وجود

... loading ...

وجود
وجود

مودی کی نئی چال

منگل 29 دسمبر 2015 مودی کی نئی چال

narendra-modi

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اچانک آئے ، خاموشی سے ملے اور چپکے سے چلے گئے۔ پاکستان آمد کے بعد وہ میاں نواز شریف کی ذاتی رہائش گاہ پہنچے، سالگرہ کی مبارکباد دی، نواسی کی شادی پر خوشی کا اظہار کیا، انواع و اقسام کے کھانے کھائے، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان جاری تنازعات کے بارے میں وہ نہ صرف خاموش رہے بلکہ ٹالنے والا انداز اپنایا۔۔۔۔کوئی تسلی دی نہ امن کی خواہش کا اظہار کیا۔ مودی صاحب کے دورے کو ایک حلقے نے بھارت کی اگلی انتخابی مہم کا حصہ قرار دیا تو کسی نے اسے کاروباری دورہ سمجھتے ہوئے جندال فیملی کے اثرورسوخ کا ’’کارنامہ‘‘ بتایا۔

دنیا کے سفارتی تعلقات کی تاریخ میں مودی اور نوازشریف کی ڈرامائی ملاقات ایک ’’زلزلہ‘‘ تھا جس کے ’’آفٹرشاکس‘‘ یقینا پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کے کئی شہروں میں محسوس کیے جائیں گے لیکن ہر بار استعمال ہونے والا یہ جملہ شاید اب کارگر نہ ہوسکے کہ ’’دونوں ملکوں کے درمیان برف پگھلناشروع ہوگئی‘‘۔ شدید سردی میں برف پگھلنے کا محاورہ استعمال کرتے ہوئے بھی ٹھنڈ لگتی ہے۔ مودی صاحب کی پاکستان آمد دراصل ان کی پارٹی کی دہلی اورپھر بہار میں پے در پے شکست کے بعد ’’ری تھنکنگ پالیسی‘‘ کا حصہ بھی نظر آرہی ہے۔ ان کی پارٹی نے پورے بھارت میں جس تیزی سے مسلمانوں کے ساتھ جنگ شروع کررکھی تھی اس کی سزا اسے دہلی اور بہار میں بھگتنا پڑی اور اب مسلمانوں کا غصہ اور ناراضی کم کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ مودی کی پارٹی نے بھارتی مسلمانوں کو تنگ کرکے اس کی بھاری قیمت چکانا شروع کردی ہے، خاص طور پر بہار کے انتخابات میں جس طرح مسلمانوں نے ہندو عصبیت انتہاپسندی اورنفرت کا مقابلہ کیا اس سے وہ متحد ہوگئے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کئی حلقوں میں مودی کی پارٹی کے امیدوار صرف مسلمانوں کے ووٹوں کا جھکاؤ تبدیل ہونے کے نتیجے میں ہار گئے۔ بہار میں 13فیصد مسلمانوں کے ووٹ ہیں اور متعصب ہندوؤں میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ 13فیصد مسلمانوں کو مار ڈالیں یا گجرات کی طرح قتل عام کرکے ٹھکانے لگادیں۔گجرات قتل عام میں مودی ساڑھے چار ہزار مسلمانوں کا ’’شکار‘‘ کھیلنے کے بعد ہندو ووٹوں کو متحد کرکے بھارت کی راجیہ سبھا کے سب سے طاقت ور شخص بن گئے تھے لیکن گائے ذبح کرنے پر پابندی مساجد پر حملے حجاب کی بے حرمتی اور مسلم اداکاروں کو تنگ کرنے کی مہم نے مسلمانوں کو اتنا متحد کردیا کہ بھارت کے ہندو سیاسی رہنما بھی کہنے لگے کہ بھارت میں ایک نئے پاکستان کی بنیاد ڈال دی گئی ہے۔ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کی وجہ سے امریکا نے انہیں ویزا دینے سے بھی انکار کردیا تھا، شاید اسی لیے پاکستان آنے کا انہوں نے ویزامانگا ہی نہیں اور بغیر ویزا پاکستان آگئے۔

مودی کی دوسری چھپی ہوئی آرزو یہی ہے کہ پاکستان بھارت کو واہگہ کا راستہ استعمال کرنے کی اجازت دے دے

یہاں ’’ملین ڈالر سوال‘‘ یہ ہے کہ کیا پاکستان کی مسلح افواج مودی کی اس چال کو نظر انداز کردے گی اورسول حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دے گی کہ مودی صاحب ایک تیر سے دو تین شکار کرکے چلے جائیں؟ یقینا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے مودی کے حالیہ ’’ہوائی دورے‘‘ کو گہری نظر سے دیکھاہوگا۔ مودی جی کی دوسری چھپی ہوئی آرزو یہی ہے کہ پاکستان بھارت کو واہگہ کا راستہ استعمال کرنے کی اجازت دے دے۔ لیکن جب تک بھارت پاکستان سے کشمیر سمیت بھارتی مسلمانوں کے خلاف جاری متعصبانہ پالیسیاں ختم اور کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتا وہ پاکستانی سر زمین کس طرح اپنے کاروبار کے فروغ کے لیے استعمال کرسکتا ہے؟ بھارت اس وقت کروڑوں ناراض مسلمانوں کو کچھ دیے بغیر منانا چاہتا ہے اور وہ مسلمانوں کے ووٹوں کا بھی خواہش مند ہے تو کیا پاکستان کے’’مختصرترین دورے‘‘ سے وہ اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا؟ اگر بھارت کو اس مقصد میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی تو کم از کم وہ مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے اتحاد کو’’نفسیاتی پینترے‘‘ سے روکنے کی کوشش ضرور کرے گا۔

لاہور میں نریندر مودی کی آمد کے پروگرام کے پس منظر کا بھانڈا ایک بڑے بھارتی تاجر نے یہ کہہ کر پھوڑا کہ انہیں مودی صاحب کی پاکستان آمد کا پہلے سے علم تھا اسی لیے بعض حلقے یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ دورہ نہ سیاسی تھا اور نہ ہی مفاہمانہ بلکہ یہ ایک خالص کاروباری دورہ تھا اور پہلے سے طے شدہ تھا اور مودی صاحب میاں نواز شریف کی نواسی کو شادی کا تحفہ دینے کے لیے70/80ساڑھیاں دہلی سے لے کر ہی چلے تھے، یہ تمام انڈین ساڑھیاں کابل میں تو بننے سے رہیں۔ دورے کا واحد مقصد واہگہ کی راہداری حاصل کر کے بھارت کی تجارت سینٹرل ایشیا تک پہنچانا تھا۔ پاکستان میں مودی کے دورے کے اثرات آہستہ آہستہ ظاہر ہوں گے اور بھارت میں کوئی بڑی خبر یا مسلمان دشمنی کا واقعہ ان کے سر سری دورے کے سرسری اثرات پر پانی پھیر سکتا ہے، کیونکہ یہ ایک ایسا دورہ تھا جس کا نہ کوئی مقصد تھا اور نہ کچھ حاصل حصول! مودی صاحب یقینا اس دورے کا پہلا فائدہ یہی حاصل کرنا چاہیں گے کہ بھارتی مسلمانوں کی بے چینی ناراضی اور غصہ ختم ہوجائے کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے تھنک ٹینک کا یہ کہنا تھا کہ دہلی اور بہار میں مسلمانوں نے جس طرح متحد ہوکر بی جے پی کو ہرایا کہیں ان کی یہ سمجھ داری پورے ملک میں نہ پھیل جائے کیونکہ بہار میں کامیابی کے بعد مسلمانوں کے حوصلے بڑھ رہے ہیں اور وہ ’’خود جیتو نہ دشمنوں کو جیتنے دو‘‘ کے نرالے فلسفے پر عمل کر رہے ہیں جس سے مودی کی پارٹی بہت خوف زدہ ہو گئی۔ مودی صاحب کا دوسرا ٹارگٹ واہگہ کا راستہ حاصل کرنا ہے اور یہ راہداری افواج پاکستان کی کلیئرنس اور سکیورٹی ضمانت کے بغیرممکن نہیں۔

آخری بات۔۔۔۔ ملک بھر میں یہ بحث بھی عام ہے کہ نریندر مودی سے میاں نواز شریف کی ملاقات کا ملک و قوم کو کیا فائدہ ہوا؟ بظاہر تو کچھ نظر نہیں آتا کیونکہ دونوں میں سے کسی بھی رہنما نے کوئی امید افزا بیان نہیں دیا۔ نریندر مودی نے پاکستان سے رخصت ہوتے ہوئے کہا کہ ’’نواز شریف خود لینے اور چھوڑنے کے لیے ایئرپورٹ آئے، بہت اچھا لگا مزہ دوبالا ہوگیا‘‘۔ اس ایک تبصرے سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اتنی اہم ملاقات اور موقع کا دونوں ملکوں کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس سے زیادہ ذہانت کی بات تو میاں نواز شریف کی والدہ نے مودی سے ملاقات کے موقع پر کہی۔ والدہ محترمہ نے کہا کہ’’دونوں مل کر رہوگے تو فائدے میں رہوگے‘‘۔ جو بات میاں نواز شریف کی والدہ نے دونوں رہنماؤں کو بطور مشورہ کہی، کاش وہ اس پر عمل کرلیں۔


متعلقہ خبریں


مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی وجود - جمعرات 29 ستمبر 2022

بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا وجود - جمعرات 17 فروری 2022

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ وجود - پیر 17 جنوری 2022

جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا وجود - پیر 15 نومبر 2021

سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں  چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی وجود - هفته 13 نومبر 2021

2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی وجود - منگل 02 نومبر 2021

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی وجود - هفته 29 جولائی 2017

سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلیت کے بعد اب اُن کا نام تمام قومی اور سرکاری جگہوں سے بتدریج ہٹایا جانے لگا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے رکن اسمبلی کے طور پر اُن کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی ائیرپورٹ پر قائداعظم اور صدرِ مملکت ممنون حسین کے ساتھ اُن کی ...

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں وجود - هفته 29 جولائی 2017

٭3 اپریل 2016۔پاناما پیپرز (گیارہ اعشاریہ پانچ ملین دستاویزات پر مبنی ) کے انکشافات میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نوازشریف اور اْن کا خاندان منظر عام پر آیا۔ ٭5 اپریل 2016۔وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خاندان کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عندیہ دیاتاکہ وہ...

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ انوار حسین حقی - هفته 29 جولائی 2017

عدالت ِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کی جانب سے میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے فیصلے نے پاکستان تحریک انصاف اور اُس کی قیادت کی اُس جدو جہد کو ثمر بار کیا ہے جو 2013 ء کے عام انتخابات کے فوری بعد سے چار حلقے کھولنے کے مطالبے سے شروع ہوئی تھی۔ عمران خان کی جانب سے انتخابات میں د...

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے  مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ

نوازشریف کی نااہلی عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ رانا خالد محمود - هفته 29 جولائی 2017

پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعدعمومی طور پر پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے جیسے ہی سپریم کورٹ آف پاکستان میں5رکنی بینچ نے اپنا فیصلہ سنایا اور میڈیا کے ذریعے اس فیصلے کی خبر عوام تک پہنچی تو ان کا پہلا رد عمل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے سات...

نوازشریف کی نااہلی  عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر