وجود

... loading ...

وجود

نواز حکومت جان بوجھ کر کراچی کی صنعتوں کو نشانہ بنا رہی ہے، سندھ اسمبلی کی قرار داد

منگل 01 مارچ 2016 نواز حکومت جان بوجھ کر کراچی کی صنعتوں کو نشانہ بنا رہی ہے، سندھ اسمبلی کی  قرار داد

sindh-assembly

بول میڈیا گروپ کو ذرائع ابلاغ کی ایک مافیا اور حکومت نے مل کر جس طرح نشانہ بنایا ہے، وہ دنیا میں اپنی مثال آپ واقعہ ہے۔ اس ضمن میں بول سے متعلق اُن تمام حقائق کو ذرائع ابلاغ میں لانے سے روکا جا رہا ہے۔ سندھ اسمبلی نے گزشتہ دنوں ایک قرارداد کے ذریعے اس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان کے سب سے بڑے اُبھرنے والے میڈیا گروپ کو نوازحکومت کی اور اس کے مختلف ماتحت اداروں کے ہاتھوں غیر قانونی ہتھکنڈوں اور متنازع طریقوں کے ذریعے جبراً بند کیا جارہا ہے۔اس قرارداد کا ایک نکتہ خاص طور پر توجہ کے لائق ہے جس میں وفاق کی ایک اکائی وفاقی حکومت کے اقدامات کو اس تناظر میں دیکھ رہی ہے کہ نواز حکومت جان بوجھ کر کراچی کی صنعتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بدقسمتی سے یہ نواز شریف کے مختلف ادوار حکومت کا ایک تیکھا سچ رہا ہے کہ جب بھی وہ برسر اقتدار آئے تواُن کے مختلف اقدامات کے باعث کراچی میں کاروباری سرگرمیاں ماند پڑتی رہیں۔ حالیہ مہینوں میں یہ معاملہ زیادہ بھیانک بن کر سامنے آرہا ہے۔ بول میڈیا گروپ کو نشانہ بناتے ہوئے یہ پہلو کراچی کے مختلف حلقوں میں اضافی تشویش کا باعث بن رہا ہے۔

سندھ اسمبلی کی قرارداد کے حوالے سے یہ پہلو نہایت اہم ہے کہ اِس اہم ترین قرارداد کو ذرائع ابلاغ نے مکمل نظرانداز کردیا ۔ وہ ذرائع ابلاغ جوسندھ اسمبلی میں کسی کے ہاتھ کی سگریٹ، کسی کی طنزیہ ہنسی، کسی کے اشارے، کسی کے موبائل فون کی حرکت، کسی کے پرس کی چھپن چھپائی اور معمول کی جمائی تک کو موضوع بحث بناتے ہیں ، اُنہیں سندھ اسمبلی کے اصل کام اور قرارداد سے کوئی دلچسپی ہی نہیں۔ مرکزی ذرائع ابلاغ کی یہ شرمناک بے حسی اور ذلت آمیز جانب داری خود صحافی برادری کے سروں کو شرم سے جھکا رہی ہے۔ سندھ اسمبلی کی قرارداد بول میڈیا کے حوالے سے بعض سنجیدہ پہلوؤں کو اجا گر کر رہی ہے۔

سندھ اسمبلی نے ملک میں سب سے بڑے انفرا اسٹرکچر کے حامل تیزی سے ابھرتے ہوئے پاکستان کے سب سے بڑے بول میڈیا گروپ کو نواز حکومت اور اس کے مختلف ماتحت اداروں کے ہاتھوں غیر قانونی ہتھکنڈوں اور متنازع طریقوں کے ذریعے جبراً بند کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سندھ اسمبلی بول کے گلا گھونٹے جانے کے عمل کو آزادی صحافت اور آزاد میڈیا پر حملے کی نظر سے دیکھتی ہے جیسا کہ یہ عمل پاکستان کے آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات اور پیمرا کے ہاتھوں نواز حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں بول سے وابستہ 22 سو سے زیادہ افراد اپنے روز گار سے محروم ہو چکے ہیں، جب کہ بول میڈیا گروپ کے انفرا اسٹرکچر کے عدم استعمال کے باعث کروڑوں روپے کی مالیت کا ساز و سامان بھی دائو پر لگا ہوا ہے۔

