وجود

... loading ...

وجود

دنیا کا خطرناک ترین آدمی؟

اتوار 10 جنوری 2016 دنیا کا خطرناک ترین آدمی؟

Mohammed-bin-Salman

جب محمد بن سلمان کی عمر صرف 12 سال تھی تو وہ اپنے والد سلمان بن عبد العزیز کی زیر قیادت ہونے والے اجلاسوں میں شریک ہوتے تھے، جب وہ سعودی عرب کے صوبہ ریاض کے گورنر تھے۔ 17 سال بعد، 29 سال کی عمر میں وہ دنیا کے نوجوان ترین وزیر دفاع کی حیثیت سے یمن میں ایک وحشیانہ جنگ میں ملک کی قیادت کر رہے ہیں۔

مملکت سعودی عرب اپنے علاقائی رقیب ایران کے ساتھ کشیدگی کا حصہ بنا ہوا ہے، اور اس معاملے میں سعودی عرب کا علم ایک ایسے شخص کے پاس ہے جسے مشرق وسطیٰ کا طاقتور ترین رہنما بننا ہے، محمد بن سلمان بن عبد العزیز!

شہزادہ محمد بن سلمان اس وقت بالکل نوعمر تھے جب انہوں نے حصص و املاک کی تجارت کا آغاز کیا۔ اپنے بڑے بھائی کی طرح وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک نہیں گئے، بلکہ ریاض ہی میں مقیم رہے اور شاہ سعود یونیورسٹی سے قانون میں گریجویشن کیا۔ ان کے تعلیمی ساتھی انہیں ایک سنجیدہ نوجوان قرار دیتے ہیں جو نہ ہی تمباکو نوشی کرتے اور شراب پیتے تھے اور نہ ہی انہیں پارٹیوں سے کوئی دلچسپی تھی۔

2011ء میں ان کے والد نائب ولی عہد بنے اور وزارت دفاع حاصل کی اور 2012ء میں ان کے ولی عہد بننے کے بعد نجی مشیر کی حیثیت سے محمد بن سلمان شاہی دربار میں فیصلہ کن کردار بن گئے۔

راستے کے ہر ہر قدم پر شہزادہ محمد اپنے والد کے ساتھ ہوتے ہیں جو خاندان سعود میں ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے اپنے چہیتے بیٹے کو ساتھ رکھنے لگے تھے۔ سعودی عرب کی مذہبی و کاروباری اشرافیہ میں یہ بات مسلم ہے کہ اگر آپ باپ تک پہنچنا چاہتے ہیں تو بیٹے کے ذریعے جائیں۔ ناقدین دعوے کرتے ہیں کہ شہزادہ محمد کی قسمت بہت اچھی ہے لیکن شہزادے کو پیسے نے نہیں، بلکہ ان کی طاقت نے آگے بڑھایا ہے۔ جب سلمان جنوری 2015ء میں سعودی عرب کے بادشاہ بنے تو وہ پہلے ہی سے بیمار تھے اور ان کا زیادہ تر انحصار اپنے بیٹے پر تھا۔ 79 سالہ شاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں نسیان کا مرض ہے اور وہ دن میں چند گھنٹے سے زیادہ کسی معاملے پر توجہ نہیں دے سکتے۔ اپنے والد کے نگہبان کی حیثیت سے محمد بن سلمان اس وقت مملکت کے سب سے طاقتور آدمی بن چکے ہیں۔

شاہ سلمان کے عہد کے ابتدائی چند ماہ ہی محمد بن سلمان کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ شہزادے کو وزیر دفاع مقرر کیا گیا؛ قومی توانائی کمپنی ارامکو کا سربراہ بنایا گیا؛ نئی اور طاقتور مجلس کونسل برائے اقتصادی و ترقیاتی امور کا سربراہ مقرر کیا گیا جو ہر وزارت کی نگرانی کرتی ہے؛ اور مملکت سعودی عرب کے پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔ انہیں نائب ولی عہد بنایا گیا اور یقین دہانی کروائی گئی کہ ولی عہد و وزیر داخلہ اور اپنے حریف محمد بن نائب پر فوقیت دی جائے گی۔

دفتر شاہی کے معاملات میں فوری بہتری لانے کے لیے محمد بن سلمان نے تمام وزارتوں سے ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی رپورٹ طلب کی، جو ایک ایسے اقتصادی نظام میں جو اقربا پروری کا عادی ہو اور جہاں یاری دوستی سے معاملات چلتے ہوں، کھلبلی مچانے کے لیے کافی تھا۔ نوجوان سعودی محمد بن سلمان کے دیوانے ہوگئے۔ ایک کاروباری شخص نے کہا کہ “وہ نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں۔ وہ محنت کرتے ہیں، ان کے پاس اقتصادی اصلاحات کے لیے ایک منصوبہ ہے۔ وہ کھلے دل کے ہیں اور عوام کو سمجھتے بھی ہیں۔”

نوجوانوں میں محمد کی مقبولیت کی بہت زیادہ اہمیت ہے کیونکہ سعودی عرب کی 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے اور نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح بھی بہت زیادہ ہے، جس کے بارے میں چند اندازے 20 سے 25 فیصد تک بھی جاتے ہیں۔ لیکن جن اقتصادی اصلاحات کو وہ عملی طور پر دیکھنا چاہ رہے ہیں، اس نے سعودی عرب کو پڑوسی ملک یمن میں ایک مشکل جنگ میں مبتلا کردیا ہے۔ گزشتہ مارچ میں باغی حوثی قبائل کے خلاف ایک فضائی مہم کا اعلان کیا گیا جس کی وجہ سے سعودی عرب کے حمایت یافتہ صدر ملک ہی سے باہر ہوگئے۔ یمن کے معاملے پر دہائیوں کا احتیاط ہواؤں میں اڑ گیا اور اب محمد بن سلمان ‘آپریشن فیصلہ کن طوفان’ کی قیادت کر رہے ہیں۔

