وجود

... loading ...

وجود

براک اوباما کا آخری اسٹیٹ آف دی یونین خطاب، کیا حقیقت کیا فسانہ؟

اتوار 17 جنوری 2016 براک اوباما کا آخری اسٹیٹ آف دی یونین خطاب، کیا حقیقت کیا فسانہ؟

Barack-Obama

صدر کی حیثیت سے براک اوباما کا آخری ‘اسٹیٹ آف دی یونین خطاب’ اہم پالیسی معاملات یا امریکا کےمستقبل کے بارے میں دلیرانہ موقف پیش کرنے کے بجائے افسانوں اور حقیقت کا ایک ملغوبہ دکھائی دیا۔ اپنی تقریر کے دوران اوباما نے ایک ایک ایسے ملک کی تصویر کشی کی جو اقتصادی بحران سے دوچار ہے اور دہشت گردی و موسمیاتی تبدیلی سمیت ہر ابھرتے ہوئے عالمی چیلنج سے نمٹنے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔

آئیے صدر براک اوباما کی چند باتوں پر نظر ڈالتے ہیں:

میں آغاز کرتا ہوں معیشت سے، اور یہ ایک بنیادی حقیقت ہے: اس وقت ریاست ہائے متحدہ امریکا دنیا کی سب سے مضبوط اور پائیدار معیشت رکھتا ہے۔ جو بھی یہ دعویٰ کرے کہ امریکا کی معیشت زوال پذیر ہے، وہ نرا جھوٹا ہے۔

بلاشبہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں۔ امریکی معیشت نے 2015ء میں اندازاً 30 لاکھ ملازمتیں پیش کیں، جبکہ بے روزگاری کی شرح بھی پانچ فیصد پر کھڑی رہی جو کساد بازاری سے قبل والی صورت حال کے قریب ہے۔ اسی مہینے میں فیڈرل ریزرو نے گزشتہ دہائی میں پہلی بار شرح سود میں اضافہ کیا، جس سے بظاہر لگتا ہے کہ معیشت بحال ہوگئی ہے۔ لیکن اے کاش کہ امریکی معیشت اتنی مضبوط ہوتی جتنی کہ اس کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔

‘مارکیٹ واچ’ کا کہنا ہے کہ بے روزگاری کی کم شرح اور ماہر افراد کی سمٹتی ہوئی سطح نے ظاہر کیا کہ اس سال ملازمتوں کا معاملہ سست پڑ سکتا ہے۔ اگر عالمی معیشت میں مزید کوئی زوال آیا، خاص طور پر اگر چین متاثر ہوا، تو امریکا کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

صدر اوباما نے خود بھی تسلیم کیا کہ دیگر رحجانات پریشان کن ہیں جن میں اداروں کی جانب سے اپنے کاروبار بیرون ملک منتقل کرنا اور آمدنی میں عدم مساوات میں بڑھتا ہوا اضافہ ہے۔

“محنت کش افراد کے لیے اپنے خاندان کو غربت کے چنگل سے چھڑانا مشکل تر ہو چکا ہے، نوجوانوں کے لیے کیریئر کا آغاز اور کارکنوں کا اپنی مرضی کے وقت ریٹائر ہونا بھی اب مشکل ہو چکا ہے۔”

پھر اس پر غور کریں: امریکا ایک گھنٹے کی اوسط تنخواہ بہت سست روی سے بڑھی ہے۔ تنخواہ میں اضافہ معیشت کی صحت کے کلیدی اشاریوں میں سے ایک ہے، اور اسے معیشت کو اگر برقرار رکھنا ہے تو اسے کسی فیصد تین سے چار فیصد سے کم نہیں جانا چاہیے جبکہ امریکا میں اکتوبر میں یہ سطح 2.5 فیصد تک پہنچی اور اس کے بعد سال کے آخر تک زوال پذیر ہی رہی۔

پھر داعش کے خاتمے کا وعدہ۔ ستمبر 2014ء میں براک اوباما نے عہد کیا تھا کہ وہ داعش کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیں گے اور اس ہدف میں مدد کے لیے 60 سے زیادہ ممالک کی فہرست بھی پیش کی تھی۔

“لگ بھگ 10 ہزار حملوں کے ذریعے ہم نے ان کی قیادت، ان کا تیل، ان کی تربیت گاہیں اور ان کے ہتھیار چھین رہے ہے۔ ہم ان طاقتوں کو تربیت، اسلحہ اور مدد فراہم کر رہے ہیں جو عراق و شام میں ان سے علاقے واپس لے رہے ہیں۔”

یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوتی، لیکن وقت سے ظاہر کیا کہ 10 ہزار فضائی حملے بھی نام نہاد خلافت کو تباہ کرنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئے۔ یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں داعش کو بڑے نقصانات ہوئے، لیکن اس کا سہرا شام میں روس کی فضائی کارروائیوں کو جاتا ہے۔ ماسکو ملک میں طویل المیعاد امن کے لیے زیادہ سخت رویہ اپنائے ہوئے نظر آتا ہے۔

صدر اوباما نے یہ بھی کہا کہ شام میں مقامی طاقتوں کے ساتھ ہیں تاکہ شکست و ریخت کا سامنا کرنے والے معاشرے کو دوبارہ دیرپا امن دے سکیں، لیکن حقیقت میں میدان عمل میں کچھ اور دکھائی دیتا ہے۔ جنگجوؤں اور فرقہ وارانہ تشدد نے شام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ واشنگٹن کی نام نہاد اعتدال پسند طاقتوں کو تربیت کی کوششیں بھی 500 ملین ڈالرز کا ایک ناکام منصوبہ بن چکی ہیں۔

اوباما نے کہا کہ “جب بھی کوئی اہم بین الاقوامی معاملہ آتا ہے تو دنیا کے عوام بیجنگ یا ماسکو کی طرف نہیں بلکہ ہماری طرف دیکھتے ہیں”۔

حقیقت میں مشکل عالمی چیلنجز کو کثیر جہتی کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے اور کوئی بھی ملک تن تنہا اہم بحرانوں سے نہیں نمٹ سکتا۔ ایران جوہری معاہدہ ہو یا موسمیاتی تبدیلی پر پیرس معاہدہ، یہ 2015ء کی اہم سفارتی کامیابیاں سمجھی جاسکتی ہیں لیکن ایسا ہرگز ممکن نہ ہوتا اگر روس اور چین جیسی عالمی طاقتیں میدان عمل میں موجود نہ ہوتیں۔

2013ء میں جب امریکا شام میں فوجی مداخلت کے بہت قریب تھا تو یہ روس تھا جس نے ایک متبادل اور پرامن حل پیش کیا جس کے نتیجے میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر تباہ کیے گئے اور اس پورے عمل میں خون کا ایک قطرہ تک نہیں بہا۔

پھر بیجنگ کے قائدانہ کردار کو بھی امریکا جھٹلا نہیں سکتا۔ ایشین انفرا اسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک ہی کو لے لیں کہ جس کی قیادت چین کر رہا ہے۔ یہ ایشیا میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کرنے والا 100 بلین ڈالرز کا ایک بین الاقوامی ادارہ ہے۔ بیجنگ کے منصوبوں کا کھلے دل کے ساتھ خیر مقدم کیا گیا لیکن امریکا اور جاپان ان ممالک میں سے ہیں، جنہوں نے اس میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا۔ مزید برآں واشنگٹن کو اپنے اتحادیوں سمیت دیگر ریاستوں کے دباؤ کا بھی سامنا ہے کہ وہ ترقیاتی بینک میں شامل نہ ہو۔

بہرحال، آگے بڑھنے کے لیے ہمیشہ ماضی پر ایک تنقیدی نگاہ ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں


14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج وجود - منگل 05 اگست 2025

غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان وجود - منگل 05 اگست 2025

وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان

مضامین
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

پاک ایران روابط کا فروغ وجود جمعرات 07 اگست 2025
پاک ایران روابط کا فروغ

بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا! وجود جمعرات 07 اگست 2025
بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا!

زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت وجود جمعرات 07 اگست 2025
زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر