... loading ...
متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین اور اس کے ساتھیوں کودہشت گرد قرار دینے اور عالمی سطح پر انہیں مجرم کہلوانے کی بھارتی کوششیں،ادھر پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا متحدہ جہاد کو نسل کے حوالے سے تحفظات کا اظہار ،پاکستانی وزیر اعظم کا مودی کو اس حملے میں ملوث افراد کی نشاندہی اور حملے کی تحقیقات میں مدد دینے کا وعدہ ،اور وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت کی جانب سے پٹھان کوٹ ایئر بیس پرحملے کی شدید الفاظ میں مذمت کیا جانا اوریہ کہنا کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی دہشت گردی کے واقعے میں استعمال نہیں ہونے دی جائے گی ،نے پاکستان کی تحریک آزادی کشمیر کے تئیں ایک اور یو ٹرن لینے کا اشا رہ دیا ہے ۔
تحریک آزادی کشمیر پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین اس بات پر حیران ہیں 27برسوں سے کشمیری مجاہدین بھارتی فوجی تنصیبات پر حملے کرتے آئے ہیں۔ ہزاروں بھارتی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔خود ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہوئے ہیں ،اس حملے میں وہ نئی بات کیا تھی کہ فوراََ ہی بھارت کو تعاون کی پیشکش کی گئی۔مبصرین کے نزدیک اگر بھارتی فوجی بھارتی ریاستوں سے آکر مجاہدین اور اور کشمیری عوام پر حملہ آور ہیں تو کیا مجا ہدین کا یہ حق نہیں بنتا کہ بھارتی شہروں میں جاکر ان کی فوجی تنصیبات پر حملہ کریں۔اگر کل تک متحدہ جہاد کو نسل یا اس کی کسی اکائی کی طرف سے یہ حملے دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتے تھے تو آج اس کارروائی کو پاکستانی قیادت کس منہ سے دہشت گردی کے کھاتے میں ڈال رہی ہے۔سوشل میڈیا پر پاکستانی قیادت کے اس رویے کی مذمت کا سلسلہ بہت تیزی سے شروع ہوا ہے ۔
معروف صحافی اور تجزیہ نگار سید عارف بہار نے فیس بک پر اپنے خیالات کا یوں اظہار کیا ہے” لگتا ہے کہ اب بیڈ طا لبان اور گڈ طالبان کی طرح بیڈ کشمیری اور گڈ کشمیری کی تمیز بھی ختم ہونیوالی ہے”نامور عالم دین اور حریت پسند قلمکار الطاف حسین ندوی نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ”سید صلاح الدین صاحب آپ نے پچیس برس کی مسلح جدوجہد میں ہمیشہ یہ دعویٰ کیا کہ کشمیری مجاہدین پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔11ستمبرکے بعد جب طالبان اور القاعدہ کا بے رحمی سے قتل عام شروع ہوا تھا تو ہم نے پورے پانچ برس تک مسلسل اپنے مضا مین میں یہ لکھا کہ کشمیری پاکستان کیلئے کوئی خاص مہمان ہیں بلکہ جب تک ان کی ضرورت رہے گی بس تب۔۔۔۔اب شا ید ہمیں بھی سوچنے کا موقع آچکا ہے ،اگر وہ سب سے پہلے پاکستان کہتے ہیں تو ہمارے لئے سب سے پہلے کشمیر کیوں نہیں”۔اس بحث میں حصہ لینے والے اکثر کشمیری قلمکاروں ،طالب علموں اور جوانوں نے پاکستان کی کشمیر پالیسی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے سید صلاح الدین کوسابق افغان سفیر ملا ضعیف سے تشبیہ دے کر اپنے خو فناک خدشات کا اظہار کیا ہے ۔
اکثر تجزیہ نگا روں کا خیال ہے کہ کشمیری قوم ،حریت پسند رہنما اور متحدہ جہاد کونسل بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ مذاکراتی عمل کو شک کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں اور انہیں یہ خد شہ ہے کہ امریکا کے دباؤ پر دونوں ممالک جموں و کشمیر کی بندر بانٹ پر راضی ہوگئے ہیں اور جموں و کشمیر کی سیاسی و عسکری قیادت کو اعتماد میں لئے بغیر ان پر مشرف دور کی طرح ان کی رائے کے برعکس حل تھو نپنے کی سازش ہورہی ہے ۔ مجاہدین کی طرف سے یہ حملہ دراصل یہی پیغام تھا کہ کشمیری قوم کسی ایسے حل کو کو قبول نہیں کرے گی۔ بزرگ رہنما سید علی گیلانی ،لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ کھلے عام ان مذاکرات کو شک کی نگاہوں سے دیکھنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
آل پارٹیز حریت کا نفرنس (گیلانی) کے چیئرمین نے سری نگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت اور پاکستان کشمیری قوم کو کسی بھی صورت میں فارگرانٹڈ لینے کی غلطی نہ کریں اور اس حقیقت کو ذہن نشین کرلیں کہ مسئلہ کشمیر کے اصل اسٹیک ہولڈرزیہاں کے لوگ ہیں اور انہوں نے کسی کو بھی یہ مینڈیٹ نہیں دیاہے کہ وہ ان کو نظرانداز کرکے کشمیر قضیے کو گول کرنے کی کوشش کرے۔ سید گیلانی نے مزید کہا کہ ہم بھارت اور پاکستان کے مابین دوستی اور خوشگوار تعلقات کے دشمن نہیں، البتہ کشمیریوں کی امنگوں، آرزؤں اور قربانیوں کو روند کر آلو پیاز کی تجارت پر توجہ مرکوز کرنا ہمارے لیے کسی بھی طور قابل قبول ہوسکتا ہے اور نہ ہم اس پر خاموش رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک کا دہشت گردی کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں، البتہ ہمارے سرفروش آزادی کی ایک جائز اور مبنی برحق جدوجہد کررہے ہیں، جس میں آج تک لاکھوں انسانوں نے اپنی عزیز جانوں کی قربانی پیش کی ہے۔ سیدعلی گیلانی نے کہا کہ چار نکاتی فارمولہ نہ صرف کشمیریوں کی امنگوں، آرزوؤں اور قربانیوں کو دفن کرنے کا ایک فارمولہ ہے، بلکہ یہ خود پاکستان کی کشمیر کے حوالے سے قومی پالیسی اور پاکستان کے تاریخی موقف اور آئین کے بھی منافی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس قسم کی مہم جوئی کو دہرانے کی کوشش کی گئی تو کشمیری قوم کسی بھی قیمت پر اس کو قبول نہیں کرے گی۔ جموں کشمیر 15ملین سے زائد زندہ انسانوں کے موت وحیات کا مسئلہ ہے، ہم چوپائے نہیں کہ کوئی جہاں چاہے ہمیں ہانک کرلے جاسکیں۔ ہمیں اپنے مستقبل کے تعین کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے اور اس حق سے ہم کسی دباؤ کے تحت یا کسی تجارت کے لیے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوسکتے ہیں۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین کوئی سرحدی تنازع نہیں ہے جس میں ہندوپاک بیٹھ کر فیصلہ سنائیں گے۔مسئلہ کشمیر ایک متنازع مسئلہ ہے اور یہ کوئی بے زبان جانوروں کا مسئلہ نہیں ہے جس میں ان سے پوچھے بغیر ان کے مستقبل کے فیصلے لئے جائیں۔
معروف حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب تک جموں کشمیر کی حقیقی مسلمہ قیادت کو بات چیت میں شامل نہیں کیا جاتا ان مذا کرات کا کوئی نتیجہ سا منے نہیں آئے گا۔ شبیر احمد شاہ نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں یا سہ فریقی مذاکرات میں ہی مضمر ہے اور اس سے باہر کوئی بھی حل ہمیں قبول نہیں۔ شبیر احمد شاہ نے واضح کیا کہ ہم نے ہمیشہ دونوں ممالک کے بیچ مخاصمت کے خاتمے اور دوستی کے بڑھاوے کے لئے اپنا دست تعاون فراہم رکھنے کا عزم دْہرایا لیکن برصغیر کے اس دیرینہ تنازع سے متعلق ہم کسی بھی صورت میں اپنے موقف میں لچک لانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے
جموں و کشمیر کی اسمبلی کے ممبر انجینئر رشید بھی مضطرب نظر آتے ہیں ایک بیان میں انہوں کہا کہ ’’ جہاں آجکل ہندوستانی میڈیا اور دیگر پلیٹ فارموں پرپٹھان کوٹ حملے کے رات دن چرچے کئے جا رہے ہیں وہاں صاحب نظر لوگوں کو کشمیر میں ظلم و ستم کی اُن ہمالیائی داستانوں کا بھی مطالعہ کرنا چاہیے جن کے مرکزی کردار حفاظتی افواج اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں سے وابستہ اہلکار ہیں۔ پٹھان کوٹ حملے میں مارے گئے فوجیوں
کے اہل خانہ کا غم شاید اہل کشمیر سے زیادہ کوئی مناسب نہیں سمجھ سکتا کیونکہ یہ مظلوم قوم گزشتہ 25 برسوں کے دوران پٹھان کوٹ جیسے سینکڑوں واقعات جھیل چکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر با اختیار اداروں پر لازم ہے کہ وہ حکومت کی سر پرستی میں کشمیریوں کے قتل عام کا اہتمام کرانے والوں کو بھی قانونی کٹہرے میں لانے کی ضرورت کو اُجاگر کریں۔ ‘‘ انجینئر رشید نے کہا کہ جس طرح کشمیر میں بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کو کہیں قومی مفاد تو کہیں قوم پرستی کے نام پر قانونی تحفظ فراہم کیا جا رہاہے اُس سے صاف ظاہر ہے کہ ہندوستان کی سرکار کشمیریوں کو اپنے غلاموں سے بھی بد تر سمجھتی ہے لیکن کوئی بھی طاقت تاریخ کو جھٹلا کر حقائق کو چھپا نہیں سکتی اور ایک نہ ایک دن ہندوستان کو حقائق کا اعتراف کر کے کشمیر مسئلے کے منصفانہ حل کے لئے آگے آنا ہی ہوگا۔
جموں و کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین و ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پاک بھارت مذاکرات اور پٹھانکوٹ حملے پر پاکستانی سیاسی قیادت کا رویہ کشمیری عوام میں بے چینی کا باعث بن رہا ہے ،اور جس کا اب کھلم کھلا اظہار بھی ہونا شروع ہوچکا ہے ،کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بے چینی اس مقام پر پہنچے جہاں بھارت کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع میسر آجا ئے ۔جموں و کشمیر کی مسلمہ قیادت کو اس وقت فوری طور پر اعتماد میں لینے کی ضروررت ہے ،ورنہ اسی نہج پر حالات چلے تو اس کے مسئلہ کشمیر پر سنگین اثرات مرتب ہونگے اور جس سے صرف اور صرف بھارت کو فائدہ ہوگا
ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...
پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...