سندھ اسمبلی کی توجہ اس امر پر سنجیدگی سے مرکوز ہے کہ وزارت داخلہ نے کس طرح بول میڈیا گروپ کے مالک کو این او سی دینے کے بعد اسے یک طرفہ اور انتقامی کارروائی کی بنیاد پر معطل کر دیا۔ اس عمل کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی جو سرمایہ کاروں کے اعتماد سمیت میڈیا صنعت کے منہ پر بھی ایک طمانچہ ہے۔

سندھ اسمبلی اس امر کی بھی مذمت کرتی ہے جس کے تحت وزارت اطلاعات اور پیمرا نے گزشتہ سال بول نیوز کی نشریات کو کیبل پر چلنے سے روکنے کے لیے اشتراک کیا تھا، اور بعد ازاں بول نیوز کے ساتھ بول انٹرٹینمنٹ کا بھی لائسنس معطل کر دیا۔

بول میڈیا گروپ کے مالک کے بنک اکائونٹس منجمد کیے جانا بھی ایک غیر قانونی عمل ہے جس کے باعث 22 سو سے زائد صحافی اپنی تن خواہوں سے محروم ہیں۔

سندھ اسمبلی مطالبہ کرتی ہے کہ :

1- وزارتِ داخلہ فوری طور پر بول میڈیا مالکان کو سیکورٹی کلیرینس جاری کرے۔

2- بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کو نشریات شروع کرنے کی اجازت دی جائے اور ان کے لائسنسز کی معطلی کا فیصلہ بھی واپس لیا جائے جس کے نتیجے میں ان تمام افراد کو روزگار حاصل ہو گا جو یا تو تا حال بے روز گار ہیں یا مجبوراً انڈسٹری میں مقررہ تن خواہوں سے نہایت کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ بول میڈیا گروپ کے مالک کے اکائونٹس بحال کیے جائیں۔

3- سندھ اسمبلی کی نظر خاص طور پر اس بات پرمرتکز ہے کہ نواز حکومت جان بوجھ کر کراچی کی صنعتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں دیگر صنعتوں کو بھی اسی انداز میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ نواز حکومت کی صنعت دشمن اور سرمایہ کاری مخالف ان اقدامات کا اب خاتمہ ہونا چاہیے۔

4- سندھ اسمبلی مطالبہ کرتی ہے کہ ان لوگوں کی خلاف تفتیش و کارروائی کی جائے جنہوں نے بول میڈیا گروپ کے خلاف غیر قانونی کارروائیاں کیں جن کے نتیجے میں اس گروپ کو اربوں روپے کے نقصانات ہوئے۔

دیکھنا یہ ہے یہ وفاقی حکومت سندھ اسمبلی کی اس قرارداد پر خاطر خواہ توجہ دیتی ہے یا پھر اُن شکوک کو سچ ثابت کرتی ہیں جو کراچی کے کاروباری حلقوں کو نواز حکومت پر ہیں۔ اور بول میڈیا گروپ کے حوالے سے نوازحکومت اور جنگ کے مالک میر شکیل الرحمان کے درمیان پائے جانے والی ایک مکروہ تال میل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

Bol-News


متعلقہ خبریں


اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو) وجود - اتوار 15 جون 2025

کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو)

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب وجود - اتوار 15 جون 2025

نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں وجود - هفته 14 جون 2025

8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں

مضامین
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! وجود اتوار 15 جون 2025
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے وجود اتوار 15 جون 2025
بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے

مودی کی عالمی دہشت گردی وجود اتوار 15 جون 2025
مودی کی عالمی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر