کے جن ذرائع کو باربار استعمال کیا گیا ہے ، اُس نے صرف حکومت کو ہی بدنام نہیں کیا بلکہ قومی اداروں کو بھی بے وقار اور ناقابلِ اعتبار سطح پر کھڑا کردیا ہے۔
ایگزیکٹ اور بول کے خلاف رچائی گئی بھیانک سازش میں سب سے پہلے ایک غیرملکی اخبار کی رپورٹ کو بنیاد بنایا گیا تھا۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان کی موجودہ حکومت کے خلاف غیر ملکی اخبارات میں تقریباً روز ہی چھپنے والے خبروں کو پاکستان کے سب سے ’’ایماندار‘‘ وزیرداخلہ چودھری نثار نظر انداز کرتے رہتے ہیں ، مگر ایگزیکٹ کے خلاف کسی مدعی کے موجود نہ ہونے کے باوجود پاکستانی ذرائع ابلاغ کے دو بڑے مالکان میر شکیل الرحمان اور سلطان لاکھانی کی خوشنودی کی خاطر نواز حکومت نے ایگزیکٹ اور بول کو روندنے کے لیے سرکاری اداروں کو آزاد کر دیا۔ ریاستی طاقت کے نجی استعمال کے اس بھیانک واقعے میں ہر طرح کے حربے تمام جگہوں سے استعمال کیے گیے، مگر سب سے زیادہ ایف آئی اے اور قانونی نظام کو اس سازش کا حصہ بنایا گیا۔ ایک طرف پاکستان کے تین بڑے ابلاغی ادارے جیو، ایکسپریس اور دنیا ہر قسم کے صحافتی ضوابط اخلاق اور معروضیت کو بالائے طاق رکھ کر الزامات کی بارش کرنے لگے اور عوامی رجحانات میں اس ادارے کو ایک بدعنوان ، آلودہ، غیر اخلاقی سرگرمیوں کامرکز ثابت کرنے کے لیے تُل گیے، تو دوسری طرف ایف آئی اے نے کسی غیر ملکی سرزمین کو فتح کرنے کے انداز میں اپنے اسلحہ خانے کو استعمال کرنا شروع کیا ۔ مگر حیرت انگیز طور پر جیو اور ایکسپریس میں لگائے گیے بے شمار الزامات میں سے کسی الزام کو کسی بھی سطح پر ثابت کرنے کے لیے کسی کے پاس کوئی مدعی، شہادت اور گواہ تک نہیں تھا۔
چنانچہ ایگزیکٹ اور بول کے ساتھ وہی سلوک کیا جانے لگا جو روایتی داؤپیچ کے ساتھ مقدمہ الجھانے کے لیے لیت ولعل اور ٹال مٹول کی صورت میں کیا جا تا ہے۔ ایک طرف بے گناہ لوگوں کو ملزمان بنا کر گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ پھر اُن ملزمان کو مجرموں کی طرح قانون کی چکی میں پیسا جاتا ہے اور اُن کے حوصلوں کو شکستہ کردیا جاتا ہے۔ تاکہ وہ مافیاؤں کے خلاف لب کشائی کی جرأت نہ دکھا سکیں۔ چنانچہ جیو اور ایکسپریس کے الزامات کی بارش میں ایگزیکٹ کو ایف آئی اے کے ذریعے لگام دینے کے لیے وہی حربے آزمائے گیے۔ سب سے پہلے مئی 2015 میں ایگزیکٹ کے خلاف ایک ایسا مقدمہ بنایا گیا ، جس کا نہ تو کوئی مدعی تھا اور نہ ہی گواہ۔ پھر اس مقدمے کی آڑ میں ایک ایسے ادارے کو نشانہ بنایا گیا جو بالکل آزاد حیثیت میں کھڑا کیا گیا تھا اور جس کا ایگزیکٹ کے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ ظاہر ہے کہ جو الزامات ایگزیکٹ پر عائد کیے گیے تھے، اُس کا تعلق کسی بھی طرح سے بول کے ساتھ ، الزمات کی حد تک بھی نہیں تھا۔ مگر بول کا لائسنس منسوخ کردیا گیا۔ بول کے لائسنس کی منسوخی ایک ایسے وقت میں ہوئی جب پیمرا کے پاس کوئی مستقل چیئرمین ہی نہیں تھا۔’’ایماندار‘‘ وزیر داخلہ چودھری نثار نے بول کی سیکورٹی کلیئرنس واپس لے لی۔ حیرت انگیز طور پر طرح طرح کے نکتے ایجاد کرنے والے وزیرداخلہ کو یہ سامنے کی بات بھی نہیں سوجھی کہ اگر وزارت داخلہ نے پہلے ایک ادارے کو سیکورٹی کلیرنس دی تھی، اور اُسے اب واپس لیا گیا ہے تو کسی ایک موقع پر اُس نے اپنا درست کام نہیں کیا۔ یا تو وہ سیکورٹی کلیرنس دیتے وقت غلط تھی یا پھر سیکورٹی کلیرنس واپس لیتے وقت۔ ان دونوں صورتوں میں سے کسی ایک صورت میں وزارت داخلہ کو سب سے پہلے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے تھا۔ مگر ’’ایماندار وزیر داخلہ‘‘ اپنا ہُنر اور ذوق شجاعت وقت ، موقع اور ہدف دیکھ کر آزماتے ہیں۔ اس لیے وہ اس نکتے کو نظر انداز کرکے آگے بڑھ گیے۔
ایماندار وزیر داخلہ نے ابھی تک اپنے ماتحت ادارے ایف آئی اے سے یہ تک نہیں پوچھا کہ وہ ایگزیکٹ کے خلاف دس ماہ تک حتمی چالان پیش کرنے میں ناکام کیوں رہے تھے؟ مئی 2015ء میں قائم کیے گیے مقدمے کا حتمی چالان اب جاکر 3مارچ 2016ء کو جمع کرایا گیا۔اس زیادتی کا کوئی حساب اب تک وزیر داخلہ نے کیوں نہیں لیا؟ بہت دور اور دیر تک دیکھنے کی صلاحیت رکھنے والے ’’ایماندار ‘‘ وزیر داخلہ نے اب تک اس پر بھی کوئی دھیان کیوں نہیں دیا کہ ایگزیکٹ کے ملازمین کی ضمانت کا مقدمہ ایک دو تین بار نہیں کل ملاکر 26مرتبہ ملتوی کیوں ہوتا رہا؟’’ ایماندار ‘‘وزیر داخلہ چودھری نثار نے اب تک اس پر بھی دھیان نہیں دیا کہ آخر کیوں اس مقدمے میں چھ جج اپنا دامن چھڑا گیے؟ باریک بین وزیر داخلہ ذرا سی محنت بھی کیے بغیر یہ پہلو ٹٹول سکتے ہیں کہ جن ججوں نے اس مقدمے سے جان چھڑائی ، وہ دراصل کون تھے؟ اور یہ بھی کہ عام طور پر کسی مقدمے کی سماعت سے انکار کرنے والے ججز کے سامنے جن اعلیٰ عدالتی اقدار کا لحاظ ہوتا ہے، اُن میں سے کوئی بھی وجہ اس مقدمے سے جان چھڑانے کے لیے اُن کے پاس نہیں تھی؟ پھر کیوں؟ کیا ایماندار وزیر داخلہ یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ اس مقدمے میں عدالتی وقار سے کھیلنے کے لیے ایف آئی اے رات کی تاریکیوں میں کیا کھیل کھیل رہی ہے؟ کیا وہ یہ جاننے کی زحمت گوارا کریں گے کہ اس کے لئے اٹارنی جنرل کے دفتر کو مخصوص قسم کے پیغامات کہاں سے مل رہے ہیں؟ کیا وہ یہ پہلو ٹٹولنے کی کوشش کریں گے کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات کیوں جیو کا چہیتا ہے؟ اور اُن کے غلط بنائے گیے مقدمات کی سبکی سے بچانے کے لیے میر شکیل الرحمان اپنا اثرورسوخ وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر کتنا استعمال کررہے ہیں؟ اگر وہ ان سوالات کے جواب پالیں گے تو پھر اُنہیں معلوم ہو جائے گا کہ اُن کی ناک کے نیچے کون کون کیا کیا کررہا ہے؟
پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...
اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...
اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...
صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...
27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...
اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...
وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...
اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...
موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...
پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...
اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...
اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...