وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی میں سالِ نو پر پابندی!

بدھ 06 جنوری 2016 کراچی میں سالِ نو پر پابندی!

karachi-new-year

نئے سال کی آمد کا جشن نیوزی لینڈ سے شروع ہوا۔ آسٹریلیا میں آتش بازی ہوئی، انڈونیشیا میں چراغاں ہوا، تھائی لینڈ میں لوگ سڑکوں پر آگئے، بھارت اور چین میں لوگوں نے نئے سال کو خوش آمدید کہا۔ ان تمام ممالک سے ہوتا ہوا ’’نیو ایئر‘‘ جب پاکستان پہنچا تو ملک بھر میں بھنگڑے ڈالے گئے ، لیکن سالِ نو کی خوشیوں بھری تقاریب غارت کرنے کے لیے کراچی میں’’مسلح ‘‘سندھ پولیس موجود تھی۔

کنٹینروں کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی کہ سڑکوں کی ناکہ بندی کردو۔ ایسا لگ رہا تھا کہ کراچی کی سڑکوں پر پولیس’’نیو ایئر‘‘ نائٹ منارہی ہے اور کسی کو اس میں شریک کرنا اسے ہرگز گوارا نہیں تھا۔ اس کے باوجود بھی مستی اور دیوانگی میں کراچی کسی سے بھی پیچھے نہ رہا، بلکہ کئی مراحل پر دیگر پاکستانی شہروں کے مقابلے میں آگے نکلتا رہا۔ شاید کراچی دشمن پالیسی بنانے والوں سے کچھ خامیاں رہ گئی تھیں، اس لیے31 دسمبر کی شب وہ کراچی کو پوری طرح نہ اجاڑ سکے جس کا بدلہ انہوں نے کراچی کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 56 پیسے فی یونٹ اضافہ کر کے لے ہی لیا جبکہ پورے ملک میں بجلی کی قیمتوں میں 2.06 روپے کمی کی گئی ہے۔ کراچی کے ساتھ بار باریہ ظالمانہ سلوک اس لیے کیا جاتا ہے کہ کراچی کی ترقی کی رفتار رک جائے، روشنیاں کم ہوتے ہوتے اندھیروں میں ڈوب جائیں۔ کراچی ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے اورمار کھانے میں بھی سب سے آگے ہے۔ وزیر اعظم سے لے کر سب چھوٹے بڑے کراچی کو پاکستان کی معیشت کا ہب کہتے ہیں توکوئی کراچی کو ملکی معیشت کا انجن کہتا ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر پورے ملک میں یہ اتفاق رائے کیوں پایا جاتا ہے کہ کراچی کو اجاڑ دیا جائے، اسے ویران کر دیا جائے؟

حقائق کا جائزہ لیا جائے تو ’’کراچی‘‘ دشمنی کی ترکیب بہت چھوٹی نظر آتی ہے، کراچی کے ساتھ ہونے والا سلوک اس سے بہت بڑا ہے

سندھ حکومت صبح شام وفاقی حکومت کے غاصبانہ رویے اور صوبائی خود مختاری کے گیت گاتے نہیں تھکتی، لیکن جب بھی موقع ملتا ہے وہ کراچی اور حیدر آباد کی بلدیات کا لہو ضرور پیتی ہے۔ شاید سندھ حکومت خود مختاری کا مطلب صرف وفاق سے صوبے تک اختیارات کی منتقلی کو ہی سمجھتی ہے اور اس سے آگے ’’فل اسٹاپ‘‘ لگا کر اپنا مفاد نکالنا چاہتی ہے۔ اگلے دو چار دنوں میں آنے والے میئر صاحبان کے اختیارات میں اتنی کمی کر دی جائے گی کہ وہ اپنے گھر کے سامنے کی سڑک بھی نہیں بنوا سکیں گے۔ سارے فنڈز اور وسائل سندھ حکومت کے ایک افسر کے ہاتھ میں دے دیے گئے ہیں اور اس افسر کے سامنے منتخب میئر اور پوری منتخب بلدیہ اس طرح بے بس ہوگئی ہے جس طرح آج کل نیب کے ہاتھوں ڈاکٹر عاصم بے بس ہیں۔