ہو سکتا ہے بظاہر یہ بہت اچھا معلوم ہو رہا ہو کہ ایک نوجوان، بوڑھے بادشاہ کا ایک حوصلہ مند بیٹا مسائل سے دوچار پڑوسی ملک میں بغاوت کے خلاف ایک جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ پھر کیونکہ اس بغاوت کو ایران کی حمایت بھی حاصل ہے اس لیے مہم جوئی مزید پرکشش ہوگئی۔ سعودی افواج نئے ہتھیاروں سے لیس ہیں، جن کی مالیت ہی اربوں ڈالرز ہے۔ محمد بن سلمان اپنے حریفوں اور حامیوں دونوں کے سامنے اپنی طاقت کا مکمل اظہار بھی چاہتے ہیں۔ اس لیے منصوبہ بنایا گیا اور ایک فیصلہ کن اور فوری حملے کا تاکہ ایک عسکری رہنما کی حیثیت سے اپنے قد میں اضافہ کیا جا سکے اور اپنے دادا کی طرح کام کرکے ان کے پائے کی شخصیت بنا جا سکے۔

البتہ محمد بن سلمان اس حقیقت کو بھول گئے کہ حوثی آل سعود کو درپیش اصل خطرے، یعنی جزیرہ نما عرب میں القاعدہ، اور سعودی عرب کے درمیان ایک اہم رکاوٹ ہیں۔ ہوسکتا ہے انہوں نے یہ بات اس لیے پس پشت ڈال دی ہو کہ چند سال قبل ہی سرحدی جھڑپ میں سرکش حوثی باغیوں نے بحیرۂ احمر کے کنارے واقع سعودی بندرگاہ جیزان پر قبضہ کرلیا تھا اور 70 ملین ڈالرز کی ادائیگی کے بعد ہی علاقہ خالی کیا۔

اب تک تو آپریشن فیصلہ کن نہیں ہو سکا۔ تقریباً ایک سال گزر چکا ہے اور یمن کے عوام سخت ترین مشکلات و مسائل سے دوچار ہو گئے ہیں۔ سخت فضائی بمباری میں ملک کا بیشتر بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور حوثی اب بھی دارالحکومت صنعاء پر قابض ہیں اور شمال کے بیشتر علاقے بھی ان کے پاس ہیں۔ اب القاعدہ کے سامنے کھلا میدان ہے، پھر بھی محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ وہ حوثی باغیوں پر بمباری کرتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ مذاکرات کی میز پر آ جائیں۔

کیپٹل اکنامکس میں مشرق وسطیٰ کے لیے ماہر اقتصادیات جیسن ٹووی کہتے ہیں کہ محمد کافی جنگجویانہ مزاج کے ہیں۔ لیکن کئی دیگر تجزیہ کاروں کے ساتھ ساتھ وہ بھی سعودی مملکت کو درپیش انتہائی معاشی پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کے لیے شہزادہ محمد کی گرفت کے معترف ہیں۔ “اقتصادی پہلو پر انہوں نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ انہوں نے پالیسی کو تبدیل کیا اور انہیں اس پر سراہا جانا چاہیے۔”

پرجوش طبیعت میں جو اچھائی ہے، وہ علاقائی برتری کے لیے ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشمکش کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔ جب محمد بن سلمان نے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے 34 ملکی اتحاد کا اعلان کیا، تو ان کے ذہن میں واضح طور پر ایران موجود تھا۔ ایران نے بڑی خوبی سے، براہ راست اور حزب اللہ کے ذریعے، شام کے صدر بشار الاسد کی پشت پناہی کی ہے۔ سعودی عرب شام کے لیے امن مذاکرات کے آغاز سے پہلے پہلے بشار کو اقتدار سے باہر دیکھنا چاہتے ہیں۔

اب جبکہ سعودی عرب نے معروف شیعہ عالم دین شیخ نمر النمر کو سزائے موت دے دی ہے، بدلے کی جنگ بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ ایران نے بھی مظاہرین کو کھلی چھوٹی دی کہ وہ تہران میں سعودی سفارت خانے کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں، اور سعودی عرب نے خلیج تعاون کونسل کے ساتھ مل کر کئی ملکوں کے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کروا دیے ہیں۔ ساتھ ہی صنعاء میں ایرانی سفارت خانے پر بمباری کی خبریں بھی مل رہی ہے، اس لیے معاملات مزید بگڑ چکے ہیں۔

لیکن محمد بن سلمان اب بھی سعودی عرب میں زبردست عوامی حمایت رکھتے ہیں۔ لیکن سوال اب بھی باقی ہے کہ ان کی پرجوش اور تیز مزاج طبعیت ایران کے ساتھ تنازع کو کون سے رخ پر لے جائے گی۔ یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ وہ خود ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا بھی سوچ رہے ہوں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ خطہ جو پہلے ہی عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں اور فرقہ وارانہ جنگوں کی وجہ سے برباد ہو رہا ہے، مزید تباہی کی طرف جائے گا۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر