... loading ...

ڈاکٹر عمران فاروق قتل میں دو ملزمان کے اعتراف جرم اور ایک کے انکار کی صورت میں ایک واضح پیشرفت سامنے آئی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث دو گرفتار ملزمان نے اسلام آباد ڈپٹی کمشنر کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔برطانیا میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل میں پیش رفت نہ ہونے اور پاکستان سے مطلوب ملزمان کی حوالگی پر کوئی بات چیت نہ کرنے کے بعد قومی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ایک طویل اور پراسرار خاموشی کے بعد تین ملزمان خالد شمیم، محسن علی سید اور معظم علی کی ڈاکٹر عمران فاروق کے مبینہ قتل کے الزام میں گرفتاری ظاہر کی گئی تھی۔ اب تازہ ترین پیش رفت کے طور پر یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ دوملزمان محسن علی اور خالد شمیم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے جبکہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم معظم علی نےصحت جرم سے انکار کردیا ہے۔
محسن علی نے کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کا کہا کہ معظم علی نے اس کے سفری دستاویزات کے معاملات کو دیکھا تھا۔جبکہ لندن کے یونیورسٹی ہوسٹل میں اس نے اور اس کے ایک ساتھی کاشف خان کامران نے ڈاکٹرعمران فاروق کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا، کامران کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکا ہے۔محسن کے مطابق انھوں نے ڈاکٹر عمران فاروق کے معمولات کے بارے میں جاننے کے لیے لندن میں ان کی نقل و حرکت کی نگرانی بھی کی تھی۔اُس نے قتل کے وقت ڈاکٹر عمران فاروق کو پکڑا تھا جبکہ کاشف نے اُن پر چاقو سے وار کئے اور ان کی موت کی تصدیق کرنے کے لیے ان پر اینٹوں سے بھی وار کیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق محسن علی نے اپنے بیان میں قتل کی گرافک تفصیلات بھی فراہم کی ہیں۔
قتل کے دوسرے ملزم خالد شمیم نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ وہ ایم کیو ایم کاسرگرم کارکن ہونے کے باعث قتل کی سازش میں شامل ہونے پر رضامند ہوا تھا۔خالد شمیم کے اعترافی بیان کا سب سے سنسنی خیز حصہ یہ تھا کہ اُسے خود ایم کیوایم کے رہنما محمد انور نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے حکم دیا تھا۔ اب تک ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے میں جو بھی تفصیلات سامنے آئی تھیں اُن میں یہ پہلو کہیں پر بھی موجود نہیں تھا کہ ان ملزمان کو جنہیں ایم کیوایم اپنا حصہ ماننے سے انکار کرتے ہیں ، آخر کس نے عمران فاروق قتل کے لئے کہا تھا۔ خالد شمیم کے اعترافی بیان میں پہلی مرتبہ براہِ راست محمدانور کا نام لیا گیا ہے۔ اگرچہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے مرتب کی جانے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، ڈاکٹر عمران فاروق کو اپنے لیے ایک خطرہ تصور کرتے تھے اور ان کا خاتمہ چاہتے تھے۔مگر پھر بھی قتل کے واضح حکم کی کڑی بیچ میں کہیں پر بھی بیان نہیں کی جارہی تھی۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں ملزمان کی سیاسی وابستگی میں یہ کہا گیا ہے کہ تمام ملزمان کا تعلق ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس او) سے ہے۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے سامنے بیانات کے بعد تمام ملزمان کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر 14 روز کے لیے اڈیالہ جیل بھیج دیا ہے۔
ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو ان کے لندن میں واقع گھر کے قریب قتل کیا گیا تھا۔ لندن پولیس نے بھی ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے حوالے سے محسن علی سید اور محمد کاشف خان کامران کو مطلوب ملزمان قرار دیا تھا، جو کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے وقت لندن میں مقیم تھے۔اور پھر وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیے تھے۔ اطالاعات کے مطابق اُن کے فرار ہونے کی اطلاعات بھی پاکستانی اداروں کو لندن پولیس کی جانب سے ہی فراہم کی گئی تھی۔یہ بات پاکستانی ذرائع ابلاغ میں متعدد مرتبہ مختلف ذرائع کے حوالے سے کہی جاتی رہی ہے کہ محسن اور کامران کو 2010 میں کراچی ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد پاکستان کے حساس اداروں نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔اور اُن سے قبل دونوںملزمان کے رابطے میں رہنے والے خالد شمیم کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جس کا تعلق کراچی واٹر بورڈ سے تھا۔ایک دوسری اطلاع کے مطابق مقدمے کے تیسرے مبینہ ملزم خالد شمیم کو جنوری 2011 میں حراست میں لیا گیا جس کے بعد ان کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے پٹیشن سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔ جبکہ معظم علی کو گزشتہ سال مارچ میں ان کے عزیز آباد میں واقع گھر سے گرفتار کیا گیا۔اُن پر الزام یہ عائد کیا گیا تھا کہ اُنہوں نےملزمان کو برطانیہ کا ویزا فراہم کروانے میں مدد دی تھی ۔اُن کی گرفتاری کے وقت قانون نافذ کرنے والےاداروں کی طرف سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ وہ ایک طویل مدت سے اُن کی نگرانی کررہے تھے، مگر معظم علی نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بعد اپنی سرگرمیاں بہت محدود کردی تھی۔ یہاں تک کہ وہ اپنے گھر سے بھی باہر نہیں نکلتے تھے۔
ان تمام حقائق کے پس منظر میں دوسری جانب 18 جنوری 2015 کو فرنٹیئر کور (ایف سی) نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے محسن اور خالد شمیم کو بلوچستان کے علاقے چمن سے گرفتار کیا۔ایف سی کا دعویٰ تھا کہ دونوں غیر قانونی طریقے سے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہورہے تھے۔
دسمبر 2015 کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ایف آئی اے نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، ان کے بھتیجے افتخار حسین، معظم علی خان، خالد شمیم، کاشف خان کامران اور سید محسن علی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ جبکہ اس ضمن میں لندن پولیس نے گزشتہ پانچ سال کے طویل عرصے میں تین افراد کو حراست میں لیا تاہم ان پر کوئی الزام لگائے بغیر ہی اُنہیں رہا کردیا گیا تھا۔
عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...
حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...
دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...
پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...
وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...
قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...
شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...
1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...
دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...
تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...
سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...
بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...