کراچی کو دبانے اور ترقی کی دوڑ میں پیچھے رکھنے میں جہاں ملک کے مختلف ادارے ایک دوسرے سے بازی لے جانے میں مصروف ہیں وہاں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کراچی کے از خود پیدا ہونے والے وسائل کی فراہمی کو روک کر انہیں کسی طرح ضائع کیا جائے۔’’کراچی ‘‘دشمنی کے لفظ کراچی میں کثرت سے استعمال ہونے والے ہیں، لیکن اگر تمام حقائق کا جائزہ لیا جائے تو ’’کراچی‘‘ دشمنی کی ترکیب بہت چھوٹی نظر آتی ہے، کراچی کے ساتھ ہونے والا سلوک اس سے بہت بڑا ہے۔ ایسا سلوک تو تاریخ میں کسی نے بھی نہیں کیا۔ آخر کراچی کا قصور کیا ہے؟ کراچی نے کیا غلطی کی ہے؟ کوئی یہ نہیں بتاتا، صرف یہی کہا جاتا ہے کہ کراچی کی ترقی کو پھلنے پھولنے کا موقع نہ دیا جائے۔ کئی بین الاقوامی پروجیکٹ آئے۔ جاپان نے کہا کہ ہم لائٹ ٹرین سروس دینے کیلئے تیار ہیں، امریکہ کی ایک کمپنی نے آفرکی کہ ہم ڈزنی لینڈ بنانا چاہتے ہیں، ایک غیر ملکی کمپنی انڈر گراؤنڈ ٹرین کا منصوبہ لے کر آئی لیکن ان سب کے سامنے یہی لوگ ایسے سینہ تان کر آ گئے جیسے دروازے پر چوکیدار کھڑا ہوتا ہے۔ ایک موبائل کمپنی نے کہا کہ ہم کراچی دبئی لوکل کال سروس دینا چاہتے ہیں، اس کو تو رسماً انکار کا جواب بھی نہیں دیا گیا۔ یہ توخوش قسمتی سے اب واٹس ایپ آگیا اور دنیا کے کئی ممالک کے درمیان مفت رابطہ ہوگیا لیکن ہمارے حکمرانوں نے کراچی کی باری پر اپنا دل بڑا نہیں کیا۔

کراچی میں سالِ نو کا جشن منانے پر پابندی لگا دی گئی ۔ کراچی کے شہریوں کی تفریح کے لیے ایک سمندر ہی تو ہے، اسے بھی ’’بند‘‘کردیا گیا۔ کیا کراچی کے لوگوں کے لیے ہلہ گلہ کرنے پر پابندی ہے؟ کیا کراچی کے عوام کے چہروں پر مسکراہٹ کسی کو پسند نہیں ہے؟ کیا کراچی کے شہری پورے پاکستان کے عوام کی طرح جشن نہیں مناسکتے؟ پورے ملک میں عوام نے جشن منایا لیکن کراچی میں پولیس نے سڑکوں پر ناکہ بندی کی۔ پورے ملک میں عوام نے سالِ نو پر آتش بازی کی لیکن کراچی میں پولیس نے چھاپے مارے اور گرفتاریاں کیں۔ کراچی کے عوام کے ساتھ پولیس کا یہ غاصبانہ سلوک کیوں ہوتا ہے؟ سندھ کے حقوق کے چیمپیئن بننے والے کراچی کے عوام کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں کرتے ہیں؟ پورے ملک پر ہر وقت نظر رکھنے والا میڈیا اِس معاملے پر کیوں خاموش رہتا ہے؟ بنگلہ دیش میں پاکستان کے حامیوں کو پھانسیاں دی جا رہی تھیں اور جب انسانی حقوق کے حوالے سے سوال اٹھایا گیا تو بنگلہ دیش سے یہی جواب آیا تھا کہ’’جو ہم پر گزری ہے‘‘ کبھی تم نے آکر ہماری وہ داستان ِستم سنی تھی؟ اب کیوں آئے ہو؟ ہمیں ہمیشہ ’’کالا کالا‘‘ بنگالی کہا، اب ہم کالوں سے کیوں بات کرنے آئے ہو؟۔ کراچی کی تین چار نسلیں جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کے ہاتھوں یہی امتیازی سلوک برداشت کر رہی ہیں۔ کراچی میں ہر آنکھ اشک بار ہے اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں نیلی پیلی ٹرینیں رفتار کے مقابلے کر رہی ہیں۔ نہ سو موٹو ایکشن ہے نہ کہیں ’’ری ایکشن‘‘ ہے۔ ایک سناٹا ہے جو مار ڈالتا ہے۔ ایک بے بسی ہے جس کا تماشا بھی کوئی دیکھنے نہیں آتا۔


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ وجود - منگل 17 مئی 2022

کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر